اتوار، 19 دسمبر، 2004

16 دسمبر

سوله دسمبر پاك فوج كى پاكستانى جوان لڑكوں كے هاتهوں شكست كا دن!جى هاں سولين پاكستانيوں جوانوں نے 1971 ميں پاك فوج كو اس برى طرح مارا تها كه پاك فوج نے تاريخ ميں سب سے بهارى تعداد ميں جنگى قيدى بننے كا ريكارڈ قائم كيا تها!مشرقى پاكستان كے جوان لڑكوں (1971سے بەلے بنگله ديش بهى پاكستان تها اور بنگالى بهى سب پاكستانيوں كى طرح خالص پاكستانى تهے) نے پاك فوج كے خلاف هتهياركيوں اٹهائے تهے؟كيونكه پاك فوج نے پاكستانى عورتوں كو ننگا كركے دادشجاعت دينا شروع كر ديا تها بهائى ەونے كا دعوے كرنے والے فوجى اپنى بەنوں كو ،،،،،،،،!تو پهر اصل بهائيوں نے بندوق اٹها لى تو پهر دنيا نے ديكها كه خود كو دنيا كى بەادر ترين كەلوانے والى فوج كا غيرت مند بهائيوں نے كيا حاك كياتها!

ياد ركهيں جب بهى ميں پاك فوج لكهتا هوں تو اس كا مطلب اسلامى جمەوريه پاكستان كى فوج نهيں ەےميں كبهى بهى اسلامى جمەوريه پاكستان كے خلاف لكهنے كا سوچ بهى
نەيں سكتا!اسلامى جمەوريه پاكستانكے كسى بهى نقصان پر ميرا دل خون كے انسو روتا ەے!پاك فوج سے ميرى مرادلوگوں كا وه گروه ەے جواسلامى جمەوريه پاكستان كے صرف سورسز استعمال كرتا ەے اور فائده كبهى نهيں!بلكه بار بار اسلامى جمەوريه پاكستان كے مختلف علاقوں پر حمله اور بهى هوتا رهتا هے يه وه فوج ەے جس نے كبهى دشمن كى ايك انچ زمين فتح نەيں كى مگر اسلامى جمەوريه پاكستان كو كئ دفعه فتح كر چكى ەے دارلحكومت اسلام اباد ان كےاسان اەداف ميں سے ەےمشرقى پاكستان ميں عام پاكستانيوںنے پاك فوج كو منه توڑ جواب ديا تها اس لئے مشرقى پاكستان والے غدار كەلوائے آج كل وانا والے بهى مشرقى پاكستان والوں جيسى غدّارى كر رەے ەيں ،مجهے پته هے كه ميں آگ سے كهيل رها هوں يه لوگ مجهے قتل بهىكروا سكتے هيں ميں كيا اور ميرى اوقات كيا اس پاك فوج نے اسلامى جمەوريه پاكستان كے ايك منتخب وزير اعظم كو مكے والى سركاراللّه كےپاس پەنچا ديااور دوسرے كو مدينے والى سركاررحمت دوعالم كے پاس پەنچادياەے اورمدينے والى سركار رحمت دوعالم نے خادمين الحرمينشريفين كےتوسط سے وزير اعظم صاحب كومحل اور نوكر چاكر بهى دلوادئيے ەيں!مگر ميں كيا اور ميرى اوقات كياليكن كسى كو تو خوف كے اس حصار سے نكل كر اسلامى جمەوريه پاكستان كے دشمنوں كى نشاندهى كرنى پڑے گى نوائے وقت نے دو جگہوں پر وہ تاریخی تصویر شائع کی ہے جس میں فوج کے مشرقی پاکستان میں کمانڈر جنرل اے کے نیازی کو ہتھیار ڈالتے ہوئے بھارتی جنرل اروڑا کے ساتھ بیٹھے دستاویز پر دستخط کرتے ہوئے دکھایا گیا ہےجنرل نيازی شکست کے کاغذ پر دستخط کرتے ەوے۔ اس تصویر کا پاکستان کےکسی بڑے اردو روزنامہ میں اس طرح نمایاں طور شائع ہونا بدلتی ہوئے ذہنوں اور حالات کی عکاسی کرتا ہے۔ آج سے کچھ سال پہلے اس کا سوچنا محال تھا
آپنی بەادی کی دعوے دار فوج ەتهيار ڈالتے ەوے
،اپنا حق بنگال نے مانگا ہم اسپر چڑھ دوڑے
بنگالی آزاد ہوئے اور غازی جیل سدھائے


سجدوں میں پڑے یہ ‏غازی’مسجد مسجد یہ نمازی
گردن تو اٹھا کر دیکھیں نظریں تو بچا کر دیکھیں
ئی ملا‎مسبد میں نہیں کوئی قبلہ منبر پہ نھیں کو
وہاں اک ٹینک کھڑا ہے
اور ٹینک کے منہ میں گن ہے
اس دیس میں بڑی گھٹن ہے

محبت گولیوں سے بو رہے ہو
وطن کا چہرہ خون سے دھو رہے ہو
گمان تم کو کہ رستہ کٹ رہا ہے
یقیں مجھ کو کہ منزل کھو رہے ہو

حبیب جالب نے لکها تھا

احمد فراز کے یہ شعر

سرحدوں پر کبھی جب میری رن پڑا
آنسوؤں سے تمہیں الواداعیں کِہیں
تم ظفر مند تو خیر کیا لوٹتے
نذر تم کو کیا مجھ سے جو بن پڑا

پیر، 13 دسمبر، 2004

جمشيد لاەوريا

جمشيد لاەوريهپچهلى صدى كے اخرى سالوں كى بات ەے ايك جگه كام پر اس سے ملاقات ەوى ! آپنا نام اس نے جمشيد بتايا چار پانچ دن كا ساته رەا مگر يه لاەوريا اس لئے ياد رەا كه ەم پينڈوں كى باتيں اسے بەت ەى عجيب لگتيں تهيں پچهلے دنوں كتنے سالوں بعد چارلس ڈيگال ائير پورٹ پر اچانك ملاقات ەوى جمشيد آپنى بيوى كو رسيو كرنے ايا ەوا تها اور ميں پاكستان سے آ رەا تها!ميں نے اسے اپنا فون نمبر بهى ديا تها كه كبهى كبهى ملاقات ەو جايا كرے مگر ەم ذياده ەى پينڈو لوگوں سے جمشيد كو دلچسپى نەيں ەے شائد؟بحر حال اللّه اسے خوش ركهے اور اولاد سے نوازے! آمين!

اتوار، 12 دسمبر، 2004

پنجابى شاعر كا كلام

مولا دے رنگ نرالے نے

كتے سورج لشكان ماردا اےكتے بدل كالے كالے نے

اك نوں زر ديندا رجدا نەيں دوججے دا پنڈا كجدا نەيں

جيڑے ننگ نے كل خدائ دا او عزتاں دے ركهوالے نے

ہفتہ، 11 دسمبر، 2004

جسارت

جسارت کا ٹايٹل خاور کهوکهر کی تحرير
كل قريشى صاحب فرانس سے نكلنے والا ايك رساله جسارت لے كر آئے نام سے تو ايسے لگا كه جابر كے سامنے كلمه حق كەنے كى جسارت ەو گى مگر كهول كر ديكها تو پاكستان پر قابض ڈكٹيٹر كى خوشامد كى جسارت تهى خوشامد جي ەاں خوشامد اردو ميں اس لفظ معنے وه لذت نەيں ديتے جو خوشامديوں كو خوشامد كرتے ەوئے ديكه كر پنجابى ذبان كے ذهن ميں اتے ەيں! ميں وه لفظ يەاں تحرير ميں نەيں لاؤں گا كيونكه آج ميں كچه خوشامديوں كو پوائنٹ آؤٹ كروں گا اور ان كمينے لوگوں كو ميں دشمن نەيں بنانا چاەتا! اس مضمون سے اگر كسى كو اختلاف ەو تو كمنٹ ميں لكهيں اور مجهے يقين ەے كه جن كو اختلاف ەو گا ان ميں كوئ بهى ويب پر اردو ميں لكهنے كا اەل نەيں ەوگا!
چهوڑيں مجهے پوائنٹ آؤٹ كرنے كى ضرورت نەيں آپ بهى جسارت پڑهنے كى جسارت كر ليں !جسارت كا بهى قصور نەيں خوشامد تو اشتەاروں كى شكل ميں شائع ەوى ەے ناں! مزدور لوگوں كا وقت اور فرانس كے ٹيكس چورى كر كے كمائ ەوئ دولت سے خاندانى اور معتبر بن جانے والے مصرف صاحب (ان صاحب كو مصرف اس ليے لكهتا ەوں كيونكه يه صاحب مسلسل امريكه كے تصرف ميں ەيں) كى فرانس آمد پر ان كو والەانا انداذ ميں خوش آمديد كے اشتەار دے كر ان پاكستانى خوشانديوں ميں شامل ەونا چاەتے ەيں جو پاكستان ميں خوشامد سے سياى فوائد حاصل كرتے ەيں !فرانس ميں پناه گزيں ان لوگوں كو پته ەى نەيں كه يه لوگ كبهى بهى پاكستان منتقل نەيں ەو سكتے كم از كم مصرف صاحب كى حكمرانى ميں تو نەيں ! مصرف صاحب تو خود آپنى اولاد كا مستقبل پاكستان ميں محفوظ نٍەيں سمجتے اس لئے ان كي اولاد امريكه ميں ەے !اب ان فرانس كے خوشامديوں كو مصرف صاحب پاكستان ميں كيا تحفظ دے سكتے ەيں؟؟؟

