پیر، 2 جنوری، 2023

بلاگنگ کے بیس سال

 
وقت کتنی جلدی گزر جاتا ہے ، 2003 ، 2004، گردش ایام کہ میں ان دنوں سپین کے شہر بار سلونا میں کچھا پہنے سمندر کنارے ، بہت سی پریشانیاں اور کرب اٹھائے گھوما کرتا تھا ،۔

باسمتی چاولوں کے بیگ میں ایپل کا کمپیوٹر پاور بک لئے ہوتا تھا ،۔
باسمتی کے بیگ میں ڈالنے میں راز یہ تھا کہ یورپ میں چھینا جھپٹی بہت ہے ، بارسلونا میں بربر لوگ قیمتی چیزیں چھین لیا کرتے ہیں ، میں جوان تھا ، لڑائی بھڑائی میں بھی دو تین پر بھاری تھا
لیکن کراٹے کے استادوں نے سیکھیا تھا کہ لڑائی کرنا بہادری نہیں لڑائی سے بچنا بہادری ہے ، اس لئے کمپیوٹر چاول کی بوری میں ڈالا ہوتا تھا کہ کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا تھا کہ ایک بہت قیمتی چیز بوری میں بھی ہو سکتی ہے ،۔
پاور بک میں یونی کوڈ میں دنیا بھر کی بہت سی زبانون کے یونی کوڈ تھے ، عربی اور اردو کے بھی تھے لیین ابھی اردو کا نام نہیں تھا ، میں نے عربی اور اردو فارسی کے یونی کوڈ کے مکس سے ایک کی بورڈ بنا لیا ،۔
یہ 2003ء کی ہی بات ہے جب بی بی سی والون نے اردو کی یونی کوڈ اردو کی سائیٹ لانچ کی تھی جس بات سے مجھے یونی کوڈ اردو کے متعلق علم ہوا ، انہی دنوں انسائکلو پیڈیا "وکی " والوں کی سائیٹ لانچ ہوئی ، وکی پیڈیا والوں کا کہنا تھا کہ یہ ساری زبانوں میں ہو گا اور لوگ خود ہی اس کو بنائیں گے چلائیں گے ، بس وکی ہیڈیا پلیٹ فارم ہو گا ،۔
یونی کوڈ کی بورڈ تو بنا چکا تھا اس لئے چلتے ہاتھ وکی پیڈیا پر اردو کے انسائکلو پیڈیا سٹینڈ کر لیا ،۔
انسائیکلو پیڈیا تو بنا لیا لیکن تعلیم کی کمی کہ اس پر لکھوں کیا ؟
تو جو اپنی جنم بھومی نزدیک کے گاؤں دیہات تھے انکا ہی لکھنا شروع کر دیا ،۔
وکی پر ہی بلاگ بھی لکھنا شروع کر دیا ، چند ماھ میں ہی کئی لوگ وکی پر شامل ہو گئے ، دبئی میں رہنے والے ایک انڈین نے وکی سے بلاگ ڈلیٹ کر کے مجھے بتایا کہ بلاگ بنانا ہے تو علیحدہ سے کہیں بنائیں ،۔
ایک سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا تھا ، جب مجھے  2004ء میں “ بلاگر “ کا علم ہوا اور میں نے بلاگر پر اہنا بلاگ بنایا ، اس وقت  اردو میں بننے والا میرا بلاگ دوسرا کہ تیسرا بلاگ تھا ، پہلا اور دوسرا بلاگ ختم ہوئے مدت ہوئی ، اس وقت اردو کا سب سے پرانا بلاگ ہے تو میرا بلاگ ہے ، جس پر اج جب میں نے پوسٹ کی تو آرچیو میں بیس سال نظر آ رہے ہیں ،۔
بیس سال کی گنتی دیکھ کر دل خوش ہوا ، جب میں نے بلاگ شروع کیا تھا تو لوگوں کو لفظ بلاگ کا بھی بتانا پڑتا تھا ، کہ بلاگ ویب پر لکھی ہوئی لاگ بک  کے مخفف کو کہتے ہیں ،۔۔
فیس بک اس کے کہیں بعد میں آئی فیس بک اور ٹویٹر کو مائیکرو بلاگنگ بھی کہا گیا ،۔
فیس بک پر مولوی اور مولوی کو بنانے والے فوجی کے خلاف  لکھ کر جب کچھ لوگوں کو مولوی نے اغوا کر لیا تو اردو کے قارئین کو بھی بلاگرز اور بلاگنگ کا علم ہوا  ، ْ
اج 2023ء میں کالم نگار بھی خود کو بلاگر کہتے ہیں ، یا کہ ایک لفظ رائج ہوا ہے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ ، اج اپ مجھے
سوشل میڈیا ایکٹیو کہہ سکتے ہیں کہ میں بھی اس وقت بلاگ کی بجائے فیس بک پر زیادہ لکھتا  ہوں ،۔

