گم کردہ پاکستان کی تلاش
سکائیپ پر خاور کنگ کے موڈ میں لکھا ہے
گم کردہ پاکستان کی تلاش !!!
لیکن کم ہی لوگوں کو اس کی سمجھ لگتی ہے
کہ
اللہ عالی شان جو کہ عقل کل ہیں ان کا بھی فرمان ہے کہ
اکثریت سمجھ نہیں رکھتی
اور نشانیوں کا بتاتے ہیں فکر کرنے والوں کے لئے
سوچ رکھنے والوں کے لیے
غلام ایم یا گاما پی ایچ ڈی!!
بڑا دور اندیش بندہ ہے
کسی خرابی کی جڑوں کا اور اس کے حل کا سوچتا ہے
لیکن اس خرابی کے پیدا کرنے والوں کی اسی خرابی پر سیاست کا بڑا مخالف ہوتا ہے
گم کردہ پاکستان کی تلاش!
حجاب کے اج سے پچپن سال پہلے والے اصول اور معاشرے کی واپسی
ریلوے ، عدالت ، محکمہ تعمیرات ، سیاست ، اور بہت سی چیزوں کی واپسی
یعنی
گم کردہ پاکستان کی تلاش!
یا یہ کہ لیں کہ پاکستان کی تلاش
مشرقی گیا مغربی گیا
باقی رہ گیا جی
لُنڈا پاکستان
جس میں کلمہ پڑہنے والے ہندؤں کی اکثریت رہتی ہے
جن کے معاشرے میں برہمن(سید) کشتری(فوجی) ویش(عوام ) اور شودر ( اقلیتیں) ہوتی ہیں ۔
پرستش کے لیے ان کے دیوتا( حضرت و حضرات) ہوتے ہیں
گم کردہ پاکستان کی تلاش!
لیکن یہ سب ہندو کی ایک بھونڈی نقل کے سوا کچھ نہیں کہ جس طرح یہ مسلمان کہلواتے ہیں لیکن ہوتے منافق ہیں اسی طرح ہندو کی طرز معاشرت رکھتے ہیں لیکن
ہندو لفظ سے الرجی رکھتے ہیں !
ہندو ایک طرز معاشرت ہے
جس میں صدیوں نہیں ! ہزاروں سال پہلے " لنگ جی مہاراج" کی بھی پرستش ہوتی تھی
لنگ جی مہاراج کے مندر ہوا کرتے تھے
کہ نسل انسانی کو بڑھانے میں "ان " کی کرپا کی ضرورت ہوتی تھی
لنگ جی مہاراج کو خوش کرنے کے لئے اور ان کی کِرپا کے "انت " کے لیے
کاما سوترا کی عبادات اور عمل ہوا کرتے تھے
مندجہ بالا بات سے اگر کسی کے دل میں یہ خیال ہیدا ہو کہ خاور اس زمانے کو واپس لانا چہاتا ہے
تو جی ایسا نہیں ہے
یہ صرف اس لئے لکھا ہے کہ معاشرے کیسے اصولوں میں ترامیم کرتے رہتے ہیں
معاشرہ ترقی کرتا گیا
ابادی بڑہی تو
لنگ کی مہاراج کرپا کے جوش کو کم کرنے کے اصول وضع کیے گئے
جن کو پردے کے اصول کہ سکتے ہیں
جن میں عورتوں کو ان کے رشتوں کے مطابق خود کو چھپانے کے اصول بنائے گیے
جن کا میں نے اپنی پچھلی پوسٹ میں ذکر کیا تھا
جی ہاں
صدیوں نہیں ! ہزاورں سال پہلے
جو لوگ اس بات کے مغالطے کا شکار ہیں
کہ ہند میں کو کچھ ہوا اسلام کے انے کے بعد ہوا !
تو ان کے لیے
ایک بات کہ
ایک اردو کے بلاگر ہوا کرتے تھے بد تمیز !
ان کا کہنا تھا کہ جاہل کی سب سے بڑی سزا یہ ے کہ اس کو علم کی بات ناں بتائی جائے!!
اس لئے یہ علم کی باتاں اپ کے لئے نہیں ہیں جن کا اسلام خطرے میں پڑ جاتا ہے
جن کے خاندانوں کی روزی روٹی کا دارومدار ہی اسلام کے نام ہر ہے
ان کو علم کی نہیں
بلکہ زیادہ سے زیادہ جہل اور مغالطوں کی ضرورت ہے
گم کردہ پاکستان کی تلاش!
