جمعہ، 29 دسمبر، 2006

پرچی لگانا بدتمیز کا بلاگر خاور کو

اردو سیاره پر تو بلاگروں کی انگریزی تحاریر نمودار هی نہیں هوتیں ـ اور
اردو کے رنگمیں نمودار هونے والی انگریزی کی تحاریر کو میں عموماَ پڑهتا هی نہیں هوں که انگریزی کے بلاگر بهی بہت هیں اور ان کے قاری بهی بہت مگر بدتمیز اوّل کی ایک انگریزی پوسٹ پر میں نے دیکها که انگریزی بلاگر لوگوں کو پرچیاں لگا رهے هیں ـ
انگریزی میں ٹیگ لگانا میرے خیال میں پرچی لگانا هي بنے گا ناں جی اردو میں ؟

بدتمیز اوّل کو میں اول اس لئے لکهتا هوں که کچھ دن ایک بدتمیز ثانی یا بدتمیز دوم صاحب نے بهی دهوم مچائی تهی ـ اچها خاصا لکهتے تهے بدتمیز دوم صاحب بهی مگر ادب کی جس صنف میں انہوں نے لکهنا شروع کیا تها وه ذره دوسرے لکهنے والوں کے لیے اجنبی سی تهی ـ
بہرحال تهی وه بهی ادب کی هی ایک قسم جو بے ادب سی تهی ـ
لکهتے رهتے تو اچها تها ـ

اس لئے بدتمیز صاحب هوئے بدتمیز اوّل ـ
ان بدتمیز صاحب نے مجهے پرچی لگائی هے اور لکهني هیں آپني چھ عدد خامیاںـ

لو جی صرف چھ ـ

یہاں تو ڈهیر لگے پڑے هیں ـ
یہاں پیرس میں میرے کسی جاننے والے سے میرا پوچھ لیں مجهے پیٹھ پیچهے پاگل کہتے هیں اور مجھ سے سنی هوئی باتوں کو لوگوں کو سنا سنا کر اہل علم ''والوں '' میں شامل هوتے هیں

خامی نمبر ایک '' اج تک آپنا کو ٹهیا بناکر آپنا کوئی کاروبار شروع نہیں کر سکا ـ

نمبر دو '' میں بہت باتونی واقع هوا هوا هوں ـ

نمبر تین''یه دیکهے بغیر که آدمی کی ذہنی اہلیت کیا هے؟ اس کو بات کی سمجھ بهی لگ رهی هے یا نہیں آپنے هی انداز میں سمجهانے لگتا هوں ـ

نمبر چار '' لڑائی میں سر کی چوٹ مجهيے چکرا دیتي اور کمزور پڑ جاتا هوں ـ

نمبر پانچ '' فرانس میں رہتے هوئے فرانسیسی نہیں سیکهی جس کی وجه سے کئی نسلی پاکستانیوں سے دهوکا کهایا هے ـ

نمبر چھ '' میں کتے سے بہت ڈرتا هوں ـ لیکن کُتّی چیز وں سے بهڑ جاتا هوں ـ

جمعرات، 28 دسمبر، 2006

بیچاره

 میرے خیال میں اسے کہیں گے
تراھ نکالے کا مقابله
Cartoon1
پہلے کارٹوں پر عنوان آئے تهے ـ
میرا پاکستان کی طرف سے ـ
شریف بدمعاش
میرے خیال میں دونوں چیزیں ان پر فٹ نہیں هوتیں
شریف یه صاحب ؟
نہیں جی شریفین نواز شریف اور شہباز شریف اور میاں شریف صاحبان کی تویه آپوزیٹ چیز هیں ـ
ذریعه معاش کا بد هونا ان صاحب کا کوئی بهی ثابت نہیں کر سکتا یه طاقت میں هیں ـ
اظہر الحق صاحب کا عنوان
ایمرجینسی میٹنگ برائے افسران اعلی
یه عنوان بهی ٹهیک نہیں که یه میٹنگ ایمرجینسی کی میٹنگ نہیں بلکه ان لوگوں کی روٹین کا کام ہے که روخ لُوٹتے هیں اور روز بانٹتے هیں ـ
بدتمیز اوّل کہنا چاہتے تهے
سانپ کے منه میں کوڑه کرلی
نه اگلے بنے نه نگلے

هاں بٹواره اس کا عنوان هو سکتا هے ـ
یه سب میرے خیالات هیں هو سکتا ہے که آپ صاحبان مجھ سے متفق نه هوں ـ
یه دوسرا کارٹون دیکهیں
مجهے اس کارٹون میں بهی اور پہلے والے میں بهی جرنل صاحب مظلوم لگتے هیں ـ
تصویر یہی رہے گي اور مکالمے بدلنا چاهتا ہوں ـ
قارئین آپنے آپنے مکالمے ارسال کریں دلچسپ مکالمے لکهنے والے کے نام سے پوسٹ کئے جائیں گے ـ

منگل، 26 دسمبر، 2006

علی بابا چالیس چور

کسی دلچسپ عنوان کا انتظار رہے گا ـ
زرخیز ذہن قارئین اس کارٹون کا عنوان تجویز کریں
Acartoon_1
اسی کارٹون کو مختلف مکالموں سے دوباره پوسٹ کروں گا ـ
کسی صاحب کے پاس دلچسپ مکالموں کا آئیڈیا هو تو مجهے میل کریں ـ

پیر، 25 دسمبر، 2006

اسلام آباد کا اسلام

یه اسلام آباد هے ـ
یہاں اسلام کی رہائش هے ـ  اس لئے اس شہر کو اسلام آباد کہتے هیں ـ یعنی که یہاں اسلام آباد هے ـ
ایک اسلام هے جس کو مسلمان لوگ دین اسلام کا یقین رکهتے هوئے اس پر ایمان لاتے هیں  ـ یه دوسرا اسلام هے جو اسلام آباد میں بستا هے ـ
یه اسلام بڑا ہوشیار هے لوگوں کو آپنے مسلمانوں والے اسلام هونے کا جهاکا دیتا هے ـ
یه اسلام اونچی اونچی دیواروں والے مکانوں میں رہتا هے ـ اور بڑی بڑی کالے شیشوں والی کاروں میں سفر کرتا هے ـ
جسطرح مسلمانوں کا قبله سعودی عرب کا مکّه هے اور مذہبی زبان عربی هے اس طرح اس اسلام کا قبله
امریکه کا واشنگٹن ڈی سی هے اور مذہبی زبان انگریزی هے ـ
سعودیه سے ایمپورٹڈ مذهب کے لوگ عربی میں تلاوت کرتے
سننے والون کو سمجھ لگے یا نه لگے
اسی طرح واشنگٹن کے قبله سے رجوع کرنے والے لوگ
انگریزی میں تلاوت کرتے هیں
لوگاں کو سمجھ لگے یا ناں لگے!
مسلمان لوگ پانچ وقت کی نماز پڑھ کر عبادت کرتے هیں ـ مگر اسلام اباد والے اسلام کی عبادت کا عام لوگوں کو معلوم نہیں  هے ـ
اندر کے بهیدی جرنلسٹ بهی اس اسلام کو خدا مانتے هیں اس لئے آپنے اس ان داتا کی عبادت کے راز کو عام لوگوں پر نہیں کهولتے ـ
ایک عام اندازے کے مطابق اس اسلام کی عبادات میں الکحل کا استعمال بهی هوتا هے ـ
یه اندازے کی غلطی بهی هو سکتی هے ـ
یه اسلام هر وقت خطرے میں گهرا رهتا هے ـ اس کی حفاظت پر بہت خرچ کیا جاتا هے ـ یه هر وقت اپنے دفاع کے مضبوط هونے کے للکارے مارتا رہتا هے ـ اپنی بہادری کی دهاک بٹهانے کو لئے پاکستان پر حملے کرکر کے پاکستانیوں کو ڈرائے رکهتا هے ـ
اور دفعتاَ فوقتاَ پاکستانیوں کو قتل یا غائب بهی کرتا رهتا هے که وجهکا بنا رہے ـ
لیکن واشنگٹن کی ایک کال پر اس کا تراھ نکل جاتا هے ـ
اس اسلام کا پسندیده کهانا قرض لے کر کهانا هے ـ
اس اسلام کا ایک ایک ڈکار پاکستانی قوم کو لاکهوں ڈالر میں پڑتا ہے ـ
اس کا پسندیده لباس امریکی لباس هے ـ
اس کا مشغله حکومت حکومت کهیلنا هے ـ
اس اسلام کی بہت بڑی پروڈکشن  ہے لارا لپّا ـ
جب سے یه شہر بسا کر اسلام یہاں آباد هوا هے پاکستان میں لارے لپّے کی کمی نہیں آئی ـ
بلکه یه واحد صعنت هے جو اپنی پروڈکشن ایکسپورٹ بهی کر سکتی هے مگر اس کی مانگ غیر ممالک میں نه هونے کے برابر هے کیونکه غیرت مند قوموں کا پسندیده کهانا لارا لپّا نہیں هے بلکه عملی اقدامات نام کی ایک فصل هے ـ
یه اسلام جمہوریت کے ساتھ بهی کهیلتا رهتا هے بلکه جمہوریت تو اس کے گهر کی باندی هے اور اس کے ساتھ باندیوں جیسا هی سلوک کرتا هے ـ
کچھ سال پہلے اس اسلام نے جمہوریت کا عقیقه کرکے اس کا نام حقیقی جمہوریت رکھ دیا هے ـ
اور اس جمہوریت کو روشن خیالی کا نشه پلا پلا کر اس کی متّ ماری هوئی هے ـ
اسلام آباد والے اسلام کے یو ٹرن بہت مشہور هیں  لیکن بہت سے معاملات میں یه او ٹرنز کا بهی ماہر هے ـ

(  کم علم لوگوں کی اطلاع کے لئے یو ٹرن اور او ٹرنز کی وضاحت ـ یو ٹرن انگریزی کے حرف یو کی طرح پیٹھ دیکها کر بهاگنے کو کہتے هیں اور او ٹرنز کو پنجابی میں کہتے هیں پهمن پهیریاں تے گهمن گهیریاں  )

آج کے لئے اتنا هی کافی باقی پهر سہی ـ

ہفتہ، 16 دسمبر، 2006

آزاد عورت




آزاد عورت 
ہم دنیا کی پرانی ترین تہذیب کے بچے ! ۔ 
صدیوں سے بچے بھی پیدا کرتے آئے ھیں اور زندگی بھی گزارتے رہے ھیں ـ  
تاریخ کے ہر دور میں بھوکی قومیں ہمیں لوٹنے بھی آتی رھی ھیں ـ
 ہم قتل بھی ھوتے  رھے ھیں اور لوٹے بھی جاتے رھے ھیں ـ 
اور آج ہمیں بتایا جا رھا ھے کھ ہم بچھ بنانے کے عمل یعنی سیکس سے لا علم ھیں  ـ
 پچھلی پوسٹ میں میں نے آپنے معاشرے کے مہذب رشتے گنوائے تھےـ
 آج غیر مہذب رشتوں کی بات کرتے ھیں ـ
  وھ رشتے ھیں رکھیل ـ داشتہ ـ کنجری ـ اور  رنڈی ـ 
ہمارے معاشرے میں جب عورت کو مشینوں کی وجھ سے کچھ سہولت حاصل ھوئی تو اس کو ہری ہری سوجھنے لگیں ـ
 وھ پہناوھ جس کو دو نسلوں پہلے تک ناچوں اور کنجروں کا پہناوا کہا جاتا تھا وھ چمکیلے اور جسموں سے چپکے چپکے کپڑے ہمارے گھروں میں داخل ھو گئے ۔ 
ہماری عورتوں کو کنجریوں پر رشک آنے لگاـ
 ان کپڑوں کی نمائیش کے لئے شادی بیاھ کی رسموں کو بہانھ بنا کر مجرے کی سی کیفیت بنا دی گئی ـ 
منگنی اور مہدی کی رسم کو کپڑوں اور جسموں کی نمائش بناکر رکھ دیا گیا ھے ـ 
ہم نے پھر بھی عورت کی رسپیکٹ کی اور اس کو یھ سب کرنے کے لئے پیسے اور  آزادی دی  اور اب اس سے زیادھ آزادی کا مطالبھ کیا جانے لگا ھے ـ اس سے زیاھ آزادی اور کیا ھو سکتی ھے ؟
یورپ کی عورتوں کی طرح شادی سے پہلے پانچ چھ مردوں کو بستر پر ٹیسٹ کرنے کی آزادی ؟
یا جب چاہے منھ کا ذائقھ بدلنے کے لئے کوئی جوان مُنڈا چکھنے کی آزادی ؟
جن عقل کے اندھوں کو پاکستان کی عورتیں جبر میں کسی نظر آتی ھیں جو یھ سمجھتے ھیں کھ ھم آپنی عورتوں کو تعلیم سے دور کررہے ھیں ـ 
کیا ان کو تعلیم اور میڈیکل کے شعبے میں اعلی تعلیم یافتھ عورتیں نظر نہیں آتی ؟
 دیسی عورتوں کے شوقین چوھدری جمّی نے مجھے ایک پتے کی بات بتائی تھی کھ 
پاکستان میں جو بھی لڑکی خراب ھوتی ھے وھ آپنے بچپنے کی وجھ سے میٹرک سے پہلے پہلے خراب ھو جاتی ھے ـ 
آگر لڑکی کالج چلی جائے تو تعلیم اور ماحول اس کو بتا دیتے ھیں اور اس کو سمجھ بھی آجاتی ھے 
کہ 
آگر میں آپنی عفّت گنوا بیٹھی تو یہ پھر حاصل نہیں ہو گی، اور ایک ناقابل تلافی نقصان ہو جائے گا ـ
میرے خیال میں عورتوں کے شکاری لوگ تعلیم یافتہ عورتوں میں سے یہ نظریہ نکال پھینکنا چاہتے ھیں، تاکہ ان کو کھل کھیلنے کا موقع ملے ـ
باقی رھی سیکس کے متعلق جان کاری کی تعلیم تو اس کے لئے ہمارے معاشرے میں پرانے زمانے سے کجھ رسوم چلی آتی تھیں جن میں سے کچھ تو متروک ھو چکی ھیں اور کچھ ابھی باقی ھیں ـ 

مثلاَ 
پھیری 
بارات کے جانے کے بعد لڑکے کی ماں آپنے اردگرد کی عورتوں کے ساتھ مل کر جو کچھ کرتی ھے ـ
شادی پر ڈھولک
اور
ترنجن
ایک ختم ھو چکی رسم ہے ۔


لو جی بات کچھ اس طرح کھلی ھے یا مجھے اس طرح سمجھ لگی ھے کھ ـ پاکستانی عورتوں کو سیکس کی جاچ(طریقھ) نہیں ھے  
href="http://www.bbc.co.uk/urdu/interactivity/blog/story/2006/11/061103_ss_story1_ms.shtml">پہلی کہانی
بات تو ھو سکتا ھے کھ ٹھیک ھی ھو کھ بی بی سی کے پڑھے لکھے لوگوں نے لکھی ھےـ یھ تو حقیقت ھے کھ ایک پڑھا لکھا شخص معاملات کو بڑی باریکی سے دیکھتا ھے اور سمجھتا ھے ـ مگر اس بات کا کوئی کیسے پتھ چلائے کھ یھ ذہین آدمی کسی چالاکی پھ تو نہیں ھے ؟

جمعہ، 8 دسمبر، 2006

عورت عورت عورت

عورت عورت عورت میڈیا میں ایک شور مچا هوا هے ـ اور بلاگرین بهی عورت کے حقوق کی بات پر گرم گرم هوجاتے هیں ـ
عورت هے کیا ؟؟
میری مظر میں اور جس معاشرے میں میری جڑیں هیں اس میں

عورت ماں هے عورت بہن هے عورت بیٹی هے اور عورت بیوی هے ـ

اور هم نے ان رشتوں میں عورت کو بڑی رسپکٹ اور عزّت دی هے اتنی که هم نے عورت کا ہاضمه خراب کردیا هے ـ
تین دهائیاں پہلے کی نسبت عورت کی ذمه داریاں ہم نے پچانوے فیصد کم کر دی ہیں ـ
اور اس فراغت نے ہمارا معاشرتی نظام درہم برہم کردیا هے ـ
میں نے پہلے بهی ایک دفعه لکها تها که عورتوں کو گهر کے کتنے کام کرنے پڑتے تهے جو که اب نہیں هیں ـ
ستّر کی دهائی کے اختتام اور اسّی کی دهائی کے شروع تک بهی عورتوں کے کرنے کے کام بہت تهے ـ
مثلاَ کپڑے یعنی کهیس رمٹے(کهیس کی ایک پتلی قسم) چادریں دوسرے کپڑوں کا دهاکه تیار کرکے جولاہے کو دینا یه ایک پورا پروجیکٹ هوتا تها ـ کهیتوں سے کپاس کی چنائی سے لے کر اس کپاس کی پُهٹی صفائی کپاس کو چنبهنا ویلنے میں بنوله اور سوتر کو علیحده کرنا سوتر کو پینجالگا کر اس کی پونیاں بنانا اس کو چرخے پر دهاگه بنا کر پهر اس کو اٹیوں کی شکل میں بنانا غالباَ ٹیرنا کہتے تهے اس اوزار کو جس پر اٹیاں بنائی جاتی تهیں ـ
چهابے اور چنگیریں بنانا ـ
اس کے لئے کهجور کی شکل کی ایک جهاڑی سی هوتی تهی اس کے پتے لا کر ان کو چهاؤں میں خشک کیا جاتا تها پهر ان پر رنگ کیا جاتا تها چهابے اور چنگیر بنانے کے لئے ان پتوں میں ایک خاص قسم کی نرمی لانا هوتی تهی جس کے لئے ان کو پانی میں بگهو کر رکها جاتا تهاـ
ان کجهورنما پتوں کے درمیان رکهنے کے لئے ایک قسم کی کائی هوتی تهی جی که کانے اور مونج کی درمیانی قسم هوتی تهی ـ
رنگ برنگے چهابے اور چنگیریں بهی گهریلو عورتیں بناتی تهیں ـ
کهانا بناناکوئی اسان کام نہیں تها ـ اج کے کهانے کے لئیے ایندهن کا انتظام کئی مہینے پہلے شروع هوتا تها ـ
جانوروں کگ گوبر کو اکهٹا کرکے اس کو اپکے اور تهاپیوں کی شکل میں خشک کر کے ان کو ہنگیرے(مجهے نہیں پتا اس کو اردو میں کیا کہتے هیں) میں محفوظ کرناـ
لکڑی کے ایندهن کو بهی گهریلو عوتیں هی آپنی صوابدید پر محفوظ کیا کرتي تهیں ـ
اس کے بعد گندم کی صفائی ـ ایک ایک دانے کو دیکهھ کر اس میں سے ونڈ اور روڑ نکالے جاتے تهے ـ تب جا کر آٹا تیار هوتا تها ـ
سارے مسالے اور مرچ نمک گهر میں داؤری ڈنڈے سے پیسے جاتے تهے ـ
ہانڈیاں اور برتن مٹی کے هوتے تهے جن کو ٹوٹنے سے بچانا اور ان کو دهونا اور ان کے نیچے پوچا وغیره کرنا که آگ کے دهوئیں سے کالے هوجاتے تهے ـ
سوّیاں دو قسم کی پوٹیوں کی اور رومالی ـ
پوٹیوں کی سویاں بہت وقت لیا کرتي تهیں بنانے میں
آٹے سے میده نکالنے سےلے کر اس کو مختلف رنگوں ميں رگنااس کی سوّیاں بنانا ان کو خشک کرکے محخوظ کرناـ

اگر میں اس طرح عورتوں کے سارے کام گنوانے لگا تو بات بہت لمبی هو جائے گی ـ

آج کتنے فیصد عورتیں هیں جو کپڑا بنوانے کے پروجیکٹ کا کام جانتی هوں گي ؟؟
یا چهابے بنانا ؟؟

عورتوں کی اس فرصت نے عورتوں کو فیشن کا وقت میسر کیا ـ
پهر اس فیشن کا مقابله شروع هوا اور اس مقابلے میں مرد کو مجبور کیا گیا که حرام حلال جیسے بهی هے پیسا لاؤ ـ
پرانے بابے کہا کرتے تهے که عورت کو فارغ نه بیٹهنے دو ورنه یه خراب هو جائے گی ـ
جاتے جاتے ویسے هی کسی برتن کو ٹهوکر مار کر کوئی چیز بکهیر دو که یه اکٹهی کرنے میں لگی رهے ـ
آج کی سائنس کیا کہتی هے که عورت آگر مصروف هو تواس میں سیکس کی خواہش نہیں ابهرتی لیکن مرد چاهو بیمار بهی هو ــــ ـ ـ ـ ـ
هماری عورتوں نے یه فارمولاهمارے ساتھ استعمال کرنا شروع کردیا هے که مرد کو فارغ نه هونے دو کہیں اس کو ہماری فراغت اور مشاغل کا احساس هو جائے ـ
میں نے پہلے بهی عرض کیا هے که عورت سے مراد ماں بہن بیٹی اور بیوی هے ـ
ہم نے آپنی عورتوں کی سہولت کے لئے کیا کیا نہیں کیا ؟
وه مغربی لوگ جو ہم پر عورت کے حقوق غضب کرنے کا الزام لگاتے هیں اگر ایک دفعه همارا سسٹم دیکھ لیں تو پاکستانی معاشرے کو غلام مردوں کا معاشره لکهیں ـ
خود تو گهر پر فارغ بیٹهیں هیں اور مردوں کو اس بات پر لگایا هوا هے که فلاں اتنے پیسے کماتا هے ـ اور فلاں اتنے ـ
فیشن ایسے ایسے کرتی هیں که خدا کی پناه ـ ایک دفعه لاهور والے شیخو صاحب نے لکها تها که دیکهنے والا مقتول کہلوائے گا ـ
ماں بچپن سے هی بیٹے کو یه پڑهانے لگتی هے که میں نے تمہارے باپ کے گهر میں کوئی سکھ نہیں دیکها اب تم جوان هو گے تو میں دنیا په آؤں گي ـلڑکا تهوڑا بڑا هوتا هے تو بہنیں اس کو سنا سنا کر کہتی هیں که فلاں کا بهائی اتنا کما رها هے اور فلاں کا اتنا بهائی تم بهی ان سے بڑه کر دیکهاؤ ـ
مان اور بہنوں کی رسپیکٹ کا بندها لڑکا یا تو باهر کے ممالک کے راستے تلاش کرتا هے یا پهر ڈاکے ـ
کیونکه کتنی بهی تعلیم هو گی شروع میں تو کمائی لاکهوں میں انے سے رهی ـ اور اگر کسی محکمے میں نوکری مل هی جائے تو اس کو رشوت پر مجبور کیا جاتا هے ورنه هماری عورتوں کی ناک نہیں رہتی ـ

هم نے کتنے جتن کر کر کے آپنی عورتوں کو سہولتیں دی هیں ان کی مکانوں کی لیپا پوتی سے جان چهڑوائی هے ـ
دوده بلونے والی مشینں لے کر دی هیں ـ
گیس کے چولہے هیں پسے هوئے مسالے هیں ـ درزی کے سلے هوئے کپڑے هیں ـ گهر کی صفائی کے لئے ملازم هیں ـ
کپڑے دهونے کے لئے مشین هے ـ پانی کے لئے موٹر پمپ هے ـ
سب کام جو عورت کی ذمه داری تهے اب مرد کررها هے میرا مطب یه هے که گهر کے کاموں سے جتنا وقت عورت بچا هے مرد کے لئے اتني هي مصروفیت بڑهی هے که ان ساری سہولیات پر جو پیسا خرچ هو رها هو وه مرد کما کر لا رها هے ـ

آج عورت کے حقوق کے نعرے لگانے والے عورت کو کیا بنانا چاهتے هیں ؟
اتنی سہولیات اور عزّت تو هم نے پہلے هی دی هوئی هے ـ

پیر، 4 دسمبر، 2006

دوده بدھ تے تخم تاثیر

کل ہفته تها ـ پیرس میں نائیوں کی دوکان پر گزر هوا ـ استاد غلام سرور تو پاکستان گیا هوا هے ـ حاجی اورنگزیب سے باتیں کرنے کے لئیے یہاں بیٹھ گیا ـ یہاں ایک اور آدمی بیٹها تها ـ جن کا نام تو کچھ اور ہے مگر لوگ ان کو لاله نصراللّه کے نام سے جانتے هیں ـ لاله نصرالله منڈی بہاؤالدین ضلع کے کسی گاؤں کے جٹ گوندل ہیں ـ
موضوع چهڑ گیا تهالوگوں کی عادات اور فطرت پر ـ
لاله نصرالله کا موقف تها که بندے کی خصلّت اس کی ماں پر جاتی هے ـ
میں نے ان کو پنجابی کا محاوره سنایا ـ

دوده تے بده تے تخم تاثیر ـ
یعنی ماں پر خصلت اور باپ پر عادات ـ

لاله کہنے لگا که میں سکول تو گیا نہیں که تمہاری طرح بات کو گہرائی میں جا کر دیکھ سکوں اور اس کی وضاحت کروںـ
مگر دارے میں بیٹھ کر بڑے بوڑهوں کی باتیں سنی هوئی هیں ـ
اج میں تمہیں ایک بات سناتا هوں ـ
لاله نصرلله کہنے لگا که
ہمارے نزدیک کے گاؤں میں ایک جٹ تارڑ چوهدری رهتا تهاـ یه تارڑ بہت غریب پرور یار باش آدمی تها ـ پرهے پنچائیت میں بیٹهنے والا بیدار مغز بهی تها ـ
معاملات کی سمجھ بوجھ کے ساتھ ساتھ مظلوم کا حمایتی آدمی تها ـ دامے درمے سخے ہر طرح سے ایک بہادر اور سخی ادمی تها ـ
لاله نصرالله جس کی عمر تقریباَ پچاس سال هے اس نے اُس تارڑ چوهدری کو بچپن میں دیکها هوا هے ـ
کہتے هیں که اس چوهدری کی جواني میں ایک مراثی گاؤں میں آيا اور اس زمانے کی روایت کے مطابق اس چوهدری کا شجره پڑهنے لگا ـ
طریق اس مراثی کا یه تها که کوٹهے پر چڑھ جاتا اور اونچی اواز میں اس چوهدری کے آباء کے نام لیتا ـ ایک دن دودن یا ایک ہفته اس مراثی نے اس چوهدری اور اس کے آباءکو دعائیں دیں ـ
اس دوران چوهدری اس مراثی کے گهر کے افراد کی تعداد پوچھ چُکا تها

چوهدری نے اس مراثی کے سارے گهرانے کے کپڑے اور سو توله چاندی اس مراثی کو دی مگر اس نے مراثی انکار سر هلاکر خاموش هو رها ـ

تارڑ نے نوکر کو سامان اٹهانے کا اشاره کیا اور باہر نکل گیا ـ ایک هفتے بعد سوتولا چاندی سارے گهرنے کے کپڑے اور ایک بهینس تازه سوئی هوئی اس کو پیش کی ـ
مراثی نے انکار میں سر ہلایا اور خاموش هو رها ـ
تارڑ نے نوکر سے سامان اٹهوایا اور مہمان خانے سے نکل گیا ـ
اگلے ہفتے بعد پہلے والے سامان کے ساتھ ایک ٹانگه گهوڑا جُتا هوا ساتھ پیش کیا تو بهی مراثی نے انکار میں سر هلا دیا ـ
تارڑ چوهدری نے سنار کو بلا کر سونےکے چهوٹے چهوٹےکهلونا بهینس اور اس کی بچی کے ساتھ ساتھ سونے کاکهلونا ٹانگه بنوایا اور اس مراثی کو پیش کیاـ
مراثی نے پهرانکار میں سر هلادیا ـ
تو تارڑ چوهدری نے اس مراثی سے پوچها که تم آپنی کوئی بات بهی کرو که تم چاهتے کیا هو که کچھ اندازه تو هو که تمہارے ذہن میں کیا هے ـ
مراثی نے کہا که میں یه سارا سامان نہیں چاهتا مجهے تم آپنا باپ دے دو ـ
چوهدری ہنس پڑا که کیوں مجهے بے عزّت کروانا چاهتے هو ـ لوگ یا کہیں گے که باپ کی خدمت سے جان چهڑوانے کے لئے مراثیوں کو دے دیا تها ـ
بہرحال مراثی بهی بیٹھ رها ـ
اس چوهدری کو ایک عادت تهی که روز رات کو سونے سے پہلے اپنے باپ کی ٹانگیں دباتا تها اور اہم معاملات میں مشوره کیا کرتا تهاـ
مراثی کو اتنے دن ہنے کو آئے تهے که بیٹھا تها یه بات اس تارڑ کے باپ کے بهی نوٹس میں تهی ـ
اس کے باپ نے اس سے پوچها که کیا بات هے مراثی کو انعام وغیره دے کر فارغ کیوں نهیں کرتے ـ
اگر پیسے کم پڑ رهے هیں تو کوئی کهیت بیچ کر بهی اس کو راضی کر کے روانه کرو ـ
تارڑ نے باپ سے کہا که مراثی کو میں نے یه سامان دیا هے مگر اس نے انکار کر دیا هے اور کہتا هے که تمہیں ساتھ لے جانا چاهتا هے ـ
میری تو سمجھ میں نہیں آ رها که کیا کروں مجهے آپ هی کوئی مشوره دیں ـ
اس کے باپ نے کہا که تم اس طرح کرو اس مراثی کو میرے پاس بهیج دو میں اس سے بات کرتا هوں ـ

بوڑهے تارڑ نے مراثی سے پوچها که یه تم نے کیا مسئله کهڑا کردیا هے ؟
بوڑهے وارے تم میرا کیا کرناچاهتے هو ؟
اور تمہاری اس بات کے پیچهے رمز کیا هے؟
مراثی نے کہا
جس گاؤں میں میں بستا هوں همارے جاٹ بڑے کمینے هو گئے هیں ـ کمزوروں پر ظلم کرتے هیں کسی کی ماں بہن محفوظ نہیں هے ـ
میں نے ایک حکیم سے بات کی هے اور اس کے پاس ایسا کشته هے که اگر تمہیں کهلایا جائے تو تم اب بهی بچه پیدا کرسکتے هو ـ
میں نے تمہارے لئے آپنے جاٹوں میں ایک لڑکی کا رشته بهی طے کر لیا هے ـ
میں چاهتا هوں که تم بچه پیدا کرو که وه تمہارے اس بیٹے جیسا هو اوراس کی چوهدراہٹ میں هم بهی باوقار زندگی گزار سکیں ـ
جٹ نے کہا که مراثیا بات تو تم نے بڑی کی هےـ
میں بهی گرم بستر میں سیال (سردیاں)گزارنا چاهتا هوںـ

بڑی مدت هو گئی هے مجهے بهی مجرّد زندگی گزارتے هوئے ـ میں اپنے بیٹے کو بهی منا ہی لوں گا ـ

اس منڈے کی ماں بڑی حیا والی تهی ـ
جب یه لڑکا چھ ماه کا تها ـ
ایک رات میری بیوی میرے ساتھ لیٹی تهی که یه لڑکا جاگ گیا اور رونے لگا ـ
میري بیوی نے خود کو جیسے تیسے کپڑوں میں لپیٹا اور اس کو چپ کرایا مگر اس کو بعد میری بیوی کو ایک چُپ سی لگ گئی ـ
میں جب پوچها تو کہنے لگی که میرے بیٹے نے مجهے تمہارے ساتھ ہم بستر دیکھ لیا هے مجهے شرم سے موت کیوں نه آگئی ـ
میں نے اس کو کہا که بهلی مانس یه ابهی چھ ماه کا بچه ہے اس کو ان چیزیوں کی کیا سمجھ ؟
مگر میری بیوی تهی که گُم سم سی هو کر ره گئی اور اسی خاموشی میں گهٹ کر چھ مہینوں میں مر گئی تهی ـ
یه لڑکا تخم تو میرا هی هے مگر اُگا اس حیادار ماں کے پیٹ میں تها ـ
آگر تم اس کی ماں جیسی حیا دار عورت ڈهونڈ سکتے هو تو میرے تخم سے ایسا بیٹا پیدا هو سکتا هے ورنه نہیں ـ

لاله نصرالله نے بتایا که لوگ کہتے هیں که یه بات سن کر مراثی اُٹھ کر چلا گیا تها که میں ایسی عورت کہاں سے لاؤں ـ

ہفتہ، 2 دسمبر، 2006

چنبے دی بوٹی

لو جی فارغ بیٹهے تهے اس لئے صوفی شاعر سلطان باہو کی کتاب یا نظم کہـ لیں ـ اس کو ٹائپ کر دیا هےـ
میں نے یه نظم صوفی ازم سے کسی قسم کے جذباتی تعلق کی وجه سے نہيں اپ لوڈ نهیں كی ہے بلكه اس کے الٹ جذبات کی وجه سے کی هے ـ کیونکه میں اللە سبحانتعالی کی وحدانیت میں شراکت کو برداشت نہیں کرتا ـ
اور اس نظم میں اللّه اور غیر اللّه کو اس طرح مکس کردیا گيا هے که کم علم لوگ گمراه هوسکتے هیں ـ
بہرحال شاعری کے شوقین حضرات اور محاوره جات کے علم کے لئیے آپ یه نظم میرے ہوم پیج پر پڑھ سکتے هیں ـ اور اس کے علاوه میں نے اس کو پی ڈی ایف فائل کی صورت میں بهی رکھ دیا هے آپ اگر چاهیں تو اس کو ڈاؤنلوڈ بهی کر سکتے هیں ـ اس پی ڈی ایف فائل میں میں نے آپنی هی مرضی کے فونٹ ڈال دئیے هیں آگر مائکرو سوفٹ کے کمپیوٹروں پر اس کا کوئی مسئله هو یا ان فونٹ کے ڈذائین کو بدلنے کی تجویز هو تو ضرور دیں ـ قارئین کی آراء کا انتظار رہے گا ـ


چنبے دی بوٹی

چنبے دی بوٹی پی ڈی ایف فائل کی صورت میں


ہیر رانجهے کی کہانی ابهی مکمل نہیں هوئی هے جب یه داستان مکمل هو جائے گی تو اس کو بهی پی ڈی ایف فائل صورت میں کر دیا جائے گاـ

جمعرات، 23 نومبر، 2006

ہیر رانجها

من بهاوندا کهائیے جگ آکهے ـ گلاں مُلک بهاندیاں رسدیاں نے


وارث جنہاں نوں عادتاں بهیڑیاں نے سبھ خلقتاں اوس توں نسدیاں نے


ترجمه
سب کا کہنا هے که کهانا وه کهاؤ جو خود کو اچها لگے اور بات وه کرو جو زمانے کو اچهی لگے ـ
وارث شاه خلقت ان سے دور بهاگتی هے جن کو بُری عادتیں هوتی هیں ـ

هیر کی کتاب پڑی تهی میرے پاس ـ اس دفعه پاکستان سے لے کر آیا تها میں نے سوچا که فارغ بیٹهنے سے بہتر
هے که اس کو ٹائپ کر کے نیٹ پر چڑها دیں
هو سکتا ہے کوئی اس کو پڑهنے میں دلچسپی رکهتا هو ـ
جب میں نے اس بات کا اراده ظاهر کیا تها تو قیصر تو مذاق کرنے لگا تها که اب بهی سو سال پہلے کی کتابوں ترجیع دے رہے هو اگر کچھ لکهنا هی هے تو تکنیک کے متعلق لکهو ـ
سائنس کا لکهو ـ

پر یارو جو بندے کو آتا هو گا وہی لکهے گا ناں ـ آپ آم کے درخت پر ترکونے تو لگنے سے رہے ـ
میں یہاں ہیر وارث شاھ کا لنک دے رہاهوں ـ
قصّه ہیر رانجها
کسی بهی قسم کی تنقید ویلکم ـ
کسی اچهے آییڈیا پر کوئی بهی تبدیلی کی جاسکتی هے ـ
یه کتاب ابهی نامکمل هے میں آپنی فرصت کے مطابق اس کو ٹائپ کرتا رہوں گا
کوئی بهی بنده اس کے کسی بهی حصّے کو یہاں سے کاپی کرسکتا هے ـ لیکن کاپی کی گئی جگه پر آگر میرا بهی نام دے دیا جائے تو مہربانی هوگي ـ

بدھ، 22 نومبر، 2006

اصل یا نقلی

سان ڈیاگو والے حسن مجتبی صاحب نے بی بی سی پر ایک کالم
امریکه سب سے زیاده کس کا چرچا
کے عنوان
سے لکها هےـ

حسن مجتبی صاحب کا دلچسپ انداز بیاں اور ایک مزاحیه فلم کے متعلق یه مضمون یا کالم کہـ لیں ـ ان صاحب کی تحاریر قاری کو گرفت میں لے لیتی هیں که کوئی پیرا چهوڑے بغیر پڑهے چلاجاتا ہے ـ
لیکن
اس میں ایک بات ایسی ہے که جس کی مجهے وضاحت کرنی پڑ گئی ہے ـ
اس کالم کے آخری سے دو پیرے پہلے لکهتے هیں ـ

ابھی کسی نے انٹر نیٹ پر ایک سندھی لسٹ پر بینظیر بھٹو کی زمانہء طالب علمی کی تصویر پوسٹ کرنیوالے کی رکنیت ہی بین کردی ـ ایک دیسی انگریزی اخبار ’دس پردیس‘ میں جعلی اور اصلی کے بحث کے بیچ وہ تصویر چھپی تھی۔ کسی نے کہا کہ وہ تصویر پاکستانی سفارتخانے کی ایما پر چھپی۔

حسن مجتبی صاحب نے جس کو سندهی لسٹ لکها هے ـ یه ہے

اردو کا انسائکلوپیڈیا

اس انسائکلوپڈیا پر کسی نے زرداری کے نام سے آئی ڈی بنا کر ایک تصویر آپ لوڈ کی تهی ـ اور بهر اس تصویر کو بے نظیر بھٹو صاحبه کی تصویر کے طور پر انسائکلوپیڈیا پر پوسٹ کر دیا تها ـ
یه تصویر خاصی متنازعه تصویر هے اس کے اصلی یا نقلی هونے سے قطع نظر یه تصویر انسائکلوپیڈیا کے مزاج کی هی نہیں ہے ـ
Ayoung

زرداری کے نام کی آئی ڈی بنانے والے صاحب نے یه آئی ڈی بنا کر صرف یہی تصویر پوسٹ کی ہے ـ
اور ان کو وکی پیڈیا کے منتظم حیدر

حیدر

نے بین کر دیا هے ـ

حیدر کے ایسا کرنے سے وکی پیڈیا کے منتظمین

منتظمین

میں سے کسی نے اعتراض نہیں کیا که ان زرداری صاحب کو بین کرنا کسی کو بهی بُرا نہیں لگا ـ
خود میرے خیال میں ایک آدمی ایک آئی ڈی بناتا هے اور صرف ایک هی کام کرتا هے اور وه بهی متنازعه هوتا هے تو ایسے آدمی کو بین کر دینا آچها هے که ایسے متنازعه کاموں کی صفائی په بهی وقت خرچ هوتا هے ـ
ہاں آگر یه صاحب مخلص هین اور ان پر غلط فہمی کی بنا کر بین لگ گیا هے تو یه صاحب وضاحت کریں تو منتظمیں کی صوابدید پر یه بین اٹهایا بهی جاسکتا هے
وکی پيڈیا پر کام کرنے والے صاحبان جانتے هیں که یہاں کوئی بهی ترامیم کر سکتا هے ـ
اس لئے بعض اوقات کهیل کهیل میں لوگ مضامین کا ستیاناس کر جاتے هیں ـ
اس تخزیب کاری کی مرمت اور اور اس پر نظر رکهنا بهی ایک مسئله هے که وکی پیڈیا پر کام کرنے والے سب لوگ یہاں مفت اور بغیر کسی لالچ کےکام کررہے هیں ـ
آپنے آپنے روزگار کے کام سے وقت بچا کر جو لوگ اس انسائکلوپیڈیا پر کام کر رہے هیں ان کے جذبات کا بهی خیال رہے ـ
وکی پیڈیا کے منتظمین کے اخلاص پر کسی کو شک نہیں هونا چاهئیےـ
پهر بهی آکر کسی وکیپيدین سے غلطی هوجائے تو ان کو کوئی بهی شخص احساس دلا سکتا هے ـاور اس غلطی کی تصحیع کی جاسکتی هے ـ

آپنی خودی

ذات پات اور چهوت چهات کا موضوع میں نے هی شروع کیا تها اور دفعتاً فوقتاً کسی نه کسی بات میں اس چیز کو چهیڑتا بهی رہتا هوں ـ اس سے میرا مقصد کسی کي تحقیر کرنا نہیں بلکه که خود کو حقیر سمجهنے والوں کو اس چیزکا احساس دلانا چاهتا هوں که وه حقیر نہیں هیں ـ
کسی نے کسی کو کیا حقیر جاننا کچھ لوگ خود هی خود کو حقیر سمجھ بیٹهے هیں ـ میں ان لوگوں میں خودی جگانا چاهتا هوں ـ
کچھ دوستوں کو میرا ااس موضوع پر بات کرنا ایسا لگا تها که شائد میں کسی اونچی ذات کا ستایا هوا هوں ـ
لیکن یقین کریں که ایسی کوئی بات نہیں ہے ـ جہاں میں نے بچپن گزارا هے وه گاؤں تلونڈی جاٹ چیموں کا هے اور سارے هي چیمے اقتصادی طور پر هم کمہاروں جیسے هي هیں ـ بس انیس بیس کا فرق هوگا اور کاروباری مجبوریوں میں اس طرح پهنسے هوئے هیں که کبهی کسی کو کسی کے اونچے نیچے هونے کا احساس هی نہیں هوا ـ

پهر ہمارے گاؤں کے سیّد هیں ـ یه فیملی انتی شائسته هے که اگر کوئی بدتمیز ان کو گالی بهی دے دے تو طرح دے کر گذر جائیں گے ـ
اور ہمارے گاؤں کے ڈوگر ـ ہمارےعلاقے كا کوئی بنده یه ثابت کردے که پچهلے چالیس سال سے کسی نے ان ڈوگروں کو کسی سے لڑتے دیکها هے تو میں اس کو انعام دوں گاـ

بس اسی طرح باہر نکل کے بهی مختلف ممالک میں لوگوں سے ملن جلنا رها هے ـ آگر کسی میں ہنکار دیکها بهی ہے تو صرف پیسے کا ناں که اس کی ذات یا گوت کاـ
پیسے کا ہنکارا شخص دوسروں کو مہمیز دیتا هے که کما کر دیکهاؤ اور لوگ کما بهی رہے هیں ـ
مگر
جب بهی دکھ هوا هے اور بار بار هوا هے تو ان لوگوں کے رویے سے جو آپنی ذات کو چهپاتے هیں ـ
کسی کو آگر بتانا بهی پڑ جائے تو چہرے گے تاثرات هوتے هیں
معاف کرنا حضور میں ہنر مند طبقے سے هوں ـ
مجهے غصّه آتا هے که کس بات پر شرمنده هو رہے هو؟
اس بات پر که تمہارے آباء فنکار تهے ـ
آہن گری سے معاشرے کو سنوارنے والے تهے ـ
کوزه گری کے فن پارے تیار کرتے تهے ـ
گیسو گری سے لوگوں کو انسانی شکل دیتے تهے ـ
مزے مزے کے کهانے پکانے والے نائی کو کس بات کی شرمندگی هورہي هے؟
عالیشان عمارتیں بنانے والے ترکهان کی اولاد کو شرمنده کیوں هونا پڑتا هے ـ
دکھ آتا ہے مجهے ان لوگوں کے رویے پر ـ
میں نے کہيں کسی سیانے کا قول پڑها تها که

آپنے پیشے کو پسند کرے والا اس پیشے میں ایجادات کرتا هے ـ

اس لئے مجهے زیاده دکھ هوتا هے که آگر ہم پاکستانی آپنے آپنے پیشے پر فخر چاهے نه کريں کم از کم اس کو حقیر جاننا چهوڑ دیں تو بهی ہم تکنیکی طور پر تحقیق کے اہل هو سکتے هیں ـ
میرا خود کو بار بار کمہار لکهنا بتانا بهی اسی بات کی کڑي هے که دوسروں کو حوصله هو که آپنا پیشه بتانا کوئی شرم کی بات نہں هے ـ
آپنے رہن سہن میں معیار قائم کرگے آپنا اخلاق اچها کرکے بول چال میں چاشنی پیدا کرکےبحثیت انسان دوسروں کو متاثر کرکے میں پهر بتا دیتا هوں که
جی ہاں میں کمہار هوں ـ
میرے ساتھ کبهی ایسا نہیں هوا که کسی نے اس بات کی وجه سے میری ریسپکٹ کرنی چهوڑ دی هو که خاور کمہار هے ـ
اقبال کی خودی والی بات سمجهتے هیں ناں جی آپ ـ
میں وه خودی پیدا کرنا چاهتا هوں ان سوئے هوئے لوگوں میں ـ

خودی نه بیچ غریبی میں نام پیدا کر

آپنے من میں ڈوب کے پا جا سراغ زندگی
تو گر میرا نہیں بنتا نه بن آپنا تو بن

بدھ، 15 نومبر، 2006

تلاش میں مدد فرماییں

میں نے ایک لمبا وقت گزارا هے مشرقی اور مغربی اقوام میں ـ
مشرقی اقوام یعنی گول چہروں والے ـ ایک عام پاکستانی کو یه ساری اقوام ایک جیسی لگتی هیں ـ
مگر میں ان میں تفریق کر لیتا هوں ـ اور مغالطے کا امکان نه هونے کے برابر هے ـ
میں جاپانی اور کورین کو آپنے نقوش میں مختلف پاتا هوں ـ اور چینیوں کو بهی
چین ایک بڑا ملک هے اس کے اندر بهی شائد علاقوں په منحصر چہروں میں فرق هو مگر مجهے علم نہیں ـ

فلپائنی اور تهائی لوگ آپنی آپنی ایک علیحده ساخت رکهتے هیں ـ ملائی لوگ بهی ان اقوام میں آپنی ساخت میں مختلف هیں ـ
کالے رنگ کی اقوام میں بهی میں صومالی لوگوں کو علیحده کر سکتا هوں مگر اس سے زیاده نہیں ـ

یورپی اقوام کو آپ صرف یورپي کے طور پر تو علیحده کر لیں گے مگر اس کے بعد اس کس ملک سے تعلق هے اس کو جانچنے کا کوئی پیمانه نہیں هے ـ لیکن آپنی ترکیب میں ان کا ایشائی اقوام سےعلیحده هونا ایک حقیقت هے ـ

عربی نسل کے لوگ بهی ہم پاکستانیوں سے قریبی نقوش رکهنے کے باوجود پہچانے جاتے هیں ـ

اور پهر آتے هیں پاکستانی آپنا ہندوستانی ماخذ هونے کے باوجود پاکستانی کے طور پر پہچانے جانے جاتے هیں ـ
کبهی کبهی مغالطه بهی لگ جاتا هے مگر دنیا میں کہيں بهی جب کوئی پاکستانی دیکھتا هوں تو میں اس کو پہچان لیتا هوں ـ
بعض اوقات ان میں سےکچھ لوگ پنجابی میں بات کرتے هوئے آپنا امریکی برطانوی یا فرانسیسی پاسپورٹ دیکها کر آپنے پاکستانی هونے سے انکار بهی کر دیتے هیں لیکن یه لوگ انتہائی حد تک هم پاکستانیوں سے مشابہت رکهتے هیں ـ

مزے دار بات یه هے که یورپ کی اکثر اقوام بهی هم پاکستانیوں کو پاکستانی کے طور پر شناخت کر لیتی هیں ـ
اسلئے میں اس یقین میں مبتلا هو چکا هےن که ہم پاکستانی بهی ایک قوم هیں ـ جو آپنی ساخت میں ایک پہچان رکهتی هے ـ
کیا میں مغالطے کا شکار هوں؟؟
اگر ایسا هے
تو
!!!میں ایک بات جاننا چاهتا هوں!!!!
خود کو دوسرے پاکستانیوں سے نسلی طور پر علیحده یا اعلی سمجهنے والوں کی کیا پہچان ہے ؟؟
یا کمتر اور نیچ جانی جانے والی نسلوں کی جسمانی ساخت کیا ہے؟؟؟؟؟؟؟
کیا دنیا میں کوئی ایسا آدمی هو گا جو یورپ امریکه جاپان کی سڑک پر جاتے هوئے ایک اجنبی پاکستانی کی نسل بتا سکے ؟؟
ایک ساتھ کهڑے ایک سو پاکستانیوں میں سے صرف پنتالیس کی هي گوت یا ذات بتا سکے ـ
آگر کوئی ایسا آدمی دنیا میں ہو تو میں اس کو ملنا چاهتا هوں ـ
دو انتہاؤں پاکستانی سیّد اور پاکستانی چوهڑے کی جسمانی ساخت کو علیحده کرنے کا فارمولا ہے کسی کے پاس ؟؟
مقدور هو تو میں ہر پاکستانی سے یه سوال پوچهوں ـ
کون هے جو میرے اس سوال کا جواب دے؟؟
آپنے کاسه سر میں مغز کے زیاده هونے کا یقین رکهنے والا هے کوئی ؟

منگل، 14 نومبر، 2006

دقیق بات

جون ایلیا کا انشائیه
یه اکتائے هوئے دلوں اور ترسائے هوئے ولولوں کی زندگی هے ـ گلیاں اس حقیقت کو چهپاتی هیں اور بازار بے تکان جهوٹ بولتے هیں ـ قد آور عمارتیں بینات کا آگا باندهے کهڑی هیں ـ یه ایک ایسی قہر گاه هے جہاں بصیرتیں کُڑهتی هیں اور بے دانشی ٹهٹهے لگاتی هے ـ یہاں محروم اور درمانده لوگ خود آپنی محرومیوں اور درماندگیوں کے جواز میں تلخ اوت تِند بحثیں کرتے هیں اور اشتعال انگیز دلیلیں ڈهونڈ کر لاتے هیں ـ لنگڑے بڑی سوچ بچار کے بعد اس نکتے کو پاسکے هیں که ہمارے لنگڑے پن هی میں راستوں کے نشیب و فراز کی فلاح هے اور جنکی آنکهیں پهوڑ دی گئیں هیں وه اس پر شکر گزار هیں که چلو چکاچوند سے نجات پائی ـ
اس مریض کو صدآفریں جو دوا سے بهرا هوا قدح آپنے معالج کو هی منه پر دے مارے ـ

لفظوں نے یہاں کون سے رخنے بهرے هیں اور سطروں نے بهلا کس تعمیر کی داغ بیل ڈالی هے ـ پر لکهنے کالوں مقسوم هی یه هے که وه لکهیں اور آپنے لفظوں کی بے اثری کے گواه قرار پائیں ـویسے ان شہروں اور شہریوں کا مرتبه اس سے کہیں زیاده بلندهے که ان کے باب میں خامه فرساؤں کا بے بضاعت گروه کچھ لکهنے کی جسارت کرے ـ ہر حال میں قلم کی سر نوشت گهسنا هے اور روشنائی کی نمود ضائع هوجانا ـ
اور پهر هم تو اس گروه سے تعلق رکهتے هیں جو لکهنے والوں میں سب سے حقیراور پست هے هم تو لفظوں کے محض بازی گر هیں ـ
پڑهنے والوں کی ایک تماشه پسند بهیڑ کو اکهٹا کرنا ہمارا پیشه اور خوش باش فرصتوں کوبہلانا همارا ہنر ہے ـ لفظوں کا یه استعمال صرف ہماری بے ضمیری هی کا تحریری ثبوت نہیں بلکه شائد اس معاشرے کا ایک کرشمه هے جہاں چہروں کی چمک کے لئے ان پر تار کول ملا جاتا هے ـ

ان لوگوں کا وه خسته حال ماضی اس پُر مایه حال سے شائد بہتر هی تها جب یه فیصله کرنا که لکهنا کیا هے ،لکهنے والوں سے تعلق رکهتا تها ـ اب یه فیصله کرنا که کیا لکهنا هے اور کیا نہیں لکهنا ہر اس عزیز سے تعلق رکهتا هے جو الف کو بہرحال الف اور ب کو بہر طور ب هی سمجهتا هے ـ گذشته زمانه لکهنے والوں کے ابہام کا زمانه تها اور یه زمانه پڑهنے والوں کے الہام کا زمانه هے ـلوگوں کا احتساب حکومتوں کے احتساب سے ذیاده درشت اور سخت گیر هے ـ اس احتساب کا ماحصل یه هے که خبردار ہمارے حق میں زبان نه کهولنا ـ جوهآیں گڑهے میں گرنے سے باز رکهے گا هم اسے زمین میں گاڑ دیں گے ـ کہنے کے لئے بہت سے نقطے هیں اور لکهنے کے لئے بہت سے نسخے ـ پر تم یقین کرو که کہنے والے سننے والوں سے خوف زده لکهنے والے پڑهنے والوں سے ہراساں ـ راست گوئی اور حق نگاری همارے لوگوں کو شائد هی کبهی خوش آئی ہو ـ

پیر، 13 نومبر، 2006

شیخ لوگ

وضاحت


اے ڈی میکلیگن ١٨٩٢ء کی مردم شماری کا افسر تها ـ اس نے آپنے پیش رؤ حضرات ی تحقیق کی روشنی میں اور آپنے تجربے سے ایک کتاب لکهی تهی ـ

A Glossary of the tribes and castes of punjab and north west frontier porvinces.

اس کتاب میں اے ڈی مکلیگن صاحب نے گوتوں کے رسم رواج اور عادات کے متعلق بهی لکها هے ـ اس کتاب کو ذاتوں کا انسائکلوپیڈیا کے نام سے ارود میں ایچ اے روز صاحب نے ترجمه کیا ہے ـ
آج کا موضوع هے شیخ ـ
مضمون کو پرهنے کے لئے اردو کے انسائکلوپیڈیا وکی پیڈیا کے اس یو آز ایل سے کهولیں ـ
http://ur.wikipedia.org/wiki/

جمعرات، 9 نومبر، 2006

پاک فوج پر حمله

یه فلسفے بکهارنا بهرے پیٹ کے مشغلے هیں ـ غریب بیچاره تو چند دن کی بے روزگاری بهی برداشت نہیں کر سکتا ـ
جس آدمی کی سارے مہینے کی تنخواه انتیس دن کے لئے کافی هو اس کی چند دن کی بے روزگاری اس کو کتنا پیچهے لے جائے گی ؟
بہت مشکل هے آپنی بقاء کی جنگ لڑنا بهی ـ میں نے بہت غریبی دیکهي هے آپنے بچپن میں آپنے گهر میں ـ امیر تومیں ا ب بهی نہیں ہوں ـ بہت ڈر لگتا هے مجهے غریبی سے که کہیں پهر نه آجائے ـ
مسلسل کوشش سے میں اُپری درجے کے غریبوں جیسی زندگی گذارنے جُوگا هي هو سکا هوں که آگر ایک دن بهی کام نه ملے تومیں گر جاؤں ـ
استاد دامن نے لکها تها ـ

پیٹ واسطے باندراں پائی ٹوپی

ەتھ جوڑ سلام گزار دے نيں

پيٹ واسطے حور تے پرى زاداں

جان جن تے بھوت توں واردے نيں

چيت پهاڑ كے بندے نوں كهان جەڑے

رچھ نچدے وچ بازار دے نيں

پنچهى جنگلوں ٹرے نے شەر ولے

دنيا دار پئے چوگ كهلاردے نيں

دولت كسے دى ـ رات نوں جاگ كے تے

چوكيدار پئے هاكراں ماردے نيں

بهار اٹاں دا سرے تے چاء كے تے

بے گهرے پئے محل اساردے نے
 ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 بی بی سی نے خبر دی هے که

پاک فوج کے تربیتی مرکز پر ’خودکش‘ حملہ بیالیس فوجی ہلاک

خبر کے لئے یہاں کلک کریں

یارو آپنے هی غموں سے فرصت نہیں هے ـ اور ـ ـ ـ حکمران ملک کو خانه جنگی میں دهکیل رہے هیں ـ
یه مشرف صاحب جو که خود کو برصغیر کی انسانی نسلوں میں سے کہلوانا بهی پسند نہیں کر تے ـ
ان کو انسانوں کے احساسات کا کیا معلوم هو گا ؟ جو خود کو سیّد کہلواتے هیں ـ
کریلا اور نیم چڑها ـ
اعلی نسلی اور جرنل ـ
ملک پر فوج قابض اور فوج پر لوگ حملے کرنے لگیں تو اس كو هي خانه جنگی کہتے هیں ـ
پاکستانی لوگ فوج کی بڑی عزّت کرتے هیں اسی لئے فوج کا وجکه یعنی دبدبه بنا هوا هے ـ اور فوجی جرنیل جو که صرف بڈاوے هیں خود کو طاقتور سمجهنے لگے هیں ـ
بڈاوا کهیتوں میں لگا هوا وه مجسمه ٹائپ چیز هوتی هے جو پرندوں کو ڈرانے کے لئے لگائی جاتي هے ـ

اس چیز سے بڑا ڈر لگتا تها که لوگ فوج کے خلاف نه هوجائیں ـ صرف جرنیلوں کو بُرا کہتے رهیں اور فوج کے سدهرنے کی امید رکهیں ـ مگر فوج کے موٹے دماغوں نے لوگوں کو آپنی هی فوج پر حملے کرنے پر مجبور کردیا هے ـ
آپنی طاقت کے خمار میں ٹُن ان جرنیلوں کو یه بهول گیا هے که مشرقی پاکستان کے پاکستانیوں نے اس فوج کے نوّے ہزار جوانوں کو غازی بنا دیا تها ـ
آج بهر اسی پاک فوج نے پاکستانیوں کو اس بات پر مجبور کر دیا هے که پاک فوج کی عزّت کرنے کی ضرورت نہیں ہے ـ باشعور لوگوں کی ذمه داری هوتی هے که عام لوگوں آپنی فوج کے خلاف نه هونے دیں اگرچه که فوج آپنے هی ملک پر مہم جوئی کی شوقین هو ـ اندهے کو بهی نظر آرها هو که فوج غلط کر رهی هے پهر بهی اس کا الزام کچھ جرنیلوں پر رکھ دینا اور فوج کے وقار کو برقرار رکهنا ـ
لیکن کوئی بهی کیا کرے جب یه جرنیل خود هی آپنے پاؤن پر کلہاڑیاں مار رہے هیں ـ

مشرف صاحب کے پاکستان کو ہائی جیک کرنے کے بعد کجھ نادیده طاقتوں کی کوشش هے که پاکستانی فوج کے خلاف هو جائیں لیکن ابهی تک لوگ اس حد تک نہیں گئے تهے که فوج پر حملے کرنے لگیں ـ چند خاص واقعات کو چهوڑ کر مثلاَ بلوچستان میں ـ
پاکستان کے قبائلی علاقوں پر فوج کے حملے کے باوجود مولوی فقیر محمد نے پاکستانی فوج کے خلاف ایکشن نه لینے کا اعلان کیا تها ـ
یارو کوئی بنده ان مشرف صاحب کو سمجهاؤ که پاک فوج اتنی طاقتور نہیں ہے جتنی اس کی مشہوری کر دی گئی هے ـ اس ڈهول کا پول کهلنے سے پہلے باز آجاؤ ـپاکستان سے آپنا ناجائز قبضه چهوڑ دو پاکستان پر حملے بند کرو پاکستانیوں کے قتل سے باز آؤ پاکستانیوں کو غائب کروانا بند کرو ـ
بلّی کے بهی سب راستے بند کردیں آنکهوں کو آتی هے ـ

پیر، 6 نومبر، 2006

فرعون کی بے بسی

Saddam
جگہوں کے نام بدل جاتے هیں ـ اور کرداروں کے بهی ـ
وردی والا هوتا هے صدام اور مرنے والے هوتے هیں دجیل قصبے کے لوگ یا کُرد لوگ ـ
مقام بدل کر وردی میں هوتا هے ـ مشرف اور مرنے والے هوتے هیں باجوڑ کے لوگ یا کوئی بهی پاکستانی ـ
صدام عراقی لوگوں کو نیچ سمجهتا تها ـ
اور مشرف پاکستانیوں کو نیچ سمجهتا هے ـ
نمک حرام جس تهالی میں کهاتے هیں اسی میں چهینک مارتے هیں ـ
جو ملک ان کو عزّت دیتا هے اسی کا بلادکار کرنے لگتے هیں ـ
آپنے لوگوں سے بات کرتے هوئے ان کا لہجه فرعون جیسا هوتا هے ـ اور طاقتور کے سامنے گهگیاتے هوئے کُتّے کی طرح دانت نکال نکال کر ـ ـ ـ ـ ـ
اگر بلاگر کی سائٹ نه کهلے یہاں کلک کریں

پیر، 30 اکتوبر، 2006

پاک مٹی

پاکستان میں دهول مٹی ـ
ایسے لگتا هے که آندهیاں چل رهی هیں ـ
دوسرے ملکوں میں رهنے والے پاکستانیوں کی اکثریت یه سمجهتی هے که پاکستان کا جغرافیائی ماحول هی دهول مٹی والا هے ـ
جو که ایک مغالطه هے ـ
آبادی کےنزدیک اور آبادیوں کے اندر تو دهول کی آندهیاں چل رهی هیں لیکن آگر آپ کسی زرعی فارم یا آبادی سے دور کهیتوں میں هیں تو کتنی بهی تیز هوا میں دهول مٹی نہیں هوتی ـ
اس کی وجه یه هے که همیں آبادیوں کو منظم کرنا نہیں آیاـ
جتنا پاکستان همیں اللّه جی نے دیا هے وه بہت خوبصورت هے اور اس میں سے جتنا حصّه هم نے بنایا هے یعنی آبادیاں وهاں ایسے لگتا هے که بهوتوں کی بارات گذر گئی هے ـ
ٹوٹی هوئی سڑکیں گند ابلتی هوئی نالیاں بدصورت دیواریں اور اس پر دهول کا طوفان ـ
مٹی کی بهری ٹرالیاں سڑکوں پر مٹی بکهیرتی جاتی هیں ان کے پیچهے پیچهے تیز رفتار بسیں اس مٹی کو اڑا کر طوفان اٹهاتی هیں ـ
یہی مٹی پانی کی نالیوں میں گر کر ان کی سطح کو بلند کردیتی هے جو که گندے پاني کے ابلنے کا باعث هے ـ
محلے کا کوئی سیانا بنده اس گارابنی مٹی کو نالی سے نکال کر پانی کا بہاؤ بناتا هے مگر یه گارا بنی مٹی وهیں پڑی رهتی هے جو آهسته آہسته خشک هو کر دوباره نالی میں گر جاتی هے ـ
مٹی بهری ٹریکٹر ٹرالی کا کوئی انتظام هونا چاهئے مٹی کو سڑکوں پر بکهیرتی نه جائیں ـ سہواَ آگر هو بهی جائے تو اس مٹی کو اٹهانے کا انتظام هونا چاهئےـ جیسا که ترقی یافته ممالک میں ہے ـ
نالیوں میں گرے گارا مٹی کا بهی انتظام هونا چاهیے که اس کو فوراَ آبادی سے باہر منتقل کیا جائے ـ
هم نے ایٹم بم بنالیا هے مکر کچرے کو پراسیس کرنے نظام نهيں بناسکےـ
پرانے زمانے میں بیلدار هوا کرتے تهے جو که سڑک کے دونوں کناروں کی مٹی کو هموار رکهنے کے ذمه دار هوتے تهے ـ
سڑک کے کنارے درختوں اور گهاس کے بهی ذمه دار هوتے رهے ـ
اب وه بیلدار کیا هوئے ؟؟
دوسرے ممالک آبادی کے بڑهنے کے ساتھ ساتھ انتظامی آسامیاں بهی بڑهاتے هیں
هم هیں که پہلے سے موجود آسامیاں بهی ختم کیے جارهے هیں ـ
یا کہیں یه وجه تو نہیں هے که
پاکستان کی پاک مٹی کے طوفان اٹهاکر بہبوت ملے جوگیوں کی طرح پاک مٹی ملے بهوت بنناچاهتے هیں ؟

عید کے دن همارے گاؤں میں ایک ایکسڈنٹ هوا هے جس میں دو نوجوان لڑکے فوت هو گئے هیں ـ
ایک لڑکا تها فیض مستری کا اور دوسرا لڑکا تها نعیم مرزائی صاحب کا صاحبزاده ـ
موٹر سائکل سواری کے شوق نے ان کی جانیں لے لیں ـ مبینه طور پر لڑکے نشے میں بهی تهے ـ
فیض مستری صاحب کا لڑکا تو موقع پر هی مر گیا تها لیکن سلیم مرزائی صاحب کے لڑکے کو لاهورہسپتال لے گئے تهےـ چوهدری فضل محمود ان کے ساتھ گیا تها اور وه بتا رها تها که ہسپتال کی ایمرجینسی میں زخمی اور کٹے پهٹے لوگ اس طرح لائے جارہے هیں که جیسے کہیں جنگ لگی هوئی ہے ـ
همارے ہستال عام حالات کے زخمیوں کے لئیے بهی ناکافی هیں اگر خدانخواسته جنگ شروع هو جائے تو ہمارا کیا بنے گا ؟
آپنے دفاع کے مضبوط هونے کي بڑهکیں ہم نے اکہتر میں بهی سنییں تهیں ـ
http://urdu.noosblog.fr/urdu/
پاکستان سے کمنٹ کے لئیے اوپر والے لنک په کریں ـ

اتوار، 29 اکتوبر، 2006

اللّه جی کا صحیع نام

هم قرآن کو کسی بهی کتاب سے اہم سمجهنے والے لوگ قرآن کو صرف ایک کتاب هی کے طور پر نہیں لیتے بلکه همارے دهرم میں قران احکام هیں زبردست حکمت والے رّب کے جس کا ذاتی نام هے اللّه ـ
جی هاں اللّه ـ
مگر اس دفعه پاکستان کے سفر میں نے اللّه جی کے نام کو لکهنے میں ایک بہت اهم غلطی پکڑی هے ـ
لفظ اللّه کو دو طرح لکها جاتا هے ایک اس طرح که جس طرح میں لکھ رهاهوں ـ
که آخر والی ه گولائی میں لکهی گئی هے ـ یا پهر اس ه کو سانپ کی طرح لکها جاتا هے ـ
مگر آج کل پاکستان میں دیواروں پر لکهی هوئی مشہوریوں میں یه لفظ کچھ اس طرح لکها هوتا هے ـ
ــ ــ اللّد ــ ــ
یه لفظ همارے رب اللّه جی کا نام نہیں هے ـ

هم میں سے کتنے هیں ـ جو اوریجنل سوچ رکهتے هیں؟
شائد بہت هی کم !ـ
دوسروں کی بنائی مشینوں کی تکنیک میں ہم انجنئرینگ کرتے هیں اور مغربی لوگوں کی تحقیق کو پڑه کر اہل علم میں شمار هوتے هیں ـ
اسلام میں اجتہاد کا ایک آپشن بهی ہے مگر هم میں کوئی مجتہد هے هی نہیں ـ
چلو جی اجتہاد تو دور کی بات هے ـ هم میں سے کتنے آپنے اردگرد کی بے ترتیبیوں کا احساس کرتے هیں ؟
شائد کوئی بهی نہیں ـ دوسروں په تنقید کئیے جاتے هیں ـ
بے ترتیبیوں کا احساس کرنا اور شخصیات پر تنقید دو مختلف چیزیں هیں ـ
آئیں سب مل کر اس غلطی کی تصیح کریں ـ
میرے بهائی حاجی ننها نے آپنی دوکان کا نام بسم اللّه چاول سٹور رکها هے ـ
کی رنگ اور کارڈوں کی حد تک تو اللّه جی کا نام صحیع هے مگر دیواریں لکهنے والوں نے اللّه جی کے نام کو صحیع نہیں لکها ـ
آپنے گهر کی حد تک میں سختی بهی کر سکتا هوں ـ اس لئیے میں نے ننها جی سے کہا هے که اس کو ٹهیک کروائیں ـ
ابهی جب میں یه پوسٹ لکھ کر اپ لوڈ کرنے کے لئیے ننها جی کے گودام پر پہنچا تو ننها جی نے دیواروں لکهنے والے دو آرٹسٹوں کو بٹهایا هوا تها که میری بات سن کر جائیں ـ میں نے ان کو اللّه جی کے نام کو صحیع لکهنے کي وضاحت کی هے ـ
اور انہون نے وعده کیا هے که اس بات کا خیال رکهیں گے اور دوسرے آرٹیسٹوں کو بهی کہیں گے ـ
http://urdu.noosblog.fr/urdu/
پاکستان سے کمنٹ کے لئیے اوپر والے لنک په کریں ـ

جمعرات، 26 اکتوبر، 2006

رحمانیوں کے بارے


اے ڈی میکلیگن آپنی کتاب ذاتوں کا انسائکلوپیڈیا میں رحمانیوں کے متعلق لکھتے ہیں ـ
یاد رہے کہ یہ کتاب ١٨٩٢ء اٹهاره سوبانوے عیسوی کی مردم شماری کے مطابق لکهی گئی تھی ۔
اس لئے ان کی کتاب کے لکهے جانے کے بعد کے حالات ، مجهے اپنے بڑوں سے سنی روایات اور آپنے اندازوں سے لکهنے پڑیں گے ـ
اس پوسٹ سے کچھ پیرے اردو کے انسائکلوپیڈیا  وکی پیڈیا میں بهی شائع کئے جائیں گے تاکہ  سند رہے ۔
کمہاروں کے اور کئی دوسری گوتوں کے رحمانی بن جانے کی یا کہ کہلوانے کی وجہ کیا تھی ،۔ ـ
ای ڈی میکلیگن آپنی کتاب ذاتوں کا انسائکلوپیڈیا میں لکھتے ہیں ـ
پاک رحمانی ـ
ایک مسلمان فرقہ یا سلسلہ اور نوشاہیوں کی شاخ ہے ـ
یه گوجرانوالہ میں مدفون شاھ رحمان کے پیروکار ہيں ـ ان میں اور نوشاھیوں میں بس یہی ایک فرق ہے یه وجد کی حالت میں درختوں سے الٹے لٹک جاتے ہیں  اور جسموں کو آگے پیچهے جهلاتے ہوئے اللّہ ہو کا ورد کرتے ہیں،۔
 اور آخر کار تهک کر گر پڑتے ہیں  ـ
 ان کی روایت ہے کہ پاک رحمان ایک دفعہ آسمان پر گئے اور اسے نوشوھ  نے بلوا بهیجا ـ
 تو اس نے اپنے استاد کے احترام میں سر کے بل جانا بہتر خیال کیا ـ

تاہم بتایا جاتا ہے کہ فرقے کے جاہل لوگ ہی ایسا کرتے ہیں ـ
مندرجہ بالا تحریر
ای ڈی میکلیگن کی کتاب ذاتوں کا انسائکلوپیڈیا سے کاپی کی گئی ہے ،۔
 لیکن
 جس طرح کے پاک رحمانیوں کے متعلق موصوف  لکهتے ہیں ۔
  میں جو کہ گوجرانوالہ کا باسی ایک کمہار ہوں
اس طرح کے لوگ میں نے گوجرانوالہ  میں کہیں نہیں دیکهےـ

اس کے متعلق میرا خیال هو که ١٨٩٢ء سے اب تک  یعنی سن 2006ء تک بہت بہت سی چیزیں بدل چکی ہیں ـ
ایک بہت بڑی تبدیلی یہ بات کوئی کہ ہند کی تقسم اور پاکستان کا بننا ہے ـ

 پاکستان بننے کی کی بہت بڑی بڑی مہربانیوں میں سے ایک مہربانی یه ہے  کہ پاکستان کے قیام نے  ہندو سے دوری کی بدولت ہمیں بہت سے تواہم پرستیوں سے نجات ملی دلائی ـ
اس لئے پاک رحمانی لوگ بهی غالباَ یہ مجذوبانہ حرکات چهوڑ چکے ہیں ـ
ہاں شاه رحمان کا مقبره گوجرانوالہ میں ہے ـ
 اور ان شاه رحمان صاحب سے وابستہ  محیّرالعقول واقعات کا میں بهی شاہد ہوں ـ
یه مقبره واقع هے گوجرانوالہ سے حافظ آباد جاتے ہوئے قلعه دیدار سنگھ کے بعد ایک گاؤں نوکهر آتا ہے ـ
اس گاؤں نوکھر کے بعد میں روڈ سے نکلنے والی ایک سڑک بهڑی شاه رحمان کے مقبرے کو جاتی ہے ـ
بکرمی کلینڈر کے مہینے جیٹھ کی نو تاریخ کو تیز آندهی اور بارش آیا کرتی تهی ـ اس اندھی کو شاه رحمان کی بھڑی کہتے ہیں ۔
میں نے سالہاسال یه طوفان ہر سال کی جیٹھ کی نو تاریخ کو دیکها ہے ـ
لوگ گندم کی فصل کو تهریشر کرنے کے لئیے اس طوفان کے گذرنے کا انتظار کیا کرتے تهےـ
انیس سو اٹهاسی عیسوی تک میں اس طوفان کے باقاعدگی سے آنے کا شاہد ہوں ـ
اس کے بعد میری جہاں گردی ، کہ اپنے گاؤں ہی کی گلیاں بھولی بسری یادیں ہیں ۔
یه ایک روایت بهی ہے اور اس کے عینی شاہدین بهی ہیں کہ
نو جیٹھ کو ایک گدها کہیں نه کہیں ضرور حاضر ہو گا اور گدھا شاھ رحمان کی قبر پر پیشاب کرکے ھینکے گا اور اندهی اور بارش شروع ہو جائے گی ـ
چاچے مالک نے بتایا که اس کی نوجوانی کے دنوں میں جب اس نے نیا نیا ٹانگہ بنایا تها ـ
ان دنوں چاچا مالک ایک سال نو جیٹھ کو شاه رحمان کے مقبرے پر گیا تها ۔
 اس وقت شاه رحمان کا مقبره صرف ایک کچی قبر ہوتا تها جس کے گرد جهاڑیوں کی ایک مضبوط باڑ بنائی گئی تهی ـ
ملنگوں کا جمگٹا لگا رہتا تها ـ
ان ملنگوں کے لاکھ نظر رکھنے کے باوجود ایک سرکش گدھے نے اس قبر پر پيشاب کر کے ھینکنا شروع کردیا تھا ۔
اس قبر کے پجاری منلگ دئے جلائے بیٹھے تھے.۔
 گدھے کے پیشاب کی واردات کے بعد اندھی چلنی شروع ہو گئی
 اور سب ملنگ لوگ جو موم بتیاں اور دئے جلا کر بیٹھے تھے کہ بھڑی (اس دن کے طوفان کو بھڑی ہی کہتے ہیں) میں یہ بتیاں بجهنے نہیں دیں گے ـ
انفھی اور طوفان فوراَ ہی شروع ہو گیا تھا۔

۔ ملنگ موم بتیاں جلا جلا کر ہار گئے تھے
 یہ باتیں چاچے مالک کی بتائی ہو ہیں ۔
اور
مجھے یاد ہے کہ بچپن میں جب ایک بندے نے مجھے پہلی دفعہ کہا تھا کہ

تم لوگ تو رحمانی ہوتے ہو ناں ؟؟
تو میں نے کہا که نہیں ، تم ایسا کیوں کہ رہے پو ؟
تو اس نے بتایا کہ
کمہار لوگ شاه رحمے کو مانتے ہیں
اس لیے
اس بات کی روشنی میں دیکهیں تو بات اس طرح سے بنتی ہے که گدھے صرف کمہاروں کے ہی ہوتے تهے اور ہر سال شاھ رحمے کی قبر پر پیشاب کرنے والا گدها بهی کسی نه کسی کمهار کا هی هوتا تها ـ

جس کی وجہ سے اس کمہار کی شامت آجایا کرتی ہو گی  ـ

ان دنوں علاقے کے سارے ہی کمہار اپنے اپنے گدھوں کی نگرانی سخت کر دیا کرتے ہوں گے مگر انسان غلطی کا پتلا ہوتا ہے
کسی نہ کسی سے کوئی کمی ره جاتی ہو گی  اور پهر ہر سال کی طرح گدها اپنا کام دیکها جاتا ہو گا ۔
اب کمہاروں نے اپنی شامت سے بچنے کے لیے یہ بہانا بنانا شروع کردیا ہو گا کہ
جی ہم تو بابے رحمے کو ماننے والے ہیں یه گدها ہی سراسر قصور وار ہے
بابے رحمے کے ماننے کے دعوے دار رحمانی کہلوانے لگے  ـ
پرانے زمانے میں رحمانی کہلوانا صرف اور صرف بابے رحمے کے ماننے والے توہم پرست لوگوں سے جان چهڑوانے كا بہانا تها ـ
لیكن آہستہ آہستہ یہ  رواج بنتا گیا اور خود کمهاروں نے بهی اس کا برا نہیں منایا اس لیے بهی
  یه لفظ زمانے میں رائج ہو گیا ہو گا ـ
مشینی ویٹ تهریشر کے آنے سے پہلے یعنی ستّر کی دهائی تک لوگ آپنے گندم کی فصل کو کاٹ کر ڈهیروں کی شکل میں محفوظ کر لیا کرتے تهے ـ جن ڈهیروں کو علاقائی زبان میں کهلاڑے کہتے تهے ـ
اور شاه رحمان کی بهڑی والےطوفان کے گذرنےکا انتظار کیا کرتے تهے کہ اس طوفان میں فصل خراب نہ ہو جائے۔

آج سے پچاس سال پہلے سے لے کر بیس سال پہلے تک ہم کمہاروں میں تعلیم کی بہت ہی کمی پائی جاتی تهی ـ
ان دنوں بہت سے غیر ہنر مند لوگ (کشمیری ھاتو)گدھوں پر باربرداری کام کرکے کمہاروں میں شامل ہو چکے تهےـ
ان کشمیریوں نے خاص طور پر رحمانی بننے کو ترجیع دی کہ اس طرح ان کو پنجاب میں مکس اپ ہونے میں اسانی ہو گی
نوے کی دہائی تک پہنچتے پہنچتے یه کشمیری هاتو کمہاروں سے نکل نکل کر بٹ بننے میں کامیاب ہو گئے
که بہت سے بٹ ایک دوسرے کو کہتے ہیں  کہ
یه کمهاروں سے بٹ ہوا ہے ،۔

لیکن اصلی میں یه کشمیری لوگ ہی تھے جو ابھی تک فیصله نهیں کر سکے تھے کہ پاکستان  بننے کے بعد کیا گوت اپنائیں
اس وقت گوجراوالہ کی سرامک کی انڈسٹری میں بڑے بڑے نام جو ہیں یہ ان لوگوں کے ہیں جو کشمیری سے کمہار بنے تھے اور بعد میں کمہاروں والے کام ( مٹی کو آگ سے جلا کر برتن بنانا) کو سرامک انڈسٹری کا نام دے کر
لون ، بٹ اور ڈار وغیره بن گئے
ان دنوں کامونکے کے کمہاروں نے پہلے پہل خود کو رحمانی کہلوانا شروع کیا تها ـ
کامونکے کے کمہار مالی طور پر کافی مضبوط لوگ ہیں ـ
اس کے بعد تلونڈی موسے خان کے کمہاروں میں سے راقم کے نانکے جو کہ کھوکھر ہی ہیں انہوں نے رحمانی کہلوانا شروع کیا تھا ،۔
انیس سو اسی کی دہائی میں بسوں کی باڈیوں کی تعمیر میں رحمانی بس بلڈرز کا نام پاکستان میں تیسرے بڑے بس باڈی بلڈر کے طور پر اتا تھا ،م۔
یہ رحمانی، راقم کے ماماں کے چچا ذاد ہیں ،۔
غالباَ ان میں سے کوئی شاه رحمان کا ماننے والا تها جس کو لوگ رحمانی کہتے تهے ـ
 کچھ اس لفظ رحمانی میں کمیار کی نسبت نرمی بهی پائی جاتی ہے اس لیے ان کامونکے کے کمہاروں نے دوسرے کمہاروں کو جن کو کمہار کہلوانے میں ہتک محسوس هوتی تهی ان کو رحمانی کہلوانے کا راستہ ملا ۔
اس بات میں کوئی شک نہیں که پہلے پہل کمهاروں میں رحمانی کہلوانے والے لوگ گوجرانوالہ کے ہی  ہیں ـ
لیکن ہم کمہاروں میں بھی برصغیر کی دوسری ذاتوں کی طرح گوتیں ہوا کرتی تھیں
جو که کم علمی کی وجہ سے معدوم ہوتی جا رہی ہیں ،۔
خود ہماری گوت کھوکھر ہے ،۔
اور ہمارے  رشتے داروں میں  جالب ، پینج ، چہل ، بھی گوتوں کے کمہار بھی ہیں ،۔

منگل، 24 اکتوبر، 2006

عید مبارک

Eidmubarek

سب پڑهنے والوں کو سب دوست احباب کو عید مبارک ـ
سب سجن متروں کو بهی عید مبارک ـ
دشمنوں کو بهی عید مبارک که اللّه ان کے دلوں سے کینه ختم فرمائے

حکمران ٹولے کو بهی عید مبارک ـ اللّه صاحب ان لوگوں کا لالچ ختم فرمائےـ

اتوار، 22 اکتوبر، 2006

نئےالفاظ


اس دفعه پاکستان آنے کے بعد دو نئےالفاظ سنے هیں،آپنی بولی میں !!ـ
جو ان دنوں پاکستان میں رائج لینگویج میں بولے جاتے هیں ـ

جنڈو وام اور کھپراـ

جنڈو وام کالفظ نشئیی کے لئے عموماً اور چرسی کے لئیے خصوصاَ بولا جاتا هے ـ
دوسرا لفظ کهپرا ایک قسم کی سنڈی هے جو چاول کو لگ جاتی هے ـ نسلوں سے چاول کا کاروبار کرنے والے کمہاروں کو اس سنڈی نے پریشان کر دیا هے که اس کا کوئی تریاق هی نہیں ہے ـ
کهپرانام کی یه سنڈی چاول جیسے پتلے اور باریک اناج میں بهی سوراخ کر دیتی هےـ 
یه سنڈی همارے ماحول میں ایک نئی آمد ہے ـ
 پنجاب میں اناج کو لگنے والے کسی بهی کیڑے کو میرے لوگ جانتے هیں اوران کا تریاق بهی که هماره کاروبار هی اناج کا رہا هے پرانوں سے ـ
میرے آپنوں کے بقول یه کهپرا آیا هے امریکه سے ـ
 ان چٹے ان پڑه لوگوں کو یه سبق کس نے پڑهایا ہے ؟ که امریکه بیالوجی میں اتنا ترقی یافته ہے که زہریلی دواؤں سے بهی نه مرنے والے کیڑے تیار کر لیتا هے؟؟ ـ
عوام میں عام تاثر پایا جاتا هے که کپاس پر آنے والی سنڈیاں بهی امریکه کا تحفه هیں ـ
جب پاکستانی عوام اس کهپرا سے اچهے خاصے تنگ پڑ جائیں کے تو امریکه همیں اس کهپرا کو مارنے والی مہنگی دوائیاں بیچے گا جن سے کهپرا مر جایا کرے گا مگر ختم نہیں هو گا ـ
اور بش صاحب حیرانی کا اظہار کیا کریں گے که لوگ امریکه سے نفرت کیوں کرتے هیں ـ

جنڈو وام
ایک نسل پہلے تک تلونڈی میں نشئی لوگ معاشرے سے کٹے هوئے هوتے تهےـ
  تلونڈی اور نواحی دیہات کے سارے بهنگی اور چرسی لوگ تلونڈی کے قبرستان میں سائیں غفور کے پاس بیٹها کرتے تهے ـ
 قبرستان میں  بهنگ اگائی جاتی تهی مگر اس کے کهیت کی وٹیں نہیں بنائی جاتی تهیں که بهنگ اگانا جرم هے اس لئیے بهنگ کے کهیت کو کهیت جیسا نظر نہیں آنا چاهئیےـ
کوٹنے لگا کرتے تهے سردائیاں بنائی جاتی تهیں ـ
چرس کے سوٹے لگا کرتے تهےـ
اور سائیں غفور کا یه ڈیره هوتا تها تلونڈی کے پرائمری سکول کے قلب میں ـ
مگر اس ڈیرے کی بهی روایات تهیں که کسی بچے کو یه نشئی لوگ آپنے پاس کهڑا نهیں هونے دیتے تهے ـ
سائیں غفور  سائیں سلوکی  منظور مرزائی  تحصیلدار موچی اور کئی دوسرے همیں سختی سے بچوں کو جهڑک دیاکرتے تهے ـ
اور سارے گاؤں کا ماحول ایسا تها که اس ڈیرے کے لوگوں کو حقیر سمجها جاتا تها ـ
چرسی کے لفظ سے ایک ہتک کا احساس پیدا هوتا تها ـ
کودے میراثی کا چهوٹا بهائی، پنّو مراثی ہیروئن کی اوور ڈوذ سے قصائیوں کے برف والے پهٹے پر مر گیا تها ـ
کودے کی بیوی کیجو اس کی لاش کو کمہاروں کے ریڑے پر لاد کر روتی هوئی جا رهے تهی ـ
که نیامت نائی نے اس کو کهڑا کرکے اونچی آواز میں کہا تها که اس کے مرنے پر رونا عین گناه هے
 بلکه تم کو خوشی کرنی چاهئیے که خود مرنا چاهتا تها اس کی مرنے کی کوششوں کا سارا گاؤں گواه هے ـ
خود
اسی نیامت نائی کا ایک بیٹا جنڈو وام هو گیا تها اور چرس کے سوٹے کا جنڈو وام ـ
 وه لڑکا اب کہیں فوج میں چلا گیا هے ، بقول نیامت نائی کےاس کا مُنڈا هوائی جہازوں کو گریس دینے کے کام پر لگ گیا ہے ـ
ایک دن اس لڑکے کا فون آیا تو نیامت نائی نے اس کو کہا که پُتر  پنڈ میں تم سوا من چرس پی  چکے هو اب بهی تم شوق سے پی سکتے میری طرف سے کوئی پابندی نہیں مگر میرے پاس گاؤں نه آنا وهیں کہیں مر کهپ جاناـ
کچھ اس طرح کا رویه هوتا تھا نشئی لوگوں سے، تلونڈی کے لوگوں کا
ایسے ماحول والے گاؤں میں آج بہت سے نشئی پیدا ہو چکے هیں ـ
ایک دن منیرا گجر همارے دروازے پر آکر بیٹھ گیا که میں نےخاور کو ملنا هے ـ مجهے ننهے نے آ کر بتایا که منیرا گجر آیا ہے ـ پچاس روپے کا خرچا ہے ـ بیٹھک میں نہیں بیٹھانا هے که منیرا گجر معتبر نہیں رها هے ـ
منیرا گجر خاصا معقول آدمی هوا کرتا تها ـ نشے نے اس آدمی کو ختم کردیا هے اب منیرا گجر نیم پاگل گاؤں میں پهر رها هوتا ہےـ
یه وهی منیر گجر هے جس نے خاور کی بیٹریاں والی دوکان میں خاور کے جاپان انے کے بعد
کتے کی قبر بنا کر روحانیت کی دوکانداری کرنے والے ایک چرسی بابے کی دوکانداری ختم کی تھی
کچھ وقت منیر تلونڈی کا ڈاکخانہ بھی چلاتا رها هے
میڈیکل سٹور اور مبھائی کی دوکان کرنے کا تجربه رکھنے والا
اج ایک کملا بنا هوا هے
اکرم جولاه
بیٹا ہے مولوی اشرف صاحب کا ـ
 مولوی صاحب کے چھ بیٹے هیں اور لڑکی نہیں هے ـ
اس لئیے مولوی صاحب کو آپنی مردانگی کا بڑا مان تها ـ مولوی اشرف کا کھر همارے گهروں کے درمیان تها ـ مولوی صاحب برملا کہا کرتے تھے که گدهے لوگوں کے درمیان پهنس گیا هوں ـ
جی هاں مولوی صاحب میرے خاندان کو یعنی کمہاروں کو گدھے کہا کرتے تھے
یعنی که اتنی بھی عقل نہیں تھی که
کمہار اور کدھے کا فرق کرسکیں
اور میری برادری کا رویه ان کی عزّت افزائی والا هی هوتا تها که همارے مولوی صاحب هیں ـ
مولوی صاحب کا رویه کمہاروں کے ساتھ ہتّک آمیز هی رها هے ـ
اسلئیے کمہاروں نے ان کو اغنور(نظرانداز) کرنا شروع کردیا تھا ـ
ایک دفعه طافو ڈبے نے ان کے بیٹے اکرم کو بہت مارا تهاـ
جب طافو ڈبه اکرم کو مار رها تها تو مولوی صاحب بھی کهڑے تهے اور بہت سے کمہار بهی لیکن کسی نے بهی طافو کا هاتھ نہیں روکا تھا که مولوی صاحب کے رویے کی وجه سے کمہاروں کا بهی ذہن بن چکا تها که
سانوں کی!!ـ
سوڈے واٹر کی بوتل سے مار مار کر طافو نے اکرم کو اده موّا کردیاتها ـ
مولوی صاحب نے روتے هوئے پکارا که کوئی بچاؤ میرے بیٹے کو !ـ
تو کمہار مدد کو بڑهے اور طافو بهاگ گیا کیونکه طافو ڈبه کمہاروں سے کئی دفعه مار کها چکا تها ـ
مجهے یاد ہے که ایک دفعه چاچے یونس سے لڑائی میں طافو سائیکل چهوڑ کر بهاگا تها ـ
روحانیت کے علمدار مولوی اشرف صاحب مشرک آدمی تهے ـ
غیر اللّه کے نام کی نذر نیاز اور غیراللّه  کے نام کی محفلیں عام سی بات تهی ـ
پچهلے دنوں مولوی صاحب فوت هو گئے هیں ـ مرنے سے پہلے ان کی شکل بگڑ گئی تهی که ان کے بیٹوں نے کسی کو ان منه نہیں دیکهنے دیا ـ
مگر ان کے بیٹوں نے ان کو جامع مسجد کے صحن میں دفنانے کی کوشش کی جس کو بیری والیے جاٹوں نے نہیں هونے دیا ـ
کیونکه یه مسجد بیری والے کهوه کی زمینوں میں بنائی تهی مولوی اشرف صاحب نے ـ
ان مولوی صاحب کا بیٹا اکرم جولاه چرس کے سوٹے لگاتا هے اور روحانیت کے نعرے لگاتا ہے ـ
باپ کی خانقاه تو بیری والیے جاٹوں کی عقلمندی نے بننے نہیں دی
مگر
اکرم جولاه چرس کی مہربانی سے مجذوب بن چکا هےـ
اورتلونڈی کے عام لوگوں کی نظر میں جنڈووام ـ 

اتوار، 15 اکتوبر، 2006

ٹله جوگیاں

اس وقت میں آپنے پنڈ(گاؤں) میں ہوں ـ
هم لوگ تلونڈی کو کہتے تو پنڈ هیں مگر یه اتنابهی پنڈ نہیں هےـ اچھاخاصا قصبه هے ـ جو که گوجرانواله کے ضلع آفس سے صرف پانچ کلومیٹر کے فاصلے په ہے ـ
بڑے شہروں میں رہنے والے لوکاں(لوگ) کو''پچھوں کتهوں دے او'' کاسوال پوچهنے کا رواج انگریزی میں بهی هے اور جاپانی میں بهی هےـ
اور عموماَاس سوال کا جواب کوئی نه کوئی پنڈ هی هوتا هے ـ
اس لئيے همیں بهی اپنے پنڈ پر فخر هے اور اس کی باتاں (باتیں)چنگی (اچهی)لگتی هیں ـ
مگر آپنے پنڈ میں هوتے هوئے انٹر نیٹ تک رسائی خاصا مشکل کام هے ـ
آپنے گھر سے اگر انٹرنیٹ په ایکسیس لیتا هوں تو سپیڈ اتنی سست هوتی هے که یاهو کے میل بکس سے ایک میل پڑهنےپه بهی پندره منٹ لگ جاتے هیں ـ
ایکسچینج والوں سے تار کے بدلنے کا کہا هے تو ان کا جواب هے که ہمارے گهر کے کنکشن والی ڈی پی او(مجهے نہیں پته یه کس چیز کا مخفف ہے) پرانی هو کر زنگ زده هو چکی هے اور اس زنگ کی لیکج شائد ڈیٹا کی ترسیل پر اثر انداز هو رہي هے ـ
اور اس زنگ زده ڈی پی او کو کهولنا بڑے مسئلے کا باعث بنے گا ـ
گوجرانواله کے مشرقی سائیڈ کی کتنی هي ایکسچینجوں پر سپر وائزر هیں آپنے ناصر کهوکهر صاحب ـ مگر یه ناصر کھوکھر صاحب بهی انتہائی شریف بندے هیں ان کی فیملی کے متعلق علاقے میں مشہور تها که کسی کو دهمکی بهی دے رہے هوں ایسے لگتا هے که مشوره دے رہے هیں ـ
اب آپ هی بتائیں ایسے شریف افسر کو لوگ کیسے لیتے هیں ؟
بہرحال میں نے ناصر کو پیغام بهیجا هے که مجهے ملیں اور میں ان کے ساتھ ایکسچینج چلتا هوں ـ
کل میں نے اپنے بهائی غلام مرتضی عرف حاجی ننها کے گودام نما دفتر والے فون سے انٹر نیٹ ایکسیس لیا تها تو یہاں په سپیڈ معقول هی تهي اس لئیے یه پوسٹ وهیں سے اپ لوڈ کروں گا ـ

اس سال ہمارے گاؤں میں گھروں میں چیونٹے نکل آئے هیں ـ چیونٹی کا یه بڑا سا ماڈل هوتا هے ـ
پنجابی میں چیونٹی کو کیڑی کہتے هیں چیونٹے کو کیڑا حالنکه یه چیونٹی کا نر نہیں هے ـ
هر گھر میں درجنوں کے حساب سے آزادی سے گهوم رهے هیں ـ
اور لوگ کہـ رہے هیں که یه اس سال هي نکلے هیں ـ
اس کے علاوه نیم کے پودے بهی ادهر اُدهر اُگ آئے هیں ـ
نیم اور شرینہ کے درخت تقریباَهمارے علاقے میں ناپید هو چکے هیں ـ
شرینه کے درخت کو اردو میں کیا کہتے هیں مجهے معلوم نہیں ـ اس درخت کے پتے جس گهر میں بیٹا پیدا هوتا هے ہمارے علاقے میں اس کے دروازے پر باندهے جاتے هیں ـ
طبعی معاملات میں بهی استعمال هوتے هیں مگر مجهے اب یاد نہیں که کہاں ـ
یه شرینه تو اب بهی مشکل سے هي ملتا هے مگر نیم اس سال قدرت نے پهر عطا کي هےمگر بد اندیش لوگ اس کي قدر کم هي کر رہے هیں ـ
کل میں نے آپنے گودام کے صحن میں مرغیوں کا کچلا هوا ایک پورا دیکها تو میں نے ننهے سے پوچها که یه کس چیز کا پودا مرغیوں نے کچلا هے تو ننهے نے بتایا که اس سال نیم نے پودے بہت اُگ آئے تهے ـ
مجهے اس پودے کے کچلے جانے کا دکھ ہواـ
میں نے ننهے سے کہا که تمہیں پته هے ناں که نیم کے پتے چهال اور نمکولي میں قدرت نےشفاء رکهی هے
اور یه نیم جو که اب تقریباَ ناپید هو چکی هے قدرت نے تمہیں دوباره دی ہے اور اس کی حفاظت سے اگر غافل هو جاتے هو تو نامعلوم کتنے هي سالوں تک یه دوباره نه اُگے؟
ننهے نے بتایا که وه کتنے سال سے ایک نیم کے درخت کی حفاظت کر رها هےجو همارے جانورں والي جگه میں کچھ سال پہلے اُگ آیاتها ـ
نیم کے اس چهوٹے سے پودے سے بہت لوگ پتے لینے آتے هیں ـ
اللّه هماری قوم کو درختوں کي حفاظت کرنے کا شعور عطاء فرمائے ـ آمین!ـ

بی بی سی په ایک رپورٹ شائع ہوئي هے ـ
جہلم کے قریب واقع جوگیوں کے ٹلے کی ـ
میرے خیال میں صاحب مضمون نے کسی غیر ملکی کی تحقیق کا صرف ترجمه کر دیا هے اور خود سے کچھ نهیں سوچا ـ
جاپان میں جس زمیں میں چاول بویا جاتا هے وهاں دوسری کوئی فصل نہیں اُگتی اگلے سال پهر چاول هي بویا جاتا هے ـ
لیکن ایک تهوڑا سا علاقه ایسا بهی هے که وهاں چاول کی کٹائی کے بعد گندم بُو دی جاتی هےاور پهر چاول بهی ـ جاپان میں اس علاقے کا ذکر کیاجاتا هے که بڑی بات هے اس زمیں کي ایسي زمین جاپان میں اور کہیں نہیں ـ
ایک دفعه میں نے اخبار جہان میں ایک رپورٹ جاپان کے اس علاقے کے متعلق پڑهی تهی جس میں اس علاقے کی زمین کی اس خصوصیت کا ذکر کرکے یه لکها تها که چاول کے علاوه بهی فصل دینے والی ایسی زمین دنیا میں صرف یہیں هے ـ
اخبار جہان کے اس لکهاری کو گوجرانواله اور سیالکوٹ کی زمینوں کا علم نہیں تها ـ
اسی طرح بی بی سي کے لکهاری کو ہیر وارث شاه کا معلوم نہیں هےـ
لکهتے هیں ـ
ٹلہ پنجابی میں پہاڑی کو کہتے ہیں اور مذکورہ پہاڑ تاریخ میں ٹلہ جوگیاں، ٹلہ گورکناتھ یا ٹلہ بالناتھ بھی کہلاتا رہا ہے۔گو کہ گرو گورکناتھ کا ذکر توہمیں تاریخ اور روایت دونوں میں ملتا ہے لیکن مالناتھ کا کچھ معلوم نہیں کہ وہ کون تھا اور کس زمانے میں گزرا۔

بالناتھ ایک بڑا جوگی تھا جس کا زمانہ ایک انگریز مؤرخ کا خیال تھا کہ پندرھویں صدی عیسوی تھا۔اسی بالناتھ نے خانقاہ قائم کی اوراسی کی وجہ سے یہ ٹلہ بالناتھ کہلائی۔

لیکن یہ قیاس غلط لگتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ابوالفضل کا اکبرنامہ بتاتا ہے کہ بادشاہ اکبر کے زمانے، یعنی سولہویں صدی میں بھی ٹلہ بالناتھ کو اتنا قدیم سمجھا جاتا تھا کہ اس کے آغاز کا کسی کو علم نہیں تھا۔ یہ تو طے ہے کہ برصغیر کے ’کن پھٹے‘ یا وہ جوگی جو اپنے کان چھدوا کر ان میں ہالےڈالتے ہیں کا بانی مانتے ہیں، گرو گوکناتھ کو ہی اپنا مرشد اور اور اپنے فرقہ اور یہ فرقہ پندرہوں صدی سے کہیں پہلے سے وجود میں ہے۔ بالناتھ کے بارے میں یہ گمان گزرتا ہے کہ وہ گورکناتھ کے بعد نامی گرامی گرو گزرے۔

بی بی سی کے ان صاحب نے آکر ہیر وارث شاه پڑهی هوتی تو ان کو معلوم هوتا که رانجهےنے ٹله جوکیاں پر جا کر بالناتھ جوگی سے جوگ لی تهی اور کان پهڑوائے تهے ـ
رانجهے اور بالناتھ کی باتیں پنجابی شاعری کا سرمایا هیں ـ
مجهے اس بحث کا صرف ایک شعر یاد آرها هے ـ
جو که بالناتھ نےرانجهے سے کہا تهاـ
میں نے چاچے بالے(محمد اقبال کمیار) سے هیر وارث شاه کی کتاب مانگی هے ـ اگلی پوسٹ میں اور بهی شعر نقل کروں گا
شعر هے
وارث شاه نه پتر فقیر هوندےـ
جٹاں موچیاں تیلیاں دے ـ

بی بی سی کي تحریر کا لنک

جمعہ، 13 اکتوبر، 2006

پنڈ کی باتاں

مجهے نہیں پته که یه لفظ رحمانی آیا کہاں سے ہے ـ
اس لفظ کا تاریخ جغرافیه اور محل وقوع میرے لئیے تو بلکل اجنبی ہے ـ
میرے سارے آپنے رحمانی کہلوانے لگے هیں ـ آچهے بهلے هم کمہار ہوا کرتے تهےـ
اور جس سے بهی رحمانی بننے کی بابت پوچهتا هوں کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیتا ـ
کیونکه هم رحمانی کہلواتے هیں اس لئیے هم رحمانی هيں ـ
یه هوتا هے جواب میرے آپنوں کا ـ
آگر کوئی پڑها لکها آدمی اس بات کو جانتا هو که کمہار رحمانی کیسے هوئے تو مجهے بهی بتائے که میں بهی تو جانوں که رحمانی کی اصلی ڈیفینیشنز کیا هیں ـ
خاور ابهی رحمانی نہیں ہوا اور شائد کبهی بهی نه هو کیونکه هم تو جی ایسے هی هیں ـ

یارو یه پاکستان میں تو انٹر نیٹ کے ساتھ بہت مسائل هیں ـ
بلاگر کی سائیٹ واقعی نهیں کُهلتی !ـ
اس سے بهی بڑا مسئله نیٹ تک رسائی ہے ـ
همارے گهر پے فون لائین تو هے مگر وی بهی کهنبے سے فون سیٹ تک دو جکه ٹوٹی هوئی هے ـ
میں نے سو روپے والا انٹرنیٹ کارڈ خریدا هے ـ
اس پر ایک فون نمبر ایک لوگان نمبر اور ایک پاسورڈ هے ـ
یه موڈم کے ساتھ انٹرنیٹ تک پہنچ کا ذریعه هے ـ
میں نے آج یه کارڈ گوجرانواله سے خریدا ـ
گوجرانواله تک آنے جانے میں میں نے جو لید مکس مٹی پهکی ہے اس گله کرنے کا ایک کمہار هونے کے ناطے میرا حق نہیں بنتا که میرے اباء گدهوں کے پیچهے چلتے هوئے یه لید مکس مٹی بہت پهکا کرتے تهے ـ
میرے اندازے کے مطابق کوجرانواله کا ہر شہری ڈیڑه چهٹانک لید تو روزانه کهاتا هي هوگا ناں ـ
کارڈ لا کر میں نے اپنی پاور بک کی سیٹنگ بدلی اور دو تین ٹرائیوں میں میں اؤن لاین ہو گیا
دوتین ٹرائیاں اس لئیے که موڈم ایرر آتا تها ـ
اون لائین هونے کے بعد سپیڈ بہت هی سست تهی ـ
سپیڈ کا سست ہونا میرے خیال میں فون کی تار کا ٹوٹا هوا هونا ہے ـ
اتنی سست رفتار که غصّه دلانے والی سستی ـ
بیس که پچیس منٹ کے بعد وه کام هوا که پاکستان کے باہر کسی اور ملک میں اس کا تصوّر بهی نہیں کیا جاسکتاـ
یعنی فون کی لوڈشیڈنگ ـ
فون میں ٹون آنی بند هو ئي تهی میں نے گهر والوں سے پوچها تو بتایا گیا که یه کوئی نئی بات نہیں ہے ـ
کئی دفعه ایسا ہوا هے اور صرف ہمارے ساتھ هی نہیں کئی لوگوں کے ساتھ بهی هوتا رہتا هےـ
میں نے آپنے بهائی حاجی ننها سے بات کی که فون کا کچھ کرو!ـ
ننهابهائی تلونڈی کی فون ایکسچینج میں گئیےاس وقت تک ایکسچینج تو بند هو چکی تهی مگر چوکیدار نے پیغام پہنچانے کا وعده کیاہےـ امید ہے که آچ ہماری فون کی تار بدل جائے گي ـ
مگر یه فون کی لوڈ شیڈنگ کی طرح کی خرابی ہے کیا؟
اس کا بهی کوئی حل نکلنا چاهئیے ـ
اب میں پاکستان کا مقبول ترین فقره ،،سانوں کی ،،کہـ کرتوره نہیں سکتا که معامله آپنے ساتھ هو رها هے ـ
کی خیال هے جی تہاڈا بیچ اس بات کے؟؟
http://urdu.noosblog.fr/urdu/
پاکستان سے کمنٹ کے لئیے اوپر والے لنک په کریں ـ
میري تحاریر سے اختلاف والے معزز بلاگر کی کمنٹ کا جواب انشاء اللّه فرانس واپس پہنچ کر دوں گا ـ

جمعرات، 12 اکتوبر، 2006

ٹیکسی ڈرائیور

یه پاکستان هے ـ گیاره اکتوبر بروز بده دن کے ایک بجے میں لاهور کے انٹرنیشنل ائر پورٹ پر پہنچا ـ
ایمیگریشن کسٹم کے معاملات تو ٹهیک هي تهے ـ
مگر لاہور ایئرپورٹ کے ٹیکسی ڈرائیور!ـ هو سکتا هے که آپ میں سے کسي کو ان سے واسطه نه پڑا هو؟
که اگرآپ یه بلاگ پڑه رہے ہیں تو اس کا مطلب هے که آپ کمپیوٹر رکهنے کی اسطاعت والے پاکستانی هیں اور آپ کی آپنی سواری بهی هو گي ـ
لیکن میں آپنی سواری نہیں رکهتا اس لئیے لاہور ائیرپورٹ سے عموماًٹیکسی پرگهر آنا پڑتا هےـ پہلے پرانے ائیرپورٹ سے میں اسطرح کیا کرتا تها که رکشه لے لیا کرتا تها ـ
رکشے پر یادگار چوک تک اور وهاں سے اور یادگار چوک سے سیالکوٹ والي ویگن یاکوئی سواری لے کر گوجرانواله میں چهچهر والی نہر کے پل پر اتر جایاکرتا تها ـ
چهچهروالی نہر سے همارا گاؤں قریب ہي ہے اس نہر کے پل سے کوئی سی بهی عوامی سواری یعنی کهٹارا ویگن یا بس وغیره میں بیٹھ کر تلونڈی آجایاکرتا تها ـ مگر اب والے نئے ائیرپورٹ سے ٹیکسی هی لینی پڑتی هےـ
یه لاہور کے ٹیکسی ڈرائیور بڑے هی چوّل (کمینے)لوگ هیں ـ
عجیب منگتے بهکاری لوگوں والا رویه هے ـ
مجهے معلوم تها که منزل پر پہنچ کر یه ٹیکسی ڈرائیور کرایه کے علاوه کا تقاضا کرنے لگتے هیں ـ بلکه دوران سفر هي اپنی پرانی سواریوں کی سخاوت کا ذکر شروع کردیتے هیں تاکه آپ بهی سخی هونے کا مظاہره کریں ـ
اس لئے اس دفعه میں نے کیا کیا که ان ے پہلے هي وعده لے لیا که بهیک کا تقاضا نہیں هو گا ـ
ٹیکسیوں کے کاؤنٹر والے نے تلونڈی تک کے باره سو روبے مانگے تهے ـ میں نے بغیر کسی اعتراض کے اس کا تقاضا مان لیا مگر آپني شرط بتا دي که میں اس کرایے علاوه مجھ سے انعام کے نام پر بهیک کا تقاضا نہین هونا چاهئیے ـ
مگر میرے ذہن میں تها که میں ڈرائیور کو کرایے کے علاوه دو سو روپےدے دوں گا ـ
مگر منزل پر پہنچ کر یعنی گهر کے سامنے جب میں نے اس کو دوسو روبے دیئے تو جناب ڈرائیور صاحب تو آکڑ گئیے که اتنے تهوڑے ـ عجیب حیرت زده سا منه بنالیا جس پز لکها لگتا تها که صرف دوسو میں نے اس کو کہا که میں نے لاہور ائیرپورٹ پر تم سے اور تمہارے مالکان سے وعده لیا تها که مقرره کرایه سےایک روپیه بهی ذیاده نہیں دوں گا ـ
کیا ایسا هي هوا تها ناں ؟؟
ڈرائیور کا جواب تها که ایساهی هوا تها ـ
تو پهر آگرمیں دوسو روپے دے رها هوں تو کیا یه میري مہربانی نہیں هے کیا ؟
ڈرائیور کہنو لگا که
جی اتنی تهوڑی مہربانی ـ چار سو تو کریں ناں جي ـ
قصّه مختصر میں نے اس کو چار سو هي دے کر جان چهڑوائی تهي ـ
دوران سفر اس ڈرئیور نے آپنا نام محمد عباس بتایا ـ
محمد عباس کا تعلق تها گوجرانواله جناح روڈ سے ـ
محمد عباس مجھ سے پوچهتا هے که کس ملک میں ہوتے هیں ؟
میں نے بتایا که فرانس ـ
تو محمد عباس تو پوچها که کیا فرانس اٹلی کا شہر هے ؟
مجهے آپنے بیوقوف بنائے جانے کا احساس ہوا مگر پهر بهی میں نے محمد عباس کو بتایا که فرانس آپني جگه ایک ملک ہے اور دنیا کے معتبر ملکوں میں سے هے ـ
تو محمد عباس پوچهتا هے که
فرانس میں کرنسي کون سي چلتی هے؟
آپ میں اندر سے تو تپ گیا مگر میں نے تحمّل سے پوچها که یا آپ کو پیرس کا پته هے ؟
محمدعباس کو پیرس کا پته تها ـ
میں نے اس کو بتایا که پیرس فرانس نام کے ایک بڑے ملک کا صرف ایک شہر هے ـ
کیسے کیسے کهوچل لوگوں سے پاکستان بهرا پڑا ہے؟
کیا آپ کو نہیں لگتا که یه بنده مجهے بنا رها تها؟؟
http://urdu.noosblog.fr/urdu/
پاکستان سے کمنٹ کے لئیے اوپر والے لنک په کریں ـ

تاشقند سے

جی هاں یه تاشقند هے ـ
اس وقت میں تاشقند کے انٹرنیشنل ائرپورٹ پر لاہور کي فلائت کا انتظار کر رها هوں ـ
ائرپورٹ کی شاندار عمارت عالی شان ماضی کی نشاندهی کرتي هے مگرٹوٹے ہوئے سیڑهیوں کے کنارے غربت کا اظہار بهی کر رہے هیں ـ
لیکن ہر چیز ٹوٹی هوئی اورپرانی ہونے کے باوجود صاف ستهری اور دهلی هوئی هے ـ
بہت هی پرانے ماڈلوں ٹرک هیں مگر رنگے هوئے هیں ـ
عجیب سے ٹریکٹر کے پیچهے بس کی باڈی کو ٹانگے کی طرح جوتا هوا هے ـ
بہت سے پرانے هوائی جہاز گرؤنڈیڈ کر دئیے گئے ہیں ان جہازوں کو دیکھ مجهے خیال آیا که اگر آج زرداری صاحب کی حکومت هوتی تو انہوں نے یه جہاز بهی پاکستان کے کهاتے میں ڈال دینے تهے ـ
جب یه وسطی ایشاء کے ممالک آزاد هوئے تهے تو ہمارا رویه ان کے ساتھ بڑے بهائی کی طرح تها اور ان کو چهوٹے بهائی سمجهتے تهے ـ
مگر اس وقت بهی یه ممالک هماری نسبت آرگنائز تهے اور آج تو بہت بہتر هیں ـ
اسلئے یة ممالک پاکستان کو بڑا بهائی نہیں سمجهتےـ
باقی باتاں هوں گی جی آپ سے پاکستان پہنچ کر ـ
اللّه سوہنے دے حوالے ـ

ہفتہ، 7 اکتوبر، 2006

آفغان لوک

ایک اصل النسل افغان کبهی بهی پاکستان کا دوست نہیں هو سکتا ـ
یه اپنی فطرت میں ایک کمینے ڈاکو کے جین لئے هوئے لوگ جب بهی بهوکے مرنے لگتے هیں تو پاکستان میں (یاتقسیم سے پہلے پاکستان والے علاقے) بهکاری بن کر آجاتے هیں ـ
اور هماری شرافت کا ناجائز فائده اٹها کر سیّد بن جاتے هیں ـ
شائد افغان لوگوں کے دیہاتوں میں ان کو بچپن سے هی یه بتایا جاتا هے که جب تم نے پنجاب جانا هے یا کسي پنجابی کو ملنا هے تو خود کو سیّد بتانا هے ـ
اس طرح بیوقوف پنجابی تمہیں کهانے کو بهی دیں گے اور ہندو سماج کے مطابق تم کو برہمن والي عزّت بهی دیں گے ـ
آپ ان سیّد لوگوں کي گهریلو رسمیں دیکهیں یه افغان لوگوں سے ملتي ہوں گي ـ
ان کے اباء کا شجره دیکهیں وه افغانستان کے کسی شہر سے پاکستان امیگرینٹ ہوئے ہوں گے اور آپنی نسل کو رسول اکرم سے ملادیں گے ـ
ذرا ان سے کوئي پوچهے که مکّے اور مدینے میں تو رسول اکرم کی نسل سے کوئي بهی روحانیت کا ٹهیکدار نہیں هے ـ
کیا رسول کي نسل کے سارے لوگ ایران اور افغانستان میں هي آ گئے تهے ؟
یه اسلام کے پرچار کے ٹهیکیدار خانقاہوں کے مالک آپنے آباء کا پیشه دیکهیں که کیا تها بهیک مانگنا اور جب داؤ لگے پنجابی لڑکوں اور لڑکیوں کو اغواء کر کے افغانستان کي غلاموں کي منڈیوں میں بیچنا ؟؟
ہمارے معاشرے میں ذات پات کا ایک سسٹم تها که هم میں برهمن کشتری ویش اور شودر هوا کرتے تهے ـ
یه افغان لوگ جب بهی پاکستان میں ایمگرینٹ هوئے انہوں نے خود کو مسلمانوں کا برہمن (یعنی سیّد) هي بن کر متعارف کروایا هے ـ
اس سے کم پر یه راضی هي نہیں ہوتے ـ
مجهے یه باتیں اس لئے لکهنی پڑیں که ان دنوں یہاں پیرس میں بہت سے افغانی نظر آتے هیں اور انہوں نے کسی طرح برطانیه میں داخل هونا هوتا هے ـ
ایجینٹوں کي تلاش اور داؤ لگنے کے انتظار میں پریشان حال ان افغانیوں سے جب بهی بات کرنے کا اتفاق هوا انہوں نے خود کو سیّد هي کہـ کر متعارف کروایا ـ
اب تو آگرکوئی میرے سامنے خود کو سیّد کہتا هے
تو میرا ہاسا نکل جاتا ہے ـ

میں ان سیّدوں سے کہنا چاہتا هوں که آگر تم واقعی رسول عربی کی نسل سے هو تو آپنے آپنے شجرے اور نسلی ثبوتوں کے ساتھ واپس عرب چلے جاؤ که اب عرب میں بهوک نہیں ہے ان عرب میں تیل نکل آیا هے اور آگر تم نسلی طور پر عربی هو تو عرب کی زمینوں پر تمہارا بهی حق هے ـ
ان زمینوں سے نکلنے والا تیل بهی تمہارا هے ـ
جاؤ اس تیل میں سے آپنا حصّه لو اور امیر ہوجاؤ
مگر
ان افغان لوگوں کا شجره نسب ساده دل پنجابیوں اور سندهیوں کو تو گمراه کر سکتا هے مگر عربوں میں جا کر خود کو عرب ثابت نہیں کر سکتا ـ
دوسری بات
آجکل کرزائی صاحب کا پاکستان کے خلاف بیانات دینا بهی ان کے اصل النسل افغان هونے کا ثبوت ہے ـ
هم نے ان افغان مہاجرین کو اکسپٹ کر کے اپنا معاشرتی ڈهانچه تباه کر لیا هےـ
کلاشنکوف کلچر ڈاکے قبصه گروپ اور ہیروئین همارے معاشرے میں یه افغان لے کر آئے هیں ـ
هم ان کے گند کو سنبهالتے سنبهالتے خود میلے میلے سے ہو گئے هیں اور یه کرزئی صاحب اب پاکستان کو برا کہـ رهے هیں ـ

میں مشرف صاحب کے حکومت پر ناجائز قبضے کو کبهی بهی جائز نہیں کہوں گا ـ
مگر
بین الاقوامی معاملات میں مجهے ان کی بہت سی باتیں اچهی لگنے لگی هیں ـ
آرمنٹیج کي پاکستان کو پتهر کے زمانے میں دکهیلنے والي دهمکی کو بهی مشرف صاحب جس طرح ڈیل کر رہے هیں آگر مشرف صاحب اس میں کامیاب ہو جاتے هیں تو آرمنٹیج صاحب کا ملک پتهر کے زمانے ميں واپس تو نہیں جائے گا مگر سپر پاور بهی نہیں رہے گا ـ

http://urdu.noosblog.fr/
اگر میرا یه بلاگ سپاٹ والا بلاگ آپ کے نیٹ ورک په نہیں گهل رها تواُپر دئیے لنک سے کهول لیں ـ

اتوار، 1 اکتوبر، 2006

نقارخانے میں توتی

نقارخانے میں طوطی والا محاوره تو سب نے سنا هے ـ
مگر یه طوطی جو ہے یه طوطے کی موّنث طوطی نہیں ہے بلکه چهوٹا باجا هے
جیسے باجے کو پنجابی میں توتا بهی کہتے ہيں ـ
بلاک بهي میڈیا کے نقارخانے می طوطی والی بات ہے ـ
میڈیا کے نقار خانے میں آرکسٹرا کے سامنے تیلی لےکر کهڑا کردارآج کا امریکه ہے ـ
اور اس نقار خانے میں وہی دهن بجتی ہے جو امریکه کی بنائی ہوئی ہو ـ
اور اس دهن پر سب سے ذیاده سر دهنتے میں نے دیکها ہے انگریزی جاننے والے پاکستانیوں کو ـ
جو بنده انگریزی سیکھ جاتا هے وه خود کو عقلمند سمجهنے لگتا هے ـ
اور اس کی معلومات کا ماخذ هوتی ہیں انگریزي کی دهنیں ـ
انگریزی کے میڈیا کی ایک مقبول دهن ہےـ
بے ہنر اور پران پسند(دقیانوس) مسلمان ـ
اس بات کو ثابت کرنے کے لئے اعدادشمار اور ڈاکومنٹری فلمیں اور نیوز اور ارٹیکل اور بلاک اور پته نہیں کیا کیا لکها جا رها هے ـ اور مزے کی بات ہے که انگریزی جاننے والا طبقه جو کےعموماً آپنی اوریجنل سوچ نہیں رکهتاانگریزی کے اس پروپیگینڈے کو آپنی آپنی زبانوں میں ترجمه کر کے ساده دل مسلمانوں کو بهی گمراه کر رها هے ـ
میں آج جو بات کرنا چاهتا هوں یه ہے که نیویارک کے گیاره ستمبر دوہزار والے واقعے کے بعد میڈیا لوگوں کو کیا گمراہی دے رها هے اور اس کا مقصد کیا هے اور امریکه اس مقصد میں کس حد تک کامیاب رها هے ـ

یه ایک حقیقت ہے که گیاره ستمبر والا کام القائیده کا هي کام هے ـ
مگر
مغربی میڈیا لوگوں کو بتا رها هے که نہیں یه کسي اور کی سازش هے بے هنر اور پران پسند مسلمان اتنی تکنیکی صلاحیت رکھ هی نہیں سکتے ـ
مگر یه نہیں بتائے گا که پهر کس نے کیا ہے؟
دیکهیں لڑائی بهی ایک تکنیک هے ـ جس میں دشمن کے نقصان کو ذیاده بتانا اور اور دشمن کو بیوقوف ثابت کرنا بهی ضروری هوتا هے ـ
بہت سے لوگ جو که اندر سے آپ کے خلاف هیں مگر اپ کی طاقت سے خائف آپ پر حمله آور نہیں هوتے یا آپ کی طاقت سے خائف هونے کی وجه سے آپ پر حمله آور کسی اور گروه سے بهی اتحاد نهیں کرتے
اگر ان لوگوں کو کسی طرح اس بات پر لے آیا جائے که آپ ایک بیوقوف سے آدمی هیں اور آپ کی طاقت اتنی بهی نہیں که اس کا توڑ نه کیا جاسکے تو کیا خیال هے که اندر سے آپ کے خلاف یه لوگ آپ کے دشمنوں کے ساتھ شامل نہیں هوں گے؟؟
گیاره ستمبر والے واقعے سے امریکه مخالف لوگوں میں یه تاثر ابهرا تها که امریکه اتنا بهی طاقت ور نہیں که اس کی طاقت کا کوئی توڑ هی نه هو ـ
اس تاثر کی طاقت نے بہت سو جوانوں کو امریکه مخالف لوگوں کے ساتھ شامل هونے کی تحریک دی تهی
اور امریکه مخالف نوجوانوں میں سے اس تاثر کو ختم کرنے کے لئےاس بات کا پروپیگینڈاشروع کیا گیا که پہاڑوں میں رهنے والے بے گهر بے هنر اور جنگلی سے لوگ اتنا بڑا پروجیکٹ بنا هی نہیں سکتےـ
سی این این فوکس نیوز اور کئي طرح کے میڈیا کے جغادری نام اس بات کو ثابت کرنے کو لئے ایڑهی جوٹی کا زور لگارہے هیں اوراس باتکو ثابت کرنے میں کسی حد تک کامیاب بهی هیں ـ
ایک هوتا هے جهوٹ اور پهر سفید جهوٹ اور پهر اعداد شمار
جهوٹ کی اعلی ترین قسم اعدادشمار سے یه ثابت کیا جارها ہے که یه کام القائده کا نہیں ہے ـ
تو
پهر کس کا هے؟؟
آگر القائده اتنی هي بے ہنر اور بے وّقت هے
تو پهر اس پر حمله کرنے کا جواز کیا هے ـ
آگر القائده کے لوگ چهپتے پهر رهے هیں تو دینا کے جدید ترین ہتهیاروں سے لیس امریکی فوجیوں کو قتل کون کر رها ہے ـ
آگر مسلمان اتنے هي بے هنر کم عقل اور گنوار هیں تو دنیا کی مہذب ترین قوم امریکی آپنی پوری طاقت سے حمله کر کے بهی پچهلے پانچ سالوں میں ان کو کچل کیوں نہیں سکے؟؟
اور دوسری طرف اس پروپوگینڈے کا توڑ کرنے والے لوگوں کے پاس میڈیاکی طاقت تو نہیں هےمگران توڑ کرنےکا آپناهي طریقه هےـ
ان لوگوں نےافغانستان اور عراق میں آپنی جانیں دے کر پچهلے پانچ سالوں میں یه ثابت کر دیا هے که امریکه اتنا بهی طاقتور نہیں هے که آپنی غیرت کا سودا کر لیا جائےـ

ذرا نم هو تو ی مٹی بڑی زرخیز هے ساقی

عروس سلطنت کے چہرے په جس سے رونق آتی هے
شہیدوں کے جمال افزاء لہو کا غازه هوتا هے

پیر، 25 ستمبر، 2006

مہر افشاں سعید

یه ایک ای میل بهیجی تهی مجهے مہر افشاں بہن نے ـ مہر افشاں صاحبه سعودی عرب میں رہائشی ہیں ـ
اردو میں بلاگ لکهاری اور قاری تقریباً سارے هی انہیں جانتے هیں ـ
ان کے تبصرے رومن اردو میں لکهے هوتے ہیں ـ
مہر افشاں بہن کي رومن اردو میل کو حروف تہجی میں لکھ رها هوںـ
لکھتی ہیں
سب لوگوں نے پاکستان کے ساتھ کیا کیا ـ
قائدآعظم
اسلامی جمہوریه پاکستان

ایوب خان(ان صاحب کو خاور عیوب خان لکهتا ہو عیوب یعنی عیب کی جمع)ـ
ترقی پذیر پاکستان ـ آپ اس میں آپنے زرخیز ذهن سے تبدیلی لانا چاهیں تو لا سکتے هیں ـ
ذولفقار علی بھٹو
عوامی جمہوریه پاکستان ـ
یحیی خاں
آدھا جمہوریه پاکستان ـ
ضیاءالحق
کلاشنکوف جمہوریه پاکستان
غلام اسحق خان
آئی ایس آئی جمہوریه پاکستان
معین قریشی
ٹیکس جمہوریه پاکستان
بے نظیر بھٹو
زر داری جمہوریه پاکستان (زر داری کے معنے ذہن میں رہیں)ـ
نواز شریف
آبّا جی اینڈ سنز جمہوریه پاکستان
جرنل پرویز مشرف
پاکستان (پرائیویٹ)لیمٹیڈ
آپ چاہیں تو فوجی جمہوریه پاکستان بهی لکھ سکتے هیں ـ
ایمیگریشن فرام پاکستان

اتوار، 24 ستمبر، 2006

گهر کی شیر بلّی

پنجابی کے مشہور شاعر استاد دامن عوامی شعر تهے ـ
عوامی اس لئے که ان کے اشعار عوام کی زبان په چڑه جایا کرتے تهےـ
استاد دامن نے بہت عرصه پہلے لکها تها
اور شائد پاک فوج کے لئے هی لکها تها

ايەـ آپنياں دے ويرى نيں

دم دوسرياں دا بهردے نيں

ايەـ مت كسے دى ليندے نئيں

جو من وچ آوے كردے نيں

كيوں عقلوں باهر نه آواں ميں

ەن ربّا كتهے جاواں ميں

ان اشعار کی ذہن میں رکهتے هوئے ذرا مشرف صاحب کا وه بیان پڑهیں جس میں انہوں ني آرمنٹیج کي دهمکی کا بتایا هے ـ
رچرڈ آرمٹیج نے جو الفاظ استعمال کیے ہیں آگر آپنوں میں سے کوئي ایسا لہجه اختیار کرے تو؟؟

رچرڈ آرمٹیج اگرشیخ مجیب الرحمان یا اکبر بگٹی یا بهٹو یا نواز شریف کی جگہ ہوتے تو پاک فوج کی طاقت سے بنے فرعون کا رویه کیا ہوتا ؟

رچرڈ آرمٹیج اس دھمکی کے بعد بھی امریکی نائب وزیرِ خارجہ کے طور پر کئی ماہ مشرف صاحب کی مہمان نوازی کا لطف اٹھاتے رہے۔
پروگرام کے میزبان جب پوچها که رچرڈ آرمٹیج کی دهمکي سن کر آپ کو غصّه تو آیا ہو گا ؟
تو بهی مشرف صاحب کو اتنی جرأت نه هوئی که آپنے غصّے کا اظہار کرتے ـ
منه بسورتے بچے کي طرح کہنے لکے
رچرڈ آرمٹیج صاحب کا لہجه بڑا تلخ تها ـ

چهڈو جی مٹي پاؤ سیاست تے
استاد دامن کی شاعری کا ایک اور پیرا ـ

گارا ڈهو كے تے كردا اے شكر كوئى

تے كوئی حكم چلائے ەنكار دے نال
مت بندياں دى كيوں مارى گئى اے

اوه تے سبناں نوں ملدا اے پيار دے نال

كردا خُلق ەے راج جەاں اُتے

حُكم چلے نه سدا تلوار دے نال

ەتهوں چهڈيا . ربّ دا جنەاں دامن

اوه نمرود مٹ گئے .پەلے وار دے نال

جمعرات، 21 ستمبر، 2006

یاد دہانی

اردو میں لکهنے والے خواتین و حضرات جو که انفرادی طور پر لکهتے هیں ـ
آپنے بلاگ یا سائیٹ کي فیڈ شامل کروانے کے لئیے اپني سائیٹ کا فیڈ یو آر ایل مجهے ای میل کریں ـ
میں نے آپنی سی کوشش کی هے که اردو سیارّه میں شامل سارے ممبران اور اس کے علاوه کو بهی شامل کروں لیکن اگر پهر بهي اگر کوئی بلاگر هو تو میں آپ کی میل کا انتظار کر رها هوں ـ
میں اکیلا آدمی ہوں اور اس ملک کی زبان اور ماحول میں اجنبی بهی اس لئیے مجهے اس ماحول میں گهٹن سی محسوس هوتی هے اور بہت سے معاملات نظر میں آنے سے ره جاتے ہیں ـ
کسی بهی قسم کا مشوره هو یا صحت مند تنقید آپ مجهے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے میل کر سکتے هیں ـ
آپ آپنی بات انگریزي جاپانی اردو یا پنجابی میں لکھ سکتے هیں مگر میں اس کاجواب صرف اردو میں هی دوں گا ـ
ای میل ایڈریس هے
ellha@yahoo.com
یہاں تین یوآر ایل ایڈریس کاپی کر رها هوں ـ
اگر کسی ایک میں فنّی خرابی هو بهی جائے تو بهی کوئ ناں کوئی کهل هی جائے گا
http://khawar.riereta.net/urdu/

http://www.lesdiplos.com/urdu/

http://www.lesdiplos.com/test/

نوٹ = یه پوسٹ بار بار ڈلیٹ کر کے پبلیش کی جاتی رہے گی تاکه نئے پڑهنے والے بهي آگاه هو سکیں ـ

پیر، 18 ستمبر، 2006

نرالی باتیں

جرنل مشرف صاحب نے یورپی یونین کے صدر دفتر میں تقریر کي ہے
جرنل صاحب بڑے مخولیه سے آدمي ہیں ـ
آپنے آپنے ملکوں میں عوامي حمایت سے لیڈر بن کر یورپي یونین کے دفتر میں آپنے آپنے ملک کے عوامی نمائندوں کو
عوامی حمایت کا برا هونا بتا رہے هیں
یه یورپی لوگ ان کی باتوں پر دل هي دل میں مسکراتے تو ہوں گے ـ
که
کیا گدها آدمی ہے که طالبان کا خطرناک هونا ان کی عوامي حمایت کا ہونا بتا رها هے ـ
مگر پاکستان میں عوامی حمایت کا هونا واقعی ایک جرم هے ـ
اور پاکستان میں اس جرم کي سزا موت یا جلاوطنی ہے
مجیب الرحمن کا جرم بهي عوامی حمایت تها ـ
بهٹو کا جرم بهي عوامی حمایت تها
نواز شریف کا جرم بهی عوامی حمایت تها
ڈاکٹر قدیر خان کا جرم بهی عوامي حمایت هے
بکٹی بهی بلوچوں میں مقبول تها
جاود هاشمی بهی آپنے حلقے سے انتخاب جیت کرآیاتها

ذیل میں جرنل صاحبکي تقریر کا متن میرے لفظوں ميں
یا
یه کہـ لیں
مجهے یه تقریر اس طرح سنائی دي ـ

اسلامی جميوریه پاکستان پر قابض گروه کے سرغنه پرویز مشرف نے کہا ہے کہ افغانستان میں (پالتو لوگوں کے)امن اور سالمیت کے لیئے فی الوقت طالبان القاعدہ سے زیادہ خطرناک ہیں۔

برسلس میں یورپی پارلیمان کے اراکین کو خطاب کرتے ہوئے مشرف نے کہا کہ طالبان کو عوامی حمایت حاصل ہے جو قومی سطح پر(پالتو لوگوں کے ساتھ) ٹکراؤ کا سبب بن سکتا ہے۔

اس تنقید کے جواب میں جس میں پرویز مشرف پر یہ الزام لگایا گیاہے کہ وہ سرحد پر انتہا پسندی کو قابو کرنے کے مناسب اقدام کرنےمیں ناکام رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ان کے گروه نے سرحد پر پچاس ہزار بندے تعینات کر رکھے ہیں اور اب تک همارے گروه کے چار سو بندے مارے جا چکے ہیں۔

پرویز مشرف نے مغرب پردہشت گردی کو بڑھاوا دینے کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ تم لوگوں نے سابق سویت یونین کے خلاف جنگ کرنے کے لیئے ہزاروں مجاہدین کا استعمال کیا اور اب ایک دہائی کے بعد ہم لوگوں (پالتو)کو ان مجاہدین کا سامنا ہے

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ان کا (فوجی)گروه عوامی لوگوں کےساتھ نرم روی رکھنے والا ملک نہیں ہے جیسا کہ اکثر مغربی ممالک الزام لگاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ هم (فوجي لوگ)عوام میں جڑیں رکهنےوالے لوگوں کے خلاف ہے۔ ۔

مشرف نے کہا کہ طالبان کوافغانستان کے عوام میں کافی حمایت حاصل ہے جس کی قیادت ملا عمر کے ہاتھ میں ہے۔انہوں نے کہا کہ ملا عمر نے کبھی پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔ مشرف نے زور دے کر کہا کہ طالبان کو ختم کرنے کا واحد راستہ طاقت کا استعمال ہی ہے۔

مشرف کا یہ یورپی یونین کے صدر دفتر کایہ پہلا دورہ تھا ۔

جمعہ، 15 ستمبر، 2006

کمانڈو

جناب جرنل صاحب یورپ کے دورے پر تهے ـ
Musharefineuکلوز آپ کے لئے کلک کریں
بس ترنگ میں آ گئے اور فوٹو گرافر نے فوٹو بنا لي ـ
Musharefineu1کلوز آپ کے لئے کلک کریں
میں ان تصویروں کو ایڈیٹ کر کے انٹر نیٹ پر چڑها تو رها هوں مگر یقین کریں اندر سے میں یرکا هوا هوں ـ
Musharefineu2کلوز آپ کے لئے کلک کریں
جب تک جرنل صاحب پاکستان پر قابض هیں میں پاکستان نہیں جاسکتا ـ
میں تو ہوں بهي بلکل هي عام سا پاکستاني ـ
میری تو مدد بهی کسی نے نہیں کرنی ـ

بدھ، 13 ستمبر، 2006

پردهان دی گل

لو جی اس کو کہتے هیں
پروپوگینڈا
بی بی سی نے بتایا هے که پاکستاني شہري امیر ہو گئے ہیں ـ
سانوں پته ای نئیں ساجےـ
که پاکستان وچ لہراں تے پهیراں ہو گئیاں نےـ
سي این این اور فوکس نیوز کو پروپیگینڈا سمجھ کر هم بی بی سی پر اعتماد کئے هوئے تهے ـ
هر روز دن میں کئی دفعه بی بی سی کهولتے هیں که تازه اور سچی خبریں ملیں گي ـ
اس طرح کے آرٹیکل لکھ کر هم جیسوں کا اعتماد مجروح کر رہے ہیں که هم ان کي دوسری باتوں پر بهی اعتبار نه کریں ـ
پچهلے سالوں سے جو زبان پاکستان پر قابض لوگ بول رہے هیں ان کی ساری گمراه کن باتوں کو يهاں اکهٹا کردیا گیا هے ـ
اس جهوٹ کی ہنڈیا کو تهوڑا سا حقائق کا تڑکا بهی لگایا گیا هے که کہیں لوگ بدک هي نه جائیں یعنی جہاں لکها گیا
هے که زرمبادله کے ذخائر میں اضافے کي ایک وجه تارکین وطن کی بهیجی هوئی رقوم بهی هیں ـ

شوکت عزیز صاحب نے موبائل فونوں کی بڑهتی هوئی تعداد کو ملکی ترقی بتایا تها
اور کراچی والے نعمان نے اس پر پوسٹ لکهی تهی که یه فون بڑه کیسے رہے هیں ـ

کسی صاحب نے داتا صاحب کے لنگر کی فراوانی کو بهی ملک کی خوش حالی کی دلیل بنایا تهاـ

پاکستان کی امارت اور غربت ایک چیز ہے که هم اپنی جلدپر محسوس کر رهے هیں ـ
اس بات پر گمراه کرنا ایک ایسی هي ناکام کوشش هے جیسی که عوام کو مولوی کے خلاف کرنے کي هے ـ
بنگالیوں اور سیاستدانوں کے خلاف کرنے کي کوشش کامیاب رهی تهي مگر
غربت اور مولوی کی جڑیں پاکستان کی زمین میں بہت گہری ہیں ـ
ان کے متعلق پروپوگینڈا کامیاب نہیں ہو گا ـ
ایسی باتوں کے متعلق پنجابی میں کہتے هیں
تتے توّے تے کی سی کر کے مکر جانا ـ


پڑهے لکهے بڑے بزرگوں سے سنی هوئی برکات انگلشه کا نیا ایڈیشن هے یه ارٹیکل برکات امریکه ـ
فوجی حکمرانوں نے خواب دیکها کر عوام کو گمراه کیا تها ـ
نو گیاره والے معاملے میں شامل ہو کر ـ
اب بی بی سی بتا رہي هے که وه سارے خواب حقیقت بن چکے هیں ـ
اور آگر آپ کو یه حقیقت نظر نہیں آ رهی تو آپ عقل کے اندهے هیں ـ
نوٹوں کي گڈیاں اور گاڑیاں پلازے یه ساری برکات جب کمہاروں تک پہنچیں گي تو هم مانیں گے که عام آدمی کا معیار ذندگی بلند ہوا هے ـ

ہفتہ، 9 ستمبر، 2006

چهوٹا منه بڑي بات

سنده میں لوگ کہتے هیں که
ہمارے دریاؤں کے پانی سے بجلی تو پنجاب نکال لیتا هے اور همیں پهوکا پانی ملتا هے ـ
اور میں نے یه بات سنی تهی پنجاب کے ایک گاؤں میں ایک آدمي جس کی زمینیں نندی پور پارو اسٹیشن سے نیچے تهیں ـ
جب اس نے پهوکے پانی کی ٹرم استعمال کي تو میرا ہاسا نکل گیا تها ـ
میں سمجھ رہا تها که یه بنده مذاق کر رها هے
مگر شیدے مستری نے مجهے بتایا که یه بنده مذاق نہیں کر رها بلكه اس کی ذهني اهلیت هي اتنی هے
وجه کچھ بهی ہو یه ایک حقیقت هے که سنده اور بلوچستان میں احساس محرومي پایا جاتا هے ـ
اور ہر خرابی کا الزام پنجاب کے سر تهوپ دیا جاتا هے ـ
پنجاب اور سرحد میں جو بات حکومت کی نااهلی یا ملکی حالات کی خرابی سمجهی جاتی هے وهی بات سنده اور بلوچستان میں پنجاب کی ذیادتی کیوں بن جاتی هے ؟؟
کہتے ہیں که کبوتر جب بلّی کو دیکهتا هے تو انکهیں بند کر لیتا هے که بلی غائب هو گئی مگر
اب کبوتر کی طرح انکهیں بند کرنے سے بلّی غائب نہیں ہو گی
اور کبوتر کو کها بهی جائے گی
ـ
میرے خیال میں اگر پنجاب پنجاب نه رهے اور سنده سنده نه رهے بلکه سارا پاکستان بن جائے جسطرح که
سنّی سنی نه رهے اور شیعه شیعه نه رهے بلکه مسلمان بن جائیں تو کیسا هے ـ
یه ایک قسم کی انتظامی تقسیم هو که جس میں صوبوں کا تصوّر هي ختم هو جائے ـ
جاپان اور فرانس میں اس انتظامی تقسیم کے یونٹ کو پرفیکچر(جاپانی میں کین) کہتے هیں ـ
فرانس کے پچانوے پرفیکچر اور سمندری علاقے هیں ـ
جاپان کے سنتالیس کین دو تهو اور ایک فو هے ـ
مزے دار بات تو یه هے که پاکستان میں اسطرح کا سسٹم پہلے سے هي هے
یعنی ڈویژن یا کمشنری ـ
اگر پاکستان میں صوبوں کا تصّور ختم کر کے هر ڈویژن کو صوبوں کي طرح کے انتظامات پر استوار کردیا جائے تو پهر سندهی بلوچي اور پنجابی تعصّب کا آہسته آہسته وجود هي ختم هو جائے گا ـ
اور ان ڈویژنوں کي ترتیب بهی اس طرح هونی چاهئے که کوئی بهی شر پسند شخص کل کو یه نه کہے که یه والی پانچ ڈویژن ماضی میں سنده یا پنجاب هوتي تهیں ـ
که پاکستان صرف پاکستان ہو نه که کچھ اور ـ
مگر اسطرح کی تقسیم پاکستان کو مضبوط اور پائدار بناتی هے ـ
پاکستان سے تعصّب کا خاتمه کرتی هے ـ
بهائیوں کے اختلاف کو ختم کرتی ہے ـ
مگر کچھ لوگوں کا مفاد هي انارکی تعصّب اور تفرقے میں هے ـ
لڑاؤ اور حکومت کرو کے ماٹو والے لوگ
میري یه بات کوئي حرف آخر نہیں هے
یه ایک کمہار کی ذہني اپروچ هے
انتظامی تقسیم کا کوئی اور فارمولا بهی هو سکتا هے
مگر یه تقسیم ضروری هے
میں ایک انتہائی عام سا آدمی ہوں جس کو صرف فقره بنانا آتا هے
ورنه میرے احساسات اور باتیں پاکستان کے غریب لوگوں والي هی ہیں جن کے گهروں میں ایک سائیکل کي خریداری کو لئے کتنے کتنے دن مشورے هوتے هیں ـ
جن کے گهروں میں مرغی تب کهائی جاتی هے جب کوئی بنده بیمار هو جائے یا گهر کی مرغی بیمار هو جائےـ

قاری کی بات

میری بات


یه ایک تبصره تها رومن اردو میں میرے بلاگ کی ایک پوسٹ پر میں نے اس کو اسی طرح اردو میں نقل کردیا هے ـ
یه صاحب نامعلوم صاحب هیں ـ میرے خیال میں نامعلوم هونا کوئی معیوب بات نہیں اگر ان صاحب کي بات معیوب نہیں هے تو ـ
اب هر آدمی بلاگر تو نہیں هے ناں یا هر آدمي تبصره کرنے کے لئیے ایک آئی ڈي بناتا پهرے ـ
ایک نامعلوم کا تبصره آوازه خلق بهی هو سکتا هے ـ
لیکن اگر یه صاحب صرف آپنا نام لکھ دیتے تو مخاطب کرنے میں آسانی رہتی ـ
اس تبصرے میں مخاطب هیں جناب اجمل صاحب
ایک تو اجمل صاحب کے بلاگ پر کسی ایرے غیرے کو تبصره کرنے کی اجازت نہیں اور دوسرا اگر کوئی تبصره کرے بهی تو صرف اجمل صاحب کا پسندیده تبصره هی شائع هو سکتا هے ـ
اجمل صاحب کی عمر اور تجربه هم سے ذیاده هے هو سکتا هے که ان میں ان کی کوئی دانائی چهپی ہو ـ
نامعلوم صاحب کے خیالات ان کے خیالات هیں یه خاور کے خیالات نہیں ہیں ـ


نامعلوم کا تبصره




آپ سے پیشگی معذرت کے ساتھ .مسٹر اجمل کو یه جواب بهیجنا تھا . دو دن انتظار کے بعد آپ کے بلاگ پر لکھ رها هوں ، ان کی معروضات کا جواب ،یه کسی حد تک آپ کی پوسٹ کے بهی متعلق هے ـ
مسٹر اجمل کے لئیے ـ
کل سارا دن نیٹ کنکشن نه هونے کی وجه سے جواب نه لکھ سکا ـ آپ کی گفتگو سےایسا محسوس هو رها هے که سارے پاکستان میں تو هاهاکار مچی ہو لیکن پنجاب میں سکون کا دور دوره هے ـ
او بزرگو ـ جو حال دوسرے صوبوں کا هے وہی پنجاب کا بهی ہے لاقانونیت کا بازار تو وهاں بهی گرم ہے ـ
تو
اس حدیث کے مطابق تو آپ بهی ایسے هی لوگوں میں شامل هوئے جو غلط کو صحیع کرنے کی کوشش نہیں کر رہے کیونکه آپ کی خود غرضی آپ کو ایسا کرنے کي اجازت نہیں دیتی ـ
میری نماز مجهے یه سکهاتی هے که حق کو حق کہو آپنی ذاتی اغراض پر آپنی قوم (مسلمان)کی بهلائی کو مقدم رکهو کسی مسلمان کو کافر نه کہو ـ اصلاح اپنے گهر آپني اولاد سے بلکه آپنی ذات سے شروع کرو ـ لیکن آپ کی نماز آپ کو کیا سکهارهی ہےوه تو صاف نظر آرها ہے ـ
پنجاب کو مقدس گائے نه بنائیے که جس کے ٹکرے نہیں ہو سکتے ـ ملک کے ٹکرے کرنے سے بہتر ہے که صوبوں کے ٹکرے کر دئیے جائیں ـ خود پنجاب کے کتنے هی علاقے یه چاهتے ہیں کیون که ان کے نام پر لئیے پیسوں کا ذیاده حصّه راولپنڈی اسلام آباد اور لاہور پر خرچ ہو جاتا ہے ـ اور ان کے حصے مونگ پهلی کے دانوں کے سوا کچھ نہیں آتا ـ
پنجاب نه توڑا جائے یا مذید صوبے نه بنائے جائیں اس کے لیے آپ کے پاس کون سي قرآنی آیات یا حدیث هے ـ
بابا جی کوئی جواب نہیں بن پڑتا توقرآن و حدیث کا نام لے کر لوگوں کو بیوقوف بنانے لگتے ہو ـ
کراچی میں تو نوّے فیصد پولیس پنجابی ہے جو خود جرم میں برابر کی شریک ہے ـ
رہی سہی کثر رینجر پوری کر رہے ہیں ـ
بلوچستان کے لوگ کیوں نہیں پنجاب کو آنے دینا چاهتے
وه صاف صاف کہتے ہیں که ہم کراچی نہیں بنانا چاهتے
وہاں پنجاب سے اتنے لوگ لا لا کر بسادئیے گئیے ہیں که وہاں کے رہنے والے اقلیت میں تبدیل ہوتے جا رہے هیں ـ
اور یہی اب بلوچستان میں ہونے جا رها هے ـ
لیگ اتنے بهی بیوقوف نہیں ہیں جتنا آپ نے انہیں سمجھ رکها هے ـ
آخری بات آگر ارکان پارلیمنٹ لوٹ کهسوٹ کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں تو ایسے نظام کو هي ختم کرنےکوشش هونا چاهئیے
اور اگر یه نہیں ہو سکتا توپهر اسی طرح ان کےاختیارات کا زور کم کیا جا سکتا هے ـ
حکیم سعید اور دوسرے علمائےدین کو مارنے میں سراسر ایجینسیوں کا هاتھ تها
اور ایجنسیوں میں کون بیٹهے ہیں یه بتانے کي ضرورت نہیں ـ
یه تو پورا پاکستان جانتا هے که کراچی سے کمایا هوا ریونیو کا ایک بہت بڑا حصه پنجاب چلا جاتا هے ـ
لیکن کل جنگ میں کراچی کے ناظم کا بیان پڑه کر حیران هوئے که شہری حکومت کا کنٹرول شہر کے صرف چونتیس فیصد پر ہے ـ
باقی شہر دیگر اداروں کے کنٹرول میں هے جو کراچی سے تعلق نہیں رکهتے جو محکمے شہری حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہیں ان میں ٹریفک پولیس بجلی ٹیلی فون سوئی گیس اور ریلوے وغیره شامل هیں ـ
کراچی کو آج تک خود کوئی پاور پلانٹ لگانے کا حق حاصل نه تھا اور اسے بجلی منه مانکے داموں واپڈا سے خریدني پڑتي تهي ـ
کیا اتنی تفصیل کافي هے ؟؟

بدھ، 6 ستمبر، 2006

چھ ستمبر

چھ ستمبر ـ
هم آپنے بچپن سے یه دن دفاع پاکستان کے نام سے مناتے رہے ہیں ـ
اس معاملے میں چالیس سال پاک فوج اور ایجینسیوں نے پاگستاني قوم کو بیوقوف بنائے رکها ـ
خود جارحیت کر کے دوسروں کو جارح کہا ـ
اپریشن جبرالٹر کے نام سے حمله کیا اور جب دشمن نے اس کا جواب دیا تو اس کو دشمن کا حمله کہـ کر پاکستانی قوم کے گمراه کرتے رهے ـ
دنیا کی اور قومیں بهي هم پاکستانیوں کو چهوٹا اور بیوقوف سمجهتی ہیں مگر پاک فوج نے توپاکستانیوں کو نیچ اور بیوقوف سمجهنے کي حد ہی مکا دی هے ـ
ڈنکے کي چوٹ پر جهوٹ بولتے هیں ـ
خوابوں کي ہانڈی پکا کر اس کو اعدادشمار کا تڑکا لگاتے هیں ـ
قوم کو کهلا کر کہتے هیں
چڑه جا بچا سولی رام بهلی کرے گا ـ
فوج کے سرغنه کا لہجه پاکستانیوں کے لیے دهمکي آمیز هوتا هے ـ
پاکستانیوں کو قتل کرواتا هے ـ
پاکستان پر حملے کرتا هے ـ
پاکستان کو نقصان پہنچاتا ہے ـ
پاکستانیوںکی زمینیں چهین کر آپنے ٹولے میں بانٹتا هے ـ
اس کے باوجود آگر پاکستانی چپ ہیں تووه پاکستانیوں کو جانتا هے که یه واقعی بیوقوف هیں ـ
آج بهی چهـ ستمبر کو دفاع پاکستان کا دن سمجهنے والوں کی عقل پر افسوس اور دعا که اللّه ان کو عقل دے
اور
پاکستان کو فوج کے قبضے سے آزاد کروائے
آمین

پیر، 4 ستمبر، 2006

ائر اینڈ سپیس شو

دو ہزار پانچ کے جون میں یہاں فرانس میں ہوا اور خلا کی مشینوں کی ایک نمائش ہوئی تهی ـ مجهے بهی اس کو دیکهنے کا اتفاق ہواـ
اس ائر اینڈ سپیس شو میں میں نے کچھ تصاویر بنائی تهیں ـ
اس نمائش میں شامل مشینوں کو دیکھ کر میرے خیالات لکھنے کا سوچتا رها مگر غم روزگار ـ ـ ـ ـ
Airand_spaceshow5
اس دوران اسرائیل نے لبنان پر حمله کر دیا اس چونتیس روزه لڑائی نے میرے کچھ خیالات کو بدل دیا ـ
مگر کہنے کو اب بهی بہت کچھ هے ـ
تکنیک یعنی ہنر میں اس کو بہت اہمیت دیتا ہوں اگرچه که پاکستان میں هنر کو حقیر جانا جاتا هے ـ
تکنیکی طور پر ایڈوانس اقوام ہی زرعی طور پر بهی ایڈوانس ہیں ـ
سائنس بتاتی ہے که
اگر ادمي کو کهانا نه ملے تو ایک مہینے میں مر جاتا ہے
اور
آگر پاني بهي بند ہو جائے تو پندره دن میں مر جاتا هے ـ
اور آگر
سانس بند کر دی جائے تو
پانچ منٹ میں آدمی مر جاتا هے ـ
مگر جس آدمی کے پاس نیا آئیڈیا نه ہو وه دونسلوں کے بعد مر جاتا هے ـ
جی ہاں دو نسلوں کے بعد مر جاتا هے ـ
درخت جڑ سوکهنے سے مرتے هیں
مگر
آدمی ایک ایسا درخت هے جڑ کے سوکهنے سے نہیں پهل کے سوکهنے سے مرتا هے ـ
چهڈو جی مٹی پاؤ ان باتاں پر
آؤ فوٹو دیکهتے ہیں ـ

Airand_spaceshow

یه ایک اسرائیلی کمپنی ہے جو امن قائم کرنے کے لئیے تباهی کے ہتهیار بناتي هے ـ
تکنیکی طور پر انتہائی ماهر لوہاروں کي کمپنی ہے ـ
ان کے اشتہار پر انگریزي میں لکها هے
Airand_spaceshow7

Airand_spaceshow9
کوئی بهی شوٹر کوئی بهی سنسر اور کہیں بهي پہنچ کر ڈیلیوري دے سکتے ہیں ـ
Airand_spaceshow11
Airand_spaceshow10


آگر آپ قیمت ادا کر سکتے هیں تو بهي آپ کو ڈلیوري مل جائے گی اور آپ مسلمان ہيں تو آگر آپ کے پاس پیسے نہیں بهی ہیں تو بهی یه اسلحه آپ کو ڈلیور کیا جاسکتا ہے ـ
جیسے پچهلے دنوں لبنان کو ڈلیور کیا گیا تھا ـ

Airand_spaceshow1

Airand_spaceshow6


جي ہاں یه جہاز هندوستاني ساخته ہیں ـ اور پاکستان میں هر هندوستاني چیز سے نفرت کاسبق دیا جاتا هے ـ
نفرت کرنے کا حق تو یه هے که ان سے بہتر چیز بناکر هندوستان کو نیچا دکهایا جائے ـ
ویسے تو جرنل مشرف بهی ہند ساخته هیں ـ دهلي کي پیدائش ہے ناں جي ان کي ـ
Airand_spaceshow2

یه فرانسیسی حکومت کے میزائل هیں جو که کسی قسم کي هنگامی صورتحال سے نپٹنے کے لئے لگائے گئے تهے ـ
Airand_spaceshow3

اور یه ہیں جی باوقار قوموں کے جهنڈے یعنی جن قوموں نے آپنے لوہاروں کو عزّت دی ہوئی ہے ـ
مگر ان میں پاکستان کا جهنڈا نہیں ہے ـ
پاک موج کا ملک پاکستان ـ

Airand_spaceshow4

یه ویسا هی جہاز ہے جیسا ایک دفعه چیني لوگوں نے اتار لیا تها اور امریکی صدر کے معافی مانگنے پر ٹوٹے ٹوٹے کر کے امریکا کو واپس کر دیا تها ـ
اسی ماڈل کا ایک جہاز شمالي کوریا نے بهي اتار لیا تها مگر اس خبر کو ـ ـ کٹے کوڈی ـ ـ کر دیا گیا تھا ـ



Airand_spaceshow8

یه هے اے تین سو اسّی ائر بس فرانسیسی تکنیک کا شہکار ـ
میرے خیال میں تو اس ائر بس کو بنانے والے لوہار ترکهان کمال کے لوگ ہیں ـ
مگر پاکستان کا کوئی بهی نسلی چیز کہـ سکتا هے ـ
که
پهر کیا هے ؟ ہیں تو کمّی لوگ ای ناں

Popular Posts