16 دسمبر
سوله دسمبر پاك فوج كى پاكستانى جوان لڑكوں كے هاتهوں شكست كا دن!جى هاں سولين پاكستانيوں جوانوں نے 1971 ميں پاك فوج كو اس برى طرح مارا تها كه پاك فوج نے تاريخ ميں سب سے بهارى تعداد ميں جنگى قيدى بننے كا ريكارڈ قائم كيا تها!مشرقى پاكستان كے جوان لڑكوں (1971سے بەلے بنگله ديش بهى پاكستان تها اور بنگالى بهى سب پاكستانيوں كى طرح خالص پاكستانى تهے) نے پاك فوج كے خلاف هتهياركيوں اٹهائے تهے؟كيونكه پاك فوج نے پاكستانى عورتوں كو ننگا كركے دادشجاعت دينا شروع كر ديا تها بهائى ەونے كا دعوے كرنے والے فوجى اپنى بەنوں كو ،،،،،،،،!تو پهر اصل بهائيوں نے بندوق اٹها لى تو پهر دنيا نے ديكها كه خود كو دنيا كى بەادر ترين كەلوانے والى فوج كا غيرت مند بهائيوں نے كيا حاك كياتها!
ياد ركهيں جب بهى ميں پاك فوج لكهتا هوں تو اس كا مطلب اسلامى جمەوريه پاكستان كى فوج نهيں ەےميں كبهى بهى اسلامى جمەوريه پاكستان كے خلاف لكهنے كا سوچ بهى
نەيں سكتا!اسلامى جمەوريه پاكستانكے كسى بهى نقصان پر ميرا دل خون كے انسو روتا ەے!پاك فوج سے ميرى مرادلوگوں كا وه گروه ەے جواسلامى جمەوريه پاكستان كے صرف سورسز استعمال كرتا ەے اور فائده كبهى نهيں!بلكه بار بار اسلامى جمەوريه پاكستان كے مختلف علاقوں پر حمله اور بهى هوتا رهتا هے يه وه فوج ەے جس نے كبهى دشمن كى ايك انچ زمين فتح نەيں كى مگر اسلامى جمەوريه پاكستان كو كئ دفعه فتح كر چكى ەے دارلحكومت اسلام اباد ان كےاسان اەداف ميں سے ەےمشرقى پاكستان ميں عام پاكستانيوںنے پاك فوج كو منه توڑ جواب ديا تها اس لئے مشرقى پاكستان والے غدار كەلوائے آج كل وانا والے بهى مشرقى پاكستان والوں جيسى غدّارى كر رەے ەيں ،مجهے پته هے كه ميں آگ سے كهيل رها هوں يه لوگ مجهے قتل بهىكروا سكتے هيں ميں كيا اور ميرى اوقات كيا اس پاك فوج نے اسلامى جمەوريه پاكستان كے ايك منتخب وزير اعظم كو مكے والى سركاراللّه كےپاس پەنچا ديااور دوسرے كو مدينے والى سركاررحمت دوعالم كے پاس پەنچادياەے اورمدينے والى سركار رحمت دوعالم نے خادمين الحرمينشريفين كےتوسط سے وزير اعظم صاحب كومحل اور نوكر چاكر بهى دلوادئيے ەيں!مگر ميں كيا اور ميرى اوقات كياليكن كسى كو تو خوف كے اس حصار سے نكل كر اسلامى جمەوريه پاكستان كے دشمنوں كى نشاندهى كرنى پڑے گى نوائے وقت نے دو جگہوں پر وہ تاریخی تصویر شائع کی ہے جس میں فوج کے مشرقی پاکستان میں کمانڈر جنرل اے کے نیازی کو ہتھیار ڈالتے ہوئے بھارتی جنرل اروڑا کے ساتھ بیٹھے دستاویز پر دستخط کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس تصویر کا پاکستان کےکسی بڑے اردو روزنامہ میں اس طرح نمایاں طور شائع ہونا بدلتی ہوئے ذہنوں اور حالات کی عکاسی کرتا ہے۔ آج سے کچھ سال پہلے اس کا سوچنا محال تھا
،اپنا حق بنگال نے مانگا ہم اسپر چڑھ دوڑے
بنگالی آزاد ہوئے اور غازی جیل سدھائے
سجدوں میں پڑے یہ غازی’مسجد مسجد یہ نمازی
گردن تو اٹھا کر دیکھیں نظریں تو بچا کر دیکھیں
ئی ملامسبد میں نہیں کوئی قبلہ منبر پہ نھیں کو
وہاں اک ٹینک کھڑا ہے
اور ٹینک کے منہ میں گن ہے
اس دیس میں بڑی گھٹن ہے
محبت گولیوں سے بو رہے ہو
وطن کا چہرہ خون سے دھو رہے ہو
گمان تم کو کہ رستہ کٹ رہا ہے
یقیں مجھ کو کہ منزل کھو رہے ہو
حبیب جالب نے لکها تھا
احمد فراز کے یہ شعر
سرحدوں پر کبھی جب میری رن پڑا
آنسوؤں سے تمہیں الواداعیں کِہیں
تم ظفر مند تو خیر کیا لوٹتے
نذر تم کو کیا مجھ سے جو بن پڑا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں