منگل، 7 دسمبر، 2004

روايات سے بغاوت

روايات سے بغاوت كبهى بهى اسان كام نەيں رها! اپنے اندر سے ايك اور اپنا آپ انسان كو ڈراتا رەتا ەے روايت سے ەٹ كر لكهنا ايك اور بهى مشكل كام ەے كه تحرير ثبت ەو جاتى زمانے كے وجود پر كه تحرير بهى وه جسے معاشره قبول كر ەي نەيں سكتا اور لكهنے والا بهي اسى معاشرے كا ايك معاشرتى جانور ەوتا ەے انسان معاشرتى جانور سے اگر معاشره نكال ديں يا معاشره اسے آپنے سے نكال دے تو باقى جانور ەى ره جاتاەے !!خاص طور پر پاكستان كے نابالغ معاشرے ميں اگر كوى لفظوں كے انتخاب ميں بهى غلطى كر گيا تو كفر كا فتوى لگ جاے گا !!اور روايت سے باغى تحرير؟؟ جس موضوع پر ميں لكهنے جا رەا ەوں ميرے خيال ميں اب تك اردو ميں اس مسلےء پر كسى نے بهى نەيں لكها!!لكهنے كے معاملے مٍيں ميں كبهى بهى چست نەيں رەا اب سوچ رها ەوں كه كەاں سے شروع كروں!!ميرے خيال ميں اسے كەانى كى طرح شروع كرتے ەيں يا پهر ميں اسے آپنى آپبتى بنا ديتا ەوں كه اس طرح اپنے ەى گهر والوں كے دهوكے اور ظلم كا شكار جلاوطن لوگ ،كسى اور پر بيتى ەوى بات سمجه كر اس خوش فەمى ميں رەيں گے ەمارے ساته ايسا نەيں ەو گا!!

کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts