بدھ، 20 نومبر، 2013

جبلتیں

ایک محاورہ ہوا کرتا تھا
سفید پوش ، سیاہ کار!۔
اپ نے کبھی سنا ہے ؟
یا کہ ایسے بندے دیکھے ہیں ؟
خوبصورت اور اجلے لباسوں میں ، منافق؟
۔
۔
سوہنے بابے اور بڈہیاں بھی دیکھی ہوں گی؟
حسن صرف جوانی سے ہی نہیں ، بندے کے خوبصورت خیالات سے بھی بنتا ہے ۔
عموماً خوبصورت خیالات ،اپنے رکھنے والے بندے کے چہرے اور بدن کو بھی خوبصورت بنائے رکھتے ہیں ۔
۔
۔
۔ کتے ہو عموماً اور کئی دوسرے جانوروں میں ، ایک جبلت پائی جاتی ہے
کہ
چیزوں کو اکھٹا کرتے جاتے ہیں ، اور کتے کو تو یہ بھی یاد نہیں رکھتا کہ اس نے ، ہڈی دبائی کہاں کہاں ہے زمین میں !!۔
انسان جس میں طرح طرح کی جبلتیں پائی جاتی ہیں ۔ اگر کسی ادمی میں جانوروں کی مال کو اکھٹا کرنے کی جبلت اوج کر آئے تو
عموماً ایسا ادمی خود کو ہی انسان سمجھ لینے اور دوسروں کو کمتر سمجھنے کے مغالطے کا شکار ہو جاتا ہے۔
اور مغالطہ بھی ایسا کہ
خالص انسانوں والی جبلت جو کہ کسی بھی جانور میں نہیں پائی جاتی ، اس جبلت کے انسانوں کو تو بہت ہی حقیر جاننے لگتا ہے ۔
یعنی کہ "لکھنے "والوں کو بھی حقیر سمجھتا ہے ۔

ہفتہ، 16 نومبر، 2013

ایک الف تینوں درکار

 بابے بلھے نے کہا تھا
اک الف تینوں درکار۔
پاکستان میں آگ لگی ہوئی ہے ، ہر طرف ، ہرجگہ ، بلکہ ہر دل میں ۔
کم علمی کی بٹھی میں جلنے والے اس آگ کا نام ہے ، مذہب !!۔ اور اس کا ایندھن ہے ، مغالطے اور مبالغے۔
وہاں امریکہ میں ، ہر الیکشن میں تین "جی" استعمال ہوتے ہیں ۔
 جی فار "گاڈ" جی فار "گن" اور جی فار " گے" ( ہم جنس پرست) ۔
پاکستان میں الیکشن ہو یاکہ سلیکشن ! جرگہ ہو کہ پنچایت ، مسجد ہو کہ دارا یہان ایک ہی لفظ  جو کہ الف سے شروع ہوتا ہے ۔
ب پ ت ٹ  کے حروف بھی ہیں اور ان کا استعمال بھی ہوتا ہی رہا ہوگا ، لیکن ہم نے ایک ہی لفظ دیکھا ہے الف  اسلام !!۔
اسلام کا الف ، ساری قوم کی بغل میں گیا ہوا ہے  ۔ ساری قوم نے ہاتھوں میں پکڑ رکھا ہے ، دوسروں کی بغل میں دینے کے لئے ۔
اپنا اپنا الف ہے سب کا ہر بندہ اپنے الف کی باتیں کر رہا ہے ،
ایک ہاتھ سے اپنا الف دوسرے کی بغل میں گھسیٹنے کی کوشش ہے اور دوسرے ہاتھ سے اپنی بغل میں “کسی اور” کے الف  کی زیادتی کا ظلم کا واویلا ہے ۔
ایک الف اسلام کی ہاتھوں ملک کا یہ حال ہے کہ
سڑکیں ،عمارتیں ، ابادیاں تو بد حال ہیں ہی ۔
کسی کو اپنے حقوق کا یا فرائض کا گمان تک نہیں ہے ۔
کوئی کسی سے پیسے چھین لے ، اس کے پیسے واپس لینے میں مدد کا کوئی انتظام نہیں ہے
ہاں اس کوئی یہ بتانے والا آ جائے گا ، اسلام تو ایسا نہیں بتاتا ! ، فیر الف اسلام۔
کوئ کسی کی بغل میں تیر دے کر چلا جائے ، اس کو بھی کوئی باتنے والا آ جائے گا کہ ، بغل میں تیر دینا انتہائی غیر اسلامی ہے ، فیر الف اسلام ۔
کسی کے گھر چوری ہو جائے ، اس کے مال کی واپسی  کی کوئی دادا فریاد نہیں
لیکن اس بھی کوئی بتانے والا آ جائے کا کہ اگر یہاں اسلام ہوتا نہ  ، تو ! ۔
فیر الف اسلام ۔
اور اگر کوئی بندہ ان الف اسلام والوں کی بغل سے الف نکانے کو کوشش کرئے تو ؟
اس ہاتھ پکڑ لیں گے کہ اسے نہ نکالو، اس میں اسلام کا کیا قصور ہے ؟
یار تم تکلیف میں ہو ! اس لئے میں تمہارا الف نکالنے کی کوشش کرتا ہوں ۔
تو اس کو کہتے ہیں ۔
اس میں اسلام کا کیا قصور ؟ کوئی اسلام پر عمل تو کرئے !!!۔
تو بندہ ان احمقوں سے پوچھے کہ
کیا
چودہ سو سال میں نافذ نہ ہو سکا
کیا
خدا کا آئین بھی “عبوری “ ہے کیا ؟؟

ایک ہمالیہ سے بڑا سوال
پاکستانی قوم سے
تمہارے تعلیم یافتہ لوگوں مں سے بھی کتنے فیصد کو علم ہے کہ

حضور نبی پاک ﷺ نے مکے میں جن لوگوں کو تبلیغ کرکے تکلیفیں اٹھائی تھیں ۔
ان لوگوں کا مذہب کیا تھا؟
کس یقین کی طاقت تھی کہ جس نے وقت کے نبی ﷺ کو شہر چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔
یاد رکھو جب تم لوگوں کو “ان “ کے مذہب کا علم ہو جائے گا
تو؟
تم لوگوں کی “بغل” سے اسلام کا .الف” نکل جائے گا
اور تم لوگ دنیا کی اقوام میں اپنا ایک مقام رکھو گے ۔

دوسری بات
اگر انگریزی اتی ہوتو
یہ الفاظ سرچ انجن میں ڈالکر
The Campaign to Stop Killer Robots

دیکھو کہ دنیا کی ترقی یافتہ اقوام اگر اسلحہ بنانے کی تکنیک میں ایڈوانس ہیں تو
اخلاقیات میں بھی کم نہیں ہیں ۔
Killer Robots
میں ڈرون بھی شامل ہیں ۔
چلو جی غیروں کی کوشش سے ہی سہی ، اگر ڈرون سے ہونے والی پاکستانیوں کی موتیں کچھ کم ہو جائیں تو دل کے دکھ کچھ کم ہو جائیں گے
ورنہ
پاکستان کے “محافظوں “ نے جو کام کئے ہیں ڈرون کے حملوں میں ، وہ انے والے زمانوں کا تاریخ دان جب لکھے گا
تو
پڑھنے والے حیران ہوا کریں گے کہ
اس زمانے کے لوگ اتنے ہی احمق تھے کہ ان کو محافظوں کے کردار کا علم ہی نہیں ہو سکا تھا ۔
لیکن کچھ لکنھے والے یہ بھی لکھیں گے کہ
محافظوں نے اس دور کے لوگوں کے ہاتھوں میں اسلام کا “ الف “ پکڑا دیا تھا  ، جس کو ایک دوسرے کی بغل میں دینے کی کوشش میں ان لوگون کو محافظوں کے کردار پر سوچنے کی فرصت ہی نہیں تھی ۔

اتوار، 3 نومبر، 2013

جاپان ایک رائے

جاپان، چڑھتے سورج کی سرزمین کے لوگوں کے متعلق کسی رائے کی تشکیل کے لئے میں دس الفاظ کا انتخاب کروں گا۔

شائستگی!۔
شائیستگی یا کہ جس کو انگریزی میں پولائٹ کہتے ہیں ۔
اس کو جاپانی زبان میں “رییگی تاداشی” کہتے ہیں ۔ جاپان کے متعلق اپ نے پڑھا سنا ہی ہوگا کہ جاپانی لوگ ایک دوسرے کو جھک کر سلام کرتے ہیں ۔
اب جب کہ اس زمانے میں جاپان میں مغربی لوگوں اور دیگر غیر جاپانیوں کو عام دیکھ سکتے ہیں ، مصاحفے کا بھی رواج ہے ،
لیکن صرف غیر جاپانیوں کے ساتھ ہی ایسا کیا جاتا ہے ۔
جھک کر سلام کرنے کو جاپانی زبان میں “اوجیکی” کہتے ہیں ، اوجیکی ، ہاتھ ملانے کی نسبت کہیں زیادہ شائستہ محسوس ہوتی ہے ۔
وقت کی پابندی!۔
جاپانی لوگ وقت کی پابندی کے معاملے میں اتنے سنجیدہ ہوتے ہیں کہ اپ ان کو انتہا پسندی کا الزام بھی دے سکتے ہیں ۔
جاپان کا ریلوے کا سسٹم اتنا زیادہ منظم ہے کہ اس میں ایک منٹ کی لیٹ کا بھی تصور نہیں ہے ۔
جے آر ( جاپان ریلوے) اور اس سے منسلک دوسرے ریلوے نیٹ ورک ، بسوں ، بحری اور ہوائی جہازوں کا ظان اتنا منظم ہے کہ
کسی ایک لائین پر ٹرین کی ایک منٹ کی لیٹ ، کسی کے سارے ہفتے یا مہینے کا ٹائم ٹیبل درہم برہم کر کے رکھ دے۔
اس لئے ٹوکیو میں کسی نیٹ ورک پر ٹرین کے ایک یا چند منٹ لیٹ ہوجانے پر ریلوے والے مسافروں کو وضاحتی ٹکٹ جاری کرتے ہیں تاکہ مسافر اپنے کام والی جگہ پر دیکھا کر اپنے لیٹ ہونے کا جواز فراہم کر سکے ۔
کام پر لیٹ پہنچنا یا کہ کسی وعدے پر لیٹ پہنچنا جاپان میں اپ کی ریپوٹیشن کو بہت نقصان پہنچاتا ہے ۔
روادری!۔
روادری ، جس کو انگریزی میں “کائنڈ” کہہ سکتے ہیں ، اس کو جاپانی میں “یاساشی” کہتے ہیں ۔
دوسرا لفظ جو عام بولا جاتا ہے وہ ہے “ اوموئی یاری” جس کا اردو میں معنی بنیں گے “دوسروں کے فائدے کی سوچ رکھنے والا”۔
یہاں جاپان میں کسی دوست کو ملنے کے لئے جاتے ہوئے کوئی کھانے کی چیز لے کر جانا ایک عام سی بات ہے ۔
جیسا کہ ہمارے ہاں بھی رشتے داروں کے گھر جاتے ہوئے کھانے کی چیزیں لے کر جانے کا رواج پرانوں سے پایا جاتا ہے ۔
 محنتی!۔
جاپانی لوگ بہت محنتی ہوتے ہیں ۔ محنتی کے لئے جاپانی میں لفظ استعمال ہوتا ہے “ ہاتاراکی مونو” جس کو انگریزی میں یارڈ ورکر کہیں گے ۔ لیکن جاپانیوں کی محنت صرف ان کے کام تک ہی نہیں ہے ، جاپانی اپنی گھریلو زندگی میں بھی بہت محنتی لوگ ہیں ۔
اگر اپ جاپان میں کنٹریکٹ ورکر نہیں ہیں ، بلکہ کل وقتی ملازم ہیں تو اپ کو ایکسٹرا کام پر اوّر ٹائم کی اجرت نہیں ملے گی ۔
ان دنوں جاپان میں ایک لفظ “کارواوشی “ استعمال ہوتا ہے جس کے معنی ہیں کہ کام کی مشقت سے موت!۔
یہ موت کوئی محاوراتی موت نہیں بلکہ حقیقت میں کئی لوگ کام کی مشقت سے مر جاتے ہیں ۔

باہمی احترام!۔
جاپان میں باہمی احترام کا ایک ایسا کلچر پایا جاتا ہے کہ جس کا ذات پات اور طبقاتی فرق والے معاشروں میں تصور بھی محال ہے ۔
یہاں ہر شخص کو “سان” کے لاحقے کے ساتھ پکارا جاتا ہے ۔ “ میں “ ایک قابل احترام شخص ہوں ، اسی طرح معاشرے کے سبھی لوگ محترم ہیں ۔
یہاں جاپان میں بڑی عمر کے لوگ بھی اپنے سے چھوٹی عمر کے لوگون کو عزت سے پکارتے ہیں ۔ اور کم عمر لوگ بڑی عمر کے لوگوں کو احترام سے پکارتے ہیں ۔
اپنے سے بڑی عمر کے بزرگوں کو عامیانہ زبان سے پکارنے یا بات کرنے کو یہاں بہت ہی معیوب سمجھا جاتا ہے۔
جاپانی زبان کا ایک محاورہ ہے کہ “ شتاشی ناکا نی مو رئیگی آری” یعنی کہ بے تکلفی میں بھی اخلاق ہونا چاہئے!!۔
یہاں بے تکلف دوست بھی انتہائی بے تکلفی میں بھی دوست کی عزت نفس پر حرف نہیں انے دیتے ۔
 اکلمیت پسندی!۔
جس کو بعض اوقات گیر جاپانی لوگ جاپانیوں کی جھجک یا شرم سمجھتے ہیں یہ بات ان کی اکلمیت پسندی ہوتی ہے
کہ
اگر اپ کو کوئی جاپانی جاپان سے باہر مل جاتا ہے اور بہت کم بات کرتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ مکمل ترین انگریزی نہین بول سکتا اس لئے کم بات کر رہا ہے ۔
حالنکہ اس کو اچھی خاصی انگریزی کی سمجھ ہو گی لیکن اکلمیت پسندی کی وجہ سے کم بات کر رہا ہوگا ۔
جاانی مصنوعات میں بھی ان کی اکلمیت پسندی نظر اتی ہے ۔ جاپانی جب بھی کو چیز تیار کرتے ہیں تو اس کی وضاحت یہ ہوتی ہے کہ اس دور میں اس سے بہتر چیز بنانی ممکن نہیں تھی ۔ اور انے والے دور میں اس چیز سے بہتر چیز بنانے کی کوشش ہی ہوتی ہے  جس نے جاپان کو اج اس مقام پر کھڑا کیا ہوا ہے کہ
کوئی جھوٹ میں بھی “ میڈ ان جاپان “ کا لیبل لگا دے مال بک جاتا ہے ْ۔
 دور اندیشی!۔
جاپانی لوگ بہت دور اندیش ہوتے ہیں ، ان کو انے والے کل ہی کی نہیں بلکہ اس سے اگے کے انے والے کلوں کی بھی فکر اور سوچ ہوتی ہے ۔
جاپانی زبان میں دور اندیش کے لئے لفظ بولا جاتا ہے “ کھش کوئی” جس کے متبادل انگریزی کا لفظ انٹیلیجنٹ ہو گا ،۔ انگریزی کے لفظ سمارٹ کو یہاں جاپان میں “ سماتو” بولا جاتا ہے اور اس کو کسی کی اچھی جسمانی فگر کے لئے بولا جاتا ہے۔
یعنی کہ جاپان میں اگر اپ کسی کو سمارٹ کہتے ہیں تو اس کا مطلب اپ اس کی ذہانت کی بجائے اس کی جسمانی ساخت کی تعریف کر رہے ہوتے ہیں ۔
جاپان کا باہمی امداد کے لئے بیمہ کا نظام ، سونامی ، زلزلوں اور دیگر اسمانی افات سے بچاؤ اور اگاہی کا نظام ان کی دور اندیشی کی بہترین مثالیں ہیں ۔
اجتماعی زندگی کا شعور۔
جاپان کی اس کوالٹی کو اس فہرست میں پہلے نمبر پر ہونا چاہئے تھا ، کہ جاپان میں اجتاعی زندگی کا شعور بہت ہی میچور ہے ۔
ترقی یافتہ اقوام کی ترقی کا بنیادی ستون اجتماعی زندگی کا شعور ہی ہوتا ہے۔
لیکن جاپان ان ترقی یافتہ اقوام میں سے بھی اس بات میں اعلی ترین مقام پر ہے
غیر ملکی سیاحت کے لئے نکلے ہوئے جاپانی سیاحوں کے گروپ ، جاپان کی اجتماعی زندگی کی ایک عملی مثال ہے۔
ملک کر کام کرنا ، ایک دوسرے سے مشاورت کرنا معاملات میں ایک دوسرے کی معاونت کرنا جاپان کے لوگوں کی رسم سے زیادہ ان لوگوں کی عادت بن چکی ہے۔

صفائی!۔
کیا اپ یقین کریں گے کہ جاپان کے سکولوں میں صفائی والے چپراسی کا تصور بھی نہیں ہے؟
جاپان میں طالب علم خود سکول کی صفائی کرتے ہیں ۔
ہر روز گیلے کپڑے سے تیس منٹ !۔ کسی بھی عمارت کو بترین صاف رکھنے کے لئے کافی ہے ۔
اپ نے شائد انٹر نیٹ پر یو ٹیوب وغیرہ میں دیکھا ہو کہ  کیسے جاپانی لوگ اپنا کوڑا بھی ساتھ لے کر چلتے ہیں ۔
جی ہاں جب جاپانی کسی کام کو نکلتے ہیں اور کرنے واکی چیزوں کی لسٹ میں “ صفائی “ بھی شامل ہوتی ہے ۔
جاپان میں دوکان دار اپنی دوکان کے سامنے کی گلی یا سڑک کو بھی اتنا ہی صاف رکھتے ہیں جتنی کہ ان کی دوکان ۔
ان کے خیال میں یہ کام بھی ان کے کاروبار کی ضرورت ہے ۔
عمومیت!!۔
ہمارے یہاں عامیانہ پن ، ایک گالی سی بن کر رہ گئی ہے ۔ کیونکہ عمومیت کے معنوں سے لاعلمی ہے
ورنہ جاپان میں یہ ساری باتیں جو اوپر بیان کی گئی ہیں ، عام سی چیز بن کر رہ گئی ہیں
بلکہ اس چیزوں کو ہی عمومیت جانا جاتا ہے۔
سکول کی تعلیم کے بعد سپوٹس کی کی گھنٹوں کی روزانہ مشقت طالب علموں کے لئے عام سی بات ہے ۔
کام پر سونپی گئی ذمہ داریوں کو پورا کرنا عام سی بات ہے ۔
اپنے معاشرتی فرائض کی ادائیگی عام سے بات ہے۔
خوش اخلاقی ، روادری ، خندہ پیشانی ، یہ سب “ خاص” باتیں یہاں جاپان میں عام سی باتیں ہیں ۔
اس لئے اپ جاپان کو عمومیت پسند بھی کہ سکتے ہیں ۔
جاپانیوں کے ساتھ زندگی گزار کر لگتا  ہے کہ
زندگی جاپانیوں کے نزدیک ایک مشن ہے ۔ زندگی کو کوالٹی کے ساتھ گزارنے کا مشن !!۔ اور سبھی لوگ اس مشن میں جتے ہوئے ہیں ۔

Popular Posts