پیر، 28 اگست، 2006

مکاؤ میں ایک روز

In_macau_highpark

ایک پہاڑی کی اونچائی سے مکاؤ کا چهوٹا سا ملک نظر آرها هے ـ

In_macau_highpark1

ایک پہاڑی کی اونچائی سے مکاؤ کا چهوٹا سا ملک نظر آرها هے ـ

Inmacauinfrontofatempel

چیني بابے پیر شاه کے مندر کے سامنے مگر میں مرادیں مانگنے نہیں گیا تها ـ
میں آپنی مرادیں اللّه سے مانگاکرتا ہوں ـ
میرا اللّه نه مجهے شرمنده کرتا هے اور نه هی مایوس کرتا هےـ

Macau_twor1

مکاؤ میں ایک ٹاور هے جس کي اونچائي ایفل ٹاور سے تو کم هے مگر تقریبا تین سو میٹر اونچاهے ـ

Macaut5

Macaut6

On_macau_t3

On_macau_t4

On_macau_twor2

میں یه سب انداز شوخي میں آ کر نہیں کر رها بلکه گائڈ کے کہنے پر کر رها هوں ـ
اس گائڈ کي کوشش تهي که سارا ملک مکاؤ میري تصویروں کے پس منظر میں آ جائے ـ
کیمره مین کسی حد تک اپنی اس کوشش میں کامیاب بهي رها هے ـ

مکاو

Chaini_shahblotبرگد یا شاه بلوط
برگد یا شاه بلوط ایک ایسا درخت ہوتا هے جس کی جڑیں اس کے تنوں پر بهی هوتی هیں ـ اور موافق حالات میں هرجڑ زمین میں اپنی جگه بنا کر اپنی جگه ایک تنا بنالیتی هے ـ
مگر
میں نے مکاؤ میں پہلی دفعه ایک اور درخت دیکها هے جو که شاه بلوط کی طرح تنوں په جڑیں رکهتا هے ـ
مگر اس کے پتے آم کے پتوں کی ترح هوتے هیں مگر سائز میں آم کے پتوں سے چهوٹے ہوتے ہیں ـ
Chaini_machuچینی بابے کا مچ
مکاؤ میں میں نے بده لوگوں کے ایک مندر میں آگ کا یه الاؤ دیکها تو مجهے پنجاب والے بابا پیر شاه کا مزار یاد آگیا ـ




Chaini_machu1چینی بابے کا مچ
جی ٹی روڈ پر گکھڑ کے نزدیک ایک بس سٹاپ آتا هے
اوجله پّل اس سٹاپ پر اتر کر اگر آپ نہر کے بہاؤ کے ساتھ ساتھ چلیں تو ایک گاؤں آتا هے
چک سنّتا بابا پیر شاه کا مزار اسی گاؤں میں هے ـ
بابے پیر شاه کا الاؤ روحانی هے اور یه مکاؤ والا الاؤ کافر الاؤ هےـ
کام دونوں کا ایک هي هے ـ
لوگ مرادیں مانگنے آتے ہیں

اتوار، 27 اگست، 2006

نواب اکبر بگٹی کا قتل

یه ایک اور جرم کیا هے پاک فوج نے که بکٹی کو قتل کردیا ہے ـ
ان کے جرائم کي فہرست بہت لمبی ہوتی جا رهی ہے ـ
پاک فوج نامی گروه کا سرغنه ہر دور میں اسلامی جمہوریه پاکستان کو نقصان پہنچاتا رها هے ـ
ڈاکؤں کے اس ٹولے کے پرانے سرداروں عیوب (ایوب)یہجا (یحیی)اور مسٹر یّک (مسٹر حق)کے مظالم اور کم عقلی کی تو هم نے صرف داستانیں هی سنیں ہیں مگراس وقت کے فوج کے سرغنه کے جرائم تو هم آپني آنکهوں سے دیکھ رهے ہیں ـ
ــ جیکالز آف مڈ نائٹ ــ پچهلی رات کے گیدڑ لوگوں کا سربراه جنرل مشرف ایک بزدل اور کمینه آدمی ہے ـ
غیروں کے سامنے بهیگی بلّی اور پاکستانیوں پر گرگ ظالم
انتہائي جهوٹا اوربات کرکے مکر جانے والا چهوٹا آدمی ـ
کارگل کا ہیرو کہلوانے کا شوقین آج کارگل پر حمله کیوں نہیں کرتا ؟؟
کمانڈو هونے اک دعوے دار بنوڑ پر امریکی حملے کا جواب کیوں نہیں دیتا ؟؟
مجهے پاکستان پر قابض ان لوگوں پر بڑا غصّه هے ـ
ان لوگوں نے ڈاکٹر خان کو حبس بے جا میں رکها ہوا هے ـ
بکٹی پاکستانیوں کے سردار کو قتل کردیا هے ـ
جاوید هاشمي پر غدّاري کا الزام رکھ دیا هے ـ
عوامی نمائندوں کو بهانڈ بنا کر رکھ دیا هے ـ
سیاستدانوں کي بدنامی کی انتہاء کر دي هے ـ
منافع بخش صعنتیں اونے پونے بیچ دي هیں ـ
لیکن ایمانداري
کی
بات
تو
یه هے که قابض افواج اپنے مقبوضه علاقوں کے ساتھ ایسا ہي تو کیا کرتي هیں ـ
انگریز لوگ کہتے هیں که برتن میں سے وهی نکلے گا ناں جو برتن میں ہو گاـ
قصور
تو
هے پاکستانیوں کا که
اس قبضے کو واگزار نہیں کروا سکتے ـ

ہفتہ، 26 اگست، 2006

ڈاکٹر خان کو رہا کرو !ـ

اچھو بوتا ٹانگه چلایا کرتا تها ـ
اب پته نہیں کہاں رہتا هے مگر اسّی کی دهائی میں اس کے خاندان کی رهائش گوجرانوالھ کے ایک قصبے تلونڈی موسے خان میں تهی ـ
دو میٹر سے ذیاده قد اور بڑے سے ڈهیل ڈهول کے اچهو کو بوتا کا خطاب ملا هوا تها ـ
اونٹ کے نر بچے کو بوتا کہتے هیں ـ
بس اچھو بوتا بهی اپنے ڈهیل ڈہول میں ایک بوتا ہی تھا ـ
اچهو کا باپ مالک چیمه بهی ٹانکه چلایا کرتا تها ـ
مالک چیمه ایکـ اچھا کوچوان تها ـ
مالک چیمه کا تلونڈی کے کمہاروں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا تھاـ اس وجه سے گھوڑوں اور گدھوں کے متعلق جانکاری رکهتا تها ـ
ایک دفعه اچهو بوتے نے ایک گهوڑا خریدا ـ
اچهو کو اس سودے میں دهوکا هوا تها ـ کسی نے بیمار گھوڑا اچهو کو مہنگے داموں بیچ دیا تها ـ
لوگوں کے کہنے سے شائد اچهو کو بهی احساس هو گیا هو مگر انسلٹ کے احساس سے اپنی غلطی مان هي نہیں رها تها ـ
پیپل والی موٹر کے پاس اچھو گهوڑا لے کر جارها تها میں بهی وهیں کهڑا تها اچهو کا باپ مالک چیمه بهی آگیا مالک نے اچهو سے کہا '' اوے اچهو یه کوئی تمہیں تهک لگا گیا هے ''ـ
اچهو نے جو جواب دیا تها وه ان تلونڈي کے لوگ محاورے کے طور پر استعمال کرتے هیں ـ
اچهو نے کہا ''ابّا جی بہن ....... تہانوں نہیں پته'میں نے ٹهیک کیا هے''ـ

دوسرا کردار بهی اس گاؤں تلونڈی موسی خاں کا تها ـ
اصغر جٹ ـ اصغر جٹ گڈها چلایا کرتاتها ـ
پنجاب کے دیہاتوں میں پرانے زمانے میں جو گڈھ هوا کرتے تهے جن کے آگے دو بهینسے جوتے جاتے تهے ـ
بس وهي گڈھا ـ
اصغر جٹ کا باپ رعشے کا مریض تها ـ
اسّی کي دهائي میں اگر کسي کا تلونڈي سے گذر ہوا هو تو اس نے دیکها هو گا که جب تلونڈی کے لاری اڈے سے کمہاروں کے محلے کی طرف جائیں تو سڑک کے کنارے چارپائي ڈال کر ایک رعشے کا مریض بیٹها هوتا تها ـ
یه تها اصغر جٹ کا باپ ـ
یه جٹ اکثر اپنے باپ کو مار کرتا تها ـ
ایک دن اس نے اپنے باپ کو گرایا هوا تها که ساتھ والے گاؤں ہوئے والی کے نمبر دار نے اس کو کالر سے پکڑ کر کهینچا اور باپ کے ساتھ اس بدتمییزی سے منع کیا
تو
جٹ نے کہا
پیچهے هٹ جا چاچا لمبڑا مجهے نه چهیڑ که میں تمہاری باپ کی طرح عزت کرتا هوں ـ
باپ کو نیچے گرا کر مارتے هوئےجٹ کا باپ کی طرح عزّت کرنے کا دعوه سن کر
چاچے لمبڑ نے کہا
اگر تو میرے ساتھ اس طرح کرے گا تو میں تمہاری ماں کو بهی ..... گا ـ
تیسرا کردار هے جی پاک فوج ـ
یه کردار بهي اچهو بوتے اور اصغر جٹ کي طرح معاشرتی اقدار کی بجائے طاقت پر یقین رکهتے هیں ـ
باپ کسی بهی گهر میں اپنے جوان بیٹے سے طاقت ور نہیں هوتا مکر باپ جب بهی جوتا اتار لے اور جوان بیٹے کو مارنا شروع کر دے آئین کے پابند بیٹے یا تو سر جهکا دیتے هیں یا پهر موقع سے فرار هو جاتے هیں ـ
مگر اچهو بوتا اصغر جٹ اور پاک فوج جیسے کردار کهر کے سربراه کو جب جي چاهے گالی گلوچ بهي کر لیتے هیں اور جب جی چاهے مار کٹا'ئی بهی کر لیتے هیں ـ
اور اگر جی میں ائے تو گھر سے بھی نکال دیتے هیں ـ
ڈاکٹر عبدلقدیر صاحبکا قصور کیا هے؟؟
معاشرتی آئین ان کے ساتھ کس سلوک کا تقاظا کرتا هے؟؟؟

اتوار، 20 اگست، 2006

اجتماعی زندگی کا شعور

پاکستانی لوگوں کو میں نے بہت باصلاحیت پایا هے ـ
کسی بهی کام پر دو آدمیوں کو لگا دیں که جس کام کا دونوں کو کوئی تجربه نه هو ـ
ان میں ایک پاکستانی اور دوسرا دینا کي کسی بهی ترقی یافته قوم کا فرد لے لیں ـ
پاکستانیوں کو میں نے سو فیصد جیتتے دیکها هے ـ
جہاں ایک تعلیم یافته اور تجربه کار گورے جاپاني یا فرانسیسی سے مقابله هو وہاں تو تجربه اور تعلیم هی جیتے گي ناں ـ
ایک دفعه میں ٹوکیو سے اوساکا جا رها تھا دینا کی تیز رفتار اور سہولتوں میں ٹاپ کی ٹرین ــ شین کان سین ــ میں سفر کر رہا تھا .
میرے ساتھ والی سیٹ پر ایک جوان جاپانی بیٹھا تھا یه جاپانی اپنی عمر کي تیسویں دھائی میں تها ـ
اس آدمی کی ایک بات مجھے بہت اچھی لگی جو میں کبھی نہیں بھول سکتا ـ
اس نے کہا تها
که
ہماری ترقی کی وجوه میں سے ایک وجه یه ہے که ہم جاپاني قوم کے اٹھانوے فیصد لوگ کم عقل ہیں اور دو فیصد عقلمند . اور یه دوفیصد لوگ کم عقل لوگوں کو کام بتاتے ہیں اور اٹھانوے فیصد لوگ اس کام میں جت جاتے هیں اسطرح کام کی پروگریس اچھی آتی ہے ـ
اس جاپاني کی اس بات کي روشنی میں آپ اپنے پاکستانیوں کو دیکهیں یہاں سو فیصد لوگ عقلمند ہيں اس لئے جب بھی کوئی کام شروع ہوتا هے تو ایک آدمی کہتا ہے که اس کام کو اسطرح کر لو سننے والا دوسرا کہتا هے که اسطرح کیوں اسطرح کیوں نہیں ؟
اور بحث شروع ہو جاتي هے اور کام کي پروگریس زیرو پرسنٹ .ـ
ہوسکتا ہے که میرا انداذه غلط ہو
مگر میں نےتجزیه کرکےجو نچوڑ نکالا ہے که پاکستانیوں کي سب سے بڑي خامي کیا هے
تو
وه ہے
ٹیم ورک سے ناواقفیت
یعنی
اجتماعي ذندگي کا شعور نہیں ہے
کسی بهي کام کو خوش اسلوبی سے کر لینے والے پاکستانیوں کو جب ایک گھر میں اکٹھا رہنا پڑتا هے تو اجتماعي زندگي کا شعور نه ہونے کي وجه سے لڑ لڑ کر مر جاتے هیں ـ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
میں ذاتي طور پر پاکستان منتقل ہو رہا هوں اللّه کي مہربانیوں سے امید هے که ستمبر کے مہینے میں اس قابل هو جاؤں گاـ
اب پاکستان کے حالات میں مجهے نہیں پته که میں انٹر نیٹ سے منسلک ره سکوں گا که نہیں ـ
میں نے یه جو سائٹ اردو سیاره کي نقل میں بنائی هےیه سائٹ خالصتا اس دقت سے متاثر هو کر بنائی ہے جو دقّت اردو سیاره کے ڈاؤن ہونے سے ہوئی تھي ـ
ذاتی طور پر مجھے اردو وب آرگ سے کوئي اختلاف نہیں ہے
اجمل صاحب اور منیر احمدصاحب نے جس طرح صلح سلوک سے رہنے کا کہا هےـ
میرے بھی خیالات کچھ اسی طرح کے هیں ـ
میں اس سائٹ کو اس طرح سمجتا هوں که اگر ایک ڈاؤن هو جائے تودوسري سے کام چل جائے
جب میں نے اردو میں لکھنا شروع کیا تھا اس وقت لکھنے والے بھی کم تھے اور ان کاکام بھی بکھرا ہوا تھا ـ
اردو سیارے کا بھی مجھے بائی چانس ہي پته چلا تھا ـ سب کے کام کواکٹھا کرنے کا یه خیال ایک بہترین کام هےـ
اس لئیے سب کے کام کو اکٹھا کرنے کے اس فنٹاسٹک ائیڈیا کے اب عادي سے ہو گئے هیں ناں ـ
اس سائٹ کو بنانے کا ایک اور مقصد بھی تھا که میں اس بات کا علم حاصل کرنا چاهتا تها که ایسی سائیٹ بنتی کیسے ہے ـ
جناب یه بلاگنگ هے کیا؟؟؟
صرف وال چاکنگ کي ایک ترقی یافیه شکل!ـ
بچے کے ہاتھ میں چاک آ جائے تو جس طرح وه دیواروں پر لکھتا پھرتا هے ـ
اسي طرح هم سب بلاگر کر رهے ہیں ـ
اور سمجهتے ہیں که هم بڑا کام کر رهے ہیں ـ
کام کرنے والے لوگ دوسرے هیں وه لوگ هیں اردو انسائکلوپیڈیا کے لیے کام کر رہے ہیں ـ
سیف اللّه
حیدر
افرازالقریش
اردو ٹیکسٹ
ممتاز مفتي
وہاب
عادل چوهدري
زیدی وقاص
اعلی حضرت
خاور
ان سب صاحبان کا کام دیکهیں کتنا معلوماتي کام کر رہے ہیں ـ ان کا کام صرف آج کے لئے نہیں بلکه آنے والي نسلوں کے لئے بهي هے ـ
اردو کا وکي پیڈیا اس پوزیشن میں پہنچ چکا هے که آج تک اردو میں اتنا معلوماتي موادکسی ایک جگه اکٹھا نہیں ہوا هے ـ
اوپر لکهے ناموں کي بدولت تاریخ میں پہلي دفعه ایسا ممکن هو چکا هےـ
کیوں نهيں آپ بهي اس میں شامل هوتے که آپ کي اولادیں اس بات پر فخر کریں که ہمارے بزرگ بهي اس تحریک میں شامل تھے ـ
آگر آپ لکھ سکتے ہیں تو لکهیں آپ صرف لکھ دیں باقي کي تکنیکي ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئیے یہاں مخلص اور باصلاحیت لوگ ہیں ـ

ہفتہ، 19 اگست، 2006

آپني بات

شائد که یه کائنات ناتمام ہے ابهي
آ رہي هے دمادم صدائے کن فیکون
بندا آپنے اردگرد کے حالات سے لاتعلق نہیں رہ سکتا پچهلے دنوں میں نے احمدیت کے نظریات کے خلاف لکها تھا ـ
جو میري نظر میں معاشرتي تباہي کا باعث بن سکتے ہیں یعني جہاد کي مخالفت ـ کوئي بھي انسان جس کو اللّہ صاحب نے عقل سلیم دي هو جہاد کي ضرورت کو سمجهتا ہے ـ جہاد معاشرے میں توازن پیدا کرتا ہےـ جہاد ظلم نہیں هے بلکه ظالم کے ھاتھ کو روکنے کا نام هےـ
مگر مرزائت سے میرے اس نظریاتي اختلاف سے نوجوان لکھنے والوں نے مرزاصاحب کي ذات کو لتاڑنا شروع کر دیا ـ ان صاحب کي ذات میں بھي سو تضاذات ہیں جن پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے ـ
مگرمرزا صاحب کي انسلٹ کر کے اپ اسلام کي کیا خدمت کر سکتے ہیں؟؟
لیکن آگر آپ ان کے نظریات کو قرآن اور عقل کي منطق سے جھوٹا ثابت کر دیتے هیں تو یه بات معاشرے کے فائدے کے ساتھ ساتھ مرزا صاحب کي انسلٹ بھي ہو گي ـ
اس کے بعد شعیب دبئي والے کا خدا کے متعلق لکهناـ
میں اس بات کو اس طرح لیتا رہا که خدا اور بندے کا ذاتي معامله هے همیں اس میں دخل نہیں دینا چاھئے ـ
که مشکل حالات میں تقریبا ہر آدمي اپنے رب سے اکیلے میں ایسي ایسي باتیں کہـ جاتا ہے که اگر کوئي دوسرا سن لے تو اسے کافر جانے ـ
مگر جب شعیب کي ان باتوں سے پڑھنے والے دوسرے لوگوں کي دل آزاري ہوئي اور کچھ لکھنے والوں نے شائستگي سے شعب کو اس طرف توّجه دلوائي تو شعیب کو اس بات پر ضد پر نہیں اترنا چاهئے تھا ـ
ٹٹي اوجهل لکهنے والے کالو یا بدتمیز سیالکوٹي کي بات میں نہیں کرتا کیونکه ان کي تحاریر غیر شائسته تهیں مگر لاهور والے شیخو نے جس طرح سب کو توّجه دلوائي اور جس طرح لکهنا شروع کیا تها وه اردو ادب میں ایک نئی طرح ڈالنے والي بات تهي ـ

اردو سیاره کے مالک هیں اجمل صاحب کے لخت جگر زکریا صاحب انہوں نے اردو سیاره کو کچھ دن ڈاؤن کر کےاردو سیاره پر انے والے سب لوگوں کو آپني اہمیت کا احساس دلایا اور کچھ لوگوں کو بین کر کے آپني طاقت کا اظہار کیا ـ
زکریا صاحب کے اس ایکٹ نے مجهے بہت کچھ سوچنے پر مجبور کیا ـ
مجهے احساس هوا که اس کا کوئي متبادل هونا چاهئے ایسا متبادل جو اعلي ظرف هو ـ جو آپني آناء کے لئیے دوسروں کا راسته نه روکے ـ
لیکن میں ایک غیر تعلیم یافته آدمي کیا کر سکتا هوں؟؟
مگر کوشش تو کر سکتا ہوں ناں؟
میں نے اردو انسائکلوپیڈیا کے لئے سیف اللّه کے نام سے لکھنے والےثاقب سے مشوره مانگا اور اس کے مشورے سے
یه تین سائیٹ بنائي ہیں ـ
یه لنک مستقل کیا جا سکتا ہے

طاہر شاه سے مستعار لي گئي جگه

یه صرف ایک ٹیسٹ هے

ان کے متعلق آپ سب کي آراء انتظار رهے گا
کیونکه
تکنیکي طور پر یه سائیٹس بہت هي کمتر ہیں مگر ذهن میں رہے که ایک موٹر مکینک اس سے ذیاده کیا کر سکتا هے ـ

جمعرات، 17 اگست، 2006

امريکه کا بچپنا

چوهے اپنے بل بنا ليتے ەيں گندم کے کهيتوں ميں کٹائی کے بعد تک بهی کسان کو ان بلوں سے کوئی تکليف نەيں ەوتی ـ مگر جب دهان يعنی مونجی کی بؤائی کے ليے کهيت تيار کرنے کا وقت آتا ەے تو کهالوں ميں جگه جگه چهيرا(پانی کی ليکيج) پڑنے لگاتا ەے ـ
اب عقلمند کسان تو اپنے کهال ک صفائی کرتے ەيں اور اندر کی طرف سے اس کو ليپ کرليتے ەيں ـ
مگر کم عقل کسان جەاں سے پانی نکلے وەاں تهوبا لگا ديتے ەيں ـ جەاں سے پهر پانی نکلنے لگتا ەے ـ کيونکه ضروری نەيں که جەاں سے پانی نکل رەا ەے چوهے کا بل اس کے نذديک ەی دوسری طرف ەو ـيە سوراخ کئی ميٹر ادهر اٰدهر بهی ەو سکتا ەےـ اس لئيے
يه کم عقل کسان تهوبے لگا لگا کر کملا ەو جاتا ەے مگر پانی ەے که رستا ەی چلا جاتا ەے
اؤے بهوليا پنچهيا
آپنے کهال کی بهل صفائی اچهی طرح کر لے تو تمەارے کهيت چهيرے کے خطرے سے محفوظ ەو جائيں گے ـ
امريکه کی ەوم سيکورٹی بهی ايک قسم کا چهيرا ەی تو ەے که امريکی جاەل کسان کی طرح ەر رستی ەوئی جگه پر تهوبے لگائے جارەے ەيں
مگر آپنے گهر کا کهال صاف نەيں کرتے ـ دوسروں کے گهروں ميں لگائی ەوئی آگ لوگوں پر کئے ەوئے ظلم مسلمان ملکوں ميں غاضب حکمرانوں کی پشت پناەی سی ائی اے نامی چوهوں کے بنائے ەوئے وە بل ەيں جن کااب چهيرا شروع ەو چکا ەے .
امريکه کی طرف سفر کرنے والے مسافروں کی انسلٹ کا سلسله جو که جوتے اتروانے اور ننگا کر کے تلاشی لينے كا پچهلے دو سالوں سے جاری ەےـ اب اس کی ايک نئی قسط جاری ەوئی ەے ـ
ميں اس وقت فرانس کے ائرپورٹ چارلس ڈی گال پر بيٹها ەوں رات کے ساڑهے نو کا وقت ەے ـ ميری فلايٹ کا اصل وقت شام کے ساڑهے چار تها جو که ليٹ ەو کر رات باره بج کر پچاس منٹ کا ەو چکا ەے ـ
کيونکه امريکه کی طرف فلائی کرنے والے مسافروں کو امريکه کی ەوم سيکورٹی کے نام پر ەراساں کرنے ميں بەت سا وقت لگ جاتا ەے
يورپ سے امريکه تک کے بارە گهنٹے کے سفر ميں مسافروں کو اپنے ساتهـ کوئی بهی چيز رکهنے کی اجازت نەيں ـ
اج کی تازه لسٹ جو که پيرس کے اس ائرپورٹ پر آويزاں ەے اس کے مطابق امريکی مسافر ٹوتهـ پيسٹ باڈی کريم يعنی تبت سنو وغيره وغيره اور شيمپو بهی آپنے ساتهـ نەيں لے سکتے ـ
بچوں کے ليے دوده اور بيمار کی داوئی کے لئيے بهی عليحده سے اجازت نامه درکار ەے ـ

منگل، 15 اگست، 2006

يه هانگ کانگ هے

خاور کی نظر سے ديکها هانگ کانگ ـ تلونڈی موسے خان گوجرانواله
خاور کی نظر سے ديکها هانگ کانگ ـ تلونڈی موسے خان گوجرانواله
خاور کی نظر سے ديکها هانگ کانگ ـ تلونڈی موسے خان گوجرانواله
خاور کی نظر سے ديکها هانگ کانگ
خاور کی نظر سے ديکها هانگ کانگ
خاور کی نظر سے ديکها هانگ کانگ
خاور کی نظر سے ديکها هانگ کانگ

جمعہ، 11 اگست، 2006

ەانگ کانگ

آج گياره اگست ەے ـ
ميں ذره ەانگ کانگ تک جا رەا ەوں ـ
يەاں پيرس سے ساڑهے چار بجے شام کی فلايٹ ەے براسته ماسکو ـ ماسکو ميں تقريبا باره گهنٹے کا ٹرانزٹ ەے ـ
اب اگر روس کی ايميگريشن نے قبول کيا تو ماسکو کا عظيم شەر بهی ديکهيں گے ـ
روسی ويزے کے ليے روس والوں نے روس سے اينويٹشن کی شرط رکهی ەؤيی ەے اس ليے آج تک روس کا سفر ممکن نه ەو سکا ـ
بحرحال آج رات کو ماسکو ميں ەوں گے ـ
ميرا ڈيجٹل کيمره قريشی صاحب نے خراب کر ديا ەے اس ليے ماسکو سے تصويريں پوسٹ کرنا ممکن نەيں ـ
مگر
ەانگ کانگ پەنچ کر انشاء اللّە ـ
هانگ کانگ کے اس سفر کے فورا بعد فرانس کو چهوڑ رها ەوں ـ
ستمبر ميں انشاء اللّە پاکستان جاؤں گا اور چهوٹی عيد کے بعد جاپان منتقل ەونے کا پروگرام ەےـ
دوستوں سے دعا کی درخواست ەے که ميری کاميابی کے ليے دعا کريں
دعاؤں کا طالب

جمعہ، 4 اگست، 2006

عجايب گهر کے سامنے

خاور تلونڈی موسے خاں
`پچهلے دنوں لندن جانے کا اتفاق ەوا تو ميں بريٹش ميوزيم گيا تها
بريٹش ميوزيم کے سامنے کی ايک تصوير ـ
اس فوٹو ميں ميں اپنی عمر سے ذرە بڑا لگ رەا ەوں

Popular Posts