|
خاور کھوکھر اور انوکی محمد حسین |
میری عمر کے لوگوں میں سے پاکستان میں کون ہو گا جو
انوکی کو نہیں جاتا ہو گا
جی ہاں جاپانی پہلوان انوکی جس کا نام ہے انتونی انوکی
لیکن اسلامی دنیا میں انوکی خود کو محمد حسین انوکی کہلوانا پسند کرتا ہے
انوکی اگلے ہفتے پاکستان جا رہا ہے
جس کے لئے انتظامات میں مصروف ہیں قیصر محبوب اور ہمایوں مغل صاحب
جمعرات کو سفارت خانے میں انوکی کی کے ساتھ سفیر کی ملاقات تھی جہاں میڈیا والوں کو بھی بلایا گیا تھا
جاپانی عادت کے مطابق انوکی صاحب طے شدہ وقت سے ٹھیک پندرہ منٹ پہلے ُپہنچ گئے تھے
سفیر صاحب صاحب ابھی تیار ہو رہے تھے
اس لئے میں اور ہمایون مغل اور قیصر ، انوکی صاحب سے باتیں کرتے ہے
انوکی صاحب اپنی عمر کے سترویں سال میں ہیں
جی ہاں بزرگ بندے ہیں
انوکی نے بتایا کہ انیس سو چھتر یں ان کو پاکستانی پہلوان اکرم عرف اکّی کی طرف سے چیلنج کیا گیا
جو کہ میرے لئے بڑا حیران کر دینے والا عمل تھا
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ان کے اس دنگل کو دیکھنے کے لئے بے شمار لوگ جمع ہوئے تھے
ایک اندازے کے مطابق کوئی کوئی پچاس ہزار لوگ ہوں گے
انوکی صاحب سن چھہتر کی بات کر رہے ہیں جب ابھی سرمے والی سرکار جرنل ضیاع کا شریفین سے مل کر لایا ہوا ہارس ٹریڈنگ اور ہیرئین اور کلاشنکوف کلچر انے میں ابھی کچھ سال باقی تھے
پھر تو جی فنون لطیفہ مرتے گئے
اور
فنون کثیفہ بشمول مذہب اور پیسے کو عروج ہوا کہ
اج ہم بھگت رہے ہیں
|
سفیر نور محمد جادمانی، انوکی اور خاور کھوکھر |
انوکی صاحب بتاتے ہیں کہ مختلف کلچر اور کشتی کے اصولوں کا اختلاف ہونے کے باوجود دنگل ہوا تھا
جس میں ماحول کچھ اس طرح کا بنا دیا گیا تھا کہ زندگی اور موت کی جنگ جیسا تھا
میری کلائی پر اج بھی اکیّ کے دانت کا نشان ہے
اکی پہلوان نے میری کلائی منہ میں دبائی ہوئی تھی جس سے جان چھڑانے کے لئے میں نے اکی پہلوان کی انکھوں میں انگلیاں ماری تھیں
وہاں ایک شور مچا ہوا تھا ، میں بھی اندیشوں میں گرا ہوا تھا
پھر میں نے اپنے دونوں ہاتھ دعا کی طرح اوپر اتھا دئے
ایک معجزہ سا ہو گیا کہ مجمع پر سکوت طاری ہو گیا
انوکی کا کہنا ہے کہ اکیّ پہلوان کے ساتھ دنگل میں جیت، کبھی بھی میرے لئےفخر نہیں رہی ، بعد میں اکیّ پہلوان کے بھتیجے زبیر عرف جھارا سے سے کشی کے متعلق بتاتے ہیں کہ
یہ دنگل برابر رہا ، لیکن میں نے کشتی کے بعد جھارے کا ہاتھ پکڑ کر اوپر اٹھا دیا تھا ،۔
اس دفعہ پاکستان جانے کے متعلق انوکی صاحب کا کہنا تھا کہ سال ہا سلا سے میں اکی پہلوان کی قبر پر فاتحہ کے لیے جانا چاہتا تھا لیکن ہر دفعہ کوئی ناں کوئی بات نکل اتی تھی
تو اس دفعہ پاکستان کی ساٹھویں سالگرہ کے طور پر ہی سہی میں پاکستان جا رہا ہوں
ایمبیسی مٰن ہونے والی اس ملاقات میں سوالات کے سیشن میں انوکی صاحب سے صرف دو ہی سوال پوچھے گئے تھے
ایک جاپانی میڈیا کے بندے نے پوچھا تھا
کہ پاکستان میں سیکورٹی کی کیا پوزیشن ہو گی
جس کا جواب سفیر صاحب نے دیا تھا کہ
جی فکر ہی ناں کریں جی وغیرہ وغیرہ
دوسرا سوال مٰں نے پوچھا تھا کہ
اپ کے مسلمان ہونے کی افواہ بھی ہے کیا یہ سچ ہے
تو انوکی صاحب نے بڑی تفصیل سے بتایا کہ جی ہاں میں انیس سو نوے میں مسمان ہواتھا
کربلا کی سیر کو گئے تھے جب اس موضوع پر بات ہوئی اور دوسری مسجد مین میں نے مولوی صاحب کے ساتھ کلمہ پڑھا
جس کے بعد دو دنبوں کا صدقہ کیا گیا
سب لوگوں نے ایک عربی نام ہونے کا کہا تو
ایک نام محمد علی بھی تجویز ہوا لیکن ایک تو یہ نام عظیم باکسر محمد علی کا تھا
جس کے ساتھ میرا ایک مقابلہ بھی ہو چکا تھا
اس لئے محمد حسین پر اتفاق ہوا، جس میں "حسین " اس دور کے عراقی صدر صدام حسین سے لیا گیا تھا
اگلے ہفتے انوکی صاحب پاکستان میں ہوں گے
میڈیا بریکنگ نیوز اور پتہ نہیں کیا کیا نیوز اور باتیں کہے گا
لیکن جی
یہان سوشل میڈیا میں بھی انوکی صاحب کے دورے کا لکھ دیا گیا ہے