کہ جو کچھ ہم میں تھا اس کو تباہ کیا گیا اسلام کے نام پر
اور اب اسی تباہ کر دی گئی رسوم کو مشرف اسلام کرکے ان کے دن منا کر
ہمیں بیوقوف بنا رہے ہیں
میں ایک مسلمان ہوں
میں ایک اللہ کو مانتا ہوں
اس لئے مندورں خانقاہوں ، مزاروں اور داروں سے دور رہتا ہوں
میں مسلمان ہوں
انسانوں کی برابری کا یقین رکھتا ہوں
اس لیے پاک برہمنوں (سید) لوگوں کو بھی کسی چوہڑے چمار یا کمہار کی طرح کا انسان ہی سمجھتا ہوں!
اگر کوئی ہندو کسی سید کو ملیچھ کہے تو اس بھی اتنا ہی برا سمجھتا ہوں جتنا کسی پاک کے کسی ہندو کو پلید کہنے کو!
میں ایک مسلمان ہوں
اس لیے غیر اللہ کے نام پر نذر نیاز یا بھوجن نہیں دیا کرتا
مجھے اسلام کی تبلیگ کرنے والوں نے احادیث کے نام پر بتایا ہے کہ
علم مومن کی میراث ہے جہاں سے بھی ملے مومن اس کو اپنا مال سمجھ کر حاصل کرلیتا ہے
اور میں اس حدیث نامی قول سے قطع نظر علم کی بات لےلیا کرتا ہوں
لیکن
پاکستان کے پاک لوگ
اگر علم کالی چمڑی والے سے ملے تو؟
ان کا مذہب خطرے میں پڑ جاتا ہے
جس طرح ہندو کا دھرم بھرشٹ ہو جاتا ہے
اج اتنا ہی سہی
کام پہ بھی جانا ہے!!
5 تبصرے:
ہندو کی نفرت ختم ہوجائے تو جی یہ ڈیفنس ہاوزنگ اتھارٹیاں کیسے پھلیں پھولیں گی؟
ہمارے نام پر امداد لے کے ٹھنڈے ملکوں میں اولاد کا مستقبل کیسے محفوظ کریں گے بابو لوگ؟
عوام کو اس ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانا بہت ضروری ہے جی۔ کیوں ایویں بہادر لوگاں کی روزی پر لاتاں مارتے ہیں؟
تو پھر دفاع پاکستان کا مستقبل کیا ہو گا پاکستان کی افواج سے لوگ سوال پوچھیں گے اتنی بڑی فوج کیوں رکھی ہوئی کوئی دشمن تو ہے نہیں ہمارا اسلحہ کو امپورٹ میں کمشن کیسے بنے گا مولوی صاحبان عوام کے جذبات سے کسیے کھیلیں گے زید حامد صاحب کے غزوہ ہند کا مستقبل کیا ہو گا
جہادی میڈیا انکرز فورس کا کیا بنے گا حمید گل کمپنی اپنا جہادی مال کہاں بیچے گی طالبان عوام کو مزید بیوقوگ کسیے بنائیں گے جماعت اسلامی کے جہادی نعرے دفن ہو جایں گے
Azad
پھر دو قومی نظریہ ء ]پاکستان کی جڑوں کو پانی کہاں سے ملے گا۔ اتنی مشکل باتیں نہ کیا کریں آپ۔ کہ قاعدے کو الف سے شروع کرنا پڑے۔
تلاش گمشدہ کا اشتہار دیتے رہیں کیا پتہ واپس مل ہی جائے۔ مایوسی کفر ہے۔
آپ نے جو باتیں لکھی ہیں یہ ہندووں کیلیے بھی اتنی ہی ضروری ہیں جتنی مسلمان لوگاں کیلیے۔ یہ نہ ہو مسلمان ہندووں کو گلے لگانا شروع کر دیں اور ہندو مسلمانوں کے گلے کاٹنا شروع کر دیں۔ اسلیے ضروری ہے کہ اچھی قوم بننے کیساتھ ساتھ اچھی طرح اپنی طرح اپنی حفاظت کا سامان بھی پاس رکھا جائے۔ہاں فوج ہو مگر نیک فوج، کرپٹ نہیں۔
آپ نے با لکُل درست کہا ہے ۔ اور آپ کو حق کی بات کہتے رہنی چاہئے ۔ کبھی نہ کبھی تو وہ خوف ہمارے ذہنوں سے اُترے گا جِسے مخصوص ذہنوں نے اپنے ذاتی فائدے کے لئے ہمارے اِرد گِرد بُنا ہوا ہے۔
ایک تبصرہ شائع کریں