پیر، 29 نومبر، 2004

دو قومی نظریہ

جس طرح قائدآعظم نے ہندوستان كا دو قومى نظريه ديا تها كه ہندوستان ميں دو قوميں ، ہندو اور مسلمان بستے هيں ، اور ان کا رہن سہن ، بول چال، مذہب، بلکه ہر چيز مختلف ہے اسى طرح اج كے پاكستان كا بهى دو قومى نظريه ہے كه يہاں دو قوميں بستى ہيں۔
 ايک قوم ہے آفيسر, سياسدان اور ان كے رشته دار!  يعنی حکومتی لوگ اور دوسرى قوم ہے عام پاكستانى ! يعنی عوام ـ
 ان دونوں كے رسم رواج ، رويه اور عادات ميں بہت ذياده فرق پايا جاتا ہے ۔
 حتی که ان دونوں کی ذبان بهی مختلف هے اوّل ذكر قوم انگريزی بولتی ہے۔
 اور عادات  ميں چورى چكارى ڈاكے قتل وغارت اور ان كى پشت پناہى ، قرضه لينا اور ہضم كرنا،  قصه مختصر كه معاشرے ميں انتشار پھلانے والے كام ، اور ان ميں نئی نئی تكنيک نكالنے پر ماہر ہيں ــ
 اور دوسرى قوم جو كه پاكستان سے ہر حال ميں محبت كرنے والى ہے ـ
 يه لوگ اردو اور مقامی زبانيں بولتے ہيں ان كى بول چال ميں ہر ادمی كو بهائى صاحب اور ہر عورت كو بہن جى كہتے ہيں ايک دوسرے کے کام آتے ہيں دوسروں کے دکهـ درد ميں شريک ہوتے ہيں اس قوم ميں مغرور لوگ بہت کم پائے جاتے ہيں اپنے ملک پاكستان كے سچے عاشق ہوتے ہيں!پاكستان كے مفاد كے نام پر آسانى سے بيوقوف بن جاتے ہيں!ضيا صاحب نے قوم كو كہا كه بهٹو نے قوم كو مقروض كر ديا ہے اور قوم كا ہر فرد ستره روپے كا مقروض ہے
پورى قوم بهٹو صاحب كے خلاف ہو گئی تهى اور جب مكّے والى سركار سچے بادشاه الّله صاحب نے، ضيا صاحب كو اپنے پاس بلا ليا
 اس وقت قوم كا ہر فرد چار ہزار چهـ سو روپے كا مقروض تها!۔
 مگر حکومتی لوگوں نے اس بات کا چرچا نہيں ہونے ديا تها۔
 شب خون مار کر پاکستان پر قابض ہونے والے خزانے كے خالى ہونے كے نام پر عوام كو بيوقوف بناتے رہے ہيں!اجكل خزانے كے بهرے ہونے كے نام پر بيوقوف بنايا جا رہا ہے!الّله كى شان خزانه بهرا ہوا ہے۔
 اور عوام كے كام مندے پڑے ہيں!آپ كے كام كيسے چل رہے ہيں؟؟
كمى كتنا دولتمند بهى ہو جائے اس كے بچوں كو ايجى سن كالج ميں داخله نہيں مل سكتا!

کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts