منگل، 24 اپریل، 2012

تلونڈی کے کمہار


مقدور هو تو خاک سے پوچھوں که اے لعین
وه کنج هائے گران مایه تو نے کیا کیے؟
چاچا صدیق پہلوان کی وفات کا بڑا دکھ هوا
که تلونڈی کے کمہاروں میں ایک عہد کی نشانی تھے
پہلوان صاحب!!ـ
مٹی بھری چھٹ اٹھانے کے مقابلے کمهاروں کے کلچر کا صدیوں سے حصه رهے هیں
مرتی هوئی اس روایت کے شائد اخری پہلوان تھے صدیق پہلوان ـ
مجھے اپنے بچپن کے وه دن یاد هیں جب میرے ننیال کے ویہڑے ميں یا چاچا خوشی ٹوپیاں والے کے چاک والی حویلی ميں
 یا پھر کسی کے ویہڑے میں
 که کمهاروں کے گھروں کی ایک بات تھی که سب کے ویہڑے بڑے بڑے هوتے تھے
تاکه ڈنگر باندهے جاسکیں
ان ویہڑوں ميں گرمیوں کی سپہر کے وقت چھٹ اٹھانے کے مقابلے هوا کرتے تھے
چاچے صدیق کے ساتھ چواڑی کے دوسری طرف هوتا تھا چاچا فیض پہلوان ـ
چاچا صدیق کو گھٹنے کے جوڑ کی تکلیف تھی که
جوڑ نکل جاتا تھا
لیکن چاچے فیض کو سهارا دینے کا ہنر اتا تھا اس لیے سالهاسال تک  تلونڈی کے کمہار ایمن اباد والے بیساکھی کے میلے سے جیت کر ایا کرتے تھے
تلونڈی کے کمہاروں ميں ایک کہانی سنائی جاتی ہے که
صدیق پہلوان سے پہلے  جو جوڑی چھٹ اٹھایا کرتی تھی وه تھے
پهلوان الله لوک اور پہلوان حاجی خوشی محمدـ
هر دو کا تعارف اج کی نسل کو اس طرح سے کروایا جاسکتا هے که
پہلوان الله لوک  ، خاور کھوکھر کے نام سے انٹر نیٹ پر بلاگ لکھنے اور اردو کے انسائکلو پیڈیا وکی پیڈیا کے منتظم خاور
 کے پردادا (محمد رمضان عرف بابا بلھا) کے بھائی تھے
اور پہلوان خوشی محمد جن کو دو نسل پہلے تک تلونڈی کے لوگ حاجی صاحب کے نام سے جانتے هیں
خاور کھوکھر کے پڑنانا تھے
پہلوان الله لوک کو ایک ایک هنر اتا تھا که جب کسی غیر پہلوان کے ساتھ چھٹ اٹھاتے تھے تو  چواڑی کو
هتھیلی کا جھٹکا دے کر دوسری طرف والے پہلوان کو گرا دیتے تھے
جو که ایک فاؤل تھا
لیکن طاقت ور هونے کی وجه سے پہلوان الله لوک یه کام کچھ اس صفائی سے کرتے تھے که لگتا تھا که مخالف پہلوان بوجھ ناں سنبھال سکنے کی وجه سے خود هی گر گیا هے
تلونڈی کےکمهاروں کی چند نسلیں پہلے تک تحصل ڈسکه ضلع سیالکوٹ کے ایک قصبے تلهاڑا کے کمهاروں کے ساتھ بهت سی رشته داریاں اور
رقابتیں بھی تھیں که
که رشتوں کے لین دین میں جو هو هی جایا کرتی هیں
تو
باهو نام کے ایک بابا جس کو خاور نے اپنے لڑکپن کے دنوں ميں دیکھا هوا هے
جب باهو نے چھٹ اٹھانی شروع کی تو ان دنوں پہلوان الله لوک پر عروج تھا
ایک دن پریکٹس کے دوران پہلوان الله لوگ نے جھٹکا دے کر باهو کو گرا دیا اور للکارا مارا که
تلہاڑے کی کمهاریوں کی "سو" بند کردیاں گے!!ـ
اس بات کو باهونے دل پر لگا لیا اور اس نے پہلوان الله لوگ والی اس تکنیک میں کمال حاصل کرلیا
اور
کچھ سال بعد که جب پہلوان الله لوک پر سے جوانی ڈھلنے لگی اور باهو پر جوانی تھی
ایک مقابلے میں باهو نے اسی طرح سے پلوان الله لوک کو گرا دیا اور
للکارا مارا
تلونڈی دی کمیاریاں دی سو بند هو گئی آ !!ـ
شائد اس کے منه سے نکلی بات پوری هو گئی که اس کے بعد تلونڈی کے کمہاروں ميں چھٹ اٹھانے والا پہلوان پیدا نهیں هوا
صدیق پہلوان اور فیض پہلوان اس وقت تک پیدا هو چکے تھے
یا پھر شائد یه هوا که پاکستان جهاں ساری هی پرانی روایات مرتی جارهی هیں
وهان چھٹ اٹھانے کی روایت هی مرتی چلی گئی که
تلہاڑے کے کمہاروں میں بھی باهو کے بعد کوئی چھٹ اٹھانے والا پیدا نهیں هوا
چاچے مٹھو اور اشرف رحمانی کو کچھ دن چھٹ اٹھانے کی پریکٹس کرتے دیکھا ہے لیکن پھر
ختم
بہت افسوس هو ا هے اور دل غمگین هے چاچے صدیق پهلوان کی موت کا پڑھ کر
الله تعالی صدیق پهلوان کو غریق رحمت فرمائیں
اور اپنے نزدیک ان کے درجات بلند فرمائیں
آمین!!ـ
مرحوم بهت هی منلسار اور نرم طبیت کے ایک بهادر ادمی تھےـ

جمعرات، 19 اپریل، 2012

نام میں کیا رکھا ہے


بہت للکارے سنے ہوں گے اپ نے بھی
یا پڑہے ہوں گے
پاکستان قائیم رہنے کے لیے بنا ہے
پاکستان ہمیشہ قائیم رہے گا
پاکستان ختم ہونے کے لیے نہیں بنا ہے
کیا بات ہے ان سب لکھنے والوں کو کیا پاکستان کا ختم ہونا نظر آ رہا ہوتا ہے
یا کسی پینگ میں ایسا کہتے چلے جاتے ہیں؟؟
جب پاکستان بنا تھا تو
پڑوسی بدل گئے ، رشتے دار بدل گئے راستے اور قانون بدل گئے
اور مقدر بھی بدل گئے
کہ انصاف ہی اٹھ گیا
غریب کا تو جی ھال ہی برا ہے
اب جب کہ پاکستان کے زیادہ تر محب وطن لوگ دساور کی نیشنیلٹیاں لے چکے ہیں
تو کیا ہے اگر ملک کا نام بدل بھی جائے تو؟؟
پڑوسی وہی رہیں سارس پنڈ گاوں بھی وہی ہو رشتے دار بھی وہی ہوں
بس جی پاکستان کا نام ناں رہے اس کا نام رکھ لیں
۰۰۰۰۰۰
لیکن جاپان کی طرح کی تعلیم ہو
برطانیہ کی طرح کا عدالتی نظام ہو
امریکہ کی طرح کی جمہوریت
غریب کا تحفظ ہو
کاروبار چلتے ہوں ، سڑکیں مکمل ہوں بجلی کی ترسیل جاری رہے
تو کیا ہے کہ اس کا نام ملک کا ٹوٹنا رکھ لیں
اس نا م امریکہ کا قبضہ رکھ لیں
یا کچھ بھی نام رکھ لیں بس متذکرہ بالا چیزیں مل جائیں لوگوں کو
تو بھلے پاکستان ناں بھی رہے تو
سانوں کی !!!

جمعرات، 12 اپریل، 2012

لائیک کا بٹن

فیس بک پر ابھی تک لائیک بٹن تو هے
لیکن ڈس لائیک یا
تنقید کا بٹن نهیں هے
اسی طرح قوموں کے مزاج میں بھی کچھ بٹن هوتے هیں
جیسا که پاک  ملک کے لوکاں میں ایک بٹن هے
صرف لائیک  کا
مردوں کی میتوں کی جنازوں کی بات پر ان کا صرف لائیک کا هی بٹن هے
ڈس لائک کا بٹن چھوڑیں
حقیقت کی نظر تک بند هو جاتی هے جی
میتوں مردوں کی زندگی کے متعلق
وه فیس بک هے
جس ميں صرف لائک کا بٹن هے
اور یه فیس پاک ہے
بے نظیر کا هی معامله دیکھ لیں
پنکی سے لے کر دختر مشرق بننے تک
کیا کیا مقامات وصل و فراق تھے
اور کن کن رنگوں کے تھے؟
میت بنتے هی
سب کا لائیک  بٹن اون هو گیا
بی بی شهید ، بی بی زنده ،بی بی وه بی بی یه
فیس پاک ایک دوسرے کا فیس دیکھتے هیں اور
کهتے هیں
بس جی مرن والی برائی ناں کرو
اور پھر جھوٹ بولتے هیں مردے کی اچھائیوں کا
اور دوسری نسل میں جاتے جاتے یه جھوٹ ، اس مردے کی کواٹی بن کر روحانیت کی منزلیں طے کرنا شروع کردیتا هے
اور پھر چل سو چل
پاکستان میں جب بھی لاش گرتی هے تو
اس کے لائیک کا بٹن دبانے میں اتنے هی لوگ شامل هوتو هیں جتنا اس کا میڈیا
مضبوط هوتا هے
عام بندے کا میڈیا کمزور هوتا هے
اس لیے اس کو رونے والے بھی کم هوتے هیں
اور مضبوط میڈیا والے
بلے بلے
دوسری بات
پاکستان رهنے کے لیے بنا هے
پاکستان همیشه قائم رهے گا
یا اس طرز کی بڑهکیں
باتیں  بهت مل جاتی هیں پڑھنے کو سننے کو
مجھے یه باتیں ایسی لگتی هیں جیسے اندھیرے میں ڈرا هوا بچا
جو للکارے مار رها هو که مجھے ڈر نهیں لگ رها
ملک!!ـ
اداروں کے کومبینیشن سے بننے ولا ایک نظام هوتا ہے
اداروں کی گراریوں سے بننے والی مشین هوتی هے
پاکستان کی گراریوں میں سے کون سی گراری
ہے جو اپنی ذمه داری کا دس فیصد بھی پورا کر رهی هے ؟؟
فوج کے منظم ترین ، اصول پسند، ڈسپلنڈ هونے کا پروپیگینڈا هے
اندر کا حال تو معلوم نهیں هے
لیکن
اس ادارے کے چیف یعنی چیف آف آرمی سٹاف کی مدت هوتی ڈھائی سال !!!ـ
پچھلے پچاس سالوں میں کتنے چیفوں  نے یه مدت ضابطوں کے ساتھ پور کرکے اپنے جونئیر کو اگے انے کا موقع دیا هے ؟؟؟
برف کے تودے سے مرنے والوں کے لیے
فیس پاک کے سبھی لوگوں کا لائیک بٹن ان هے
لیکن
ان لوگوں نے کهان کهان ضابطوں کے پورا کرنے میں کاهلی کی ہے اس کو چھپانے کا انتظام تو پاک فوج کے پاس هو گا لیکن
نظام قدرت کا اپنا صول ہے
جس ميں سزا معطل نهیں هوا کرتی
اور موت کا دن مقرر ہے تو
اب قوم کے ترس کی کیا ضرورت هے ؟؟

منگل، 10 اپریل، 2012

بے دین معاشره

دین دار(منظم) هونے کے لیے بڑی ذمه داریاں نبھانی هوتی هیں
ایک دین دار معاشرے ميں اس دین (سسٹم)کے ماننے والوں کو هر روز اپنے فرائض کی ادائیگی کرنی پڑتی هے
دین (سسٹم) فرائیض اور حقوق کے توازن سے بنتے هیں
دین دار معاشروں ميں جب لوگ اپنے اپنے فرائض خلوص نیت سے ادا کررهے هوتے هیں تو
دوسرے لوگوں کے حقوق کا انتظام بھی هو رها هوتا هے
یهان ٹی وی پر ایک پروگرام چل رها تھا
که پہاڑوں میں جهاں بهت زیاده برف باری هوتی هے
وهاں برف کے پھسلنے کے حادثات بھی هوتے هیں
پہاڑ کے اوپر سے جب برف پھسل کر چلتی هے تو اس کی مقدار مسلسل بڑھتی چلی جاتی هے
که اس ریلے کے سامنے اگر درخت بھی آ جائیں تو ٹوٹ کر گر جاتے هیں
بلکه چھوٹی موٹی چٹانوں کو بھی توڑ جاتے هیں
یه برف کے ریلے!!!ـ
اب جی دین دار(منظم) معاشروں ميں ، ان کے عالم اس چیز کا بھی علم حاصل کرتے هیں که ، ان برف کے تودوں کا بهاؤ کس طرف کا هو سکتا هے
برف کی کتنی مقدار کے بعد تودے کا بهاؤ شروع هو سکتا هے
اور
اس کا بچاؤ کا کیا طریقه کا بنایا جائے که پهاڑوں ميں کام کرنے والوں
یا رهائش رکھنے والوں کی حفاظت کا انتظام هو !!ـ
یه عالم لوگ اس چیز کا علم حاصل کرنے کے بعد اس چیز کے تدارک کا انتظام کرتے هیں
اس چیز کو علم اور عمل کا نام دیا جاتا هے
اردو میں هم ان لوگوں کو عالم باعمل کہـ سکتے هیں
ٹی وی پر دیکھا رهے تھے که
ان کے دین (نظام) ميں جن لوگوں کی ذمه داری هے که ان چیزوں پر نظر رکھیں اور اس کا انتظام کریں
وه لوگ ایسا کرتے هیں که جب برف کی مقدار ایک خاص حد تک جاتی هے تو
برف کے اوپری مقام پر ڈائنامائٹ کے دھماکے کرتے هیں
جس سے برف پھسل ترائی میں چلی جاتی هے
برف کے ترائیوں ميں جا کر رک جانے سے ایک تو ان کے پھسل کر جانی نقصان کرنے کا خدشه نهیں رهتا اور دوسرا یه برف درجه حرارت کے زیاده هونے کی وجه سے پگلنے کے عمل کے ساتھ دریاؤں میں بہـ کر انسانی کام انے والے پانی کا انتظام بنتی هے
لیکن
ایسا صرف دین دار معاشروں میں هی هوتا هے

جمعرات، 5 اپریل، 2012

شمالی کوریا اور بکرے کی ماں

همارے پڑوس ميں ایک ملک اباد ہے جس کا نام هے
شمالی کوریا!!ـ
میں نے همارا پڑوس اس لیے لکھا ہے که اس وقت میں جاپان ميں مقیم هوں
بلکه یه کہنا مناسب هو گا که جاپان میں پناه گزین هوں
که اس ملک نے مجھے روزگار دیا اور بهت سی باتوں کی سمجھ بوجھ
تو جی همارے پڑوسی ملک شمالی کوریا کی بات یه هے که
یهان پر کم خاندان کا حکومت نما قبضه هے
اس خاندان نے اپنی هی قوم کے لوگوں کو غلام بنایا هوا هے
کم خاندان کے اس وقت کے حاکم کے دادے نے جو که کیمونیسٹ نظریات رکھتا تھا
امریکه حمایت والے سیاستدانوں سے جنگ کرکے کوریا کو دو ٹکرے کر کے ایک پر حکومت سنبھالی تھی
جس کو اج هم شمالی کوریا کهتے هیں
یه ملک دنیا سے کٹا هوا هے
اس ملک کے عوام کو وهی علم دیا جاتا هے جس کی حکمران ضرورت محسوس کرتے هیں
اس لیے یهان کے عوام کو بتایا جاتا هےکه یه دنیا کے بهترین ملک میں بهترین زندگی گزار رهے هیں
جو چیزیں ان کو حاصل هیں
وه دنیا ميں کم هی لوگوں کو حاصل هیں
لیکن حقیقت ميں اس ملک کے حالات پاکستان جیسے هی هیں ناں بجلی
ناں پانی ، ناں اچھی خوراک
لیکن ایک اچھی بات پاکستان کے مقابلے میں ایک بات جو اس ملک ميں پائی جاتی هے
وه هے تعلیم
که اس ملک کا هر بنده تحریر کی پہچان رکھتا هے
لیکن علم وهی رکھتا هے جو حکمرانوں کا دیا هوا هے
یه ملک شمالی کوریا بهت بدنام هے
که اس کے حکمرانوں نے جو که ایک هی خاندان سے هوتے هیں انهوں نے ملک کا بیڑا غرق کردیا هے
اسی وجه سے یه ملک باقی کی دنیا سے کٹ کر ره گیا هے
معامله یه هوا که کم خاندان نے فوج پر گرفت مضبوط کر کے سارے هی ملک کو اپنی جاگیر بنا لیا هے
جس کی وجه سے یه لوگ بدنام هو کر اپنا ناتا بند کراچکے هیں
اب سوال یه پیدا هوتا هے که کم خاندان تو ایک ملک کے سورسز پر قبضه کرکے بد نام هوتا هے اور عالمی برادی کے بائیکاٹ کا شکار هوتا هے
لیکن پاکستان ميں میں بھی حالات شمالی کوریا سے ملتے جلتے هیں
که جس طرح شمالی کوریا کے مال کو کم خاندان اور کچھ جنرل هی مال لوٹ رهے هیں اسی طرح
پاکستان ميں بھی پاکستان کے مال کو کچھ سیاستدان اور جنرل هی لوٹ رهے هیں
عوام کا حال شمالی کوریا میں بھی اور پاکستان میں بھی ایک جیسا هے
بلکه پاکستانی عوام کوریائی عوام کی نسبت بهت زیاده غیر محفوظ هیں
تو یهان عالمی برادری پاکستان سے بائیکاٹ کیوں نهیں کرتی یا پاکستان پر قابض طاقتوں سے بائیکاٹ کیوں نهیں کرتی؟؟
جواب!!ـ
کیونکه کم خاندان نے فوج کے ذریعے اپنے خاندان کو هی معتبر بنا لیا
اس لیے عالمی برادری کی نظر میں آ گیا
لیکن پاکستان میں فوج نے سیاستدانوں کے پردے میں ملک پر قبصه کیا هوا هے
اس لیے ملک کے اصلی قابض لوگ نظر نهیں اتے
جس کی وجه سے عالمی برادری کے بائیکاٹ سے بچے هوئے هیں

دل کے خوش رکھنے کو اپ یه خیال کرسکتے هیں
که
بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی
کبھی تو چھری کے نیچے آئے گي

پیر، 2 اپریل، 2012

اپنا اپنا اپرل فول

هر ملک کا یا قوم کا اپنا اپنا اپریل فول هوتا هے
هلکا پھلا مزاخ هوتا هی رهتا هے اس دن کو یار لوگ شایداس لیے بھی مزاخ کرلیا کرتے هوں کے که جن دوستوں کو یاد نهیں که نیا مالی سال یا بهار کا موسم شروع هو گیا هے ان کو بھی یاد آ جائے
اٹلی والے ڈاکٹر راجه صاحب نے بتایا هے که وهان اٹلی میں مچھلی لگاتے هیں
بچپن میں سگریٹ کی ڈبی کو کاٹ کر دائره نما بنا کر کسی کی قمیض کو
دم نما بنا دیا کرتے تھے
بننے والا بھی هنس دیا کرتا تھا اور بنانے والا بھی
یهاں جاپان میں اپریل فول مناتی هے جاپانی حکومت
جی هاں سرکاری سطح پر اگر اپریل فول
جاپان کا قانون هے که
جس بندے کے نام پر گاڑی یا گاڑیاں هیں
اگر یه گاڑی یا گاڑیاں یکم اپریل کو بھی اسی کے نام پر هوں گی تو
اس سے ٹیکس وصول کیا جائے گا
ٹیکس کا نام هے جدوشاه زے
اس یکم اپریل کو میرے نام پر
ایک کرین والا ٹرک
ایک کاروں کو ٹرانسپورٹ کرنے والا ٹرک
اور ایک کار هے
یه کار میں نے پینتس هزار ین کی لی تھی جن کے پاک روپے بنتے هیں
چالیس هزار
لیکن اس کا ٹیکس اس کی قیمت سے زیاده کا آ جائے گا
هو گیا ناں جی مزاخ میرے ساتھ بھی اور باقی کے سبھی گاڑی والوں کے ساتھ
پس ثابت هوا که میں کسی کے ساتھ اپریل فول نهیں مناتا
لیکن ٹیکس والے میرے ساتھ مزاخ کر جاتے هیں
اور
پاکستان میں
اپریل فول کیسے مناتے هیں
مینڈک راگ گا کر ریا کاری کی انتہا کرکے
مارچ میں هی شروع هو جاتے هیں
ایک مینڈک الاپتا هے
اپریل فول غیر اسلامی
باقی سارے شروع هو جاتے هیں
ناں سر ناں تال جس کی جهان باری آ گئی
اس نے وهیں ٹرانا ہے
اپریل فول غیر اسلامی
بس جی پاک لوگ اسی بات پر ایک دوسرے کو بیوقوف بناکر اپریل فول منا لیتے هیں
کچھ لوگ اپریل فول کی عجیب عجیب سے تاریخ ڈھونڈھ کر جھوٹ گھڑتے هیں
ان کا قوم کے ساتھ یهی اپریل فول هوتا هے
جتنا سنجیدگی سے اپرل فول کو پاکستانی قوم لیتے هے
شائد هی کوئی اور قوم اس دن کو اتنی سنجیدگی سے لیتی هو گی
یه بھی ایک مزاخ هی هوا نان جی پاک لوگ اور کسی چیز کو سنجیدگی سے لینا؟؟

Popular Posts