جمعرات، 9 دسمبر، 2004

فرانس ميں پاكستانى ٹهيكے دار

بڑى مدت كے بعد كام ملا تها فرانس ميں ؛ ايك ماه اور ايك دن بعد جواب ەو گيا قصور ميرا يه ەے كه ميں وقت كى پابندى چاەتا ەوںفرانس كے قانون ميں مزدور ەفتے كا 38 گهنٹے كام كرتا ەے ميں پاكستانى ٹهيكه دار كے پاس كام كرتا ەوں اس لئےميرا ٹهيكے دار بەت ذياده كام مانگتا ەے مگر ميں45گهنٹے سے ذياده نەيں كرنا چاەتا يعنى كه ەر ەفتے مقرره وقت سے سات گهنٹے ذياده كام ەفتے ميں پانچ دن كى بجائے 6دن كام! ميں چهٹا دن لگانے كو بهى تيار ەوں مگر ٹهيكے دار پانچ دن ميں اورٹيم لگا كر سات دن كے كام كا تقاضه كرتا ەے اور اگر كوئى مزدور اوّرٹائيم كى ادائگى كا سوال كرے تو پرانے ساتهى مزدور بهى ەنستے ەيں اور انتەائ خفت اٹهانى پڑتى ەے بجلى كا كام يەاں تكنيك سے ذياده ليبر كا كام ەے ليبر يعنى جسمانى محنت ايك دن ميں 8گهنٹے سے ذياده بەت مشكل كام ەے
يەاں فرانس ميں ذياده تر پاكستانيوں كے پاس كام اور قيام كا اجازت نامه نەيں ەےاس ليئے يه لوگ جن پاكستانيوں كے پاس كام اور قيام كا اجازت نامه ەے ان كے پاس كام كرنے پر مجبور ەيں اور ان كى مجبوريوں سے فائده اٹهانے والےبەت فائده اٹها رەے ەيں! ان كى اكثريت خانه بدوش لوگوں كى طرح سارا سارا خاندان يەاں منتقل ەو چكے ەيں اور اس چيز كو يه لوگ آپنا خاندانى ەونا بتاتے ەيں اپنے خاندانى ەونے كا اتنا فخر كرتے هيں كه اكيلے ادمى كو كهيتوں كى پيداوار سمجتے ەيں مگر فطرى طور پر يه لوگ چور اور بهكارى ەيں اور چورى كى اس دولت نے ان كو خاندانى ادمى بنا ديا ەے ٹي وى ائي ٹيكس كى چورى مزدوروں كے وقت كى چورى كى اتنى عادت ەو چكى ەے كه يه لوگ اب اس كو چورى ەى نەيں سمجتے !سب كچه ەونے كے باوجود بهكاريوں كى طرح بيماروں اور بےروزگاروں والے الاؤنس كى التجائيں اور وصولى كو اپنا فن سمجتے ەيں اور اس پر فخر كرتے ەيں
اس كائنات كو بنانے والى سپر پاور نے قران ميں فرمايا ەے كه كائنات كى ەر چيزحساب كے انتەائ نپے تلے فارمولے كے مطابق بنائ ەے جو بدلتے نەيں ەيں !ان ميں ايك فارمولا ەے ذكواة كے فايده مند ەونے كا اور سود كے نقصان ده ەونے كا!محدود عقل لے انسان كو الٹا نظر اتا ەے كه ذكواة ميں مال جا رەا ەے اس ليے فايده كيسا سود ميں مال آ رەا ەے نقصان كيسا؟مگر عقل سليم والے جانتے ەيں كه سپر پاور الله كا فرمايا ەوا ەى ٹهيك ەے!مزدور كا وقت چورى كر كے دولت كمانے والے نەيں جانتے كه يه دولت سود والى تاثير ركهتى ەےاور انے والى نسلوں كو بيكار كر ديتى ەے!اگر اپ كو يقين نەيں اتا تو فرانس ميں پيدا ەونے والى پاكستانيوں كى نئ نسل سے مل كر ديكهيں ان ميں چاليس پرسنٹ ذەنى پسماندگى كا شكار ەيں كيونكه ان كے باپوں نے مزدوروں كا وقت چورى كر كے كمائ ەوئ دولت سے ان كى پرورش كى ەے
جتنے كم ظرف تهے ان كو عزت ملى جتنے چور ەيں معتبر ەو گئے

منگل، 7 دسمبر، 2004

جاٹ

جاٹ كے لغوى معنى ەيں گنوار يا غير تەذيب يافته !جاٹوں كىكىء گوتيں اور قبيلے ەيں وارث شاه صاحب نے ەير ميں جاٹوں كي تقريبا ٥٠ گوتوں كا ذكر كيا ەے!! گجر اور آرايں لوگوں كو جاٹ خود ميں شامل نەيں كرتے! يه لوگ انتەاىء تعصب كرنے والے مغرور ەوتے ەيں!! تعليم ان كا كچه بهى نەيں بگاڑ سكتى! ەنر مند لوگوں سے حقارت كا سلوك كرتے ەيں اور ان كو كمى اور كمينە كه كر پكارتے ەيں خود سے طاقتور كے سامنے انتەاىء فرمانبردار اور كمزور پر ظلم كرنے والے ەوتے ەيں زمانه جەاليت كے عربوں كى طرح سالەاسال دشمنياں پالتے رەتے ەيں! قاتل اور اشتەارى رشته دار باعث فخر ەوتا ەے پاكستان ميں ان كى اكثريت ەونے كى وجه سےبەت سے ەنر مند لوگ دوسرے ملكوں كو ەجرت كر گيے ەيں بے ەنر جاٹوں كے زير انتظام ملك پاكستان كے كاروبارى حالات اتنے خراب ەو چكے ەيں كه اب جاٹوں كے لڑكے يورپ ميں موچى نائ اور راج مزدور لوگوں كى كام كے ليےء منتيں كرتے ەوے نظر آتے ەيں

روايات سے بغاوت

روايات سے بغاوت كبهى بهى اسان كام نەيں رها! اپنے اندر سے ايك اور اپنا آپ انسان كو ڈراتا رەتا ەے روايت سے ەٹ كر لكهنا ايك اور بهى مشكل كام ەے كه تحرير ثبت ەو جاتى زمانے كے وجود پر كه تحرير بهى وه جسے معاشره قبول كر ەي نەيں سكتا اور لكهنے والا بهي اسى معاشرے كا ايك معاشرتى جانور ەوتا ەے انسان معاشرتى جانور سے اگر معاشره نكال ديں يا معاشره اسے آپنے سے نكال دے تو باقى جانور ەى ره جاتاەے !!خاص طور پر پاكستان كے نابالغ معاشرے ميں اگر كوى لفظوں كے انتخاب ميں بهى غلطى كر گيا تو كفر كا فتوى لگ جاے گا !!اور روايت سے باغى تحرير؟؟ جس موضوع پر ميں لكهنے جا رەا ەوں ميرے خيال ميں اب تك اردو ميں اس مسلےء پر كسى نے بهى نەيں لكها!!لكهنے كے معاملے مٍيں ميں كبهى بهى چست نەيں رەا اب سوچ رها ەوں كه كەاں سے شروع كروں!!ميرے خيال ميں اسے كەانى كى طرح شروع كرتے ەيں يا پهر ميں اسے آپنى آپبتى بنا ديتا ەوں كه اس طرح اپنے ەى گهر والوں كے دهوكے اور ظلم كا شكار جلاوطن لوگ ،كسى اور پر بيتى ەوى بات سمجه كر اس خوش فەمى ميں رەيں گے ەمارے ساته ايسا نەيں ەو گا!!

آپ بيتى

''' ايك اپبيى

ميں نے پنجاب كے ايك قصبے ميں انكه كهولى! مجه سے چهوٹى ايك بەن اور دو بهاى ەيں جب چيزوں كو سمجنے لگا يعنى مڈل سكول كے دور ميں تو گهر ميں ەر وقت اپنے مقروض اور غريب ەونے كا ەى سنتے رەے اناّ جى كى دوكان تهى اور ماں نے بهينسيں پالى ەوى تهى جنكا دوده اور گهى بيچ كر كجه پيسے آجاتے تهے اور كريانا دوكان سے آ جاتاتها ەم بهايوں كے كپڑوں كو عموما بيوند لگے ەوتے تهے اور چهوٹى چهوٹى باتوں پر ابا جى سے مار روز كا معمول تها كتابيں پڑهنا سب سے بڑا جرم اور اگر كبهى غلطى سے كهيل كے ميدان ميں چلے جاتے لڑكے ەميں مذاق كرتے كه جاو جاو ورنه ابهى تمْارا باپ ڈنڈا لے كر پەنچ جاے گا!! گهر ميں ەميں ەر وقت احساس دلايا جاتا كه كماى كر كے لاوءپهر بات كرنا !!ميں ميٹرك نەيں كر سكاكيونكه ەمارے گهر په داخله بهيجنے كے ليے پيسے نەيں تهے !! بهينسوں كى ديكه بهال بهى ەم بهايوں كى ذمه دارى تهى اوردوكان پر ابا جى كا ەاته بٹانا بهى!! دسويں كے بعد ميں شەر وركشاپ ميں كام كرنے لگا اور چهوٹے بهاييوں نے گدها ريڑها بنا ليا جن كى عمريں ابهى صرف دس اور باره سال تهيں !!اس عمر كوى كتنى كماى كر سكتا ەے؟؟بحر حال ەم سب بهايوں نے والدين كى پرورش كے ليے چهوٹى عمر سے ەى محنت مزدورى كرنے لگے!ەر وقت كى ابا جي كى مار سےڈرتےابا جى كے ساته مل بيٹهنے كا موقع ەى نەيں ملا!اب پته نەيں كه كيسے مگر ەم سب بهاي يه سمجتے تهے كه ابا جى كو موقع هى نەيں ملا ورنه ەم بەت دولتمند ەوتے اباجى بهى كەا كرتےتهے كه جب تك كەيں سے سرمايه نه اے كاروبار نەيں سكتا !ەمارے خيال ميں اباجي كاروبارى جينئس تهے جن كواگرەم سرمايه فراەم كر ديں تو گهر كے حالات ٹهيك ەو جائيں گے ەم محنت كرتے رەے قرضه تها ختم ەى نەيں ەونے كو اتا 85000 كوى بڑى رقم تو نەيں مگر 80 كى دهائ ميں جب ڈالر 7روپے كا ەوتا تها يه بنتے تهے تقريبا12000 ڈالر اب گدهے ريڑهے اور وركشاپ كى كمائ ميں يه قرضه تو مشكل ەى سے اترنا تها ! اس ليئے ەم بهايئوں نے سوچا كه كەيں باەر كے ملك جانا چاەيئے!ان دنوں جاپان ميں ويزه فرى انٹرى سسٹم تها اور تقريبا8000روپےخرچ اتا تها !اتنى رقم ەمارے ليئے جوے شير لانے كے مترادف تهىبحر حال اپنے دوستوں ماموں اور چاچاؤں سےمدد لى!!اپنى اپنى حثيت كے مطابق سب نے مدد كى سوائے اباجى كےكه اگر مجهے انٹرى نه ملى تو ابا جى كے 500روپے ضائع ەونے كا خدشه ەےقصه مختصر ميں جاپان چلا گيا كيسے كيسے حالات اور مشكلات كا سامنا ەوا يه ايك عليحده كەانى ەے ميں نے لاكهوں ميں رقميں بهيج كر ايك سال كے اندرچهوٹے بهائ كو بهى جاپان بلا ليا بهائ كےجاپان پەنچنے كے بعد ەر تين مەينے كے ەم دس ەزار ڈالر گهر بهيجتے تهے !چه سال ەم نے يه روٹين قائم ركهى چه سال بعد جب ميں گهر واپس اياتو ەمارے گهر كے حالات وەى تهے جو ميں چهوڑ كر گيا تها!ابا جى سے رقم كا پوچها تو جواب ملا كه "ميں نے كەيں ضا'ئع كى ەے"مجه سے حساب لے لو ! جب حساب كا تقاضا كيا تو جواب ملا كه صرف ايك لاكه تو ڈالر تم نے بهيجا تها اور والدين سے حساب كرتے ەو؟كيا ەم نے تمەيں پال پوس كر بڑا نەيں كيا؟؟
اب ميں دوسرى پوسٹ ميں اپنے احساسات لكهوں گا جو شائد بەت سوں كى طبعت پر ناگوار گزريں!!

ظالم گهر والے

كتنے ظالم ەيں پاكستانى والدين جو بچوں كو پرديس بهيج كر ان كى كمائى پر گلچهڑے اڑاتے ەيں!!كتنے بے حس هيں كه كمائى بهيجنے والوں كے مستقبل كا احساس ەى نەيں!يا پهر اتنے چالاك ەيں كه ان كو پاكستان انے دينا ەى نهيں چاەتے !كه كەيں رقم كى ترسيل بند نه ەو جائے دنيا كے سارے ەى قابل ذكر ملكوں ميرا جانا ەوا ەےاور ەزاروں ەى پاكستانيوں سے دكهسكه كەے سنے ەيں پەلے پەل سارے ەى والدين سے فرمانبردارى اور آپنے گهر سے وفادارى كى باتيں كرتے ەيں مگر جب دوسرے جلا وطن لوگوں كى باتيں سنتے ەيں كه سالەاسال كى كمائىاور گهر كو رقم كى ترسيلكے باوجود نتيجه صفر !تو پهر95% جوان اپنى رقم كے ضيائع اور اپنے گهر والوں كى خواەشات كے بڑهنے كا بتاتے ەيں! باەر رهنے والے كيسى ذندگى گزاررەے ەيں آپنے گهر كى حالت بەتر بنانے كے ليے آپنى حالت كتنى خراب كر لى ەے اس پر كبهى كسى نے نەيں لكها!ايك ايك كمرے ميں سات سات ادمى اور لاكهوں كاكروچ عام بات ەے كپڑے خريدنے جايئں كے سب سستے والے خريديں گے كه گهر پيسے بهيجنے ەيں كهانے والى چيزيں خريدنے جائيں گے سب سے سستى والى كه گهر پيسے بهيجنے هيں تازه سبزى صرف آلو كهاتے ەيں باقى ەر چيزجمّى ەوى يا پهر ٹين كے ڈبوں والىكيونكه گهر پيسے بهيجنے ەيں جب بهى كوئى قيمتى چيز خريديں گے وه پاكستان بهائى يا ابا جي كو بهيجنے كے لئے ەو گى! يه پاكستان والے باەر والوں كے لئے كيا كر رەے ەيں حقيقت ميں كچه بهى نەيں مگر كچه كرنے كى كوشش كا ڈرامه!اپنى كفائيت شعارى كا ڈرامه اتنا كه جب بهى فون كيں گے صرف اتنا كەنے كے لئے كه تم پاكستان فون كرو ! اب كوئى پوچهے كه فون آپ كريں يا جلا وطن پيسے تو جلا وطن ەى خرچ ەوں گے ناں؟؟مگر چالاكى ديكهيں كه اپنى كفائيت شعارى كا ڈرامه كيا جارەا ەےمگر پرديسى ەيں كه ان كي انكهوں پر والدين كى فرمانبردارى كى پٹى بندهى ەے
پاكستانيوں كى پچهلى ايك نسل ايسى ەوى ەے جن كى پەلى عمر آپنے والدين كے سەارے اور جب يه والدين بنے آپنى اولاد كے سەارےذنذگى گزار رەے ەيں اس نسل نے صرف ايك ەى كام كيا ەے "پاخانه كرنا"باپ كى كمائى بهى كها كر پاخانه اور جلا وطن اولاد كى كمائى كها كر پاخانه! اگر جلاوطن بيٹا فون پر كەے كه اباجى دوكان كر ليں تو كهيں گے كه دوكان كا كوئى فائده نەيں ادهار بەت ەو جاتا ەے اگر زمين دارى كا كهيں تو جواب ملتا ەے كه زمين دارى ميں اب رها ەى كچه نەيں! آگر كو'ئى فيكٹرىلگانے كا كهيں تو جواب ملے گا مجه سے تو يه كام ەوتا نەيں تم خود ەى آ كر كچه كر لو الله كى شان !20سال جلاوطن ره كر باپ كى بيٹيوں كى شادياں كر دى اب جب اپنى بيٹياں جوان ەيں ان كى شادياں كون كرے گا؟؟سيدها سا فلسفه ەے ەمارے والدين والى نسل كے پاكستانيوں كا كه ەم تين نسلوں كى پرورش كريں !آپنے والدين كى آپنى اور آپنى اولاد كى؛اگر پوچهيں كه اباجى آپ نے سارى ذندگى كيا كيا ەے ؟ تو جواب ملتا ەے كه تمەيں پيداكيا ەے يه كيا كم ەے!الله رحم كرے ابا جي جلاوطن بيٹوں پر رحم كريں پرديسيوں كو گهر واپس آنے ديں اولاد كے ليے كوئى كاروبار كريں پاكستان ميں كوئى كمائى كا ذريعه بنائيں كه پرديسيوں كو واپس اتے ەوے خوف نه آئےخدا كا واسطه ەے پرديسيوں پر ترس كهائيں اگر باەر والے اپ كى پريشانى كا خيال كرتے ەوے اپنى اصلى حالت نەيں بتاتے آپ ەى عقل سے كام ليں آگرالله نے اپ كو عقل نەيں دى تو اس سے موت ەى مانگ ليں كه اولاد كو ايك قسم كے عذاب سے نجات مل جائے

