سوشل میڈیا کی تعریف
سوشل میڈیا؟
اج کل پیشہ ور لکھاری لوگ سوشل میڈیا کو کوسنے دے رہے ہیں
کہ ان کے پیٹ پر لات لگنے کا اندیشہ ہے،
اسی بات سے ان کی علمی سطح کا اندازہ لگا لیں کہ
ان کو رزق کی ترسیل کے نظام کی بھی سمجھ نہیں ہے
اور سوشل میڈیا کے جغادری لوگ
اس بات کا لکھ رہے ہیں کہ جی ہاں سوشل میڈیا میں سچ اور جھوٹ اس طرح ملا ہوا ہوتا ہے کہ
کبھی کبھی علیحدہ کرنا دشوار ہوتا ہے
لیکن میں اس دشواری میں سے کم ہی گزرا ہوں
کیونکہ میں نے سوشل میڈیا کی ڈیفینیشنز مقرر کر لی ہیں
میرے نزدیک سوشل میڈیا کا ایک درخت کی طرح کی مثال لے لیں
تو
اس درخت کی جڑیں اور تنا ہیں بلاگ لکھنے والے
اور اس کی شاخیں اور پتے ہیں ان بلاگ پر تبصرے کرنے والے
یہ درخت بو(خوش یا بد) دیتا ہے
جس بو کی ترسیل کا بڑا ذریعہ ہیں فیس بک اور ٹویٹر
اور چھوٹا ذریعہ ہیں اردو کے سب رنگ جیسی سائیٹیں!۰
http://urdu.gmkhawar.net/
اور اس درخت کا پھل ہیں وہ رویے جو لکھاریوں کی تحاریر سے پیدا ہوتے ہیں
جیسا کہ اس موسم کا پھل ہے "انگل"جی ہاں انگل جو اج کل میڈیا کے پیشہ وروں کو پہنچ چکی ہے
اس درخت کے علاوہ کی جو چیزیں ہیں وہ ہیں
جڑی بوٹیاں اور جھاڑ جھنگاڑ!۔
جڑی بوٹیاں ہوتی ہیں چار قسم کی
ایک وہ جن کی دوائیاں بن سکتی ہیں
دوسری وہ جن کے زہر بنتے ہیں
تیسری وہ جن کے زہر بھی بن جاتے ہیں اور دوائیاں بھی
اس لئے میں، سوشل میڈیا میں بلاگروں کی تحاریر کو سنجیدگی سے لیتا ہوں
چاہے یہ تحریر فیس بک پر ہو یا کہ بلاگ لکھاری کی بلاگ سائیٹ پر
اور اس پوسٹ پر ہونے والے کومنٹس کو پوسٹ کی نوک پلک سنوارنے والی چیزوں کے طور پر لیتا ہوں
ایک بلاگ لکھنے والی کی تحاریر سے ہم اس بلاگر کے رویے اور خیالات سے واقف ہوتے ہیں
میں جو اس وقت اردو کے بلاگروں میں سب سے پرانا ایکٹو بلاگر ہوں
تو میں جانتا ہوں کہ اس وقت اردو کے بلاگروں کے رویے کیسے تیار ہوئے
مذہبی جنونی بھی اس دنیا میں ائے اور چلے گئے ، جھوٹ اور کاپی پیسٹ بھی ایا اور چلا گیا
اب ماحول اس طرح کا تیار ہوچکا ہے کہ
اس تالاب میں گندی مچھلی کے لیے ماحول خراب کر دیا جاتا ہے
پس ثابت ہوا کہ بلاگ لکھنے والے ہی اصلی سوشل میڈیا ہیں
اور اپ دیکھیں گے کہ یہی لوگ سوشل میڈیا کی وکالت کریں گے اور یہی لوگ سوشل میڈیا کے اصول بھی وضع کریں گے
اور انے والے سالوں میں سوشل میڈیا کے فورمز ، گروپس اور دیگر، انہی بلاگورں کی تحاریر کو حوالوں کے طور پر استعمال کریں گے
اج کل پیشہ ور لکھاری لوگ سوشل میڈیا کو کوسنے دے رہے ہیں
کہ ان کے پیٹ پر لات لگنے کا اندیشہ ہے،
اسی بات سے ان کی علمی سطح کا اندازہ لگا لیں کہ
ان کو رزق کی ترسیل کے نظام کی بھی سمجھ نہیں ہے
اور سوشل میڈیا کے جغادری لوگ
اس بات کا لکھ رہے ہیں کہ جی ہاں سوشل میڈیا میں سچ اور جھوٹ اس طرح ملا ہوا ہوتا ہے کہ
کبھی کبھی علیحدہ کرنا دشوار ہوتا ہے
لیکن میں اس دشواری میں سے کم ہی گزرا ہوں
کیونکہ میں نے سوشل میڈیا کی ڈیفینیشنز مقرر کر لی ہیں
میرے نزدیک سوشل میڈیا کا ایک درخت کی طرح کی مثال لے لیں
تو
اس درخت کی جڑیں اور تنا ہیں بلاگ لکھنے والے
اور اس کی شاخیں اور پتے ہیں ان بلاگ پر تبصرے کرنے والے
یہ درخت بو(خوش یا بد) دیتا ہے
جس بو کی ترسیل کا بڑا ذریعہ ہیں فیس بک اور ٹویٹر
اور چھوٹا ذریعہ ہیں اردو کے سب رنگ جیسی سائیٹیں!۰
http://urdu.gmkhawar.net/
اور اس درخت کا پھل ہیں وہ رویے جو لکھاریوں کی تحاریر سے پیدا ہوتے ہیں
جیسا کہ اس موسم کا پھل ہے "انگل"جی ہاں انگل جو اج کل میڈیا کے پیشہ وروں کو پہنچ چکی ہے
اس درخت کے علاوہ کی جو چیزیں ہیں وہ ہیں
جڑی بوٹیاں اور جھاڑ جھنگاڑ!۔
جڑی بوٹیاں ہوتی ہیں چار قسم کی
ایک وہ جن کی دوائیاں بن سکتی ہیں
دوسری وہ جن کے زہر بنتے ہیں
تیسری وہ جن کے زہر بھی بن جاتے ہیں اور دوائیاں بھی
اس لئے میں، سوشل میڈیا میں بلاگروں کی تحاریر کو سنجیدگی سے لیتا ہوں
چاہے یہ تحریر فیس بک پر ہو یا کہ بلاگ لکھاری کی بلاگ سائیٹ پر
اور اس پوسٹ پر ہونے والے کومنٹس کو پوسٹ کی نوک پلک سنوارنے والی چیزوں کے طور پر لیتا ہوں
ایک بلاگ لکھنے والی کی تحاریر سے ہم اس بلاگر کے رویے اور خیالات سے واقف ہوتے ہیں
میں جو اس وقت اردو کے بلاگروں میں سب سے پرانا ایکٹو بلاگر ہوں
تو میں جانتا ہوں کہ اس وقت اردو کے بلاگروں کے رویے کیسے تیار ہوئے
مذہبی جنونی بھی اس دنیا میں ائے اور چلے گئے ، جھوٹ اور کاپی پیسٹ بھی ایا اور چلا گیا
اب ماحول اس طرح کا تیار ہوچکا ہے کہ
اس تالاب میں گندی مچھلی کے لیے ماحول خراب کر دیا جاتا ہے
پس ثابت ہوا کہ بلاگ لکھنے والے ہی اصلی سوشل میڈیا ہیں
اور اپ دیکھیں گے کہ یہی لوگ سوشل میڈیا کی وکالت کریں گے اور یہی لوگ سوشل میڈیا کے اصول بھی وضع کریں گے
اور انے والے سالوں میں سوشل میڈیا کے فورمز ، گروپس اور دیگر، انہی بلاگورں کی تحاریر کو حوالوں کے طور پر استعمال کریں گے
3 تبصرے:
یہ بات تو آپ نے مجھ سے بنفس نفیس بھی ارشاد کی تھی۔
جزاک اللہ۔
آپ نے بہت مختصر پیرائے میں۔ نہائت عمدہ طریقے سے مدعا بیان کردیا ہے۔ جو حقیقت پہ مبنی ہے۔
You can check my blog (there are many copy paste things that I keep as a diary) but you can see how I evolved from a religious fundo to a normal person.
ایک تبصرہ شائع کریں