افغانوں کی ہزار سالہ تاریخ کا فخر
پاکستان سے باہر جب بھی کسی افغان سے ملاقات ہوئی ، اس نے اپنی ایک ہزار سالہ تاریخ کا ذکر ضرور کیا ، جس تاریخ میں افغان ہند کو جہاد کے نام پر لوٹنے آیا کرتے تھے ،۔
افغانوں کو اپنا وہ ماضی بھولتا ہی نہیں ہے کہ پنجاب سندہ اور ہند کی زمینوں پر اگنے والے غلے کو لوٹ کر لے جاتے تھے ساتھ میں ہندی لوگوں کو غلام بنا کر غزنوی اور بخارا کی منڈیوں میں فروخت کرتے تھے م،۔
تاریخ میں پہلی بار رنجیت سنگھ نے ان کو روکا ، اس کے بعد انگریز آ گئے انہوں نے بھی افغانوں کو روک کر رکھا ،۔ پاکستان بنتے ہیں نادر شاھ کے چاچے سردار داؤد نے اپنی اس تاریخ کو دھرانے کے لئے پاکستان پر حملے کا منصوبہ بنایا ،۔
ان سب باتوں کے تناظر میں دیکھیں کہ افغانوں کے لشکر جب پنجاب میں لوٹ مار کر کے عورتوں کو ریپ کرتے تھے ، غلہ لوٹ کر لے جاتے تھے بچے اغوا کر کے لے جاتے تھے ،۔
اپنے گھروں میں امن سے رہنے والے پنجابیوں کے دل پر کیا گزرتی ہو گی ؟
افغان جب بھی طاقت ور ہو گا ، ظلم کرئے گا
جب بھی کمزور ہو گا ترحم کا طلب گار ہو گا م،۔
ہم نے اپنے لڑکپن میں پنجاب میں پٹھانوں کو دیکھا ہوا ہے ،، گیڈر بھبکی دے کر ڈراتے ہیں ،۔ لیکن بھی میں نے ان پر حملہ کیا ، نیچے بیٹھ کر سر پر ہاتھ رکھ کر منمناتی چیخیں سنی ہیں ،۔
ایک دو نہیں کئی لوگوں سے ایسا ہوا ، سب افغانوں نے ایک ہی جیسی آوازیں نکالی ،۔
اج اگر کوئی افغان پنجابی کے تعصب کی بات کرئے تو ؟ غور سے سنیں کہ وہ پنجابی کے تعصب کی بات نہیں کر رہا ہوتا
بلکہ پنجابی کے رحم اور مدد کا طلب گار ہوتا ہے ،۔
اپنی ہزار سالہ تاریخ میں ہند کو اپنی " دھر " سمجھنے والے افغان اگر امن اور عزت چاہتے ہیں تو ؟
کوشش کر کے اپنا غلہ خود اگانے کی کوشش کریں ،۔
اپنے لالچ پر قابو پائیں اور پنجاب کو لوٹنے کی جبلت کو قابو کریں ،۔
اب وہ زمانہ پھر نہیں آئے گا ،۔
رنجیت سنگھ کے بعد پنجابی اپنے مال کو افغانون سے بچانے کی کچھ کم کچھ زیادہ کوشش میں ہے ،۔
سردار داؤد جیسے لوگ اج بھی وہاں ہیں لیکن ان کا بس نہیں چلتا
ورنہ پاکستان پر حملہ کر کے مسلمان پاکستان کو مذید مسلمان کرنے کے نام پر ضرور حملہ کریں گے ،۔