منگل، 6 نومبر، 2007

حکومت

یه حکومت هوتی کیا ہے؟؟
یه پہلے پہل کیسی بنیں اور اور کس لیے بنیں؟
میں اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق اس پر سوچ بچار کر کے اس نتیجے پر پہنچا هوں که ایک حکومت ایک عقلمند گاؤں هوتا ہے ـ
میرے خیال میں حکومتیں کچھ اس طرح بنی هوں گی ـ

برصغیر کے قصبات آپنی جگه ایک مکمل معاشره هوتے تهے
انسانی ضرورت کی ہر چیز کهیتوں میں پیدا هوتی تهی اور اس کو قابل استعمال بنانے والے ہنر مند بهی اسی قصبے میں بستے تهے ـ
اناج گندم اور دهان کی فصل کو کاٹنے سے لے کر بهڑولے میں ڈالنے تک اور پهر اس کو چهڑنے اور پیسنے والے لوگ
چاول روٹی کا انتظام کرتے تهے
اس کے بعد کماد کو شکر بنانے والے لوگ
اس کے بعد درختوں کو فرنیچر اور اوزار کی شکل دینے والے ترکهان ـ
کپاس بهی هوتی تهی اور اس کو کپڑے کی شکل اور رنگ ڈیزائن کرنے والے جولاہے رنگ ریز درزی ـ
سرسوں کے بج کو تیل بنانے والے تیلی
المختصر که معاشره بنتا هنر مند لوگوں سے ہے مگر
هوتا یه هے که ان ہنر مندوں کے خاندانوں میں بهی تو معذور یا بیمار لوگ پیدا هو سکتے هیں
اس لیے ان لوگوں نے سوچا هو گا که کیوں نه اپنی کمائی میں سے کچح حصه دے کر ان لوگوں کی بهی مدد کی جائے ـ
اس کے لیے انہوں نے ایک فنڈ بنایا هو گا كه سارے لوگ اپنی کمائی کا کچھ حصه اس میں ڈالا کریں
اس کو آپ ٹیکس کانام دے لیں ـ
اور اس رقم سے گاؤں کی صفائی نالیوں کی پختگی اور جنج گهر اور بیٹھک وغیره بنوائی هوں گی ـ
جب جب ابادی بڑەتی گئی اور رقم بهی برهتی گئی تو اس رقم کی ترسیل اور وصولی کے لیے بندوں کی بهی ضروت محسوس هوئی اور اس کے لیے ملازم رکهے گئے
جن کی تنخواہیں بهی اس ٹیکس سے دی گئیں هوں گی
ان کو پبلک سرونٹ کہتے هوں گے
اور پهر جب ڈاکوں کا خطره بڑها تو چوکیدار بهی رکهے گئے جن کو فوج کا نام دیا گیا ـ
اسی طرح بنتے بنتے یه حکومت بن گئی هو گی
اب معاشرے میں کاموں کو منظم رکهنے کے لیے ان پبلک سرونٹ کو ذمه داری دی گئی هوگی که آپ اسمبلی کے وضع کرده اصولوں کے مطابق جس کو جس اجازت نامے کی ضرورت هو اس کو دے دیں ـ
ان بنلک سرونٹ کو اجازت نامے جاری کرنے کی طاقت نے اہسته آهسته فرعون بنا دیا
اور اسی طرح چوکیدار کو اس کے اسلحے نے ٹیکس گزاروں کے لیے ایک دهشت ـ
اب اج ہمارے دور میں یه ٹیکس گزاروں کی دی گئی خیرات کو آپنا حق سجهتے هیں اور ٹکس دینے والوں کو غلام ـ
اب یه لوگ اس بات کو بهول گئے هیں که ان کو لوگوں نے رکها کیوں تها اور ان کو کس بات کے پیسے دیتے هیں ـ
اب یه لوگ لوکوں کے ٹیکس کے پیسوں سے صرف غیر ملکی دورے اور عیاشی کرتے هیں
لوگوں کو انصاف مہیا کرنا یا گلیاں پکی کرنا اگر پڑ بهی جائے تو ایک احسان کی طرح کرتے هیں اور دور دراز علاقوں میں تو یه لوک صرف ٹیکسوں کی وصولی کے لیے یا پهر اپنی دهشت جمانے کے لیے جاتے هیں ـ
اج یه لوگ حکومتی لوگ هیں اور دوسرے لوگ دوسرے لوگ هیں ـ

معاشرتی جانور انسان کو تو معاشره بنا کر رهنا هی بهاتا ہے
اس لیے اب کچھ علاقوں میں تو لوگوں نے حکومت پاکستان کے مقابلے میں حکوطمت بنا کر لوگوں کو انصاف مہیا کرنا شروع کردیا ہے
اور دوسرے بہبودی كام بهی كرنے لگے هیں ـ
جیسے كه وه لوگ جن كو مقامی طالبان كہتے هیں وه كر رهے هیں ـ
حکومتی لوگوں کو ان طالبان کو بڑهتی هوئی مقبولیت سے اپنی کمائی
اور عیاشی هاتھ سے نکلتی نظر اتی هے اور اس لیے بجائے ان طالبان کی مدد کرنے كے ان کے کاموں میں رکاوٹ ڈال رہے هیں
مگر طالبان کیونکه اچهے کام کام کر رهے هیں اس لیے لوگ ان کو پسند کرتے هیں ـ
اور حکومتی لوگوں کو ان پر حملے کرکے بهی شرمندگی اٹهاني پڑ رهی ہے

اج پهر ایک دفعه لوگوں کو اس بات کی ضرورت هے که اپنے آباء کی طرح ایک دفعه پهر سے اپے آپنے علاقوں کو دوباره سے منظم کریں ـ
اور حکومتی لوگوں کو ان کی اوقات یاد ولاوائیں که ان کو کس کام کے لیے رکها گیا تها

کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts