محاورے کی کہانی،۔
محاورے کی کہانی،۔
پرانے زمانے میں کہیں کسی ملک میں کسی بادشاھ نے مگر مچھ پالے ہوئے تھے ،۔
ایک دن بادشاھ نے اپنے امراء اور وزراء کو بمع ان کے بیوی بچوں کے اکٹھا کیا اور ان کو مگر مچھوں والے تالاب کے پاس لے گیا ،۔
یہاں تالاب کے پاس بادشاھ نے اعلان کیا کہ
جو بہادر مرد اس تالاب میں تیر کر دوسرے کنارے تک جائے گا ، اگر وہ کامیاب ہوا تو اس کو پانچ کلو سونا اور دس گاؤں کی جاگیر عطا کی جائے گی ،۔
اور اگر چیلنج قبول کرنے والا مرد ،مگر مچھوں کا شکار ہو کر مارا گیا تو ؟
اس کے پسماندگان کو دو کلو سونا اور پانچ گاؤں کی جاگیر عطا کی جائے گی ، تاکہ مرنے والے کے بیوی بچے خجل ہو کر نہ رہ جائیں ،۔
سب لوگ ایک دوسرے کا منہ دیکھنے لگے ، ایک سناٹا سا چھا گیا ۔
مردوں کے چہرے کا رنگ اڑا ہواتھا کہ
ایک بندہ ، کپڑوں سمیت تالاب میں کود گیا ، پھراس نے پلٹ کر نہیں دیکھا ، مگر مچھوں نے اس کا تعاقب کیا لیکن مرد بچے کی سپیڈ تھی کہ مگر مچھ رجے ہوئے تھے ،۔
کودنے والا مرد کامیاب ٹھہرا ،۔
بادشاھ نے اعلان کیا کہ وعدے کے مطابق اس کو پانچ کلو سونا اور دس گاؤں کی جاگیر عطا کی جاتی ہے ،۔
کہ
ایک بچہ چیخ کر کہتا ہے ۔
اس کو اس کی بیوی نے تالاب میں دھکا دیا تھا ،۔
بادشاھ کہتا ہے جو بھی ہوا ، اب یہ بندہ کامیاب ہوا !!،۔
اس دن سے محاورہ بنا ہے کہ ہر کامیاب بندے کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے ،۔
کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی
کیونکہ محاورہ نامکمل ہے ۔
کامیاب شخص نے جاگیر حاصل کر دولت اور نوکر چاکر بھی آ گئے ، کہ اس کو اپنی بیوی جو کہ اب موٹی ہو کر دولیٹر والی کوکے کوکے کی بوتل بن چکی تھی بری لگنے لگی ،۔
کامیاب شخص نے بہت سی باندیاں خرید کر اپنا حرم بنا لیا ،۔
ایک سال میں اس کے پاس کوئی پچاس باندیاں تھیں اور بیوی صرف ایک ہی تھی ،۔ جس کو ایک علیحدہ محل بنا کر اس میں منتقل کردیا تھا ،۔
کہ اگلے سال پھر اسی تالاب کے کنارے اسی بادشاھ نے اعلان کیا کہ
پچھلے سال کی طرح کامیاب بندے کو پانچ کلو سونا اور دس گاؤں کی جاگیر دی جائے گی
اور مرنے والے کے پس ماندگان کو اس کے ادھے سونے اور جاگیر سے اشک شوئی کی جائے گی ،۔
لیکن اس سال ایک نئی شرط یہ ہو گی
کہ
جو شخص تالاب میں چھلانگ نہیں لگائے گا ! اس کی زر خرید باندیوں میں سے ادھی نفری بحق بادشاھ ضبط کر کے بادشاھ کے حرم میں داخل کر لی جائے گی ،۔
باندیوں اور کنیزوں کا بادشاہی حرم میں داخلے کا شوق تھا کہ اپنے مالک کو بچانے کی خواہش ، سب مردوں کی باندیاں فوراً ان کے پیچھے آن کر کھڑی ہو گئی تاکہ کسی کی بیوی اس کو دھکا نہ دے سکے ،۔
اس سال کوئی بھی شخص تالاب میں نہ کود سکا ،۔
سب کی باندیوں کی ادھی نفری بحق بادشاھ ضبط کر لی گئی ،۔
کسی کی تین گئیں کسی کی پانچ سب سے زیادہ نقصان پچھلے سال کے کامیاب شخص کا ہوا کہ اس کی پچیس نفر بانیاں بادشاھ کے حرم میں داخل کر لی گئی ،۔
اس سال کا سب سے ناکام شخص بھی وہی ٹھہرا ،۔
اس طرح محاور بنا کہ ہر کامیاب شخص کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے اور ہر ناکام مرد کے پیچھے کئی عورتیں ہوتی ہیں ،۔
پرانے زمانے میں کہیں کسی ملک میں کسی بادشاھ نے مگر مچھ پالے ہوئے تھے ،۔
ایک دن بادشاھ نے اپنے امراء اور وزراء کو بمع ان کے بیوی بچوں کے اکٹھا کیا اور ان کو مگر مچھوں والے تالاب کے پاس لے گیا ،۔
یہاں تالاب کے پاس بادشاھ نے اعلان کیا کہ
جو بہادر مرد اس تالاب میں تیر کر دوسرے کنارے تک جائے گا ، اگر وہ کامیاب ہوا تو اس کو پانچ کلو سونا اور دس گاؤں کی جاگیر عطا کی جائے گی ،۔
اور اگر چیلنج قبول کرنے والا مرد ،مگر مچھوں کا شکار ہو کر مارا گیا تو ؟
اس کے پسماندگان کو دو کلو سونا اور پانچ گاؤں کی جاگیر عطا کی جائے گی ، تاکہ مرنے والے کے بیوی بچے خجل ہو کر نہ رہ جائیں ،۔
سب لوگ ایک دوسرے کا منہ دیکھنے لگے ، ایک سناٹا سا چھا گیا ۔
مردوں کے چہرے کا رنگ اڑا ہواتھا کہ
ایک بندہ ، کپڑوں سمیت تالاب میں کود گیا ، پھراس نے پلٹ کر نہیں دیکھا ، مگر مچھوں نے اس کا تعاقب کیا لیکن مرد بچے کی سپیڈ تھی کہ مگر مچھ رجے ہوئے تھے ،۔
کودنے والا مرد کامیاب ٹھہرا ،۔
بادشاھ نے اعلان کیا کہ وعدے کے مطابق اس کو پانچ کلو سونا اور دس گاؤں کی جاگیر عطا کی جاتی ہے ،۔
کہ
ایک بچہ چیخ کر کہتا ہے ۔
اس کو اس کی بیوی نے تالاب میں دھکا دیا تھا ،۔
بادشاھ کہتا ہے جو بھی ہوا ، اب یہ بندہ کامیاب ہوا !!،۔
اس دن سے محاورہ بنا ہے کہ ہر کامیاب بندے کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے ،۔
کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی
کیونکہ محاورہ نامکمل ہے ۔
کامیاب شخص نے جاگیر حاصل کر دولت اور نوکر چاکر بھی آ گئے ، کہ اس کو اپنی بیوی جو کہ اب موٹی ہو کر دولیٹر والی کوکے کوکے کی بوتل بن چکی تھی بری لگنے لگی ،۔
کامیاب شخص نے بہت سی باندیاں خرید کر اپنا حرم بنا لیا ،۔
ایک سال میں اس کے پاس کوئی پچاس باندیاں تھیں اور بیوی صرف ایک ہی تھی ،۔ جس کو ایک علیحدہ محل بنا کر اس میں منتقل کردیا تھا ،۔
کہ اگلے سال پھر اسی تالاب کے کنارے اسی بادشاھ نے اعلان کیا کہ
پچھلے سال کی طرح کامیاب بندے کو پانچ کلو سونا اور دس گاؤں کی جاگیر دی جائے گی
اور مرنے والے کے پس ماندگان کو اس کے ادھے سونے اور جاگیر سے اشک شوئی کی جائے گی ،۔
لیکن اس سال ایک نئی شرط یہ ہو گی
کہ
جو شخص تالاب میں چھلانگ نہیں لگائے گا ! اس کی زر خرید باندیوں میں سے ادھی نفری بحق بادشاھ ضبط کر کے بادشاھ کے حرم میں داخل کر لی جائے گی ،۔
باندیوں اور کنیزوں کا بادشاہی حرم میں داخلے کا شوق تھا کہ اپنے مالک کو بچانے کی خواہش ، سب مردوں کی باندیاں فوراً ان کے پیچھے آن کر کھڑی ہو گئی تاکہ کسی کی بیوی اس کو دھکا نہ دے سکے ،۔
اس سال کوئی بھی شخص تالاب میں نہ کود سکا ،۔
سب کی باندیوں کی ادھی نفری بحق بادشاھ ضبط کر لی گئی ،۔
کسی کی تین گئیں کسی کی پانچ سب سے زیادہ نقصان پچھلے سال کے کامیاب شخص کا ہوا کہ اس کی پچیس نفر بانیاں بادشاھ کے حرم میں داخل کر لی گئی ،۔
اس سال کا سب سے ناکام شخص بھی وہی ٹھہرا ،۔
اس طرح محاور بنا کہ ہر کامیاب شخص کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے اور ہر ناکام مرد کے پیچھے کئی عورتیں ہوتی ہیں ،۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں