جمعہ، 29 اکتوبر، 2010

خاور کنگ

آدمی اپنے هم عصروں سے پہچانا جاتا ہے که
اس کی شخصیت کتنی قد آور هے
لاہور کے ٹی ہاؤس کے زمانے کے قد اور لکھاری اور صحافیوں نے بڑے نام چھوڑے هیں
اسی طرح
آج کی دنیا میں اردو کے بلاگر هیں
سبھی اپنی اپنی جگه نگینے هیں
سبھی خوب لکھ رهے هیں
اور وکی پیڈیا والے هیں جو عظیم لوگ هیں
جو راھ لله کام کیے جارهے هیں
ان اردو بلاگروں اور اردو کے وکی پیڈیا والوں کے زمانے میں خاور بھی زندھ ہے
اس لیے خاور کا خیال ہے که
کیونکہ اس کے هم عصر سارے لوگ عظیم هیں
اس لیے خاور کھوکھر بھی ایک گریٹ بندھ هے
خاور کے پنڈ (گاؤں ) کے لوگ سے پہلے هی اس کو خاور کنگ کہتے هیں .

منگل، 26 اکتوبر، 2010

بابا فرید شکر گنج

پاک پتن والی درگاھ پر بم دھماکے کی کی خبر پڑھی هے
میرے ابا جی بھی اس خانقاھ کے مجاورں کے مرید هیں
اس لیے مجھے بچپن میں اس خانقاھ کو دیکھنے کا موقع ملا هے
اور پھر جوانی میں بھی
پیر صاحب کے محل نما گھر جس کو کوٹھی کہتے هیں
پہلی بار مردانه اور زنان خانہ دیکھا
اور کسی گھر میں لائیبریری بھی یہیں دیکھی
وھ افسانوں میں پڑھے هوئے ماحول کی باتیں
جو که همارے ماحول کی باتیں نهیں هوتی
اس کوٹھی میں مسالے ملے جو چاول پکتے هیں ، مریدوں کے لیے وھ بڑے هی ذائقه دار هوتے هیں
تین دن تک انہی مسالوں کے ڈکار آتے رهتے هیں
بچپن کی وجه سے میں ماں (آپاں جی) کے ساتھ زنان خانے میں بھی چلا جاتا تھا
جهاں میں نے بیبیوں کا فیشن دیکھا ، ان کے بالوں کی تراش اور چلنے پھرنے پر میرے محسوسات ،
میں نهیں لکھوں گا که
کوئی مجھے شہید کرکے
خود غازی نه بن جائے
کیا پینڈو پن هے که میں نے ڈائل والا ٹیلی فون بھی نزدیک سے یهیں دیکھا تھا
اور بڑی خواہش تھی که گھنٹی بجے اور میں جلدی سے اٹھا لوں
تاکه واپس پنڈ جا کر دوستوں پر رعب ڈالوں میں نے فون بھی کیا هوا هے
یه ان دنوں کی بات ہے جب علی ہجویری صاحب زندھ تھے
اب تو ان کی بھی خانقاھ هے
جو که مشرقی دروازے ( جهاں دھماکہ هوا هے) سے داخل هوں تو بائیں طرف هے
جب پیر صاحب اپنی کوٹھی میں مریدوں کے لیے دربار لگاتے تھے تو
ایک صاحب بستہ سا لے کر بیٹھ گئے جس میں تعویز تھے
بستے پر جیبیں بنی هوئی
اور هر جیب پر تعویز کی کیٹاگری لکھی تھی
جن میں سے مجھے ایک کیٹاکری اب بھی یاد هے
بھینس کے دودھ والی
پیر صاحب اشارھ کرتے تھے اور
معزز مرید بستے میں سے مطلوبه تعویز جو که پرنٹڈ هوتا تھا نکال کر
غرض مند مرید کو دیتے تھے اور هدایات جاری کرتے تھے که چاندی کے تعویذ میں مڑھنا ہے که لکڑی کے گھٹ میں مڑھ کر بھینس سے گلے میں ڈالنا ہے
بہشتی دروازھ تو جی بند تھا
لیکن میں نے دیکھا که جس کمرے کو یه دروازھ لگا هے اس کے دوسری طرف بھی ایک دروازھ ہے نکلنے کے لیے
اس دروازے کے باہر نکلتے هی
ایک میٹر کےبعد ایک تقریباً ایک میٹر اونچی دیوار بھی هے
میں نے اس کمرے کا طواف بھی کرنے والے لوگ دیکھے
اور مجھے یه دیوار خانه کعبه کے پاس والی دیوار جیسی لگی جو که تصویروں میں دیکھی هوئی تھی
اسی کمرے کے مشرقی طرف کھلی اور پکی جگه هے جهاں میں نے نصرت فتح علی خاں کو قوالی کرتے دیکھا
اور اس کو سننے والے ڈیرھ درجن لوگوں میں میں بھی شامل تھا
مجھے نصرت فتح علی خاں کے بڑے بڑے دانت یاد هیں جو که مجھے اس وقت کچیچیاں لیتے هوئے سے لگے تھے
بہت بعد میں میں اس بہشتی دروازے سے بھی گزارا تھا
غالباً اس کمرے میں موجود پکی قبر
بابا فرید شکر گنج
کی هے
اپنے ابا جی کے پیروں اور ان کی اولادوں کو دیکھ کر اپنی کمتری کا ایک احساس هوا تھا
جو که اج تک هے
هم دو مختلف طبقوں کے لوگ هیں
پیر صاحبان کا طرز زندگی اور همارا طرز زندگی
معاشرت کی دو انتہاؤں پر هے

بدھ، 20 اکتوبر، 2010

چیزوں کی قدر

پنجابی کے ایک لکھاری مسعود منور
لکھتے هیں که حکمرانوں کے پاس اپنی عیاشیوں ،طاقت کی نمائیش اور قانون کو هاتھ میں رکھنے کا ایک پرمٹ هوتا ہے
جس کی یه لوگ
مینڈیٹ کہتے هیں
اور ان حکمرانوں کی ان باتوں کو جواز دینے والے
مذہبی جواز دیتے هیں

ساتھ کی دھائی کی پیدا پاکستانی نسل
جن میں میں بھی شامل هوں
ان کو یاد هو گا که پانچ پیسے کا سکه هوا کرتا تھا
پہلے پیتیل کا هوتا تھا ، بعد میں سلور(ایلمونیم) کا هو گیا تھا
ان سنا ہے که یہی سکه پانچ روبے کے طور پر چل رها هے
وہی ڈیزائین ہے بس اس پر پانچ روپے لکھ دیا ہے
اس طرح تو پچاس روبے کی اٹھنی بنی هو گی اور پچیس روبے کی
چوّنی
جب میں جاپان آیا تھا تو
پاکستان میں لوگ کہتے تھے جاپان کی کرنسی سنا ہے بڑی چھوٹی هوتی هے
جی ہاں سات ین کا روپیه هوتا تھاان دنوں
لیکن ان دنوں پاکستان کی کرنسی کی اکائی پیسه هوتی تھی
یعنی که چودھ پیسے کا ایک ین یا ایک ین کے چودھ پیسے بنتے تھے اور اس طرح سے پاک کرنسی چھوٹی هو جاتی تھی
لیکن جی هم هر بات میں بس فخر کرنے کے بہانے ڈھونڈتے هیں
جاپانی زبان میں دھول اور
فخر کے لیے ایک هی لفظ بولا جاتا ہے
هوکوری
بس هم لوگ فخر بھرے هیں اور دھول میں اٹے هیں
اج کل کیا ریٹ چل رها هے ڈالر کا پاکستان میں
نوے روپے
جن کے بنتے هیں
نوہزار پیسے
قوم سے هاتھ هو گیا
پیسے کی قدر کم هو گئی اور جو پیسا کھا گئے ان کی قدر زیادھ هو گئی
پیسا کھانے والوں پر طنز بھی اب تو جرم ہے که بلاگ کی پوسٹ پر تبصرے میں اس کو مذہبی رنگ دیتے هیں
سرے کی کاؤنٹی ميں محل
سوئس اکاؤنٹ بھرے پڑے هیں
اور رقم کے شمار کے لیے منشی رکھ هیں
قدر تو بڑھی هے ناں جی
پاکستان میں قدر بڑھی هے سیاستدانوں کی
اور حساس ادارے کے جرنلوں کی
باقی هر چیز کی قدر کم هوئی هے
عوام کی جانوں کی قدر کم هوئی هے
مصنوعات کی قدر کم هوئے هیں
پیسے کی قدر کم هوئی هے
پاکستانی مزدوروں کی بیرون ملک قدر کم هوئی هے
پاکستان مين سوائے سیاسی خاندانوں کے اور فوجی جرنلوں کے
کسی اور چیز کی قدر میں اضافہ کی نشاندھی کرنے والا ہے کوئی؟؟
لیکن مزے کی بات یه هے که جن چیزوں کی قدر بڑھی نظر اتی هے پاکستان میں رهتے هوئے
یعنی سیاسی اور فوجی کی
ان کی قدر بھی جب اپ کسی معتبر قوم کے سیاستدان اور فوجی کے ساتھ تقابل کریں کے تو……….
یعنی اس کا مطلب هوا که
چیزوں کی قدر جانچنے کی صلاحیت کی بھی قدر کم هو گئی هے
ساری هی قوم کی
بشمول
حساس جرنلوں کے اور
برے سیاستدانوں کے

پیر، 18 اکتوبر، 2010

مولا جٹ نما ان ایکشن


یه پہلوان نما خاتون یا
که
خاتون نما پہلوان
جی که مولاجٹ کا زنانہ ماڈل لگ رها هے
اس کے متعلق کچھ مخصوص حلقوں میں خیال کیا جارها هے
پاکستان میں غربت کی وجہ اس صاحبہ کی خوش خوراکی ہے
قحط کے جن آثار کا خدشہ ظاهر کیا جارها ہے وھ بھی خیال کیا جارها ہے که
سیلاب سے زیادھ ان صاحبه کے ابے اور ان کی کارستانی هے
اس پہلوان کے ابے کے ہاضمه کے متعلق شنید ہے که بڑا هی مضبوط هے
لیکن اس بات کا بھی گمان کیا جاتا ہے که اصل میں ان کے ابا ساری کمائی اس پہلوان کی بھوک کے لیے کرتے هیں

جمعہ، 15 اکتوبر، 2010

غیرت مند

پاکستان میں فلڈ نے بڑا نقصان کیا ہے
غریب ملک کا برا حال ہے
اور امیر ملک هیں که انہوں نے پاک حکمرانوں پر اعتبار ناں کرنے کا بہانہ بنا کر اصل میں اپنی کنجوسی کا ثبوت دیا ہے
حالنکه انہیں چاہیے تھا که اپنے عوام کی خون پسینے کی کمائی سے لیے ٹیکسوں میں سے پاکستان کو خیرات دیتے
تاکه سیلاب کے مارے لوگوں کو پینے کا پانی اور جرنلوں کو منرل واٹر نصیب هوتا
لیکن کوئی بات نہیں جی هم نے بھی نیٹو کے سپلائی ٹرک روک کر ان کو بتا دیا ہے که جی
هم بھی هیں اور
خاصے حساس ادارے اور ارادے رکھتے هیں
حکومت کیا ہے
ایک اصلی والی حکومت
میرے خیال میں
جہاں قران میں آتا ہے که زکواة کس کا حق هے تو
وھ حق هے اکھٹی کرنے والے اعمال (محکموں) کا اور دوسری تفاصیل هیں
تو جی یه جاپان کی حکومت بھی لوگوں سے زکواة(ٹیکس) وصول کرتی هے اور
اس سے سڑکیں ، عمارات ، ہسپتال اور پتہ نہیں کیا گیا بناتی هے جی
اور اسی زکواة سے محکموں کو تنخواہیں بھی دیتی هے اس لیے جاپان کے لوگ فوراً
حکومتی لوگوں کو کہ دیتے هیں
که ہمارے ٹیکسوں(زکواة) سے تم تنخواھ لے رهے هو
جهاں دو لوگوں یا زیادھ لوگوں میں لین دین کا مسئله پیدا هو تو
حکومت عدالت کے ذریعے ان کے مسائیل کو حل کرتی هے
لیکن
پاکستان میں
حکومت کچھ اور هی چیز هوتی هے
پاکستان میں کچھ ماحول اس طرح کا بنا دیا گيا هے که حکومت ایک ان داتا کے طور پر متعارف کرئی گئی هے
ساری عوام کی انکھیں اس آس میں لگی هوتی هیں که حکومت کچھ مدد کرئے
کہاں سے؟؟
خزانے سے
پچھلے کچھ دنوں سے میں محسوس کررها هوں
هو سکتا ہو که میرا یه احساس غلط هو
لیکن احساس هوا ہے که اردو یونی کوڈ میں لکھی تحاریر کو ای میل کے ذریعے کچھ اس طرح سے پھلایا جارها هےکه
جس کا جی چاہے اس میل کو اپنی تحریر کرکے بھی اپنے بلاگ پر لگا لے یا کسی اور کو میل کردے
اور یه میل هو گی اسلامی تاریخ کی
که ہمارا ماضی شاندارتھا
اور وھ شاندار ماضی کچھ شخصیات کا مرهون منت تھا
اور
هم کم نصیب هیں که همیں ایسی شخصیات میسر نهیں هیں
ورنہ
هم بھی
دنیا کو مزھ چکھا دیتے
پھر اگر حساس ادارے کے سرغنہ ني پیارے هم وطنوں کر دیا تو لوگوں کی اس طرف اشارھ کیا جائے گا که یه هی وھ شخصیت هے
جس کا انتظار تھا
لیکن بعد میں معلم هو گا که
قوم سے هینڈ هو گیا
ہند میں انے والے سارے مسلمان حملہ آوروں میں سے کسی ایک کے دور میں بھی عام لوگوں کے حالات
آج کے امریکہ کے عام لوگوں یا جاپان کے عام لوگوں یا کسی بھی یورپی ملک کے عام لوگوں جیسے
نہیں هوئے هیں
که هر کسی کو علاج میں سہولت هو
تعلیم حاصل هو
روزگار میں اطمینان هو

لیکن ماضی شاندار تھا
کیونکہ
بادشاھ سلامت تحت طاؤس پر بیٹھتے تھے
بہر حال
پاکستان کو امیر ملکوں پر غصہ هے که انہوں نے امداد نهیں کی هے اور لوگوں کو غصه هے که حکومت نے امداد نهیں کی هے
منگتے لوگوں کی عادت هوتی هے که
خیرات ملتے هی دعا دیتے هیں اور
جواب ملتے هی
برا بھلا کہتے هیں
اور دینے والے کو شوم اور کنجوس اور پتہ نهیں کیا کیا کہتے هیں
لیکن محنت کرکے اس پوزیشن تک پہنچنے کی کوشش نهیں کرتے که خود سخی بن کر دیکھائیں
دوسروں کی سخاوت میں کیڑے نکالتے هیں

ایک بھکاری گلہ کر رها تھا که اس گاؤں کے سارے لوگ بخیل هیں که بہت تھوڑی خیرات ملی ہے
میں نے پوچھا که تمہیں اپنے بھکاری هونے کو شرمندگی نهیں هے ؟
اس نے مجھے دھتکار دیا
پاکستان بھی اسی بھکاری کی طرح ہے
ایک لکھنے والے نے پچھلے دنوں هونے والے ڈراؤنے حملے کے جواب میں جو حساس ادارے نے نیٹو کی فوجوں کی سپلائی روکی ہے تو یه پاک اور امریکی فوج کی مشترکہ مشقیں تھیں
ایک نے حملہ کیا دوسرے نے سپلائی روکی
لیکن اس کو پیچھے کوڑ (غصہ ) یه تھا که خیرات کم ملی هے
کم از کم ان نیٹو کے ممالک کو یه تو خیال رکھنا چاہیے که پاک حکومتی لوگ منگتے ضرور هیں لیکن
بڑے پائے کے منگتے هیں
پانچ روپے کا سکه دینے والے سخی کو تو گلیوں کا پاک بھکاری بھی سکه واپس کردیتا ہے
که اس کی شان میں کستاخی هوئی هے

آج کل

آج کل کچھ لکھنے کا موڈ نهیں بن رها
میں اپنی ورکشاپ بنا رها هوں
جهاں پرانی کاریں توڑی جائیں گی
اس کو بنانے کے لیےپیسه تو لگ هی رها هے
وقت بھی لگ رها هے اور جس کی وجہ سے پیسے کی آمد نه هونے کے برابر هے
لیکن گھر کے خرچے اور دوسرے لوازمات ……
اور اس ورکشاپ کے بننے ميں ابھی کچھ مہینے بھی لگ سکتے هیں
دعا کریں که الله سائیں کچھ بہتری کی راھ نکالیں
آمین
جاپان میں پرانی کار کچھ اتنی بھی پرانی نهیں هوتی هے
دس سال پرانے ماڈل کی کار کباڑیے کے پاس آجاتی هے
میں نے خریداری شروع کی هوئے هے اس میں بھی پیسه بندھ رها ہے
الله کيے گھر سے بہت سی بہتری کی امید کے ساتھ
اور آپ کی دعاؤں کا طالب

