جمعہ، 30 نومبر، 2007

دماغی اپلیکیشنز

میں کوشش کرتا هوں که
کومنٹ کا جواب کومنٹ میں نه دوں بلکه ایک نئی پوسٹ لکھ کر وضاحت کردوں ـ
تاکه نئے پڑهنے والے جو که بعض اوقات کومنٹ نہیں دیکهتے ان کو بات کا تسلسل سمجھ لگے ـ ہمارے ایک بزرگ بلاگراجمل صاحب نے میری ایک پوسٹ پر یه کومنٹ لکھی ہے اس پوسٹ پر جومیں نے ان کو ایک تحریر کی بنیاد پر لکھی تهی ـ
لکھتے هیں

ایک بات میں علیحدہ سے لکھ رہا ہوں کہ باقی تحریر میں گم نہ ہو جائے

اللہ تعالٰی نے فرمایا ہے کہ وہ اپنے بندوں کی خیر کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور انہوں راندۂ درگاہ قرار دینے سے پہلے کئی مواقع فراہم کرتا ہے ۔

کبھی آپ نے اس بارے سوچاہے کہ یہ کیسے ہوتا ہے ؟ آخر اس رہنمائی کا طریقہ کار کیا ہوتا ہے جبکہ کوئی نبی وہاں موجود نہ ہو ؟ کیا یہی طریقہ نہیں ہوتا جس کی نشاندہی میں نے کی ہے ؟

اس کومنٹ میں ایک سوال ہے جو که اس کے اخر میں سوالیه نشان سے بهی ظاهر هو رها ہے یه ایک اچھا سوال ہے ـ
کسی حد تک میں اس سوال کا جواب اپنی پہلی پوسٹ کے اخری پیروں میں بهی لکها ہے
مگر مجهے خود بهی احساس ہو که اس لکھے سے بات کا حق ادا نهیں هوا تها
میں ذہنی طور پر ختم نبوت کے فلسفے سے مطعمن هوں . مجهے قران کی روشنی میں اس بات کی سمجھ لگ چکی ہے که ختم نبوت ہے کیا !ـ
اور اس کے علاوه بهی کئ باتوں میں بلکه زیاده تر باتوں میں اپنے مسلمان هونے اور اپنے اسلام سے بهی ''ذہنی'' طور پر مطعمن هوں اور اس اطمنان کی وضاحت اور تشریح بهی کرسکتا هوں ـ

اب اتا هوں جناب اجمل صاحب کے سوال کی طرف
که
آخر رہنمائی کا طریقه کار کیا هوتا ہے
تو جی
ایک تو یه ہے که کسی اہل ضمیر کے منه سے گمراھ بندے کو کہلوانے کا سسٹم ہے ـ اس اہل ضمیر کو کیا ضرورت هوتی هے که آپنا وقت اور توانائی ضائع کرکے کسی کو بندے کو سمجهاتا رہے ؟؟
اصل میں اس بندے کے سسٹم میں یه بات ڈال دی گئی هوتی ہے که کجی کو دیکھ کر اس پر انگلی اٹهانے سے اس کے اندر کی کسی چیز کو سکون ملتا ہے ـ
جس طر اج ہم دیکھ رہے هیں که کمپیوٹر مں مختلف اپلیکیشنز هوتی هیں
مثلاً فوٹو شاپ ورڈ پروسیسنگ ایکسل اور طرح طرح کی کتنی هی ایپلیکیشنز ، کتنی هی کو اچها خاصا کمپیوٹر جاننے والا بهی نهیں جانتا ـ
ہر ایپلیکیشن کو چلانے کے لیے بهی ایک نالج یا ٹریننگ کی ضرورت هوتی هے
اسی طرح کائنات کے خالق نے انسان کو بناتے هوئے اس میں انسان کے انسان هونے کے لیے ضروری اپلیکیشنز ڈال دی ہوئی هیں ـ
اپریٹنگ سسٹم کے مقابلے کی ایپلیکیشن ہے صوابدید
اس صوابدید نام کی اپلیکیشن پر دوسری اپلیکشنز چلتی هیں ـ
ایک پلیکیشن هوتی ہے ضمیر هر آدمی میں یه خاصی ایکٹیو ایپلیکیشن هوتی ہے مگر کچھ میں صوابدید نام کی اپلیکیشن گے بار بات بند کردینے سے ضمیر نام کی اپلیکیشن میں بگ آنا شروع هو جاتا ہے اس چیز کے تسلسل سے بعض اوقات یه ایپلیکیشن گریش هی هوجاتی ہے اور اس بندـے کو کہتے هیں که اس کا تو ضمیر هی مر گیا ہے
اب جب که اسمان سے پیغام انے کا سلسله بند هوچکا ہے جیسا که قران میں اللّه صاحب کا فرمان اور اخری خطبه میں اللّه کے رسول نے بهی پیغام کی تکمیل کی سب حاضر لوگوں گواهی لی تهی اور اس پر اللّه کو بهی گواھ بنایا تها
تو اب انسان کا ہدایت لینے کا طریقه کار یہی هوگا که انسان اپنے اندر کی ان پلیکیشنز کے کام لے جن کو عام فہم لوگ بهی عقل کانام دیتے هیں ـ
لیکن یاد رهے که عقلکی پرواز وہی سے زیاده نہیں هوسکتی
اسلیے اسمانی کتابوں کے علم کے ساتھ اللّه کی انسانی دماغ میں انسٹال کی ایپلیکیشنز کمانڈ کی جائیں گي ـ
ورنه انسان گمراھ هوجائے گا
مثلاً فوٹوشاپ میں آپ کسی تصویر کے رنگوں کے بیلنس کو سنوارتے هوئے ان بیلنس کرکے اس کا حلیه بهی بگاڑ سکتے هیں مگر اگر اپ کو رنگوں کے کنٹراسٹ کا معلوم ہے تو تصویر بہتر بهی هو سکتی ہے ـ
اسی طرح انسانی دماغ کا صوابدیدی آپریٹنگ سسٹم اگر آسمانی کتابوں کے علم کے کنٹرول میں نہیں رہتا تو پهر انسانی دماغ میں انسٹال کی گئی وسوسوں والی اپلیکیشن بهی پلگ ان هوسکتی ہے
اور وسوسوں والی اپلیکیشن اور جذبات کی اپلیکیشن پلگ ان هوجائے تو روحانیت نام کی ایپلیکیشن سٹارٹ هو کر صوابدید کے اپریٹنگ سسٹم تک کو ہائیجیک کرلیتی ہے ـ
اس کے بعد بنده مغالطوں کے جنگل میں ٹامک ٹویاں مارتا پھرتا ہے
اوہام کے سہارے لیتا ہے
مگر اس کو دکھوں کی سوغات کے سوا کچھ نهیں ملتا اور اسی کو مقدر جان کر بنده مر جاتا ہے ـ
میں نے اوپر اہل ضمیر کا ذکر کیا ہے
یه وه لوگ هوتے هیں جن کے اندر کم ازکم صوابدید کا اپریٹنگ سسٹم اچهاجل رها هوتا ہے جو که ضمیر کے ساتھ بهی پلگ ان هوتا ہے
ایسے لوگوں کی ادنی سی مثال بلاگر بهی هیں جو معاشرتی کجیوں کی تشاندهی کے لیے آپنے وقت کا ضیاع کرکے بهی تحاریر لکھتے هیں
اور اعلی ترین لوگوں کاکام کچھ بہتر هوتا ہو جیسے که ظلم کے خلاف ضمیر کی آواز پر جان سے گزر جاتے هیں
اور یقین کی اس منزل پر هوتے هیں که مر کے بهی نہیں مرتے اور ان کو شہید کہتے هیں اور کی زندگی کی شہادت حاکم اعلی اللّه جل شان خود دیتے هیں ـ
آئے آپنے اندر کی ان ایپلیکیشن کو پہچانیں اور واہموں کے پیچھے بهاگنے کی بجائے قران کی ہدایت میں صوابدید کی ایپلیکیشن کو طاقت ور کرکے اپنے اندر کی مثبت ایپلیکیشن کے ساتھ پلگ ان کر کے مغالطوں کے جنگل سے نکل کر یقین کے صراط مسطقیم پر چلیں ـ
باقی فیر سہی

بدھ، 28 نومبر، 2007

اللّه کا پیغام

میں نہیں سمجھرتا که میں اس تحریر کا حق ادا کرسکوں گا
مگر توحید کی علمداری کا تقاضا ہے که میں اپنی سی کوشش کروں ـ
اس لیے که اجمل صاحب جو که ایک پرانے بلاگر هیں اور انگریزی بهی جانتے هیں ـ
انہوں نے ایک پوسٹ لکهی ہے که
http://iftikharajmal.urdutech.com/?p=1104
اللّه صاحب اب بهی لوگوں سے هم کلام هوتے هیں ـ
یه ایک فتنه انگیز تحریر ہے نبوّت کا جھوٹا دعوی کرنے والوں نے بهی کچھ ایسی هی باتوں کو بنیاد بنا کر اپنے خیالات کو رب سے ملے پیغام کا نام دیا تهاـ
اسی بات کو بنیاد بنا کر اج کے ایک علامه صاحب کو بهی خوابوں میں اسی طرح کی همکلامی کا مغالطه لگا هوا ہے یا لوگوں کو مغالطے میں مبتلا کرکے دوکاندای چمکانے کی کوشش کررہے هیں ـ

اجمل صاحب کی اس کہانی کو غور سے پڑهیں تو اس کو لکھنے والے کا مغربی بیک گراؤنڈ نظر آتا ہے
کالج سٹوڈنٹ کا کار میں سفر پاکستانی معاشرے میں تو حیران کن ہے هی لیکن هو سکتا ہے که اسلام اباد میں هوتا هو
اس کے بعد بغیر برتن کے دوده خریدنا بهی شائد اب پاکستان میں ممکن هو چکا هو
اس کے بعد فلیٹوں میں رہنے والے غریب جو دوده بهی نہیں خرید سکتے ـ
پاکستان یا کسی بهی اسلامی ملک کے چھوٹے سے قصبے میں فلیٹوں کے بلاک ؟؟
مجهے تو کبهی نظر نہیں آئے ـ
دروازے پر گھنٹی اور گهر میں باورچی خانه افورڈ کرنے والے غریب بهی کہیں هوتے هوں گے ـ
مجهے تو یه کہانی هی مغربی پروپیگینڈا لگتی ہے
جو اکثر انگریزی کی ٹرانسلیشن کی صلاحیت والے دیسی ٹرانسلیٹ کر کے دوسرے دیسیوں کو بهی گمراھ کرتے هیں ـ

میں خاور اس بات کا یقین رکهتا هوں اور پرچار کرتا هوں که
جب اللّه صاحب نے قران میں فرمادیا که آج تمہارا دین مکمل هو گیا ـ
تو اس کے بعد اللّه سے ڈائریکٹ پیغام کا سلسله بند هوگیا ـ
اب کوئی به بنده چاهے اس نے سر پر سبز پگڑی باندهی هو یا عربی لباس پہناهو
پنجابی کے لفظوں کو بهی قرآت میں ادا کر رها هو یا انگریزی کی تلاوت
اگر یه کہے که اس کو اللّه سے کوئی پیغام ڈایریکٹ مل گیا ہے تو اس کے نزدیکی لوگوں کو چاهیے که اس کو کسی ماہر نفسیات کے پاس لے جائیں
یا پهر کسی جن نکالنے والے کے پاس ـ
اس بات کا دعوی کرنے والے اسلام کے پہلے زمانے میں جھوٹے نبی کہلواتے رہے کتنے هی لوگوں نے اللّه کے پیغام بر هونے کا دعوی کر کر کے کیا مگر عقل سلیم نے ان کو کبهی بهی نه مانا لیکن جذباتی لوگ ان کے پیچھے لگے اور جب کوئی اور جذبات کو بھڑکانے والا آیا تو اس کے پیچھے لگ گئے ـ
کتنے هی لوکوں کو بنوت کا جھوٹا دعوه کر گے ناکام هونے کا دیکهنے والوں نے یه حل نکالا که نبی هونے کا دعوه نه کرو اور اس کے نیچے ولی غوث قلندر جیسے ٹائٹلوں سے هی کام چلا لو ـ
اور اس میں کتنے هی لوگ کامیاب بهی هوئے ـ
صدیوں تک ایسا چلتا رها
اور پهر مرزا غلام محمد صاحب کو غوث سے اوپر کا عہده بهلا لگا اور انہوں نے نبوت کا هی دعوه کر دیا ـ
پهر ان کی بے عزتی سے گھبرا کر ان کے ماننے والوں میں سے بهی کچھ نے لاهوری گہلوایا اور ان کو نبوت کے بانس اسے اتار کر مجدد کے ''ٹمنے'' پر ٹکا دیا ـ

اللّه صاحب کا ایک طریق ہے هر چیز کو ڈیل کرنے کا اور اس طریق میں کبهی بهی بدل نہیں آیا کرتا
اللّه جو چاہے کرسکتا ہے
هاں یه ٹھیک ہے
مگر
اللّه کیا کرنا چاهتا ہے؟؟
کبهی آپ نے اس بات پر غور کیا ہے ؟؟
کبهی نہیں !!ـ
آگر کیا هوتا تو آپ اللّه کو ایک بچگانه ہستی کے طور پر نه لیتے ـ
کیا کبهی اس نے سورج کو مشرق کے علاوه بهی کسی طرف سے نکالا ہے ؟؟
کیا کبهی دهریک کے درخت پر آم لگائے هیں ؟؟
کیا کوئی اور فارمولا جو اللّه کا اس کائنات میں رائج کیا هوا ہے
اسمیں تبدیلی دیکهی ہے؟؟
تو پھر یه کیسے هو سکتا ہے که قرآن میں دین کے پیغام کو مکمل هونے کا فرما کر کسی کو دودھ کا ڈبا لے کر کسی کو دینے کا پیغام بهیجنے لگے؟؟؟
اس معاملے میں دلائل کا ایک انبار پڑا ہے میرے اندر
لیکن کیونکه میں تحریر کا بنده نہیں هوں اسی لیے لکھنے میں دشواری آ رهی ہے ـ
اب اگر کسی کے ذہن میں سوال پیدا هوتا ہے که اب پهر لوگ علم کو کیسے بڑها سکتے هیں ؟؟
تو اس کا جواب ہے که اللّه نے بندے کے اندر کمپیوٹر اپلیکیشنز کا ایک سسٹم رکها هوا ہے
اور ان ایپلیکیشن کو کهولنے کی ٹائمنگ کا تعین کرنے كے لیے صوابدید نام کی ایک اپلیکیشن ہے ـ
ان میں ایک اپلیکیشن ہے پرانے ائیڈیاز کو ری مکس کر کے ایک نیا آئیڈیا بنانا ـ
اس ایپلیکیشن سے ایجادات هوتی هیں
اور سائنس دان اس کو خدا کا ڈائریکٹ پیغام نہیں کہتے
مگر انجن ایجاد کرکے دیتے هیں
مشینیں بنتی هیں
اور طرح طرح کی سائنسی دریافیات
انہی اپلیکیشن میں بنده کسی چیز کو توازن کے ساتھ بنائے تو یه معاشرے کے لیے خوب هوتی هے اور اس بندےـ کو صراط مستقیم پر چلنے والا کہتے هیں اور اگر کسی چیز میں توازن نه رهے بلکه روحانیات یا جذبات یا شہوات کی کمانڈز زیاده ڈال دی جائیں تو هو سکتا ہے که چیز خوبصورت تو لگے مگر یه صراط مستقیم سے ہٹی هوئی هوگی ـ
انہی میں ایک ایپلیکیشن ہے انٹینا جو که کسی کی خوشی یا غمی کی طاقتور لہروں کو نشر یا وصول کرتا ہے
اور اس کی روشنی میں ایسی حرکات هو جاتی هیں جو بنده شعوری طور پر کرنا نهیں چاهتا
ایپلیکیشنز ایک دوسری کے ساتھ پلگ ان بهی هوتی هیں اور ابهی تک کچھ ایسی ایپلیکیشن بهی هیں جن کی پلگ ان شعور نام کی ایپلیکیشن کے ساتھ نہیں هوئی ان کی ٹیمپریری پلگ ان بندے کو حیران کردیتی ہے ـ

اور دوسری طرف جن سے اللّه ہم کلام هوتے هیں
انہوں نے اج تک کیا ایجاد کیا ہے ؟؟
سوائے سجاده نشینوں گے اور صاحبزدگان گے؟؟
جہاں تک بات ہے روحانیت کا دوسرے مذاہب میں بهی هونے کا تو
پھر
میں پوچھتا هوں که
اسلام بهی اگر سب دوسرے مذاہب هی جیسا هے تو ان کی انفرادیت کیا هوئی؟؟
اور پھر ہم دوسروں کے مذاہب کی مخالفت کیوں کریں ؟؟
کیوں؟؟
مگر میں جانتا هوں که اسلام منفرد ہے
کیوں که اس میں توحید ہے اور اللّه کے ساتھ کوئی شریک نہیں هوسکتا
حتی که رسول بهی نہیں
رسولوں کو بهی رسول هونے کی سند اللّه نے عطا کر کے ان کے غیر اللّه هونے کی تصدیق کی ہے ـ
اگر کسی سے کلام کیا تو اس کو کلیم اللّه کی سند دے دی
اور اگر کسی کو کچھ اور دیا تو اس کا مذہبی کتابوں ميں حواله دے کر ان کو سند دے دی

اور اسی طرح قران میں دین کے مکمل هونے کا فرما کر اس کے بعد کسی کو بهی ڈائریکٹ پیغام نه دینے نه دینے کا اعلان فرمادیا ہے ـ
اور اللّه کے آئین میں ترامیم نہیں هوا کرتیں
اگر پهر بهی کسی کے ذہن میں سوال پیدا هوں تو میں
khawar-king
کے نام سے سکائپ پر اون لائین مل جایا کرتا هوں مجھ سے بات کرلیں میں انشاء اللّه آپ کو قران کو روشنی میں مطمعن کر دوں گا ـ

پیر، 19 نومبر، 2007

فوج کے نام

منیر احمد بلوچ
ان کے کالم عموماً میں تو پڑهتا هی نہیں هوں مگر جب کبهی پڑھ بهی لوں تو
تو طبیعت مکدر هو جاتی ہے ـ
یه صاحب کبهی کبهی قرانی ایات لکھ کر بهی ظالم کو مظلوم بنانے کو کوشش کررہے هوتے هیں ـ
مثال کے طور پر دیکهیں که مینراحمد بلوچ صاحب لکھتے هیں




میں قسمیں کهانے کا قائل نہیں هوں اس لیے بغیر قسم کهائے میری بات کا یقین کریں که مجهے کوئی بهی اس بات کے پیسے نہیں دے رها اور نه هی مجهے کوئی اس بات پر اکسا رها ہے که یه لکهوں
اور نه هی میں یه بلاگ کسی کے کہنے پر لکهتا هوں ـ
منیر احمد بلیچ صاحب جس بات کو ہندو کی سازش یا کسی اور کی سازش کہنے کی کوشش کررہو هیں بلکه کہـ رہے هیں میں بهی محفلوں میں کچھ اسی طرح کی باتیں کیا کرتا هوں ـ
بلکه میں تو پاک فوج کے افسران کو بهی یه بات کہـ چکا هوں ـ
ان دنوں کی بات ہے جب میں پیرس میں تها
ایک دفعه میں گهر پر اداس بیٹها تها که وقت گذاری کے لیے شانزے لیزے چلا گیا ـ
شانرے لیزے پر بڑی رونق هوتی ہے وهاں تین بندے مجهے دیکھ کر میری ترف آئے اور پوچهنے لگے که پاکستانی هیں ؟
میرے اثبات کے جواب میں انہوں نے پاکستانی ریسٹورینٹ کا پته پوچها ـ
جو که شانزے لیزے سے دور تها اس لیے میں ان کو گاڑی پر ڈراپ کرنے کی پیشکش کی ، یه صاحبان میرے ساتھ بیٹھ گئے ان میں سے دو برگیڈیر تهے اور ایک صاحب کرنل ـ
ان صاحبان کے ساتھ کافی باتیں هوئیں جو که ساری اج نہیں لکهی جاسکتیں
مگر تهیں ساری هی فوج کے غیر آئینی کاموں کی مذمت میں اور مجهے اس بات کا بهی ڈر نہیں تها که مجهے کچھ کہیں گے کیونکه فرانس میں قانون کی حکمرانی ہے اور کچھ مجهے اس بات کا بهی یقین تها که پاک فوج بنیادی طور پر پاکستان کے ساتھ مخلص ہے صرف چند جرنیلوں کی کرنی کا بهکتان بهکت رهی ہے ـ
ان صاحبان نے مجھ سے سوال کیا تها
که
تمہارے خیال میں اخر کون هوگا جو فوج کو پاکستان پر باربار قبضه کرنے سے باز کرسکے گا ؟
میں نے اس کا جواب دیا تها که پاک فوج کی تربیت پاکستان حمایت کے لیے کی گئی هوتی هے
اس لیے جب بهی فوج سے کوئی اٹھے گا که پاکستان کا فائده جمہوریت میں ہے ناں که ڈکٹیٹر شپ میں
اور اقتدار کے لالچی جرنیلوں کو نتھ ڈالے گا تو پاکستان پٹری پر چڑھے گا
جرنیلوں کو نتھ ڈالنے والا بهی کوئی پاکستان سے مخلص جرنیل هی هوگا ـ
میري اس بات کو منیر احمد بلوچ صاحب کے لکھے کی روشنی میں دیکهیں تو میں بهی کسی کے اشارے پر چل رها تها ـ

اس سے آگے لکهتے هیں


پاکستان کی پچهلی دو تین نسلیں ہندو کے خلاف پروپیکینڈا میں پروان چڑهی هیں ـ
جن میں میں بهی شامل هوں
مگر اب لوگوں کو معلوم هو چکا ہے که پاکستان کو ہندو تو شاید هی نقصان پہنچائے مگر جرنیلوں نے کافی نقصان پہنچایا ہے ـ
سنتالیس کے بعد قائد اعظم کے حکم کے باوجود پاک فوج کے جرنیلوں کا حمله کرنے انکار کس ہندو کی سازش تهی ؟
اڑتالیس میں جب کشمیر میں پهر پاک فوج نے کیا مدد کی تهی ؟ جب قبائلیوں نے پیش قدمی کر کے آپنے کشمیری بهائوں کی مدد کی تهی
جو قبائلی آج جرنیلوں کی زبان میں شر پسند کہلواتے هیں ـ
پینسٹھ کا جهوٹ پوری قوم سے چالیس سال تک بولا جاتا رها که انڈیا نے حمله کیا تها
اور اپریشن جبرالٹر کو چهپیا گیا ـ
اکہتر میں مشرقی پاکستانی عورتوں کی عزت لوٹنے والے کون تهے

حمودالرحمان کمشن رپورٹ کے آنے کے بعد یه بات بهی کوئی بهید نہیں رهی ہے ـ
که مشرقی پاکستان میں پاکستانیوں کی بہو بیٹیاں کس حال میں تهیں
اور کون کون ان کی عزت لوٹ رها تها
میرے خیال میں بهی پاک فوج کے پاکستان سے مخلص جنریلوں سے اپیل کی جانی چاهیے که بار بار پاکستان پر قبضه کرنے والے جرنیلوں کا محاثبه کریں که یہی وقت کی ضرورت ہے اور دفاع وطن کا تقاضا بهی ـ
پاکستان سے مخلص جرنیل کوشش کریں که پاک فوج کی گولیوں سے پاکستانی نه مارے جائیں ـ
پاک فوج کے بم پاک سر زمین پر نه گریں
پاک فوج پاک سر زمین کی مسجدوں کی بے حرمتی نه کرے
پاکستان کی عدالتیں اور جج پاک فوج کے جبر کا شکار نه بنائے جائیں ـ
پاک فوج هی اپنے اندر کا گند صاف کر سکتی هے
اور کوئی نہیں کرسکتا
پاک فوج کے پاکستان سے مخلص جرنیلوں
آپ هی کچھ کرو که ایک بار پهر پاکستان کا بچه بچه پاک فوج کو سلام کرے ـ
مشرف صاحب نے پاک فوج کے وقار کو بٹه لگا دیا ہے
پاک فوج کے وقار کو بحال کریں
یقین کریں اسی طرح آپ پاکستان کی تاریخ میں هیرو بن کر ہمیشه کی زندگی پا سکتے هیں ـ

اتوار، 18 نومبر، 2007

مشرف کے نام

ایک گانا پنجابی کا پڑا تها میري لائبریری میں اس کو اجمل صاحب کی سائٹ سے لی گئی تصویروں کے ساتھ مکس کرکے زرا وقت کے فرعون مشرف کو مخاطب کر کے کہا ہے
میرے خیال میں آپ کو پسند آئے گا

بدھ، 14 نومبر، 2007

عظمی بخاری

پولیس کی وردی پر ہاتھ اٹهانا کتنا بڑا جرم ہے
اس کا اندازه آگر کوئی کرنا چاهے تو جاپان یا برطانیه میں پولیس کی وردی کو چهیڑ کر دیکھ لے عدالتیں اس بندے کا حشر نشر کردیں گی کیونکه پولیس عدالتوں کے هاتھ هوتی ہے ـ

یه خاتون جن کا نام عظمی بخاری ہے ان کو عظمت کا بخار ہے که بخار کی عظمت که ؟
بخار سر تک چڑها لگتا ہے که پولیس پر هی چڑھ دوڑی هیں ـ
پاکستان میں ہر بنده قانون سے وراء بننا چاهتا ہے چاهے سیاستدان هو یا فوجی اسی لیے تو سید ناں شرفو شاھ نے بهی فرمایا تها که
اب قانون ، آئ جی پولیس سے بهی بڑا هونے لگا تها اس لیے میں نے قانون کو هی نتھ ڈال دی ہے
نه رے گا بانس اور نه بجے گی بانسیریا

کدے ڈهول وجدا کدے گھڑا وجدا
کدے شرفو وی وجدا سن منڈیا
کدے کتا لڑدا کدے بلی لڑدی
کدے جیالی وی لڑدی ویکھ منڈیا

ہر بنده آپنی دهشت بٹھانا چاهتا ہے
اسی کو دهشت گردی کہتے هیں اور یه خاتون تو سیاستدان هیں اسلیے پہلے هی دہشت یافته هوں گی اسی لیے دہشت گردی کر رهی هیں

سستی بجلی

ایک چهوٹی سی کهلونا کار چل رهی تهی ایک چوکور کارڈبورڈ کے ڈبه نما چاردیواری میں ـ
تیس سنٹی میٹر لمبی اوردس سینٹی چوڑی اس کھلونا کار پرپچھلے حصے میں دو ننھے سے گلاسوں میں سیال سا پڑا تها ـ
سٹال پر ایک گورا کهڑا تها
میں نےاس گورے سے پوچها که ان گلاسیوں میں کیا ہے؟
گورے نے بتایا
پانی
اور کہنے لگا یه گاڑی پانی سے چل رهی ہے ـ
میرے ذہن میں فوراً وه تهیوی گهوم گئی جس کے مطابق گاڑی کو پانی سے چلانا ممکن ہے ـ
پانی کا کیمیائی فارمولا هوتا ہے
ایچ ٹو او
یعنی ہائڈروجن گے دو ایٹم اور آکسیجن کا ایک ایٹم هوتا ہے پانی ایک مالیکیول میں ـ
پانی کا مرکب ہائٹروجن اور آکسیجن کے عناصر سے بنتا ہے ـ
ہائٹروجن مخصوص حالات میں شعله پیدا کرتی ہے اور اکسیجن اگ کو جلنے میں مدد دیتی ہے ـ
ہائٹروجن سے یه شعله سوڈیم کلورائڈ سے بهی پیدا کیا جاسکتا ہے اور یا پهر سپارک پلگ سے بهی
یا پهر کسی اور طریقے سے بهی ممکن هوسکتا ہے ـ
اور جب شعله پیدا هوجائے گا تو آگسیجن کے ساتھ ہم اس کو تسلسل دے سکتے هیں یا پهر بار بار شعله پیدا کرستے هیں ـ
اب بات آتی ہے که پانی سے آکسیجن اور ہائڈروجن کو علیحده کرنے کے عمل پر آنے والا خرچا !ـ
تو وه بہت هی کم ہے!ـ
تهوڑے سے بهی تعلیم یافته بندوں نے میٹرک میں برق پاروں کے ساتھ پانی سے ان دو گیسوں کو علیحده کرنے کا عمل کیا هوگا ـ
انجن چلانے کے لیے ہم ان گیسوں کو اس طرح استعمال کرسکتے هیں که
جیسے که آپ کو معلوم هی ہے
انجن میں پیٹرول شعله پیدا کرتا ہے سپارک پلگ کی مدد سے ، پسٹن گے اوپر بننے والا یه شعله پسٹن کو مخالف سمت میں دباتا ہے
پسٹن دب کر جب ایک مخصوص حد تک پیچھے ہٹتا ہو تو ایگزاسٹ میں اس شعلے کا اخراج هوتا ہے ـ
جو که سائلینسر کے راستے دهوئیں کی شکل میں نکلتا ہے ـ
لیكن جب تک یه ایک پسٹن پیچھے ہٹ رها هوتا ہے کرنک شافٹ کی مخصوص ساخت کی وجه سے ایک اور پسٹن شعله پیدا هونے والی جگه پر پہنچ چکا هوتا ہے
جس پسٹن کو بهی شعلے کے دباؤ کی وجه سے ہٹنا پڑتا ہے ـ
اسی طرح انجن پر منحصر انجن میں موجود پسٹنوں کی تعداد کے مطابق کرنک شافٹ گهومتی ہے اور اس کے ساتھ لگی کیم شافٹیں اور گراریاں اور پهر اس کے علاوه کے پرزه جات مل کر انجن کا کام کرتے هیں ـ
آگر ہم انجن میں پیٹرول ڈسٹی بیوٹ کرنے والی مشین مو موڈی فائی کر لیں اور یه مشین پیٹرول کی بجائے هائٹروجن ڈسٹی بیوٹ کرنے لگے تو ایک انجن ہائٹروجن کے ساتھ چل سکتا ہے جو ہائڈروجن ہم نے پانی سے بنائی ہے ـ
اس طرح ہم کہـ سکتے هیں که پانی سے انجن چل سکتا ہے
آگر چه که پانی بذاتخود پیٹرول کی طرح سے جل نہیں سکتا ـ

