جمعہ، 8 دسمبر، 2006

عورت عورت عورت

عورت عورت عورت میڈیا میں ایک شور مچا هوا هے ـ اور بلاگرین بهی عورت کے حقوق کی بات پر گرم گرم هوجاتے هیں ـ
عورت هے کیا ؟؟
میری مظر میں اور جس معاشرے میں میری جڑیں هیں اس میں

عورت ماں هے عورت بہن هے عورت بیٹی هے اور عورت بیوی هے ـ

اور هم نے ان رشتوں میں عورت کو بڑی رسپکٹ اور عزّت دی هے اتنی که هم نے عورت کا ہاضمه خراب کردیا هے ـ
تین دهائیاں پہلے کی نسبت عورت کی ذمه داریاں ہم نے پچانوے فیصد کم کر دی ہیں ـ
اور اس فراغت نے ہمارا معاشرتی نظام درہم برہم کردیا هے ـ
میں نے پہلے بهی ایک دفعه لکها تها که عورتوں کو گهر کے کتنے کام کرنے پڑتے تهے جو که اب نہیں هیں ـ
ستّر کی دهائی کے اختتام اور اسّی کی دهائی کے شروع تک بهی عورتوں کے کرنے کے کام بہت تهے ـ
مثلاَ کپڑے یعنی کهیس رمٹے(کهیس کی ایک پتلی قسم) چادریں دوسرے کپڑوں کا دهاکه تیار کرکے جولاہے کو دینا یه ایک پورا پروجیکٹ هوتا تها ـ کهیتوں سے کپاس کی چنائی سے لے کر اس کپاس کی پُهٹی صفائی کپاس کو چنبهنا ویلنے میں بنوله اور سوتر کو علیحده کرنا سوتر کو پینجالگا کر اس کی پونیاں بنانا اس کو چرخے پر دهاگه بنا کر پهر اس کو اٹیوں کی شکل میں بنانا غالباَ ٹیرنا کہتے تهے اس اوزار کو جس پر اٹیاں بنائی جاتی تهیں ـ
چهابے اور چنگیریں بنانا ـ
اس کے لئے کهجور کی شکل کی ایک جهاڑی سی هوتی تهی اس کے پتے لا کر ان کو چهاؤں میں خشک کیا جاتا تها پهر ان پر رنگ کیا جاتا تها چهابے اور چنگیر بنانے کے لئے ان پتوں میں ایک خاص قسم کی نرمی لانا هوتی تهی جس کے لئے ان کو پانی میں بگهو کر رکها جاتا تهاـ
ان کجهورنما پتوں کے درمیان رکهنے کے لئے ایک قسم کی کائی هوتی تهی جی که کانے اور مونج کی درمیانی قسم هوتی تهی ـ
رنگ برنگے چهابے اور چنگیریں بهی گهریلو عورتیں بناتی تهیں ـ
کهانا بناناکوئی اسان کام نہیں تها ـ اج کے کهانے کے لئیے ایندهن کا انتظام کئی مہینے پہلے شروع هوتا تها ـ
جانوروں کگ گوبر کو اکهٹا کرکے اس کو اپکے اور تهاپیوں کی شکل میں خشک کر کے ان کو ہنگیرے(مجهے نہیں پتا اس کو اردو میں کیا کہتے هیں) میں محفوظ کرناـ
لکڑی کے ایندهن کو بهی گهریلو عوتیں هی آپنی صوابدید پر محفوظ کیا کرتي تهیں ـ
اس کے بعد گندم کی صفائی ـ ایک ایک دانے کو دیکهھ کر اس میں سے ونڈ اور روڑ نکالے جاتے تهے ـ تب جا کر آٹا تیار هوتا تها ـ
سارے مسالے اور مرچ نمک گهر میں داؤری ڈنڈے سے پیسے جاتے تهے ـ
ہانڈیاں اور برتن مٹی کے هوتے تهے جن کو ٹوٹنے سے بچانا اور ان کو دهونا اور ان کے نیچے پوچا وغیره کرنا که آگ کے دهوئیں سے کالے هوجاتے تهے ـ
سوّیاں دو قسم کی پوٹیوں کی اور رومالی ـ
پوٹیوں کی سویاں بہت وقت لیا کرتي تهیں بنانے میں
آٹے سے میده نکالنے سےلے کر اس کو مختلف رنگوں ميں رگنااس کی سوّیاں بنانا ان کو خشک کرکے محخوظ کرناـ

اگر میں اس طرح عورتوں کے سارے کام گنوانے لگا تو بات بہت لمبی هو جائے گی ـ

آج کتنے فیصد عورتیں هیں جو کپڑا بنوانے کے پروجیکٹ کا کام جانتی هوں گي ؟؟
یا چهابے بنانا ؟؟

عورتوں کی اس فرصت نے عورتوں کو فیشن کا وقت میسر کیا ـ
پهر اس فیشن کا مقابله شروع هوا اور اس مقابلے میں مرد کو مجبور کیا گیا که حرام حلال جیسے بهی هے پیسا لاؤ ـ
پرانے بابے کہا کرتے تهے که عورت کو فارغ نه بیٹهنے دو ورنه یه خراب هو جائے گی ـ
جاتے جاتے ویسے هی کسی برتن کو ٹهوکر مار کر کوئی چیز بکهیر دو که یه اکٹهی کرنے میں لگی رهے ـ
آج کی سائنس کیا کہتی هے که عورت آگر مصروف هو تواس میں سیکس کی خواہش نہیں ابهرتی لیکن مرد چاهو بیمار بهی هو ــــ ـ ـ ـ ـ
هماری عورتوں نے یه فارمولاهمارے ساتھ استعمال کرنا شروع کردیا هے که مرد کو فارغ نه هونے دو کہیں اس کو ہماری فراغت اور مشاغل کا احساس هو جائے ـ
میں نے پہلے بهی عرض کیا هے که عورت سے مراد ماں بہن بیٹی اور بیوی هے ـ
ہم نے آپنی عورتوں کی سہولت کے لئے کیا کیا نہیں کیا ؟
وه مغربی لوگ جو ہم پر عورت کے حقوق غضب کرنے کا الزام لگاتے هیں اگر ایک دفعه همارا سسٹم دیکھ لیں تو پاکستانی معاشرے کو غلام مردوں کا معاشره لکهیں ـ
خود تو گهر پر فارغ بیٹهیں هیں اور مردوں کو اس بات پر لگایا هوا هے که فلاں اتنے پیسے کماتا هے ـ اور فلاں اتنے ـ
فیشن ایسے ایسے کرتی هیں که خدا کی پناه ـ ایک دفعه لاهور والے شیخو صاحب نے لکها تها که دیکهنے والا مقتول کہلوائے گا ـ
ماں بچپن سے هی بیٹے کو یه پڑهانے لگتی هے که میں نے تمہارے باپ کے گهر میں کوئی سکھ نہیں دیکها اب تم جوان هو گے تو میں دنیا په آؤں گي ـلڑکا تهوڑا بڑا هوتا هے تو بہنیں اس کو سنا سنا کر کہتی هیں که فلاں کا بهائی اتنا کما رها هے اور فلاں کا اتنا بهائی تم بهی ان سے بڑه کر دیکهاؤ ـ
مان اور بہنوں کی رسپیکٹ کا بندها لڑکا یا تو باهر کے ممالک کے راستے تلاش کرتا هے یا پهر ڈاکے ـ
کیونکه کتنی بهی تعلیم هو گی شروع میں تو کمائی لاکهوں میں انے سے رهی ـ اور اگر کسی محکمے میں نوکری مل هی جائے تو اس کو رشوت پر مجبور کیا جاتا هے ورنه هماری عورتوں کی ناک نہیں رہتی ـ

هم نے کتنے جتن کر کر کے آپنی عورتوں کو سہولتیں دی هیں ان کی مکانوں کی لیپا پوتی سے جان چهڑوائی هے ـ
دوده بلونے والی مشینں لے کر دی هیں ـ
گیس کے چولہے هیں پسے هوئے مسالے هیں ـ درزی کے سلے هوئے کپڑے هیں ـ گهر کی صفائی کے لئے ملازم هیں ـ
کپڑے دهونے کے لئے مشین هے ـ پانی کے لئے موٹر پمپ هے ـ
سب کام جو عورت کی ذمه داری تهے اب مرد کررها هے میرا مطب یه هے که گهر کے کاموں سے جتنا وقت عورت بچا هے مرد کے لئے اتني هي مصروفیت بڑهی هے که ان ساری سہولیات پر جو پیسا خرچ هو رها هو وه مرد کما کر لا رها هے ـ

آج عورت کے حقوق کے نعرے لگانے والے عورت کو کیا بنانا چاهتے هیں ؟
اتنی سہولیات اور عزّت تو هم نے پہلے هی دی هوئی هے ـ

5 تبصرے:

گمنام کہا...

سلام
آزادی نہیں دی وہی مانگ رہی ہیں اور کچھ مرد حضرات بھی کسی آزادی کی بات کرتے ہیں۔
سمجھ نہیں آتی کہاں کی اور کیسی آزادی؟

افتخار اجمل بھوپال کہا...

آپ کی تحرير پڑھتے پڑھتے پچھلے پچپن سال ميرے ذہن ميں ايک محرک فلم کی طرح پھر گئے ۔ يہ آزادی کا نعرہ ہم سے ہمارے دشمن لگوا رہے ہيں ۔ مغربی عورت کو ايک صدی سے زائد قبل آزادی دی گئی تھی اور آج بقول ايک يورپين پنتيس سالہ شخص کے مغربی دنيا ميں پندرہ سال سے اُوپر کی ايک غير مسلم لڑکی ايسی نہيں ملتی جس نے کسی لڑکے يا مرد کے ساتھ ہم بستری نہ کی ہو اور اُس کے مطابق شادی شدہ غير مسلم عورتوں ميں سے بھی کم از کم پچاس فيصد غير مردوں سے جنسی تعلق قائم کرتی ہيں

ايک سروے کہ مطابق پاکستان ميں اب روزانہ ايک سے پانچ تک بچے کنواری لڑکيوں کے ہاں پيدا ہوتے ہيں جو يا تو کوڑے ميں پھنک ديئے جاتے ہيں يا اين جی اوز کو اس وعدہ پر دے ديئے جاتے ہيں کے ماں کا نام ظاہر نہ کيا جائے ۔ يہ وہ ترقی ہے جو پاکستان نے حاصل کی ہے اور پچھلے پانچ سال ميں اس ميں تيزی سے اضافہ ہوا ہے ۔ اب ہماری حکومت نے تحفظِ حقوقِ نسواں بِل کے ذريعہ باہمی رضامندی سے بدکاری کرنے کا ثبوت مشکل اور سزا بہت کم کردی ہے تا کہ حکومت اور اس کے چمچوں کو کوئی پريشانی نہ ہو ۔ عورت کی اس بے حُرمتی پر آزاد خيال عورتيں جشن منا رہی ہيں ۔ سب سے بڑا جشن لاہور کے بازارِ حُسن ميں منايا گيا

Noumaan کہا...

اس پوسٹ پر ایک تبصرہ لکھا تھا مگر وہ بہت لمبا ہوگیا۔ اب اسے اپنے بلاگ پر پوسٹ کرونگا۔ بہت عمدہ اور جاندار تجزیہ ہے۔

گمنام کہا...

اس پوسٹ پر ایک تبصرہ لکھا تھا مگر وہ بہت لمبا ہوگیا۔ اب اسے اپنے بلاگ پر پوسٹ کرونگا۔ بہت عمدہ اور جاندار تجزیہ ہ

گمنام کہا...

جب کرنے کو کچھ نہ ہو تو اایسی ویسی خواہشیں جاگ اٹھتی ہے!!! ان کے پورا کرنے کے لئے تاویلیں بھی تلاش کر لیجاتی ہیں!! عورت ہی نہیں مرد بھی اس میں شریک ہیں!!!

Popular Posts