ٹاپ سیکرٹ فائیل
طریقہ کار یہ اختیار کیا جائے گا لوگوں کو ذلیل کرنے کا
کہ
آبادیوں کے پانی کے نکاس کا کوئی انتظام نہ کیا جائے
تاکہ یہ پانی سڑکوں پر آ کر سڑکوں کی توڑ پھوڑ کا باعث بنے
تھوڑی ٹوٹی ہوئی سڑک کو مرمت کے نام پر اکھاڑ کر چھوڑ دیا جائے
آبادی کے پانی سے اس سڑک نما کو ٹریفک کے ساتھ ریڑکا لگایا جائے
کہ ابادی کے لوگوں کی بد بو اور دھول سے مت مار دی جائے کہ ان میں سے ہر کوئی بلبلانے لگے کہ سڑک کی تعمیر کو مکمل کیا جائے
لیکن سڑک کی تعمیر میں مسلسل تاخیر کی جائے گی تاکہ کسی کو پانی کے نکاس کے انتظام کا احساس ناں ہو جائے
اس دوران سڑک پر مٹی اور بجری ڈال ڈال کر سڑک کو سڑک سے ملحقہ مکانات سے اونچا کر دیا جائے گا
اسی طرح ابادیوں کو ذلیل کر کے سڑک مکمل کر دی جائے گی
اور ساری ابادی کو نیچا کر دیا جائے
پانی کا نکاس نہ ہونے کہ وجہ سے لوگ اپنے مکانات کو اونچا کریں گے
جس سے ان کی ساری زندگی کی کمائی اور توجہ اسی کام پر لگی رہے گی
ایسا ہر علاقے میں ہر پندرہ سال بعد کیا جائے گا
لیکن اس بات کا دیہان رہے کہ حکومتی ادارے ایسا خود سے نہیں کریں گے
بلکہ علاقے کے عوامی نمائیندوں کے اصرار پر ہی ایسا کیا جائے گا
تاکہ ابادیوں کو حکومتی طاقت کا احساس رہے
اس بات کو انتہائی خفیہ رکھا جائے گا
اور سکولوں کالجوں یا میڈیا میں کہیں بھی اس بات کا ذکر کسی کو نہیں کرنے دیا جائے گا کہ پانی کا نکاس کیا ہوتا ہے اور اس کی تفصیلات تکنیک اور فوائید پر کسی فورم میں کسی کالم میں یا
تعلیم کے کسی شعبے میں بات نہیں کرنے دی جائے گی
اور اگر کوئی اس موضوع پر بات شروع کر ہی دے تو اس کو غیر متعلقہ سواات یا الزامات سے زچ کر دیا جائے گا
کہ
آبادیوں کے پانی کے نکاس کا کوئی انتظام نہ کیا جائے
تاکہ یہ پانی سڑکوں پر آ کر سڑکوں کی توڑ پھوڑ کا باعث بنے
تھوڑی ٹوٹی ہوئی سڑک کو مرمت کے نام پر اکھاڑ کر چھوڑ دیا جائے
آبادی کے پانی سے اس سڑک نما کو ٹریفک کے ساتھ ریڑکا لگایا جائے
کہ ابادی کے لوگوں کی بد بو اور دھول سے مت مار دی جائے کہ ان میں سے ہر کوئی بلبلانے لگے کہ سڑک کی تعمیر کو مکمل کیا جائے
لیکن سڑک کی تعمیر میں مسلسل تاخیر کی جائے گی تاکہ کسی کو پانی کے نکاس کے انتظام کا احساس ناں ہو جائے
اس دوران سڑک پر مٹی اور بجری ڈال ڈال کر سڑک کو سڑک سے ملحقہ مکانات سے اونچا کر دیا جائے گا
اسی طرح ابادیوں کو ذلیل کر کے سڑک مکمل کر دی جائے گی
اور ساری ابادی کو نیچا کر دیا جائے
پانی کا نکاس نہ ہونے کہ وجہ سے لوگ اپنے مکانات کو اونچا کریں گے
جس سے ان کی ساری زندگی کی کمائی اور توجہ اسی کام پر لگی رہے گی
ایسا ہر علاقے میں ہر پندرہ سال بعد کیا جائے گا
لیکن اس بات کا دیہان رہے کہ حکومتی ادارے ایسا خود سے نہیں کریں گے
بلکہ علاقے کے عوامی نمائیندوں کے اصرار پر ہی ایسا کیا جائے گا
تاکہ ابادیوں کو حکومتی طاقت کا احساس رہے
اس بات کو انتہائی خفیہ رکھا جائے گا
اور سکولوں کالجوں یا میڈیا میں کہیں بھی اس بات کا ذکر کسی کو نہیں کرنے دیا جائے گا کہ پانی کا نکاس کیا ہوتا ہے اور اس کی تفصیلات تکنیک اور فوائید پر کسی فورم میں کسی کالم میں یا
تعلیم کے کسی شعبے میں بات نہیں کرنے دی جائے گی
اور اگر کوئی اس موضوع پر بات شروع کر ہی دے تو اس کو غیر متعلقہ سواات یا الزامات سے زچ کر دیا جائے گا
4 تبصرے:
ہمارے دل کی بات کی ہے آپ نے۔ ہم نے جب 1965 میں پلاٹ خرید کر گھر بنایا تو پڑوسیوں کے کہنے پر آٹھ سیڑھیوں کے برابر مٹی ڈال کر ان کی بنیاد رکھی۔ پھر گلی اونچی ہوتی گئی اور تمام سیڑھیاں غائب ہو گئیں۔ جب ہم نے 1980 میں دوبارہ گھر بنایا تو مزید چار سیڑھیوں کا اضافہ کر دیا اور پچھلے سال جب ہم اپنا آبائی گھر دیکھنے گئے تو گلی بن رہی تھی اور ہمارا گھر گلی سے دو سیڑھیاں نیچے جا چکا تھا۔ ہم سوچتے ہیں کہ چالیس سالوں میں ہمارا گھر پوری ایک منزل کھا گیا۔ ہم یورپ میں جب سے رہ رہے ہیں کوئی بھی گلی ایک انچ بھی اونچی نہیں ہوئی بلکہ ہر دفعہ اسے کھود کر دوبارہ اسی اونچائی پر بنایا جاتا ہے۔
گوجرانوالہ میں تو سڑکیں اُونچی کر کے بنانے پر اب پابندی لگ گئی ہے۔ :)
محمد صابرصاحب
اج ابھی نومبر دو ہزار بارہ میں گوجرانوالہ کے گرد نواح میں سڑکوں کی اونچائی سے تپا پوا یہ کھ رہا ہوں اور اپ نے اسی شہر مین پابندی کا ژکر کیا ہے
اپ زرا چھچھر والی کے پل کے پار کنکریٹ سے بنتی سڑک دیکھ کر آئیں کہ یہ سڑک کتنی اونچی کر دی گئی ہے اور اس پاس کی دوکانوں اور مکالنوں کا کیا حال ہے
بلکہ اس کے پاس کا گرڈ اسٹیشن کتنا نیچا جا چکا ہے
اور یہ ہے ایک زندہ قوم!!!
http://edition.cnn.com/video/?iid=article_sidebar#/video/world/2012/10/31/pkg-zolbert-japan-flood-tunnels.cnn
محمد عامر
ایک تبصرہ شائع کریں