بدھ، 30 مئی، 2012

راگ مالنکوس

وهاں ملک حبیب الرحمن سے بات کر رها تھا
خاور
که جی جو حال هے ان دنوں پاکستان کا
کچھ ایسا نہیں لگ رها که
پاکستان کو باقی کی دنیا سے بائیکاٹ کا خدشه ہے
یا که کیا هے که اکر ملک کا نام بدل بھی جائے لیکن نام اچھا هو جائے اور
عام لوگوں کو بجلی پانی اور انصاف جیسی عیاشیاں حاصل هو جائیں ؟
حالانکه خاور اور ملک صاحب منه جوڑ کر یه باتیں کر رهے تھے که کسی اور کو سنانا ان کی مرصی نہیں تھی
لیکن جی ڈار صاحب بھدل کر ملک صاحب کے پيجھے آ بیٹھے اور لگے ٹرانے
تم یه غلط بات کر رهے هو
خوار نے حلیمی سے کہا که تم چپ رہو تمہاری سمجھ سے اوپر کی بات هے
لیکن ڈار
راشد ، شاہد اور
خاور کے درمیان والی کرسی پر آ بیٹھا اور
شورع هو گیا
خاور اگر تمہاری ماں کا نام بدل دیا جائے تو تمہیں کیسا لکے؟
سب لوگ خاور کا منه دیکھنے لگے که کیا جواب دیتا هے
که سامنے بیٹھے
یملے نے ڈار کو مخاطب کر کے اسی کو لہجے میں پوچھا
که
اوئے ڈار کیا نام چیج کیا هے اوئے خاور نے
تمہاری ماں کا؟؟
نئیں یه خاور کہتا هے که پاکستان کو ختم هو جانا چاهیے
پاکستان کو تباه کردیا جانا چاهیے ، ڈار بتانے لگا
تو شاهد اور خاور نے کہا که خاور نے تو ایسا کچھ نهں کہا
لیکن ڈار تھاکه
اسی بات کی کوشش میں که ایک
اہل علم سے بحث کرکے زرا اپنے نمبر بنا لے که
ڈار کی بڑی بات هے خاور کو لاجواب کردیا
بات کو گرم هوتے دیکھ کر راشد نے سیانف دیکھانی شروع کی که
چھڈو جی چھڈو جی
مٹی پاؤ
لیکن خاور نے کہا
اچھا میں بات کو بدلتا هوں
اور ڈار سے پوچھنے لگا
تم نے وه گانا سنا هے
الجھی هے لٹ سلجھا جا رے بالم
میں ناں لگاؤں کی هاتھ رے
ڈار نے کہا
هاں
تو خاور نے پوچھا
که اگر یه گانا
بجائے راگ تیلنران کے
راگ مالنکوس پر گایا جاتا تو کیسا لگتا؟؟
ڈار صاحب کی بولتی بند که یه کیا پوچھا گيا هے
یا که یه هے کیا
اور باقی کے سبھی لوگوں کا هاسا نکل گیا
لیکن مجھے امید هے که
سمجھ کسی کو نہیں لگی که بات کیا کر گیا ، خاور کنگ!!!ا

کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts