مکتی
آواگون کے ماننے والے
کهتے هیں که
چوراسی لاکھ جنموں کا چکر هوتا هے
کسی آتما کو مانش کی جون میں داخل هونے کے لیے
جی هاں ایک روح چوراسی لاکھ مرتبہ مختلف جسموں ميں زندگی گزارتی هے
یه جسم مختلف جانوروں کےهوتے هیں
وه جانور جو همیں نظر اتے هیں اور وه بھی جو هماری دنیا سے دور جنگلوں میں بستے هیں
ان میں وه جنم بھی هوتے هیں
جو سورج نکلنے سے لے کر سورج ڈھلنے تک کی هی زندگی رکھتے هیں
اور روح موت کا مزہ اور جس جسم میں هوتی هے اس کی مجبوریوں
اور لاچاریوں کے ساتھ ساتھ اس جسم کی شہوتوں اور چاہتوں کو بھی بھگتتی هے
تب جا کر روح کو انسان کا جسم ملتا هے
ہندو ماس ( گوشت ) نہیں کھاتے، کچھ کھا بھی لیتے هیں ایسے هی جیسے شراب کی پابندی کے مذهب کے کچھ لوگ شراب کی خماری شاعری اور خراب کاری کرتے هیں
ایک برہمن نے بتایا که
جس پشو ( جانور ) کا یه ماس کھاتے هیں ، پچھلے جنموں مین ان جانوروں نے ان کا ماس کھایا هوتا هے
تو جی چوراسی لاکھ جنموں کے چکر کے بعد
روح بنده بنتی هے
اور اگر یه بنده زندگی میں نیک کام ناں کرے تو؟؟
تو اس کی روح پھر سے چوراسی لاکھ جنموں کے چکر میں ڈال دی جاتی هے
اور اس روح کو یه چکر پورا کرنا هی پڑتا هے
اور پھر جا کر اس کو دوباره انسانی جسم ملتا هے
اور اگر یه بنده پھر نیک کام ناں کرے تو؟؟
تو پھر وهی چوراسی لاکھ جنم!!!ـ
اور اگر بنده زندگی ميں نیک کام کرے تو؟؟
یه بنده مکت هو جاتا هے
مکت یعنی که جنموں کے چکر سے نکل کر شانت هو جاتا ہے
اور یه آتما پھر سورگ ميں رهتی هے
اپ کا مذہب کیا کہتا هے
اس بات کے بیچ میں ؟؟
هندو دھرم ميں اس طرح کی بہت کہانیاں هیں که
کسی بندے نے راستے سے کانٹے ہٹائے
اور وه مکت هو گیا
فلاں نے فلاں کام کیا اور مکت هو گیا
کسی کو کسی پنڈت نے کسی کو کسی سادھو نے کسی کو کسی نے اور کسی کو کسی نے
مکت کروادیا
آپ نے بھی اس طرح کی کہانیان سنی هوں گي؟؟
لیکن
اپ نے
جو کہانیاں سنی هوں گی
وه
مشرف اسلام کرکے اپ کو سنائی گئی هوں گی
وارث شاھ دا بولنا بھید اندر
دانش مند نوں غور ضروری اے
زبور میں لکھا هے که دانش مند خداوند سے ڈرتا هے
کهتے هیں که
چوراسی لاکھ جنموں کا چکر هوتا هے
کسی آتما کو مانش کی جون میں داخل هونے کے لیے
جی هاں ایک روح چوراسی لاکھ مرتبہ مختلف جسموں ميں زندگی گزارتی هے
یه جسم مختلف جانوروں کےهوتے هیں
وه جانور جو همیں نظر اتے هیں اور وه بھی جو هماری دنیا سے دور جنگلوں میں بستے هیں
ان میں وه جنم بھی هوتے هیں
جو سورج نکلنے سے لے کر سورج ڈھلنے تک کی هی زندگی رکھتے هیں
اور روح موت کا مزہ اور جس جسم میں هوتی هے اس کی مجبوریوں
اور لاچاریوں کے ساتھ ساتھ اس جسم کی شہوتوں اور چاہتوں کو بھی بھگتتی هے
تب جا کر روح کو انسان کا جسم ملتا هے
ہندو ماس ( گوشت ) نہیں کھاتے، کچھ کھا بھی لیتے هیں ایسے هی جیسے شراب کی پابندی کے مذهب کے کچھ لوگ شراب کی خماری شاعری اور خراب کاری کرتے هیں
ایک برہمن نے بتایا که
جس پشو ( جانور ) کا یه ماس کھاتے هیں ، پچھلے جنموں مین ان جانوروں نے ان کا ماس کھایا هوتا هے
تو جی چوراسی لاکھ جنموں کے چکر کے بعد
روح بنده بنتی هے
اور اگر یه بنده زندگی میں نیک کام ناں کرے تو؟؟
تو اس کی روح پھر سے چوراسی لاکھ جنموں کے چکر میں ڈال دی جاتی هے
اور اس روح کو یه چکر پورا کرنا هی پڑتا هے
اور پھر جا کر اس کو دوباره انسانی جسم ملتا هے
اور اگر یه بنده پھر نیک کام ناں کرے تو؟؟
تو پھر وهی چوراسی لاکھ جنم!!!ـ
اور اگر بنده زندگی ميں نیک کام کرے تو؟؟
یه بنده مکت هو جاتا هے
مکت یعنی که جنموں کے چکر سے نکل کر شانت هو جاتا ہے
اور یه آتما پھر سورگ ميں رهتی هے
اپ کا مذہب کیا کہتا هے
اس بات کے بیچ میں ؟؟
هندو دھرم ميں اس طرح کی بہت کہانیاں هیں که
کسی بندے نے راستے سے کانٹے ہٹائے
اور وه مکت هو گیا
فلاں نے فلاں کام کیا اور مکت هو گیا
کسی کو کسی پنڈت نے کسی کو کسی سادھو نے کسی کو کسی نے اور کسی کو کسی نے
مکت کروادیا
آپ نے بھی اس طرح کی کہانیان سنی هوں گي؟؟
لیکن
اپ نے
جو کہانیاں سنی هوں گی
وه
مشرف اسلام کرکے اپ کو سنائی گئی هوں گی
وارث شاھ دا بولنا بھید اندر
دانش مند نوں غور ضروری اے
زبور میں لکھا هے که دانش مند خداوند سے ڈرتا هے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں