اتوار، 15 جولائی، 2012

شیخ چلی

شیخ چلی والی اس کہانی ميں جس میں
شیخ صاحب ایک درخت کے اوپر چڑھے ، درخت کی اسی شاخ کو کاٹ رهے تھے ، آری سے جس پر که خود سوار تھے
کیونکہ تنے سے لپٹ کر آری چلانا ممکن نہیں تھا
اور ناں هی تنے پر کوئی کرسی تھی
شیخ صاحب اس کو اپنی عقل ميں سورسز کی کمی سمجھ رهے هوں گے
اور پاس سےگزرنے والے کسی کو یه دیکھ کر ، کوئی افلاطون کی عقل کی ضرورت نہیں تھی که پیشینگوئی کر سکے که
شیخ صاحب جس شاخ پر بیٹھے هیں اس کو کاٹ کر اپ شاخ کے ساتھ خود بھی گر جائیں گے
جیدو ڈنگر کو بچپن سے ہی اس کی حرکتوں کی وجه سے لوگ ڈنگر کہنے لگے تھے
لیکن جوانی میں باپ کے مرتے هی جائیداد  اپنے نام کروائی اور خود کے چوھدری جاوید کہلوانے لگا
اور لوگوں کو بھی اس کی عقل مندی کا احساس هونے لگا
چالاکی کی حد کر دی که
کچھ دور کے گاؤں کے لوہاروں  سے زمین  کی گارنٹی پر قرضہ بھی لے لیا
اور زمین کی کاشت بھی جاری رکھی
لوهار خاصے امیر تھے ان کو تھوڑے سے اناج اور پھلوں پر ٹرخاتا رها
لوهاروں کو بھی پیسے کی واپسی کی جلدی نہیں تھی
جیدو نے یه سلسلہ جاری رکھا اور پیسے کی فراوانی که
کام کرنے سے جی کترانے لگا
پھر کیا کیا که زمین ٹھیکے پر دی اور خود کھل کر اسانی کرنے لگا
اس پاس کے گاؤں دیہاتوں کے جن بڑے بزرگوں کو  اس بات کا شک تھا که
جیدو ڈنگر هی هے
اور ڈنگر ہی رهے گا
ان کے اس شک میں دارڑیں پڑنے لگیں که
جیدو بہت عقل مند هے
که
لوگوں کے پیسے پر اسان زندگی گزار رها هے
اچھا کھاتا ہے اچھا پہنتا هے
پرہے پنچائت میں لوگ اس کی بات مانتے هیں
گچھ سال گزرے که لگژری کے لیے قرم کم پڑنے لگی تو زمینوں پر اگے درخت بیچنے لگا
کچھ بھنسں بھی تھیں
ان کی دکھ بھال کرنے والے ملازمین کے پاس جانا پڑتا تھا
جس سے کہ کپڑوں سے بو وغیره انے لگتی تھی اس لیے بھینسوں کو بیچ کر بھی پیسے کھرے کر لے
پیسے که ریل پیل
جیدو کا نام جیدو سے بدل گیا
اپ کوئی اس کو جیدو کہتا هی نہیں تھا
اب یه چوہدری جاوید
اتنا عقل مند بن چکا تھا که
لوگوں کو فراڈ کرنے اور چالاکیاں کرنے کی تعلیم بھی دیتا تھا
چوہدری جاوید نے ایک قدم اور بڑھایا اور جس چائدا پر قرض لیا تھا
اس کو بیچنے کے لیے خریدار تلاش کیے اور
زمین کا سواد ان سے کیا
کہ لوهاروں کو بھی پتہ چل گیا
اب جی نئے خریداروں سے رقم لی اور زمیں ان کے نام کرکے
باہر کے ملک منتقل هو گیا
لوهاروں نے زور سے کچھ زمیں پر قبضہ کرلیا اور کچھ زمین دوسرے خریداروں کے قبضے ميں چلی گئی
سبھ پارٹیوں سے  هاتھ کر جانے والے چوہدری جاوید کی چلاکیوں اور عقل مندیوں  بلکہ فراڈ گے آرٹ ميں نام کی دھوم مچ گئی
لوگ سالوں تک چوہدری جاوید کی سیانف پر عش عش کرتے رهے
لوہاروں اور دوسرے خریداروں کو کچھ سال اس بات کا غم رها که زمیں زیاده قیمت پر ملی
لیکن زمین کی قدر بڑھنے پر
ان لوگوں کا غم بھی کچھ کم هو ہی گیا
اور چوہدری ؟ جو باہر چلا گیا
اس کا کچھ سال تو لوگوں کو علم تھا که بڑے عیاشی کی زندگی گزار رها هے
بعد ميں سنا
که
کہیں مر مرا گیا اور بیٹیوں نے وهیں کسی گورے اور کالوں سے شادیاں کر کے اپنے گھر بسا لیے هیں
اصل مطالعہ ؟؟
کچھ بھی نهیں !!!ـ
کون سپانا تھا؟
اپ اج کے پاکستان ميں اس بات کا فیصلہ نهیں کر سکتے
کیونکه پاکستان ميں یه تعلیم دی گئی ہے کہ جو پیسا ہتھیانے ميں جتنا هوشیار ہے وهی عقل مند هے

2 تبصرے:

علی کہا...

بجا فرمایا
جہاں تعلیم تک اس مقصد کے لیے حاصل کی جائے کہ اس شعبے میں زیادہ پیسے ہیں تو فیر اللہ ہی حافظ

محمداسد کہا...

مجھے لگا کہ شاید جیدو وطن واپس آکر مسند اقتدار پر بیٹھنے کی کوشش کرے گا۔ لیکن آپ کی کہانی ادھوری رہ گئی۔ اس لیے تھوڑی سے اختلاف کی جسارت چاہوں گا کہ عقل مند وہ نہیں جو ہوشیار ہے بلکہ اصلی دانا وہ ہے جو ہاتھ کر جائے اور پتہ بھی نہ لگے، سیاست کر جائے پھر بھی لوگ اسے شہید کہیں!۔

Popular Posts