اللہ کرئے کہ اپ کا یہ سال خوشیون بھرا ہو  اور اللہ تعالی مجھے اور میری اولاد کو برکت عطا فرمائیں ،۔
آمین
خاور کھوکھر

پولن الرجی

 پولن الرجی
میں اپ کو اس الرجی کا " حل " بتاتا ہوں ، میں نے حل لکھا ہے علاج نہیں ، کیونکہ جو میں بتانے جا رہا ہوں ، وہ دوائی نہیں ہے ،۔
پولن الرجی کسی ایک ہی درخت کے بیچوں سے نہیں ہوتی بلکہ کئی درخت ہیں جن کے بیج الرجی کا باعث بنتے ہیں ، جاپان میں بھی کچھ دہائیاں پہلے کچھ ٖغیر جاپانی درخت لگائے گئے تھے ، جو کہ فروری کے آخر سے مئی کے شروع تک عذاب بن جاتے ہیں ،۔
مجھے بھی کچھ سال پہلے یہ الرجی ہو گئی تھی، ناک بند ہو جاتا ہے ، آنکھوں میں خارش ہوتی ہے ، جاپان اس الرجی کی دوائی بھی بنا چکا ہے ، جو کہ ہر روز لینی ہوتی ہے دن میں دو بار ، کچھ ایک بار کی بھی ہوتی ہیں ،۔
کچھ داوائیاں ایسی بھی ہیں کہ ایک بار لینے سے بھی چوبیس گھنٹے نکل جاتے ہیں ، ان دائیوں سے نیند آتی ہے اور بندہ " وظیفہ زوجیت " ادا کرنے سے قاصر ہو جاتا ہے ۔
مختصر یہ کہ یہ بیماری لاعلاج ہے ، کہ اگر ایک دفعہ لگ گئی تو ساری زندگی اس کے ساتھ جڑی احتیاطوں کے گزارا کرنا ہے ، ہر روز دوائی لینا بھی ایک احتیاط ہی تو ہے ،۔

مجھے ایک گورا انگریز ڈاکٹر ملا تھا ، یہ ڈاکٹر کوئی اتنا بڑا ڈاکٹر تھا کہ کلینک میں بیٹھ کر مریضوں کو دیکھنے کا بھی وقت نہیں تھا اس کے پاس ، بس ڈاکٹروں کو ڈاکٹری پڑھانے والے اس ڈاکٹر سے میری ایک مندر میں ملاقات ہو گئی ، وہ جاپان سیر کے لئے آیا ہوا تھا اور میں سدا کا آوارہ گرد ، مندر(جاپانی زبان میں جینجا ) میں گھوم رہا تھا ،۔
ڈاکٹر صاحب بڑے دلچسپ اندازگفتگو کے مالک تھے ،۔
گورے کی روایت کے مطابق بات تو موسم سے ہی شروع ہوئی تھی ۔ اور پولن الرجی (کافن شو) تک پہنچی ۔
ڈاکٹر صاحب بتانے لگے کہ ہوتا یہ ہے کہ پولن کے بیچ جب ناک میں پہنچتے ہیں تو انسانی جسم کا درجہ حرارت ان کے " پنگرنے " (پنجابی کا لفظ استعمال کرنے پر معذرت کہ مجھے اردو میں کوریکٹ لفظ نہیں مل رہا غالباً نشو نما ) کے لئے انتہائی معقول ہوتا ہے اس لئے کہ یہ بیچ اپنا اوپری کور پھاڑ کر نکلتے ہیں ، جس سے انسانی جسم کو الرجی ہوتی ہے ، اگر بیج نہ پھوٹے تو الرجی بھی نہیں ہو گی بس ناک سے داخل ہو کر معدے میں چلا جائے گا ، یا کہ انکھ میں داخل ہو کر گیڈ بن کر نکل جائے گا ، ،۔
میں نے بات کاٹ کر سوال جڑ دیا کہ اب کیا جادو کیا جائے یا کہ کس بابے سے حکم جاری کروایا جائے کہ بیج اپنی جبلت بدل کر پھوٹنے سے باز آ جائے ،۔
ڈاکٹر صاحب مسکرا کر کہتے ہیں ، بیج کو چکنا کر دو ، جس بیگ کو گریس لگ جائے وھ پیچ بنپتا نہیں ہے ،۔
اب مسکرانے کی میری باری تھی ، کہ جی بگلے کے سر پر موم بتی جلانے والی بات کر دی ،۔
ہواؤں میں تیل بکھیرنا تو ناممکن ہے ،۔
ڈاکٹر صاحب گریٹ انسان تھے ، مذاق بھی سمجھتے تھے ، ہنس کر کہنے لگے ،۔
بیسن کے اور لگے آئینے کے پاس شیلفوں میں ہر گھر میں ایک چھوٹی سی ڈبی پڑی ہوتی ہے ، واسلین کی ، ، تمہارے گھر میں بھی پڑی ہے ناں ؟
وہاں پنجاب والے گھر میں تو اس چیز کا تصور ہی نہیں تھا کہ بیسن ہو آئینہ ہو واسلین ہو ،۔
ایک لمحے کے لئے اپنے گھر کا نقشہ اپنے ذہن میں گھوم گیا ، پسار ، پچھلا کمرہ ویہڑا ، نلکا اور کھرا ، کھڑکیوں کی چوکھاٹ پر پڑے ہوئی سرسوں کے تیل کی شیشی !،۔
لیکن جاپان میں میرے گھر میں بلکل ایسا ہی تھا جیسا نقشہ ڈاکٹر صاحب نے کھینچا تھا ۔
اس لئے میں کہا جی واسلین تو ہے ۔
کہنے لگے واسلین کو انگلی پر لگا کر آنکھ کے پیوٹوں پر اور ناک میں جہاں تک انگل جائے وہاں تک واسلین سے چکنا کر دو ، یہ واسلین ہر ہر بیج کو چکنا کر دیا کرئے گی ۔ْ
چکنا کرنے سے میرے ذہن میں کھڑکی کی چوکھاٹ پر بڑی سرسوں کے تیل کی شیشی ہی اٹکی رہی ، لیکن جہاں جاپان میں سرسوں کا تیل حاصل کرنا مشکل کام ہے ۔
میں نے ڈاکٹر صاحب کی بات کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیا لیکن ایک دلچسپ گفتگو سمجھ کر دوائی کے ساتھ ساتھ واسلین  (جو کہ جاپان میں اسانی سے مل جاتی ہے ) کا بھی استعمال کر کے دیکھا ، مجھے کچھ مختلف محسوس ہوا ، اگلے دن میں نے دوائی لئے بغیر صرف واسلین سے کام لینے کا سوچ کر دوائی نہیں لی ، بغیر دوائی لئے سارا دن بغیر ناک بند ہوئے گزر گیا ۔
اس دن سے میں نے دوائی لینی بند کی ہے
ناک بہتی ہے ، جو کہ سردویں کا معمول سمجھ کر جیب میں رومال رکھا ہے ،۔

یقین کریں کہ پچھلے تین سال سے میں دوائی لئے بغیر صرف واسلین سے کام چلا رہا ہوں ،۔
ناک بند ہو کر سانس لینے میں جو تکلیف ہوتی تھی اس سے بچ گیا ہوں ،۔
واسلین بہرحال مجھے صبح شام لگانئ پڑتی ہے ، اور پولن کی بہتات کے دنوں میں ، دن کے وقت ناک کا مسح کر کے بھی دو تین دفعہ لگانی پڑتی ہے ،۔
اپ بھی ایک دفعہ ٹرائی کر کے دیکھ لیں اگر فرق نہ پڑا تو ، ایک کملے بندے کی بونگی سمجھ کر معاف کردیں ۔ْ
اگر واسلین نہیں ہے تو کوئی بھی کھانے کا تیل سرسوں بنولہ یا دیسی اور ڈالڈا گھی بھی ٹرائی کر کے دیکھ لیں ،۔

خاور کھوکھر

Popular Posts