ہفتہ، 25 مئی، 2024

بندے اور نائی کا فرق !،۔

 بندے اور نائی کا فرق !،۔

کہیں کسی گاؤں کے کسی گھر پر دستک ہوتی ہے ،۔
اندر سے آواز زنانہ آئی ہے ، کون اے ؟
تہاڈے پیکیاں توں آیا بندہ واں !،(آپ کے میکے سے آیا " بندہ " ہوں)۔
جواب سنتے ہیں عورت کی چیخ نکل جاتی ہے ، ہائے میں مرگئی ، کی ہویا میرے ابے نوں ؟ (میرے باپ کو کیا ہوا ہے)۔
بغیر ڈوپٹے کے کھلے سر اڑی ہوئی رنگ والی عورت جلدی سے دروازہ کھولتی ہے اور بد حواسی سے پوچھتی ہے کیا کیا ہوا ،۔
بندہ مرنے کی خبر لے کر آیا تھا !،۔
۔
۔
کہیں کسی گاؤں میں کسی گھر پر دستک ہوتی ہے ،۔
اندر سے زنانہ آواز آتی ہے ، کون اے ؟ (کون ہے )۔
تہاڈے پیکیاں توں " نائی " آیا واں !(آپ کے میکے سے نائی آیا ہوں)۔
جواب سنتے ہیں عورت کی خوشی بھری آواز آتی ہے ، بسم اللہ نی ساڈا نائی آیا اے (بسم اللہ جی ہمارا نائی آیا ہے )۔
سر پر ڈوپٹہ لئے چہرے سے خوشی ڈھلکتی ہوئی خاتون باہر آتی ہے ،۔
نائی کو گھر میں بلاتی ہے ، گھر کی بہو بیٹیاں نائی کو منجی دیتی ہیں چائے پانی اور کھانا بننے لگتا ہے ،۔
نائی شادی کی " گھنڈ " (پیغام ، سندیسہ)لے کر آیا تھا ،۔
پنجاب میں مرنے کی خبر کے لئے بندہ بھیجا جاتا ہے (بدمعاش دھمکی کے لئے بھی بندہ ہی بھیجا جاتا ہے) ، اور خوشی کی خبر کے لئے نائی ، ختنے کی رسم ہو کہ مہندی ، مایان ہون کہ منگنی اس بات کی خبر نائی لے کر جایا کرتے تھے ،۔
یہ ہوتا ہے فرق بندے اور نائی میں ،۔
اب اگر اپ کسی سے پوچھیں کہ " اوئے توں بندہ اے کہ نائی ؟" ۔
تو جواب میں " نائی " سننے کو ملے تو شکر کریں کہ " بندہ نہیں ہے ، نائی ہے نائی !،۔
ایک اور بات بھی تو ہے ،۔
جس کے سامنے ہر کسی کو سر جھکانا (حجامت کے لئے) پڑتا ہے اس کو نائی کہتے ہیں ،۔
اور جو نائی کے سامنے سر جھکانے سے مبرا ہوتا ہے ؟
اسکو
کنجا کہتے ہیں کنجا !،۔

منگل، 7 مئی، 2024

بغیر ن کے والی نیکی

 بغیر ن کی نیکی

چوہدری نواز  جاپان سے پاکستان جا رہا تھا ،۔

ناریتا (ٹوکیو انٹرنیشنل ائیر پورٹ ) پر اس کو   راجہ مل گیا ، چوہدری راجے کو نہیں جانتا تھا  ، لیکن راجہ چوہدری کو جانتا تھا راجہ نے ہی  آگے بڑھ کر بڑے تپاک سے چوہدری سے تعارف حاصل کیا ،۔

تھائی ائیر ویز کی فلائیٹ تھی ، دونوں نے ایک ساتھ بورڈنگ کروا کر ساتھ ساتھ سیٹ لے لی  ، بلکہ  اس سے آگے بنکاک سے فلائیٹ ٹرانسفر کے بعد لاہور تک کی سیٹ ساتھ ساتھ لے لی  ،۔

جاپان سے تھائی ائیر ویز پر سفر کرنے والے جانتے ہیں کہ  ٹوکیو سے بنکاک پہنچ کر لاہور والی فلائیٹ  لینے پر کئی گھنٹے انتظار کرنا ہوتا ہے ،۔


بنکاک پہنچ کر چوہدری نے راجے کو چائے کافی کی آفر کی جس کو راجے نے بڑی خوش دلی سے قبول کیا اور ساتھ بیٹھ کر کچھ چائے پانی  کچھ پیسٹری سینڈوچ کھایا ،۔


فلائیٹ کے لئے ابھی بہت وقت تھا ، کنٹین ڈیپارچر گیٹ سے خاصی دور تھی لیکن پھر بھی تھوڑا ریلیکس کرکے بھی پہنچا جا سکتا تھا ،۔


اس لئے چوہدری اونگنے لگا  راجے نے بھی تنگ کرنے سے گریز کرتے ہوئے  خود کو موبائل فون میں مگن کر لیا ،۔

کوئی دو گھنٹے بعد جب چوہدری کی آنکھ کھلی تو لاہور والی فلائیٹ نکل چکی تھی ،۔

اب کچھ نہیں ہو سکتا تھا ، چوہدری نے رات بنکاک ائیر پورٹ کے اندر والے ہوٹل میں گزاری (ویزے کے بغیر باہر نہیں جا سکتا تھا)  اگلے دن کی فل گئیر کی ٹکٹ خریدی بہت سات وقت اور پیسہ ضائع کر کے،  اگلی رات بارہ بچے لاہور  پہنچا  ،۔

گزری رات جو بندے چوہدری کو رسیو کرنے آئے تھے   دوبارہ آنے پر  چوہدری سے ناراض نارض سے بھی لگتے تھے ،۔

چوہدری کو  بڑی شرمندگی اٹھانی پڑی  ،۔

جاپان کی دیسی کمیونٹی میں یہ واقعہ بہت مشہور ہوا تھا  ،۔

کئی سال لوگ چوہدری کے بیوقوف بنے پر اس پر ہنستے رہے ہیں ،۔

بلکہ پھر تو چوہدری خود بھی  یہ واقعہ سنا کر خود پر ہنسا کرتا تھا ،۔


کسی نے راجے سے پوچھا کہ تم نے ساتھ ساتھ سیٹ ہونے اور ہمسفر ہوتے ہوئے بھی چوہدری کو  جگایا کیوں نہیں ؟


تو راجہ صاحب نے بتایا ،۔

میں چوہدری کی نیند خراب نہیں کرنا چاہتا تھا  ،۔


اسے کہتے ہیں

 

بغیر ن کے والی نیکی  ،۔

اور ایسے ہوتے ہیں ، بغیر ن کے والے نیک !،۔


Popular Posts