سن دوہزار سات میں جاپان ميں هونے والے سیٹیک کی ایگزیویشن جس کا میں نے ذکر پہلے بهی آپنی ایک پوسٹ میں کیا ہے اور اس کی تصاویر بهی لگائی ہيں ـ
پانی سے چلنے والي یه کهلونا گاڑی اس ایگزیبیشن میں ایک سٹال پر دیکهی تهی اور وهیں پر اس پر کھڑے گورے سے بات هوئی تهي ـ
پانی سے چلنے والی یه کهلونا گاڑی اس ٹکنیک سے نہیں چل رهی تهی جس کا که میں نے ذکر اوپر کیا ہے ـ
اس میں گاڑیوں میں استعمال هونے والا روایتی اینجن نہیں تها
اور نه هی شعله بننے کا عمل تها بلکه یه ایک اور هی تکنیک پر بنایا گیا پروجیکٹ تها ـ
اس طریقے میں ہائٹروجن کی گزر گاھ میں مخصوص حالات پیدا کرکے وولٹیج پیدا کیے جاتے هیں
جن وولٹیج سے طاقت لے کر گاڑی چلائی جاتی هے ـ
اس تکنیک میں مجهے ایک خامی اور ایک خوبی نظر آئی ـ
پہلے میں اس کی خامی کا ذکر کرتا هوں
خامی یه ہے که یه تکنیک گاڑیوں میں خاصی ناقابل عمل ہے
کیونکه گاڑیوں میں مسلسل ایک هی مقدار کی طاقت کی بجائے ایسی طاقت چاهیے جو بڑهائی اور گهٹائی جاسکے
جیسا کی اکسیلیٹر سے هوتا ہے گیس کی مقدار ایکسیلیٹر دے کر بڑهائے جاتی هے جس سے پسٹن پر بننے والے شعلوں کی حرکت تیز هوتی هے اور کرنک شافٹ کو تیز کر کے سارے عمل کو تیز کر دیتی ہے ـ
روایتی انچن کے ساتھ ہائٹروجن کا ڈسٹی بیوٹر لگا کر ہم مطلوبه نتائج لے سکتے هیں ـ
اس لیے یه والی تکنیک گاڑیوں میں ، میرے نزدیک خاصی ناقابل عمل هے ـ
اس تکنیک میں نظر انے والی خوبی یه تهی که اس سے سستی بجلی پیدا کی جاستی هے ـ
بجلی جس کی پاکستان میں بہت ضرورت ہے ـ
ایک بڑے پروجکیٹ پر لاکهوں ڈالرز کا خرچا ہے لیکن صرف ایک دفعه کا اس کے بعد کم از کم پچیس سال تک اپ بجلی استعمال کرسکتے هیں ـ
اس طریقے سے لاکهوں میگا واٹ بجلی پیدا کی جاسکتے هے جس پر ٹنوں کے حساب سے ہائٹروجن کی ضرورت هوگي ـ
بقول اس گورے کے جو که سنگاپور کا رهنے والا ایک انگریز تها
ہائٹروجن امریکه سے خریدی جاسکتی ہے اور بہت سستی ہے
لیکن مجهے اس گورے کی بات سے لگا که یہاں بهی امریکه کو جگا دینا پڑے گا!ـ
اس نے میں نے اس سے پوچها که کوئی وه بات بتاؤ جس سے بنده انڈیپنڈنٹ هو جائے ، میری سوچ پاکستان کے دفتری فرعونوں سے مختلف ہے جو ہر بات کی تکنیک میں مغربی اقوام کی طرف دیکهتے هیں ـ
اس گورے نے پهر کہا که امریکه ہائٹروجن بڑی سستی دے دے گا ـ
میں نے پوچها که اگر میٹرک کے طالبان لیباٹری میں هائٹروجن اور اکسیجن کو علیحده کرسکتے هیں تو میں کیوں نہیں ؟
سولر انرجی کے ساتھ ایک پلانٹ ایسا بهی لگیا جاسکتا ہے جس سے ہائٹروجن بنائی جاسکے ـ اس پلانٹ کو اتنا بڑا هونا چاهیے که جو بجلی بنانے والے پلانٹ کی دن کی ضرورت کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی رات کی ضرورت کے لیے گیس کا زخیره بهی بنا سکے
اسطرح ہم ایک ایسا پاور پلانٹ لگا سکتے هیں جو که خود انحصار هو ـ
اس پلانٹ پر کیا جانے والا خرچا ایک دفعه کا ہے اور پهر ہم ایک پلانٹ کے ساتٹ ایک شہر کی بجلی کی ضرورت کو پچیس سال تک کسی اور خرچے کے بغیر پورا کرسکتے هیں أس پچیس سال کے بعد بهی یه پلانٹ بکار نہیں هو جائے گا بلکه اس کی دیکھ بهال سے اس کو سو سال تک بهی چلایا جاسکتا ہے ـ

جب جرنل ضیاع صاحب جاپان ائے تهے تو جاپان نے ان کو خیرات میں ایک پلانٹ دیا تها
جس پر ضیاع صاحب نے کہا تها که آپ ہمیں خیرات کی بجائے تکنیک دیں تو
جاپانی لوگوں نے پوچها تها که بهکاری قوم کے پاس تکنیک کی وصولی کے لیے هاتھ هیں تو پهر فوجی آمر جرنل ضیاع سے جواب نہیں بن پڑا تها ـ
اور خیرات میں ملنے والا وه پلانٹ ضلع سیالکوٹ کی تحصیل پسرور میں جو اب خود ایک ضلع ہے
کے علاقے میں چند دیہاتوں کو کتنے هی سال بجلی مہیا کرتا رها ہے
لیکن بدبخت اور نا اندیش نوکر شاهی کی کام چوری سے ختم هو چکا ہے ـ

ہفتہ، 10 نومبر، 2007

جاپان سے

جاپان سے کچھ لوگوں کے مشرف کی لگائی ماشل لاء عرف ایمرجنسی کے متعلق خیالات
سوال یه تها که

ایمرجنسی کے متعلق آپ کے کیا خیالات هیں ؟؟؟

راجه ریاض صاحب جاپان میں گُنماں کین کے شہر اویزمی میں کریانے کی دوکان اور ریسٹورینٹ چلاتے هیں ـ
بڑی رونقی اور مخولیا سی طبعیت ہے راجه صاحب کی ـ

ایمرجنسی گڈ فار کنٹری ـ
جمہوریت کے لیے ایمرجنسی اچهی چیز ہے
راجه ریاض

گاڑیوں اور مشنری کا کاروبار کرتے هیں فیض الدین بهائی ـ ان کا تعلق کراچی سے وایا گوجرانواله ہے ـ

آپنی صدارت کو بڑهانے کے لیے لگائی گئی ہے یه ایمرجنسی
فیض الدین انصاری

پرانے کمپیوٹروں اور گاڑیوں کا کام ہے جی راشد صاحب کا جاپان کے شہر اواُرا ماچی میں ـ

آگر یه ایمرجنسی پاکستان گے حالات کو ٹهیک کر دیتی ہے تو آچهی ہے
ورنه
بُری ہے
راشد منہاس آف نوئن کے

ندیم ڈار صاحب بهی گاڑیوں کا هی کام کرتے هیں گوجرانواله کے کشمیری هیں ـ
گوجرانواله کا کشمیری هونا آپنی جگه ایک تعارف ہے ـ

ایمرجنسی ہے هی بُری چیز ـ
مشرف نے سیٹ نہیں چهوڑنی چاہے سارا پاکستان ختم هو جائے ـ
ندیم ڈار

دبئی سے جاپان میں گاڑیاں خریدنے کے لیے آئے هیں جی آپنے احمد حسن صاحب

یه صرف مشرف کے آپنے مفادات هیں
جی
اس ایمرجنسی کے پیچھے

احمد حسن

مجیب الرحمان
صاحب پشتو سپیک هیں
تاتے بیاشی والی مسجد کے سرگرم رکن هیں

یه مجهے لوگوں سے اس بات کو پوچهنے سے بهی منع کر رہے تهے کیونکه
ان کے خیال میں بعض لوگ اس یمرجنسی کو لے کر ایک فضول بحث شروع کر لیتے هیں
حالانکه ان کا مطالعه هوتا نہیں ہے ـ

حافظ صاحب پاکستان سے تشریف لائے هیں جی جاپان میں اس رمضان میں ہم نے تراویح ان کی اقتداء
میں پڑهی هیں ـ

ان کے خیال میں پاکستان میں ایسے بهی لوگ هیں جو اس ایمرجنسی کی بهی حمایت کرتے هیں ـ

یه ایک سیٹھ صاحب هیں

اگر میں کچھ بولا ناں اس مشرف کے متعلق تو یه فحاشی میں آئے گا س لیے
مینوں ناں ای چهیڑو تے بہتر اے

منگل، 6 نومبر، 2007

حکومت

یه حکومت هوتی کیا ہے؟؟
یه پہلے پہل کیسی بنیں اور اور کس لیے بنیں؟
میں اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق اس پر سوچ بچار کر کے اس نتیجے پر پہنچا هوں که ایک حکومت ایک عقلمند گاؤں هوتا ہے ـ
میرے خیال میں حکومتیں کچھ اس طرح بنی هوں گی ـ

برصغیر کے قصبات آپنی جگه ایک مکمل معاشره هوتے تهے
انسانی ضرورت کی ہر چیز کهیتوں میں پیدا هوتی تهی اور اس کو قابل استعمال بنانے والے ہنر مند بهی اسی قصبے میں بستے تهے ـ
اناج گندم اور دهان کی فصل کو کاٹنے سے لے کر بهڑولے میں ڈالنے تک اور پهر اس کو چهڑنے اور پیسنے والے لوگ
چاول روٹی کا انتظام کرتے تهے
اس کے بعد کماد کو شکر بنانے والے لوگ
اس کے بعد درختوں کو فرنیچر اور اوزار کی شکل دینے والے ترکهان ـ
کپاس بهی هوتی تهی اور اس کو کپڑے کی شکل اور رنگ ڈیزائن کرنے والے جولاہے رنگ ریز درزی ـ
سرسوں کے بج کو تیل بنانے والے تیلی
المختصر که معاشره بنتا هنر مند لوگوں سے ہے مگر
هوتا یه هے که ان ہنر مندوں کے خاندانوں میں بهی تو معذور یا بیمار لوگ پیدا هو سکتے هیں
اس لیے ان لوگوں نے سوچا هو گا که کیوں نه اپنی کمائی میں سے کچح حصه دے کر ان لوگوں کی بهی مدد کی جائے ـ
اس کے لیے انہوں نے ایک فنڈ بنایا هو گا كه سارے لوگ اپنی کمائی کا کچھ حصه اس میں ڈالا کریں
اس کو آپ ٹیکس کانام دے لیں ـ
اور اس رقم سے گاؤں کی صفائی نالیوں کی پختگی اور جنج گهر اور بیٹھک وغیره بنوائی هوں گی ـ
جب جب ابادی بڑەتی گئی اور رقم بهی برهتی گئی تو اس رقم کی ترسیل اور وصولی کے لیے بندوں کی بهی ضروت محسوس هوئی اور اس کے لیے ملازم رکهے گئے
جن کی تنخواہیں بهی اس ٹیکس سے دی گئیں هوں گی
ان کو پبلک سرونٹ کہتے هوں گے
اور پهر جب ڈاکوں کا خطره بڑها تو چوکیدار بهی رکهے گئے جن کو فوج کا نام دیا گیا ـ
اسی طرح بنتے بنتے یه حکومت بن گئی هو گی
اب معاشرے میں کاموں کو منظم رکهنے کے لیے ان پبلک سرونٹ کو ذمه داری دی گئی هوگی که آپ اسمبلی کے وضع کرده اصولوں کے مطابق جس کو جس اجازت نامے کی ضرورت هو اس کو دے دیں ـ
ان بنلک سرونٹ کو اجازت نامے جاری کرنے کی طاقت نے اہسته آهسته فرعون بنا دیا
اور اسی طرح چوکیدار کو اس کے اسلحے نے ٹیکس گزاروں کے لیے ایک دهشت ـ
اب اج ہمارے دور میں یه ٹیکس گزاروں کی دی گئی خیرات کو آپنا حق سجهتے هیں اور ٹکس دینے والوں کو غلام ـ
اب یه لوگ اس بات کو بهول گئے هیں که ان کو لوگوں نے رکها کیوں تها اور ان کو کس بات کے پیسے دیتے هیں ـ
اب یه لوگ لوکوں کے ٹیکس کے پیسوں سے صرف غیر ملکی دورے اور عیاشی کرتے هیں
لوگوں کو انصاف مہیا کرنا یا گلیاں پکی کرنا اگر پڑ بهی جائے تو ایک احسان کی طرح کرتے هیں اور دور دراز علاقوں میں تو یه لوک صرف ٹیکسوں کی وصولی کے لیے یا پهر اپنی دهشت جمانے کے لیے جاتے هیں ـ
اج یه لوگ حکومتی لوگ هیں اور دوسرے لوگ دوسرے لوگ هیں ـ