جمعہ، 3 دسمبر، 2004

كمىلوگ كمينه كون؟؟؟؟؟

ايك دفعه كا ذكر ەے ميں كوريا كے ايك قصبه تهيگو ميں كچه پاكستانى دوستوں كے گهر پر تها!! وهاں پر ايك شخص جس كو سب لڑكے پاء جى كەتے تهے ذات كے سيّد اورپيشے كے فيكٹري وركر تهے ايك لڑكے لياقت كو كه ذات كا چيمه اور پيشے كا راج مزدور تها كو كەنے لگے كه ميرے ساته فيكٹرى چلو ميرا مالك ميرے ساته بدتميزى كرتا ەے اسے بتاوء كه ەم لوگ كون ەيں !!كام ميں تهوڑى بەت غلطى پر ەميں جهڑكا نه كرے چيمه صاحب نے پاء جى كو كەا كه ان كورين بەن چودوں كو پته ەى نەيں كه آپنے ملك ميں ەم كيا لوگ ەيں !!وەيں ايك چهوٹي ذات كا لڑكا بهي تها وه كەنے لگا كه ەاں!!واقعى ەنر مند كو كمى اور كمينا كەنے والے جاٹ لوگ كن گنوں كے مالك ەيں ان لوەاروں تركهانوں والے ەنر سے كوريا كو كەيں سے كەيں لے جانے والے كورين لوگوں كو پته هو ەي نەيں سكتا !!
اگر ادمى كى قدر اس كے ەنر سے نەيں تو "پدرم سلطان بود"كو پنجابى ميں اس طرح كەتے ەيں
كوى حال مست !!كوى مال مست!! كوي كوسے ماں دے نال مست!!

منگل، 30 نومبر، 2004

وارث شاہ دا بولنا بھيد اندر دانش مند نوں غور ضرورى اے

كل قريشى صاحب يہ خبر لے كر آئے كہ ايک يورو 80 روپے كا ہو گيا ہے!!
يه كوئى ذيادہ پرانى بات نہيں ہے جب ہم سكول جايا كرتے تھے تو ہميں جيب خرچ كے ليے 6پيسے ملا كرتے تھے اسے ہم اس زمانے میں "نكا آنا" كہا كرتے تهے اور 10پيسے كو وڈا آنا كہا كرتے تھے!! اور آج كے بچے 6روپے يا پهر10 روپے لے كر سكول جاتے ہيں !!۔
تب ڈالر 7روپے كا ہوتا تھا اور آج 70 روپے كا ہے!! مہنگاى كا رونا ہے كه الله كى پناه!۔
 مہنگاى تو صرف ساده عوام كے ليے ہے جو آج بهى روپے كو ايک روپيا سمجنے كى خوش فہمى ميں مبتلا ہيں ۔
ان كو پته ہى نہيں كه روپيا روپيا ہى نہيں رہا ۔
يه ايک پيسا ہو چكا ہے 70 كى دہاى ميں جو چيز اپ ايک پيسے ميں خريد سكتے تھے آج آپ ايک روپے ميں خريد سكتے ہيں!!۔
 كيسى رہى كه آپ كو پته بھى نہيں چلا اور قوم كے ساتھ ہاتھ ہو گيا !!۔
 كون اس دھوكے كا ذمہ دار ہے آپ كبهى بھى پته نہيں چلا سكتے ،اس كا مطلب يه نہيں كه آپ كم عقل ہيں ،بلكه دھوكہ باز بہت چالاک ہيں اور ان كے ساتھ شامل ہيں وه لوگ جنہوں نے آپنى روحيں اور ظمير ڈالروں كى عوض بيچ ديے ہيں !!۔
پاكستان ميں آپ كسى بهى سرکارى ملازم يا سياسدان سے بات كر كے ديكھيں كوئى بهى شخص كسى بھى قومی نقصان كى ذمہ دارى نہيں لے گا بلکہ دوسروں كو الزام دے گا اور سسٹم كى ہر كمزورى كا يورپ اور امريكه كى كمزوريوں سے موازنہ كركے ديكھائے گا مگر اُن كے سسٹم كى اچھايوں كو كبھى بيان نہيں كرے گا!!
امريكه كے جرائم كى شرح ،ان قوم كے ٹھيكہ داروں سارى ياد ہيں ، ليكن "ويل فير" كے سسٹم اور عوام كے بنيادى حقوق والى بات پر  غير ذمه دار بن جاتے ہيں ۔

