جمعہ، 26 جون، 2009
بدھ، 24 جون، 2009
ٹائیٹلز
پته نہیں کیا سوچ رها تھـا که یه بنا دیے
کسی کی دل ازاری مقصد نهیں هے ، مذاق سمجھ کر دیکھ لیں اگر دل چاھے تو اپنے بلاک پر لگا لیں
کچھ لوگوں کے متعلق ایک لفظ کا تبصرھ ناکافی تھا لیکن وه پھر بنادوں گا
اور جو بلاکر رھ گئے هیں وھ اس لیے که یه بناتے بناتے دل بھر گیا تھا ورنه میرو لیے سب لکھنے والے اهم هیں
بقلم خود خاور کھوکھر 16 comments تبصرے
پیر، 22 جون، 2009
پیجا حرام دا
بابے نجمی نے لکھا تھا
ایدھر گبھرو لاشاں ڈگیاں ، سینے پاٹے ماواں دے
اودھر ٹھیک نشانے بدلے ، لگدے تغمے تلّے رهے
بابے نے تو اس بات کی اس رنگ میں لکھا تھا که جی همارے تو جوان مارے گئے اور دشمن کی فوج کو اس بات پر بہادری کے انعامات ملے
مگر میں اس کواس رنگ میں لیتا هوں که
که جی غریبوں کے بچے مارے جاتے هیں اور پاک فوج کو تغمے تلے ملتے هیں
پاک فوج کی فتوحات کیا هیں
اس کی کبھی کوئی لسٹ بنی تو اس میں بڑی بڑی طرح دار عورتوں کا نام آئے گا جی
جیسے که پیجے حرام دے کی ماں تھی تیکھے نین نقش والی سیاھ رنگ کی رجو اتنی سیاھ تھی که کوئی یه سمجھے که رجو اپنے حسن کی حفاظت چیری بلاسم والی بوٹ پالش سے کرتی هو گی
بچپن سے سخت محنت سے جسم اتنا متناسب هو گیا تھا که جی که خسرھ بھی دیکھ کر آھ بھرتا که کاش میں اپنا پرزھ کاٹ کر اج یه ناں هوتا
سیاھ رنگت مگر خوبصورت نقش اور سیڈول بدن کی رجو تھی تو غریب گھر کی اور جب بیاھ کر گئی تو خاوند کا گھر چھاؤنی کے پاس تھا اور ساس پہلے هی چھاؤنی ميں کسی گھر میں گھریلو کام کاج کرکے کماتی تھی
پھر جی کچھ ماھ بعد رجو بھی کسی جرنیل کے گھر کام کرنے لگی
اور اس جرنیل نے رجو کو ایک مہم سمجھ کر سر کرنے کی ٹھانی اور بہادری گے وه جوھر دکھائے که
رجو حامله هو گئی
چھوٹی ذات کا بڑے دل والا رجو کا خصم اس بات کو مذاق میں هی ٹال گیا
اور رجو کے بیٹے کو جرنیل پتر کہـ کر پکارتا تھا
لیکن رجو خود اس کو پیجا حرامی کہتی تھی اور سارا پنڈ بھی اس کو پیجا حرامی هی کہتا تھا
آج کل پیجا لندن میں هوتا هے
ایجور روڈ پر پاک لوگوں اور پاک محکموں کے لوگ اگر مل جائیں تو جی ان وه کرتا ہے که حرامی لگتا هی نہیں
ساری باتیں حق کی اور سچ کرجاتا ہے
که کہتا ہے میرا تو صرف نام حرامی هے
اصل حرامی تو وه جرنیل تھا جس نے میری ماں کو گھبن کر کے حرام کیا تھا
کبھی ترنگ میں هوتا ہے تو کہتا ہے که جی میں جرنیل کا پتر هوں
پاک جرنیل کا جن کی فتوحات هی ایسی هوتی هیں
جیسی میری ماں تھی
پاک کے متعلق اس کا کهنا ہے که جس طرح ماهواری والی عورت کو کہتے هیں که اس کو پاکی ائی هوئی ہے حالانکه اس کو پلیدی آئی هوتی هے
اسی طرح یه پاک فوج ، پاک افسر ، پاک حکومت ، کو بھی پاکی آئی هوئی ہے
وهاں پچھلے دنوں ایجور روڈ پر پھر رها تھا که تین ڈشکرے سے بندوں نے اس کو دیسی سے منه والا دیکھ کر پوچھ لیا که جی یهاں مزے والا ریسٹورینٹ کون سا ہے
پیجے حرامی نے ریسٹورینٹ کی نشاندھی کے بعد پوچھ لیا جی آپ پاکستان سے آئے لگتے هیں
یهان یورپ کے رھنے والے نهیں هیں
ویزھ کیسے مل گیا جی آپ کو ؟
وھ کهنے لگے که جی آپ هو سکتا ہے که خلاف هوں
هم جی پاک فوج سےهیں اور یهان یورپ میں بیلجئم میں ایک کانفرنس اٹینڈ کر آئے تھے اور اس بعد لندن دیکھنے کی خواهش یهان لے آئی ہے
پیجا تو جی تپ هی گیا
اور پوچھنے لگا
جی پاک فوج پاک کیوں کہلواتی ہے
کیا سویلین پلید هوتے هیں ؟
ان ڈشکروں میں ایک کرنل اور دوبرگیڈیر تھے
وه کهنے لگے که جی وه بات یه ہے که پاکستان کی فوج هونے کی وجه سے پاک فوج کہلواتی ہے
پیجے نے ایک لمبی سی
اچھا !!!!!!!!!!ـ
کی آواز نکالی اور کہنے لگا که جی برهمن کے بیٹے کی طرح آپ پاک هی رهو گے چاھے کیا بھی کردو کیونکه ملک کا نام پاک هے ؟
پھر پوچھا که جی سنا ہے پہلے زمانے میں پاکستان ایک بڑا ملک هوا کرتا تھا
اس کی حفاظت کے لیے آپ کو بڑے جتن کرنے پڑتے هوں گے ؟
برگیڈو صاحب کہنے لگے که جی وه مشرقی حصه سیاستدانوں کی حماقت سے علیحدھ هوا تھا
پاک فوج نے تو اپنی سی کوشش کو تھی
آپ جی واقعی پاک لوگ هیں اصل اور نسل پاک که اپ کچھ بھی کریں آپ غلطی کر هی نهیں سکتے جی
آپ کا تو قصور هو هی نهیں سکتا
پاک فوج کا قصور هو هی نہیں سکتا چاھے بری فوج کا چیف بغیر لائسنس کے هوائی جہاز اڑا کر ٹی وی پر نمبر بنا رها هو ـ
کوئی اور ملک هوتا تو اب تک کورٹ مارشل هو گيا هوتا
لیکن جی یه پاک فوج هے پاک !ـ
لیکن جی مجھ بے علم کو یه تو بتائیں که اپنے عیوب صاحب نے ایک دھائی کے قبضے کے بعد مقبوضه پاکستان کا قبضه جرنل یہی جاھ کو دیا تھا ناں جی ؟
تو پھر یه سیاستدان بھوسڑی کے کہاں سے گنہگار هو گئے جی ؟؟
ایک افسر کو خیال آیا که باتیں کرتے جارهے هیں نام تو پوچھا هی نهیں
آپ کا نام کیا ہے جی ؟
کاغذاں میں تو پرویز لکھا ہے ویسے لوگ کچھ اور هی کهتے هیں
دیکھیں جی پرویز صاحب ، وه بھٹو صاحب نے کہا تھا ناں جی
ادھر هم ادھر تم
او جی وھ تو اس نے اس وقت کہا تھا جب فوج کو اپریشن شروع کیے وقت بھی گزر چکا تھا اور پاک فوج نے هزاروں هی زنانیاں بھی فتح کرلی تھیں
لیکن چھڈو جی آپ صاحبان یه دسو که آپ پاک کہلوانے والی فوج نے کبھی دشمن کی تو ایک انچ جگه فتح نہیں کی هے اور پاکستان کو رنڈی سمجھ کر روز چڑھ دورتی هے
یه کیا ہے
دیکھیں جی پرویز صاحب آپ حد سے گزر رهے هیں
کرنل نے للکارا مارا
تو پیجا بھی ھتھے سے اکھڑ گیا
اور جی کوئی پرویز صاب نهیں هے میرا نام ہے پیجا حرامی اور میں اولاد هوں جی جرنیل کی
جس نے کچھ اور پاکستانی عورتوں کے علاوھ میری ماں کو بھی فتح کیا تھا
اس کے علاوھ جو گند پیجے نے بولا تھا وھ جی قابل تحریر نهیں هے
اور پاک فوج کے افسران بھی برطانیه عظمی ميں اس کا کچھ نهں بگاڑ سکتے تھے اس لیے دم دبا کر بھاگ گئے
ان کے بھاگ جانے کا مطلب یه نهیں ہے که پاک فوج کے بہادر افسروں کو شکست هو گئی ہے
اس کا مطلب ہے که پیجے کو پڑھانے والے استادوں کا قصور هے که اس کو پاک فوج کے خلاف بھڑکاتے رهے هیں ـ
دوش ناں دیو هواواں نوں سر اڈیاں تمبوواں دا
کلے ٹھیک نهیں ٹھوکے خورے ساتھوں رسے ڈھیلے رهے
بقلم خود خاور کھوکھر 6 comments تبصرے
اتوار، 21 جون، 2009
لیڈر لوگ
یه شعر پڑھا بہت اچھا لگا
کیا اھل شرف ، کیا اھل ھنر ،سب ٹکڑے ردی کاغذ کے
اس شہر میں وه شخص بڑا ،جو روز خبر میں رہتا ہے
میں نے دیکھا ہے که جو جتنا بڑا منگتا ہے وه اتنا هی بڑا لیڈر ہے اپنے لوگوں میں ـ
اس قوم کی کوالٹی بھیک مانگنا هو چکی هے ـ
چندا ، امداد ، عطیات ، کئی نام هیں جی ـ مانگنے کے
وه ایک لڑکا چوک پر کھڑا لڑکیوں کو چھیڑ رهاتھا
ایک لڑکی کو دیکھ گھکیائی هوئی سی اواز میں کهتا ہے
چندا آآآآآآـ
لڑکی بیگ سے پرس نکالتی ہے اور چونی نکال کرپوچھتی ہے
بھائی صاحب کس مسجد کے لیے مانگ رهے هیں ؟
یه تو بات سے بات نکل ائی ، لیکن میں دیکھ رها هوں که لیڈر لوگ مصیبتوں اور افات کا انتظار کررهے هوتے هیں جیسے گورکن اموات کا !ـ
ایک گدھ کی طرح مردار کی آس میں ٹنڈ مرنڈھ درخت ـ
کب کہیں کوئی مصیبت ائے اور هم چندا مانگ مانگ کر اپنی کوالٹی بڑھائیں ـ
اج کل اپنے سوات والوں کے نام پر چندا (اس لفظ کو ھ کے ساتھ ناں لکھنے میں یه نکته ہے که مانگنے والوں کی چاندی تو هوسکتی ہے متاثرین کی مدد نهیں ) مانگ رهے هیں ـ
اصل میں جاپان کے کاروباری حالات بھی تو ٹھیک نهیں هیں ناں جی
اور سب لوگ خاور کی طرح گندے کپڑے پہن کر کام بھی نهیں کرسکتے
هو سکتا ہے که کچھ لوگ ان ميں مخلص بھی هوں
لیکن ایسا کیوں نهیں هوتا که محفلوں میں بیٹھ کر کروڑں کی باتیں کرنے والے لوگ مانگنے ناں نکلیں بلکه دینے کے لیے نکلیں ؟
وھاں پاکستان میں دیکھ لیں کس کس نے نهیں مانگا ؟
عمران نے چندا مانگ کر اپنا هسپتالی کاروبار بنا لیا
اس کو دیکھ کر کتنے هی لوگوں نے اسی ائیڈیا پر چندا مانگ کرھسپتال بنانے شروع کردیے
نواز شریف نے قرض اتاروں ملک سنوارو کے نام پر مانگا
زرداری صاحب ، نام ہے زر دار اور انکو دیکھ کر اپنے پنجاب کی لسی لینے کے لیے انے والیوں کی هنسی والا محاورھ یاد اجاتا هے
یه جاپانی قوم جس قوم نے همیں پناھ دی ہے ان میں مانگنے کا رواج هی نهیں هے
ان کے هوم لیس بھی مانگنے نهیں جاتے ، هر هوم لیس نے ایک دو ریسٹورینٹ رکھے هیں جہان انهوں نے کھانے کے وقت پر پچھلے دروازے پر جانا ہے اور اور ایک وقت کا کھانا لے کر واپس اپنے گتے گے ڈبے میں ـ
لیکن همارے لیڈروں نے جاپان میں بھی اس قوم سے کچھ سیکھنے کی بجائے اپنا هی کلچر قائم رکھا ہے
مانگنا!!ـ
هم نے غیرت اپنی ماں بہن تک رکھی هے که گھر کی کسی عورت سے غلطی هوجائےیاکوئی بد قماش مجنوں هو جائے تو کہیں زور ناں چلے تو جی اپنے گھر کی عورت کو ماردو ، بس جی یه هے پاک قوم کی غیرت کا معیار ـ
لیکن جاپان قوم واقعی ایک غیرت مند قوم هے
که اگر کسی جاپانی کا جھوٹ پکڑا جائے تو آپ اس جاپانی کو دوبارھ نھیں دیکھیں گے
یا تو مرجائے گا یا پھر گاؤں چھوڑ کر چلا جائے گا
ایک جاپانی بابے نےمجھے بڑے فخر سے بتایا تھا که دوسری جنگ عظیم کے بعد هم نے بڑی بھوک دیکھی هے
مگر هم نے چوری نهیں کی ، محنت کی !ـ
براداشت کو نینتھائی کہتے هیں جاپان زبان ميں ـ
اس کو چینی فگر (اشکال)میں کیسے لکھاجاتا ہے ؟
تلوار کے نیچے دل والی حالت
جی هاں تلوار سر پر لٹکی هو اور پھر بھی برداشت کرنے کانام شجاعت یا بہاردی ہے
اور هم هیں که حکومتی سطح کے منگتے هیں
آپ میں سے کبھی کسی کو کنگروں کے خاندان سے گھلنے ملنے کا اتفاق هوا هے
گنگرے خانه بدوش جن کام هی مانگنا هوتا هے
جب یه لوگ اپنی چھنپڑیوں میں هوتے هیں تو ان کے جوان تیل لگا کر اور اکڑ اکڑ کر چلتے هیں
رات کو داؤ لگے تو چوری یا پھر ڈاکه بھی مار لیتے هیں
اور جب یه لوگ اپس میں باتیں کر رهے هوتے هیں تو ان کی باتیں اور اپنے حکومتی لوگوں کی باتیں ایک هی جیسی هوتی هیں
مثلاً میں نے چوھدری امریک صاحب کو ایسی سلام کی که انہوں نے مجھے هزار کا نوٹ نکال کردے دیا
دوسرا کہتا ہے که میں نے روسیا خان صاحب کا شجرھ پڑھا تھا که انهوں نے مجھے دس من آٹا دے دیا ہے
چوھدری ولایت گورا بیمار شیمار رھتا ہے اب جسے هی نیا چوھری چودھراھٹ کی پگ پہنتا هے بس همارے وارے نیارے هو جائیں گے ـ نئے بننے والے چوھدری كی تو ماں بھی پته ہے هماری جھگیوں میں سے گزرتی رهے هے اور سنا ہے که نیا بننے والا چوھدی اپنے زمانه طالب علمی میں اپنی برادی کے کسی صدیق نام کے منڈے کے ساتھ بھی رهتا رها هے
بس جی سارا ملک هی نگتا بنا هوا هے آپ ٹکسی والے کے ساتھ سفر کرلیں کرایے کے بعد انعام کرام کا مطالبه کردے گا ـ پولیس والے کے سامنے سے گزر جائیں کچھ ناں کچھ مطالبه کردے گا
آپ نے پہروپیے دیکھے هیں ؟ پولیس کی وردی ميں آکر کسی دوکان والے کو گیڈر بھبھکی لگاتے تھے اگر دوکان والا ڈر جاتا تو پهروپیا فوراً سلام کرکے انعام کا سوال کردیتا تھا
لیکن ابنی پاک پولیس پهروپیے کی طرح گیڈربھبھکی لگاتی هے اگر بندھ ڈر جائے تو جو کچھ بھی اس کی جیب میں هو نکال لیتے هیں اور اکر بندھ ڈاڈھا نکل ائے تو بہروپیے کی طرح منتوں پر اتر ائیں گے
که جی سارے دن سے یہان کھڑے هیں !ـ چھوٹے چھوٹے بچے هیں وغیرھ وغیرھ
جاپان میں ان دنوں لیڈر بننے کے شوقین لوگ انٹر نیٹ پر دھڑا دھڑ چندے کی مہم چلا رهے هیں ، دوتین سائیٹیں هیں جن کا تکنیکی معیار یه يے که اب بھی عکسی تحاریر شائع کرتی هیں اور اسی بات کما کر کھاتی هیں که لڑاؤ اور کماؤ ـ
ان میں سے کسی بھی شخص کی ذھنی پهنج اتنی نهیں هے که امداد باهمی کا کوئی سسٹم بنا کردیں ـ کوئی اس طرح کا کام کریں که دینے والے کو اس بات کا ناں هو که میں نے کسی کو دیا اور لینے والے کو بھی یه احساس ناں هو که اس کو خیرات ملی ـ
اگر آپ کی سوچ کے پر جل جاتے هیں اتنی اونچی اڑان سے تو آئیں هم سے مشورھ کر لیں هم آپ کو بتا دیتے هیں که ایسا سسٹم کیسے بن سکتا ہے
لیکن جی اس کے لے خلوص نیت کی ضرورت هوتی هے ، کیا اپ کے پاس یه جنس ہے ؟؟
بقلم خود خاور کھوکھر 2 comments تبصرے
ہفتہ، 20 جون، 2009
تاریخی لوگ
وھاں گوجرانواله گے پاس ایک گاؤں ہے تلونڈی موسے خاں ، جهاں کے چیمے چوھدی گورنمنٹ برطانیه کے خطاب یافته تھے ، ذیلدار چوھدری فضل الہی چیمه ان کا ایک بیٹاتھا چوھدری مشتاق چیمه ، پاکستان میں فیٹ ٹریکٹر کی ایجینسی دادنز کا چیئر مین تھے جی چوھدری صاحب اور پاکستان فوٹوگرافر ایسوسی ایشن کے صدر اور ایشیا فوٹوگرافر ایسوسی ایشن کے ایک دفعه صدر بھی رهے هیں ـ اب بھی اس خاندان کے لوگ بڑے طاقتور هیں اپنے مشرف صاحب کے پيچھے بھی اس خاندان کی طاقت تھی که اقتدار جانے کے بعد بھی شریفین کے گڑھ لاهور میں مجرے کروایا کرتے تھے ـ همارا اج کا موضوع مشرف کی پشت پناھ طاقتوں کا تذکرھ نهیں هے که اس موضوع پر ابھی بات کرنا موت کو دعوت دینے والی بات ہے ـ تو جی بات هو رهی تھی چوھدری مشتاق چیمه صاحب کی ، ایک دفعه کا ذکر ہے که جب چوھدری صاحب ابھی چھوٹے تھے ان دنوں ایمن اباد والا بیساکھی کا میله بڑا دھوم دھام سے هوا کرتا تھا ،پاکستان بننے کے بعد بھی دھائیوں تک پنجاب میں اس میلے کی ایک حثیت تھی که یہاں جانوروں کی منڈی بھی لگتی تھی اور لوکوں کے کشتی ، وزن اٹھانے ، دوڑ کبڈی وغیرھ کے مقابلے بھی هوتے تھے ، مقابلوں سے ایک بات یاد اگئی که یہاں ایک مقابله چھٹ اٹھانے کا هوتا تھا ، پنجاب سے ختم هوتی هوئی اس رسم کاتذکرھ کریں که اس میں میرے خاندان کا بڑا نام تھا ، چھٹ دو جڑی هوئی بوریوں کو کہتے هیں جو که گدھے پر اناج لادھنے کے لیے استعمال هوتی هے ، گدھے کی پشت پر ایک بوری ایک طرف اور دوسری ایک طرف هونے سے توازن بن جاتا هے ـ اس چھٹ کو اٹھا کر گدھے کی پشت پر لادھنے کے لیے ایک مضبوط لاٹھی استمال هوتی هے جس کو چواڑی کہتے هیں ـ چھٹ میں مٹی ڈال کر اس کو چواڑی سے اٹھانے اور اٹھا کر کندھے پر رکھنے کا مقابله هوتا تھا
ایک قسم میں دو پہلوان مل کر اٹھاتے تھے که اس دونوں کی جیت هوتی تھی که مل کر کتنا وزن اٹھایا گیا ، اور دوسرے میں دو حریف دونوں سروں پر هوتے تھے که کو ن پہلے کندھے تک لے جاتا ہے ـجیتنے والے پہلوانوں کو چواڑی ٹرافی کے طور پر ملتی تھی ، جس کو لے کر اگلے میلے میں یه پهلوان پھر جایا کرتے تھے اور اگر کوئی دوسرا جیت جایا کرتا تھا تو چواڑی اس کو دے دی جایا کرتی تھی ـ
ٹرافی کی یه چواڑی دھائیوں تک همارے گھر میں رهی هے که همارے بزرگ اس کو جیت کر لایا کرتے تھے
میں نےبھی اپنے بچپن میں دیکھا ہے که فیض پہلوان اور صدیق پہلوان چواڑی لے کر آئے تھے تو سب برادری میں بڑا خوشی کا سا ماحول تھا تو میری دادی نے بتایا که ایسا کیوں هے اور اس روایت کیا هے
پر یه هوا پنجاب کا ماحول هی بدل گیا اب کھیلوں کا مزاج هی بدل گيا هے ـ
اب کے جوان صرف بستر پر هی کھیلنے کو کھیل سمجھتے هیں ـ
تو جی اپنی چوھدری مشتاق صاحب نے بیساکھی کے روز اپنے اباجی چوھدری فضل الہی کو کہا که اباجی میلے میں جانا هے کچھ پیسے تو دیں (پچاس کی دھائی کی بات ہے)بڑے چوھدری صاحب کے پاس کیش نهیں تھا تو انہوں نے ڈیرے پر بیٹھے لوگوں سے پوچھا که کسی نے گاؤں میں بیساکھی منائی هے
ایک ادمی نے ان کو اطلاع کی که جی اپنے شریف نائی نے کڑاھ (حلوھ) بنایا هے بساکھی کی خوشی ميں ـ
وڈے چوھدری صاحب نے بندھ بھج کر شریف نائی کو ڈیرے بلا لیا اور اس نے پوچھا که
اوئے سکھوں کو یہاں سي گئے زمانه گزر گيا هے اور توں اب بھی سکھوں اور ھندؤں کو رسم بیساکھی مناتا ہے ؟؟
شریف نائی تھا جی شریف بندھ تھر تھر گانپ رها تھا اور ھاتھ جوڑے کھڑا تھا
چوھدری صاحب نے فرمایا که تمهاری سزا یه ہے که یاتو پانچ لتر کھا لو یا پانچ روپے جرمانه ادا کردو!ـ
شریف نائی نے گھر سےمنگوا کر پانچ روپےجرمانه ادا کر دیا تھا
یه پانچ روبے وڈے چوھدری صاحب نے چوھدی مشتاق کو دیے که لو اب جا کر بیساکھی کا میله دیکھ آؤ ـ
پنجاب میں اگر کوئی لڑکا بال لمبے رکھ لیتا تھا تو اس کی ٹنڈ کروا دی جایا کرتی تھی
اور دھلے هوئے کپڑے پہننے پر بھی کوئی ناں کوئی سزا هو جایا کرتی تھی ـ
اور اج زمانه بدل گیا هے که جس کا جی چاھتا ہے اٹھ کر موٹر سایکل لے لیتا ہے
او جی ان کمی کمین لوگوں کو شرم هی نهیں آتی ، آپنی اوقات بھول جاتے هیں ـ چوھدریوں کی ریس کرنے لگتے هیں ـ یہاں جاپان میں همارے گاؤں کے ایک چیمه صاحب اس قسم کے خیالات کا اظہار کرتے رهتے هیں ـ
اب جی زمانه کافی بدل گیا هے ، همارے طبقے کے پاس بھی باھر کے ممالک کی کمائی سے یا رشوت کی کمائی سے کیش آ گیا هے تو جی لوگ بھالے اب اپنی تاریخ لکھوانا چاھتے هیں ـ هم جیسےلوگ بھی اپنے آپ کو وڈے چوھدری صاحب کی طرح کے ڈیرے دار دادے کی اولاد ثابت کرنے کی کوشش مین ایسی ایسی تاویلیں دے رهے هوتے هیں که جی خدا کی پناھ ـ
ذیلدار صاحب کے ڈٍیرے میں چوھدری صاحب منجی(چارپائی)پر بیٹھے هوتے تھے اور دوسرے لوگ نیچے دری یا پیال پر بیٹھے هوتے تھے ، لیکن اب اگر کوئی بندھ افسر بن جائے یا امیر تو جی یه بندھ بھی دوسرے لوگوں کو نیچے بٹھایا چاھتا ہے لیکن اب زمنه بدل گياهے اس لیے کڑتا رھتا ہے یا پھر داؤ لگے تو دوسرے کی ٹانگ کھینچ کر خوش هوتا هے ـ
ان دنوں هر ایرھ غیرھ نتھو خیرا ، ماجھا گاما ، موبائل فون اٹھاے پھرتے هیں ، اور اپنے زردار لوگوں کے مخول بنا بنا کر میسج بھیجتے هیں ـ دل تو یه چاھتا تھا که ان لوکےن کی سروس هی بند کردی جاتی لیکن هر میسج پر چارج بڑھا کر اپنے بچوں کے میلے کا خرچ پانی نکالنے کا گر تو ان ایلیٹ کلاس کے دادو پردادوں کو بھی اتا تھا ـ
کسی کے بال منھوا کر کسی کے کپڑوں کو قینچ مار کر اذیت دینے والوں کی اولاد یه ایلیٹ حکمران مخلوق اج بھی ٹوٹی هوئی سڑکوں لوڈ شیڈنگ ، بلوں کی لائنیں ، اور طرح طرح کی اذیتیں دے کر لوگوں کو اپنی اوقات میں رکھتے هیں ـ
بقلم خود خاور کھوکھر 4 comments تبصرے
جمعہ، 5 جون، 2009
الفاظ کی ساخت
آگر بات تو سکول میں گزارے تعلیی سالوں کو تو اس وقت اردو میں بلاگ لکھنے والوں میں سب سے کم سال میں نے سکول میں گزارے هیں ـ
یه نہیں که میں بڑا ذهین تھا اور ایک ایک سال میں پٹوسیاں مارتا دو دو جماعتیں پاس کرتا گیا تھا
لیکن یه ایک حقیقت ہے که تکینک کی ترقی نے مجھے بھی اھل قلم میں شامل کر هی دیا ہے
اھل قلم جو زمانے کو الفاظ دیتے هیں ، الفاط رائج کرتے هیں
منو بھائی نے اپنے ایک ڈرامےسونا چاندی میں ایک لفظ دیا تھا '' بے فضول '' منو بھائی کا مقصد ایک لطیفه تھا
لطیفه نکلا ہے لطیف سے ، لطیف سی هوا
که نظر نهیں آتا اور دل کو چھو کرگزر جاتا ہے
یا کثیف سمجھ والوں کا نهیں لطیف سمجھ والوں کا کام ہے لطیفے کو سمجھنا
بے فضول جو که فضول ناں هو
اردو میں یه لفظ هی نهیں بنتا
لیکن بعد میں کسی انٹرویو میں منو بھائی نے اس تاسف کا اظہار کیا تھا که انہوں نے تو ایک لطیف سا مذاق کیاتھا لیکن معاشرے میں یه لفظ رائج هو گیا ہے
اردو مين بلاگ لکھنے والے یا وکی پیڈیا پر علمی کام کرنے والے لوگ بھی اب اس پوزیشن میں هیں که الفاظ کو رائج کرسکیں
لیکن سب سے پہلے تو ان لکھنے والوں کو احساس هونا چاھیے که یه کر کیا رہے هیں
ایک بلاگ لکھنے والے کا مقصد کومنٹ کا انتظار نهیں هونا چاھیے
بلکه یه سوج هونی چاھیے که انے والے زمانوں کے لوگ اپ کی تحریر پڑھ کر کیا سوچیں گے
جیسے که یه لوگ کیا کھاتے تھے کیا پہنتے تھے
ان کے عمرانی رویے کیا ھے
کن چیزوں پر ھنستےتھے اور کن پر مذمت یا پھر کڑتے تھے
وغیرھ وغیرھ
اگر کومنٹ کا حصول هی هو تو متنازعه موضوعات پر لکھيں
بدنام جو هوں گے تو کیا نام ناں هو گا
بد بن کے نام پیدا کرنا اسانی پسند لوگوںکا کام ہے اور مزے کی بات ہے که ان کو جب اس بات کا احساس هوتا ہے که یه راھ تو کانٹوں بھری ہے تو اس وقت تک پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی گزر چکا هوتا ہے
میںاس دفعه جب دوبارھ جاپان ایا هوں تو دیکھا که لوگوں نے اکروں کو سکریپ کرنے کے کارخانے لگا لیے هیں جس کو سب لوگ کھائیتائی کہتے هیں کیونکه جاپانی میں یه لفظ رائج هے
اور یا پھر یارڈ کا لفظ رائج ہے
اور جو لوگ صرف گاڑیوں کی خرید فروخت کرتے هیں وه اپنی جگه کے لیے لفظ استعمال کرتے هیں پارکنگ
جاپان میں پاکستانی لوگ امیر تو هیں لیکن اھل علم نهیں هیں
لیکن زیادھ تر خود کو عقل کل سمجھتے هیں
سمجھیں بھی کیوں ناں جی که ایک بندھ ڈکریاں لے کر سالهاسال سکول جا کر ایم بی اے کرکے بزنس میں آتاهے اور یہان جاپان میں میری طرح کا ایک بندھ انڈر میٹرک گاڑیوں کے کام میں آتا ہے
نوے کی دھائی میں گاڑی مفت مل جاتی تھی جو که افریقه یا لاطینی امریکه جا کر دس هزار ڈالر کی هوتی تھی
هر مہنیے پندرھ بیس گاڑیاں ایکسپوٹ کرنے والا
اور کچھ هی سالوں میں انٹرنیشنل لیول کا بزنس میں بن جاتا هے تو جی
ایسا بندھ هوا ناں جی عقل کل ؟
اب ایسا بندھ ایم بی اے کیے هوئے ڈگری هولڈر کو ملازم رکھ سکتا ہے
تو ایسے عقل کل لوگوں کو ڈیل کرنا بھی بڑا مشکل ہے
خاص طور پر اگر آپ امیر نهیں هیں تو
پچھلے سال میں نے بھی کوئی ادھا ایکڑ زمین کرائے پر لے کر اس میں ورکشاپ سی بنائی اور جس نے بھی پوچھا که کیا کررهے هیں تو میں نے بتایا که ورکشاپ بنا رهاهوں
تو ایک دفعه تو اس نے چونک کر دیکھا اور بہت سے نے دھرایا
ورک شاپ
ان دنوں میں کتنے هی لوگوں سے اپنی اپنی جگه کھائی تائی هو که یارڈ کو ورکشاپ کہنے کا سن رها هوں
بارپی کیو کو هماری بولی میں تکه پارٹی کہا کرتے تھي لیکن میرو جاپان کے پچھلے زمانے میں کیونکه همیں بھی انگریزی کا شوق تھا اس لیے تکه پارٹی کو باربی کیو هی کہا اور یه لفظ کیونکه جاپانی زبان میں بھی رائیج تھا اس لیے سب نے اس کو باربی کیو هی کها
اس دفعه جاپان انے کے بعد بہت سے لوگوں کو تکه پارٹی کرتے دیکھا
اور میں نے تکه پارٹی کا لفظ بولا تو پہلے پہلے تو لوگوں کو اجنبی لگا لیکن اب کچھ دوست باربیکیو کو تکه پارٹی کہنے لگے هیں
جاپان زبان میں بھی کئی الفاط هیں که ان کو پنجابی میں مثال دے کر لوکوں کو اکر بتایا تو وهی ان کی زبان پر چڑھ گیا
میں ان الفاظ کی تفصیل نهیں لکھوں گا کیوں که جاپانی ناں جاننے والوں کے لیے ایسی بات بے مقصد سی هو جائے گي
اس تحریر کا مقصد یه نہیں ہے که میں بہت سیانا هوں بلکه اس کا مقصد یه بتانا ہے که هماری قوم کا اپنی زبانوں کا زخیرھ الفاظ بھی کم هوتا جارها ہے
اکر کوئی شخص خوش قسمتی سے ایسے ماحول میں پلا بڑھا ہے که جہاں پشتو پنجابی ،سندھی سرائیکی یا بلوچی کے الفاظکو سمجھنے کا موقع ملا ہے تو ایسے بندے کو باھر نکل کر احساس هوتا ہے که پاکستان کے لوگوں کا زخیرھ الفاظ گھٹتا جارها هے
بقلم خود خاور کھوکھر 2 comments تبصرے
Popular Posts
-
، یہ پوسٹ اپ ڈیٹ کر دی ہے دو ہزار پندرہ ! جنوری چوبیس۔ اپ ڈیٹ پوسٹ کے اخر میں ہے ۔ میکنتوش عرف ایپل کے مارک والے کمپیوٹر میں اردو ک...
-
ساخت كے اعتبار سے "اردو" ايک مخلوط قسم كى زبان ہے ـ ا س كا ذخيره الفاظ نحوى اور حرفى قوائد،آوازيں مختلف زبانوں سے مستعار لى گئى ہ...
-
آزاد عورت ہم دنیا کی پرانی ترین تہذیب کے بچے ! ۔ صدیوں سے بچے بھی پیدا کرتے آئے ھیں اور زندگی بھی گزارتے رہے ھیں ـ...
-
نابالغ معاشرھ کیا ہے نابالغ وھ ہے جو بس بچپن میں هی پھنسا رهے ـ بہت سے کام هیں جو اگر چودھ پندرھ سال کی عمر سے پہلے کر لیں تو جسمانی اور ذ...
-
ملکوں کے حالات پر بهی منحصر هوتا ہے که پناه گیر لوگ کیسا محسوس کرتے هیں ـ یورپ میں بهی برطانیه کے حالات کچھ اچهے هی هیں که دیسی پناه گیروں...
-
بھٹی نے بٹ کو بتایا کہ اج ہماری بکری نے انڈھ دیا ہے۔ بٹ ھیرانی سے اچھل ہی بڑا۔ اوئے بھوتنی کے ، بکری اور انڈہ ؟؟ ہاں !! بھٹی نے بٹ کو بت...
-
ادبی ذوق والے لوکاں سے بے ادب پوسٹ پر پیشگی معذرت ،یه پوسٹ اس لیے لکھی گئے هے تاکه شرپسندوں کی زندگی کے تاریک پہلو اجاگر کیے جائیں ، کسی کے ...
-
دونوں بازوں سے محروم ایک شخص شربت والے کی دوکان میں داخل ہوتا هے ـ اور ایک گلاس شربت صندل برف اور تخم لنگاں کے ساتھ آرڈر کرتا هے ـ شربت تیار...
-
محاورے کی کہانی،۔ پرانے زمانے میں کہیں کسی ملک میں کسی بادشاھ نے مگر مچھ پالے ہوئے تھے ،۔ ایک دن بادشاھ نے اپنے امراء اور وزراء کو بمع ان...
-
ایم کیو ایم کا یه سوال که لوگ ان سے نفرت کیوں کرتے هیں ایسا هی لگتا ہے جیسا بش صاحب کے دور میں امریکه کے کسی بندے نے پوچھا تھا که لوگ امریکه...