معاشرتی جانور انسان کو تو معاشره بنا کر رهنا هی بهاتا ہے
اس لیے اب کچھ علاقوں میں تو لوگوں نے حکومت پاکستان کے مقابلے میں حکوطمت بنا کر لوگوں کو انصاف مہیا کرنا شروع کردیا ہے
اور دوسرے بہبودی كام بهی كرنے لگے هیں ـ
جیسے كه وه لوگ جن كو مقامی طالبان كہتے هیں وه كر رهے هیں ـ
حکومتی لوگوں کو ان طالبان کو بڑهتی هوئی مقبولیت سے اپنی کمائی
اور عیاشی هاتھ سے نکلتی نظر اتی هے اور اس لیے بجائے ان طالبان کی مدد کرنے كے ان کے کاموں میں رکاوٹ ڈال رہے هیں
مگر طالبان کیونکه اچهے کام کام کر رهے هیں اس لیے لوگ ان کو پسند کرتے هیں ـ
اور حکومتی لوگوں کو ان پر حملے کرکے بهی شرمندگی اٹهاني پڑ رهی ہے

اج پهر ایک دفعه لوگوں کو اس بات کی ضرورت هے که اپنے آباء کی طرح ایک دفعه پهر سے اپے آپنے علاقوں کو دوباره سے منظم کریں ـ
اور حکومتی لوگوں کو ان کی اوقات یاد ولاوائیں که ان کو کس کام کے لیے رکها گیا تها

پیر، 5 نومبر، 2007

مذمت

کی لِکهاں تے کی ناں لکهاں
مختصر یه که
پاک فوج کے سرغنه نے بڑا هی پلید کا کیا ہے
ایمرجینسی لگا کر !ـ
تے فیر میں آپنے آپ نوں پچھناں واں که
اس پاک فوج کے سرغنه نے پاک کام کیا کب ہے؟
جنرل گریسی کی قائد آعظم کی حکم عدولی سے لے کر
آج تک ـ
اے دیسی گورے جمدے ای ساڈے تے حکومت کرن لئی نیں ـ
اینہان دی بولی وی ہور تے چال وی هور اے ـ
میں ایک دفعه پهر اس ایمرجنسی کی مذمت کرتا هوں اور اور پاک فوج کے سرغنه ماں دے پرویز مشرف پر لعنت بهیجتا هوں ـ
میرا اللّه گواھ رهے که میں اس فرعون نما کے خلاف تھا ـ

جمعرات، 1 نومبر، 2007

نسلی کتّے

کتا بڑی کُتی چیز هوتا ہے
کتے کو کتنی بهی تربیت دے دی جائے ، کتنے هی ہنر سکها دیے جائیں
کتے کو اس کی کتّی فطرت کی تسکین کے لیے ایک مالک کی ضرورت هوتی ہے
جو اس کا پٹه پکڑ سکے
جس کے سامنے دم ہلا سکے
جس کی حمایت میں کسی پر بهونک سکے اور مالک کی حمایت میں کسی پر حمله کر سکے ـ
ایک کتّا ، کسی کتے هی کا پُتر هوتا ہے
یا پهر کسی کُتّی کا پُتر ـ
انگریزی میں اس کو سن آف بچ بهی کہتے هیں ـ
بعض کتے اپنے مالک کے بڑے وفادار هوتے هیں ، مالک کے اشارے سے بهی پہلے اس کے مزاج کو سمجهتے هیں اور مالک کے ناپسندیده لوگوں پر حمله آور هو جاتے هیں ـ
مالک لوگ بهی مالک هوتے هیں
اور کتے کو کتے کا بچه هی سمجهتے هیں کبهی کبهی اس کو چهڑی سےڈراتے هیں اور کبهی تهوڑا سا میٹھا دکها کر کام نکلواتے هیں ـ
کتا ایک ٹانگ اٹهاکر پیشاب کرتا ہے
اس کی اس سے کو غرص نہیں هوتی که دهار کہاں پڑے گی
لال مسجد کی دیوار هو یا وزیرستان کی پہاڑیاں ، سوات کی جنت نظیر وادیاں هوں یا بلوچستان کے سنگلاخ پہاڑ ـ
کوئی بهی جگه کتے کی کت کت سے محفوظ نہیں هوتی ـ
لیکن جب کتا ٹانگ اٹها کر کسی بهلے مانس کے پاؤں پر دهار مارتا ہے تو بهلامانس لتّر اتار لیتا ہے
تو کتے کو ٹیاؤں ٹیاؤں کر کے بهاگنا پڑتا ہے ـ
ایک اچها تربیت یافته کتا بهونکنے والے کتوں سے بهی سلوک رکهتا ہے
جب کبهی بهلا مانس جوتا اتار لے یه سب کتے مل کر اس پر بهونکنے لگتے هیں که
کتے پر جوتا اتار کر یه غیر اسلامی کام کر رها ہے ـ
بهلامانس تو کتا نہیں هوتا ناں اس لیے یه کتوں کے بهونکنے پر بهونک کر جواب نہیں دے سکتا
اس لیے بهلے مانس کی آواز کتوں کے بهونکنے میں دب کر ره جاتی هے ـ
اور اگر کبهی ان کتوں کو کوئی بهلا مانس پکڑ کر بانده لے تو پهر بڑا کتا کہتا ہے که ان کتوں کی تربیت میں کمی تهی اس لیے پکڑے گئے ـ
کتوں میں بڑے بڑے نسلی کتے پائے جاتے هیں
ان کے باقاعده شجرے هوتے هیں
جو کتا جتنا نسلی هوتا ہے اس کو اتنی هی مالک هی ضرورت ہے
اور ایک نسلی کتا اپنے مالک کی وفارادی میں کسی بهی حد سے گزر جاتا ہے
اور نسلی کتے کی کوشش هوتی ہے که اس کے بچے بهی اسی مالک کے گهر میں رهیں
بعض اوقات کسی بڑے مالک کے گهر میں بچوں کو رکهنے کے لیے خصوصی پروانے(ویزے) کی ضرورت هوتی ہے مگر ایک نسلی کتے کے بچوں کو یه خصوصی پروانے اسانی سے مل جاتے هیں ـ

باقی فیر سہی

Popular Posts