پیر، 17 اکتوبر، 2022

کدّو۔ خشک کئے کدو

 کدّو، ایک سبزی کے طور پر شائد قدیم ترین سبزی ہو گی ، کہ اس کو خشک کر کے اس کی جلد کو طرح طرح کے استعمال ہم زمانہ قبل از تاریخ میں بھی دیکھ سکتے ہیں ،۔
وہ اقوام جو بت بنانے کی رسم رکھتی تھیں ان میں کدّو کے پیالے بوتیلیں لئے ہوئے بت عجائب گھروں کی زینت ہیں ،۔
قدیم یونانی بت اگر کدو کا پیالہ لئے کھڑا ہے تو مشرق بعید کا کوئی لافانی کردار کدو کی  بنی بوتل لئے کھڑا ہو گا ،۔
دنیا کی قدیم ترین معاشرت فلسفہ اور مذاہب رکھنے والی سرزمین ہندوستان میں بھی کدو کے بنے ہوئے موسیقی کے آلات ملتے ہیں ،۔
چین کے تاؤ ازم میں خشک کدو کو دروازے پر لٹکانے یا کہ اسکو لے کر سفر پر نکلنے کا رواج پایا جاتا ہے ،۔
انکے خیال میں ایسا کرنے سے بد روحوں کے شر سے تحفظ ہوتا ہے ،۔
قدیم چینی افسانوں میں خشک کدو لئے ہوئے کرداروں کو نمایاں کیا جاتا ہے ،۔
تاؤ مت کے آٹھ لافانی کرداروں کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے ساتھ خشک کدو رکھا کرتے تھے ،۔
جاپان کے شنتو مذہب کے مزاروں پر خشک کدو دروازوں پر لٹکایا جاتا ہے ،ْ
خیال کیا جاتا ہے کہ اس میں دیوتاؤں کا قیام ہوتا ہے ،۔
لاطینی امریکہ کے لوگ خشک کدو کا تمباکو کشید کرنے کا پائیپ بنا کر کش لئے کرتے تھے ،۔ْ
الف لیلا ہزار داستان کی کہانیوں میں سند باد حجازی کے ایک سفر میں پیر تسمہ پا سے نجات کے لئے خشک کدو کا پیالہ اور اس میں شراب بنا کر استعمال کا بھی ذکر آتا ہے ،۔
وہاں پنجاب میں ہم نے بچپن میں بہت دیکھا کہ کنگ نامی اک تار کا میوزک انسٹرومنت اور سانپ کو مست کرنے والی بین بھی خشک کدو کی بنی ہوتی تھی ،۔
پتہ نہیں کس خیال سے کہ کس رو میں بہتے ہوئے میں نے بھی یہاں جاپان میں اس سال (2022ء) کدو خشک کرنے کا شغل شروع کیا ،۔
اور یہ فوٹوز میں نظر انے والے خشک کدو اور کدو کی بوتلیں بنائی ہیں ،۔
بوتل والے کدو کو خشک کرنے میں بہت سے کدو ناکامی کا شکار ضائع ہو گئے (اپنی کم علمی کا ادراک ہوا) لیکن کنگ والے کدو کامیابی سے کئی پیس بنا لئے ہیں،۔
ان کے متعلق منصوبہ ہے کہ ، درختوں میں اس طرح رکھے جائیں کہ پرندے انمیں گھونسلے بنا لیں ، انڈے بچے دیں ،۔
ان کدوؤں کو خشک کرنے سے کوئی کمائی نہیں کوئی مالی مفاد نہیں بس شوق چڑھا اور اپنی جبلت کی تسکین کو بنائے ہیں ،۔
اور میرے نزدیک اپنی جبلت کی تسکین ہی بندے کا مفاد ہونا چاہئے ،۔

ہفتہ، 1 اکتوبر، 2022

انتونی انوکی کی وفات پر

 انتونی انوکی  (محمد حسین) انتقال کر گئے ہیں ،۔

پاکستان میں انکو انیس سو چھہتر میں ہونے  اکّی پہلوان کے ساتھ ہونے والے مقابلے کی وجہ سے جانا جاتا ہے ،۔

پاکستان میں ہونے والے اس مقابلے میں انوکی نے اکی پہلوان کا بازو توڑ دیا تھا ، بقول انوکی اکی پہلوان نے انوکی کو چیلچ کیا تھا ، انکو پاکستان کے کسی پہلوان کی طرف سے چیلنج پر حیرت کا اظہار کیا کرتے تھے ،۔

تین سال بعد انیس اناسی میں اکی پہلوان کے بھتیجے  جھارا پہلوان سے مقابلے میں انوکی ہار گئے تھے ،۔

انوکی صاحب کے پہلوانوں کے اس خاندان سے بہت اچھے تعلقات بن گئے اور جھارے  کا ایک بھتیجا انہون نے  پہلوانی کی تربیت دینے کے لئے اڈاپٹ کر کے جاپان بلوا لیا تھا ،۔

انتونیو انوکی، ایک جاپانی پیشہ ور ریسلنگ سٹار,اور سیاست دان تھے ، جو کہ جاپان میں عالمی شہرت یافتہ باکسر محمد علی کے ساتھ میچ اور شمالی کوریا سے تعلقات کی ایک گھڑکی کے طور پر بڑے پیمانے پر جانے جاتے تھے، ایک نامراد  بیماری سے برسوں سے لڑنے کے بعد 79 سال کی عمر میں بروز ہفتہ یکم اکتوبر دو ہزار بائیس  انتقال کر گئے، ۔


"نیو جاپان پرو ریسلنگ نامی کمپنی کے بانی بھی انتونیو انوکی تھے،جس کمپنی کو انہوں نے 1972 میں شروع کیا تھا۔


انوکی 1960 کی دہائی کے اخری سالوں میں جاپان کے پرو ریسلنگ سرکٹ کا سب سے بڑا نام بن گیا۔

 عالمی سطح پر ان کی شہرت 1976 میں اس وقت  ہوئی جب انہوں نے باکسنگ کے لیجنڈ محمد علی کے ساتھ ایک مکسڈ مارشل آرٹس میچ کھیلا، جسے صدی کا عجب ترین مقابلہ کہا جا سکتا ہے ا۔


لالٹین کے جبڑے والے، 1.9 میٹر لمبے پہلوان نے  1989ء میں  سیاست میں قدم رکھا۔

 میں جاپان کی پارلیمنٹ کے ایوان بالا کی نشست جیت کر اس نے اگلے سال خلیجی جنگ کے دوران عراق جاکر  اور جاپانی یرغمالیوں کی مدد  کرتے ہوئے  اخباروں کی سرخیاں بنائیں۔


انہی دنوں اس زمانے میں انوکی نے اسلام قبول کیا اور اپنا مسلم نام محمد حسین رکھا،۔


انوکی نے شمالی کوریا کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کیے ، انوکی کے ابتدائی اتالیق، پرو ریسلنگ کے سپر اسٹار ریکی دوزان کا تعلق شمالی کوریا سے تھا جو کہ کوریا کی  جنگ سے جزیرہ نما کے تقسیم ہو کر نارتھ اور ساؤتھ بن جانے کے بعد وہ کبھی بھی اپنے ابائی گھر جو کہ نارتھ کوریا میں رہ تھا ، نہیں جا سکے۔


انتونی انکوی نے ایک قانون ساز کی حیثیت سے پیانگ یانگ کے متعدد دورے کیے اور اعلیٰ عہدے داروں سے ملاقات کی اور جاپان کے جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسی کے ساتھ ثالثی کا کردار ادا کرنے کی کوشش کرتے رہے ۔


1995 میں، اس نے پیانگ یانگ کے مئی ڈے اسٹیڈیم میں 100,000 سے زیادہ شائقین کے سامنے دو روزہ " ریسلنگ مقابلوں کا اہتمام کیا۔

جاپان جہاں کہ سو سال سے زیاد عمر کے ہزاروں لوگ ہیں  یہاں

صرف انساسی سال کی عمر میں انتقال جاپان کے حساب سے ایک جوان سال موت ہے ، ،۔

انتقال سے پہلے بیماری کی وجہ سے انوکی صاحب بہت زیادہ  کمزور اور ضعیف دیکھائی دینے لگے تھے م،۔۔


Popular Posts