جمعرات، 14 اکتوبر، 2010

قران سے عقل لیں

مزاروں کی پوجا کرنے والوں کے لیے
ایک سوال
ہے که جب اپ وہاں
اس مردے سے سفارش کروانے جاتے هیں تو
وهاں اور بھی خاصی تعداد میں لوگ سفارش کروانے آئے هوتے هیں
اور اپ کا خیال ہے که مردھ اپ سب کی سفارش الله تک پہنچائے گا
تو جی هاں سوال پیدا هوتا ہے که
ایک وقت ميں ایک سے زیادھ لوگوں کی بات سن کر اس کو سمجھنے کی کوالٹی سوائے الله کے
دنیا کی کسی مشین ، چیز اور نفس میں نہیں هے
تو جب اپ اس مردےمیں یه چیز پاتے هیں تو صرف الله کے لیے مخصوص ایک صفت میں اس کو شریک کرنے کے جرم کا شکار نهیں هوتے هیں کیا؟؟
عقل سے دلیل دیں یا
قران سے
ورنه
جن کتابوں کو اپ حدیث کا الزام دیتے هیں
اور اپ کو اس میں اپنے خیالات کی حمایت میں مواد مل جاتا ہے
انہی
کتابوں میں سے عبدلله نے بھی اپ کے خیالات کے مخالف مواد میری پچھلی پوسٹ میں کومنٹس میں لکھا ہے
پس ثابت هوا که حدیث کے نام پر یه کتابیں

حدیث نهیں هیں
حدیث کی ڈیفینیشن سے ناواقف لوگ علم حاصل کریں

ہفتہ، 9 اکتوبر، 2010

مزاروں سے همدردیاں

یه مزار ، یه پیر بابے ، یه روحانی شخصیات یه تعویذ ، یه مجاور
بنگالی بابے اور اور پھر وھ والے بابے جو افغانسان کے راستے آئے ایرانی بابے افغانی بابے
صدیوں کے چکر میں اصلی والے سید هو جانے والے بابے
معجزات ، کرامات ،
یه سب کیا هے پاکستان ميں؟؟
اور حالات هیں که بگڑتے هی جارهے هیں
یه سارے پیر بابے اور مزارات مل کر کیا ان حالت کے بگڑنے کو سنبھال سکتے هیں ؟؟؟
جی هاں
اگر یه سارے بابے ، پیر مزارات ختم هی جائیں تو
اب مجھے سورت اور پارھ تو یاد نهیں هے
لیکن جی قران میں هے تھوڑی تلاش سے کوئی بھی اس بات کو پاسکتا ہے که
شرک والے معاشروں کا کیا حال هو گا
اور جب ان معاشروں پر مسلط دکھوں اور پریشانیوں کے عذاب سے گبھرا کر کچھ لوگ بھاگ کر دوسروں کے پاس جائیں گے تو
وھ دوسرے والے بھی ان کو انے میں شامل کرنے سے گھبرائیں گے
که ان کے عذاب هم پر بھی نازل ناں هو جائیں
پاکستانی پاسپورٹ پر پاکستان سے بھاگ کر امریکه جاپان اور یورپ میں پناھ کے خواہش مندوں کا کیا حال هوتا ہے ؟؟
پاکستان میں الله کی بات کرو تو جی لوکاں کو
بابے یاد انے لگتے هیں
قران کی بات کرو تو ان کو اور کتابیں یاد انے لگتی هیں
جب مشرکوں کو سمجھاؤ
تو ماں بہن کی گالیاں دینے لگتے هیں
بلکل ویسے هی
جیسا که توریت
انجیل
اور
قران میں لکھے انبیاءکے قصص میں هے
اگر تم سیانے هوتے تو
تم امیر ناں هوتے
اوئے
تم اپنا خاندان تو دیکھو
هو کے کمیار تے گلاں کردا اے وڈیاں وڈیاں
اوئے دس
کھاں تینوں اسلام دا دسیا کینے سی؟؟
تے هن تو اینہاں بابیاں نو ں برا کہنا ایں

منگل، 5 اکتوبر، 2010

عمل سے زندگی

ہمارے گاؤں میں دو بھائی هوا کرتے تھے
نوری نائی اور
جھوری نائی
بڑے مشہور کردار تھے جی اس لیے ان کو سارے هی لوگ جانتے تھے
مجھی سنیارا
ایک شعر سنایا کرتا تھا

عمل سے زندگی بنتی هے، جنت بھی جہنم بھی
یه خاکی اپنی فطرت میں نه نوری نائی هے نه جھوری نائی ہے
اج کل چین سے محمد سلیم شانتو چائینہ والے اردو میں میلیں کر رهے هیں
اب تک ان کی دو میلیں چل چکی هیں
ایک وه والی جس میں عمر دی گریٹ کے دور کا واقعه ہے
جو واقعه هماری عمر کے لوگوں نے پرائمری میں پڑھا تھا
اور دوسری میل یه هے که اپنا ڈیرا والے منیر صاحب نے بھی اپنے بلاگ پر لگائی ہے
مینر صاحب نے تو سلیم صاحب کا نام لکھ دیا ہے که جس کی تحریر هے اسی کی رهے لیکن کچھ لوگ ایسی تحاریر کو کچھ اس طرح سے کاپی پیسٹ کرتے هیں که
بھولے لوکاں کو لگے که جیسے ان صاحب نے هی لکھی هے
حالانکه
ایسی تحاریر کہیں اور سے اتی هیں
جی هاں
کہیں اور سے
ان میں ایک خاص ذہن بنانے کی کوشش کی جاتی ہے
خاص ذہن ؟؟
جی هاں کچھ اس طرح کے ذہن که
بس جی ایک رب ہے دیوتا ہے ، دیوی ہے ، پیر ہے خانقاھ ہے
جو بھی هے بس کچھ ایسا کرو که وھ خوش هو جائے
اور " اُس " کی ذہنیت بس یه هے که ایک پرانے زمانے والے بادشاھ کی طرح کسی بھی بات سے خوش هو کر منه موتیوں سے پھر دے گا اور ناراض هو کر کولہو میں پلوا دے گا
کچھ اس طرح کا ذہن که عبادتیں کرو جی
شب بیداریاں کرو جی
وظیفے کرو جی
لیکن نہیں کرنا تو وھ ہے معاشرتی علوم کا عکم اور عمل نهیں کرنا هے
الله نے فرمایا که دن رب کے فضل کی تلاش کے لیے هے اور رات آرام کرنے کے لیے
لیکن خاص ذہن تیار کرنے والوں نے
قوم کو شب بیدریوں کا بتایا
کیا یه واضع طور پر الله کے فرمان کی نافرمانی نهیں هے ؟؟
اور اس طرح کی کئی مثالیں دی جاسکتی هیں لیکن ایک تو میں اپنے بلاگ کا مزاج مذہبی نهیں بنانا چاھتا اور دوسرا لایعنی بحثوں میں نهیں پڑنا چاھتا
کاپی پیسٹ
جس میں لکھنے الے کا حواله ناں هو
چوری هے
اور پوری هی تحریر کسی اور کی لگا دینا ؟؟
یارو
کسی پیرے کا حواله تو ٹھیک ہے
لیکن پوری کی پوری
تحریر هی
اور وھ بھی اپنے نام سے
یہاں دیکھ لیں
http://paknetjapan.net/?p=7334
اور اخر میں اپنا نام بھی لکھ دیا ہے

سر جی !!!!!
عمل سے یعنی کام کرنے سے زندگی بنتی ہے
اگر اپ صاف بننا چاہتے هیں تو ؟
اپ کو هر روز صفائی کرنا پڑے گی
اگر اپ کامیاب بننا چاہتے هیں تو ؟
اپ کو هر روز محنت کرنا پڑے گی
جی هاں ہر روز محنت کرنی پڑے گی
دھلے کپڑے پہن کے سفید پوش کہلوانا ہے تو
بھی ہر روز کپڑےدھونے پڑیں گے
ورنه
ایک دن کی بھی سستی
اپ کو ان اعزازات سے محروم کردے گی
جی هاں
ورنہ پھر جی
بقول مجھی سنیارے کے
یه خاکی اپنی فطرت میں نه نوری نائی هے نه جھوری نائی ہے

Popular Posts