پیر، 29 نومبر، 2004

دعا

دعا
كس قدر ٹوٹ رهى هيں ميرى وحدتيں مجه ميں ميرے وحدتوں والے مجهے يكجا كر دے
ميرے هر كام ميں تيرى رضا شامل هو جو تيرا حكم هو وه ميرا اراده كر دے
ميں مسافر هوں سو رستے مجهے راس آتے هيں ميرى منزل كو ميرے واسطے رستە كر دے
ضائع هونے سے بچا لے ميرے معبود مجهے يه نه هو كه وقت مجهے كهيل تماشا كر دے
مجه كو وه علم سكها جس سے اجالے پهيليں مجه كو وه اسم پڑها جو مجهے زنده كر دے
ميرى آواز تيرى حمد سے لبريز رهے بزم كونين ميں جارى ميرا نغمه كر دے

پنجابى كے عظيم عوامى شاعر استاد دامن كا كلام

دعا!

مينوں كفر تے اسلام دا پته لگے
آپنے نور تهيں روشن نگاه كر دے
تيرے ول تے آون نوں جى كردا
مينوں پكڑ كے! آپنى راه كر دے
ميں مقام توحيد نوں چاهن والا
با خبر تے نالے آگاه كر دے

زمانے نال شكوے


كمينے آگے غرض پيش كر كے
آنهے آگے موركها رون لگا ايں
دامن! سمجه لے مارى گئى اےمت تيرى
گاں سمجه كے چوٹے نوں چون لگا ايں
ايك شعر
دامن! چاهنا ايں جے تينوں نه ضرب لگے
جاهلاں وچ. داناى تقسيم نه كر

هنجوں رات دے قطرے تريل دے نے
هنجوں هنجواں تے سٹ كے ٹر چلے
زندگى كى اے نين سياپياں دى
روندے آے ساں پٹ كے ٹر چلے
خون جگر دا تلى تے ركه كے تے
دهرتى پوچدے پوچدے ٹر چلے
ايتهے كيويں گزاريے زندگى نوں
ايەو سوچدے سوچدے ٹر چلے


پاك فوج !!پليد پته نەيں كون????

جولاى كو ميں فرانس كے شەر پيرس كى مشەور سڑك شانزے ليزے پر تها14جولاى فرانسيسى لوگوں كا فتح كا دن ەے اور اس دن كو يهاں فوجى پريڈ ەوتى ەے14
ەم نے بهى يه پريڈ ديكهى! كيا شاندار فوج ەے ان فرانسيسى لوگوں كي! دنياكي طاقور فوجوں ميں سے ايك فوج هر لحاظ سے خود انحصار منظم اور شاندار!هواى فوج وقت كے جديد ترين طياروں سے ليس اور طيارے بهى اپنے بناے ەوے بەترين اسلحه اور اسلحه بهى اپنا بنايا ەوا
برى فوج كى گاڑياں اور ٹينك فوج كو سپورٹ كرنے والى ايمبولينس آگ بجانے والي گاڑياں! يار كياكيا چيزيں تهيں اور مزے كى بات سب چيزيں فرانسيسي لوەاروں اور كميوں كى بنى ەوى تهيں فرنچ فوج كى پريڈ ديكه كر كوئ بهى ادمى متاثر ەوے بغير نەيں ره سكتا
ايك اپنى پاك فوج ەے جس كي ەر چيز مانگے تانگےكى ەے اور بەادر ايسى كه حمودارحمان كميشن رپوٹ جيسى دستاويز بهرى پڑى ەيں اسلامى جمەوريه پاكستان پر شب خون مار كر چار دفعه اسلامى جمەوريه پاكستان كو فتح كر چكى ەے پاكستان كے علاوه كسى اور ملك سے جنگ كر كه پاك فوج اپنا تورا بورا نەيں كروانا چاەتى اس لئے اسلامىجمەوريه پاكستان كے علاقه جات ڈهاكه ,اسلام اباد ,وانا وغيره پر اپنى شجاعت كى داستانيں رقم كرتى رەتى ەے

جس جگه ميں ەوں اگر فرشته ەو تو پاگل ەو جايے

غم دنيا،غم عقبئ، غم دوراں، غم دوست
جس جگه ميں ەوں اگر فرشته ەو تو پاگل ەو جائے

يه لوگ ەر وقت اەل اقتدار كا شكوه كرتے رەتے ەيں! اب يه پاكستانيوں كى عادت سى ەو گئى ەے !كبهى كسى نے ەم حكومتى لوگوں كى مجبوريوں كو سمجنے كى كوشش ەى نەيں كى!اكهاڑے كے باەر كے لوگوں كا پەلوانٌوں سے ذياده زور لگ رەا ەوتا ەے !ەر فن مولا قوم پاكستانى كے كسى فرد سے اپ كسى بهى مسئلےءكے متعلق پوچهيں آپ كو مشوره ضرور مل جائےگا! آپ كى سايكل كے كتے فيل ەو گئے ەيں يا كار خراب ەو گئى ەے! كوئ بهى شخص اپنى لاعلمى كا اظەار نەيں كرے گا! مگرحكومت چلانا ايک مشكل كام ەےاب ان چهوٹےپاكستانيوں كو كون سمجائے؟ نوكرى بچانے كے لئے كياكياپاپڑ بيلنے پڑتے ەيں"فرشته ەو تو پاگل ەو جائے"چهوٹے لوگوں كے مسائل بهىچهوٹےەوتے ەيں اور بڑے لوگوں كے بڑے!مەنگاى، بے روزگارى،ٹوٹى ەوئى سڑكيں پوليس كے ناكے،عدالتى بے انصافياں،ناقص غذااورناقص پانى،خودكشيوں كى بڑهتى ەوئى شرح، قتل اور ڈاكوں كى وارداتيں، وغيره وغيره !ان چهوٹے مسائل پر سركهپانے كا وقت حكومتى لوگوں كے پاس كيسے ەو سكتا ەے جبكه ان كے پاس كرنے كو اور بەت كام ەيں مثلا غير ملكى دورے ،بيانات ،گوشوارے،بڑے صاحب كى خوشامد،نوكرى بچانے كا كارزار وغيره وغيره! اب يه لاەور ميں پل كے گرانے پر جو شور سٹوڈنٹ اور اخبارى لوگوں نے مچايا هوا هے ان كو كون سمجاے كه اصولوں اور اخلاقيات كى بات اب چهوڑيں حكومتى كاموں ميں تو آئين كى بهى ايسى تيسى كرنى پڑ جاتى ەے ـ آپنى اولاد كو امريكه ميں سيٹل كروانے كے لئے پورے ملک كو داؤ پر لگانا پڑ جاتا ەے! افغانستان اور وانا ميں صرف دو چار ەزار اسلامى لوگوں كى موت پر پريشان ەو جانے والے پاكستانيوں كو جنرل صاحب كو اپنى اولاد كى امريكه ميں حفاظت كى پريشانى كا انداذه ەى نەيں ەے! جلييانوالا باغ كے مجرم جنرل ڈائر كو قتل كرنے والے سكهوں كى طرح ەيرو بننے كے شوقين كسى اسلامى نے اگر مشرف صاحب کی اولاد پر حمله كر کے مار ديا ديا تو؟؟ "جس جگه ميں ەوں اگر فرشته ەو تو پاگل ەو جائے"

دو قومی نظریہ

جس طرح قائدآعظم نے ہندوستان كا دو قومى نظريه ديا تها كه ہندوستان ميں دو قوميں ، ہندو اور مسلمان بستے هيں ، اور ان کا رہن سہن ، بول چال، مذہب، بلکه ہر چيز مختلف ہے اسى طرح اج كے پاكستان كا بهى دو قومى نظريه ہے كه يہاں دو قوميں بستى ہيں۔
 ايک قوم ہے آفيسر, سياسدان اور ان كے رشته دار!  يعنی حکومتی لوگ اور دوسرى قوم ہے عام پاكستانى ! يعنی عوام ـ
 ان دونوں كے رسم رواج ، رويه اور عادات ميں بہت ذياده فرق پايا جاتا ہے ۔
 حتی که ان دونوں کی ذبان بهی مختلف هے اوّل ذكر قوم انگريزی بولتی ہے۔
 اور عادات  ميں چورى چكارى ڈاكے قتل وغارت اور ان كى پشت پناہى ، قرضه لينا اور ہضم كرنا،  قصه مختصر كه معاشرے ميں انتشار پھلانے والے كام ، اور ان ميں نئی نئی تكنيک نكالنے پر ماہر ہيں ــ
 اور دوسرى قوم جو كه پاكستان سے ہر حال ميں محبت كرنے والى ہے ـ
 يه لوگ اردو اور مقامی زبانيں بولتے ہيں ان كى بول چال ميں ہر ادمی كو بهائى صاحب اور ہر عورت كو بہن جى كہتے ہيں ايک دوسرے کے کام آتے ہيں دوسروں کے دکهـ درد ميں شريک ہوتے ہيں اس قوم ميں مغرور لوگ بہت کم پائے جاتے ہيں اپنے ملک پاكستان كے سچے عاشق ہوتے ہيں!پاكستان كے مفاد كے نام پر آسانى سے بيوقوف بن جاتے ہيں!ضيا صاحب نے قوم كو كہا كه بهٹو نے قوم كو مقروض كر ديا ہے اور قوم كا ہر فرد ستره روپے كا مقروض ہے
پورى قوم بهٹو صاحب كے خلاف ہو گئی تهى اور جب مكّے والى سركار سچے بادشاه الّله صاحب نے، ضيا صاحب كو اپنے پاس بلا ليا
 اس وقت قوم كا ہر فرد چار ہزار چهـ سو روپے كا مقروض تها!۔
 مگر حکومتی لوگوں نے اس بات کا چرچا نہيں ہونے ديا تها۔
 شب خون مار کر پاکستان پر قابض ہونے والے خزانے كے خالى ہونے كے نام پر عوام كو بيوقوف بناتے رہے ہيں!اجكل خزانے كے بهرے ہونے كے نام پر بيوقوف بنايا جا رہا ہے!الّله كى شان خزانه بهرا ہوا ہے۔
 اور عوام كے كام مندے پڑے ہيں!آپ كے كام كيسے چل رہے ہيں؟؟
كمى كتنا دولتمند بهى ہو جائے اس كے بچوں كو ايجى سن كالج ميں داخله نہيں مل سكتا!

اتوار، 28 نومبر، 2004

شروعات

شروع الله كے نام سے جو بڑا مہربان ہے


Popular Posts