بدھ، 14 نومبر، 2012

کھرکیات


ماہر کھرکیاتِ پاکستان بھٹی صاحب باتیں کر رہے تھے اور پاکستان کی مختلف کھرکوں (خارشوں)پر سیر حاصل بکواس سے سامین کے کان کھا رہے تھے
اور سامیں کی بڑی تعداد بھی انہیں کھرکوں کی مریض تھی لیکن سب ہی یہ سمجھ رہے تھے کہ یہ باتیں اور کھرکیں دوسرں میں ہیں ہم نہیں ہیں
حتی کہ ماہر کھرکیات بھی دراڑوں کی کھرک (خارش) کے مریض ہیں
پاکستان کے لوگ سب سے زیادہ جس کھرک (خارش) میں مبتلا ہیں وہ ہے جی
مذہبی کھرک(خارش) !!۔
اس موض میں مردو زناں کی کوئی تفرہق نہیں ہے
اس مرض کے مریض کو اپنی کھرک اور دوسروں کو کھرک کرکرک کے ہلکان ہو جاتا ہے
اور اپنی اس کھرک کو بڑی اعلی سمجھتا ہے اور اس امید میں ہے کہ ایک دن ساری دنیا کو اس کھرک میں مبتلا کر کے ہی چھوڑے گا
کسی بھی دوسری قسم کی کھرک میں  مبتلا بندے کو اس خارش کا مریض اپنی ہی خارش باتٹ دینے پر تلا ہوتا ہے بلکہ کوئی چاہے یا نان چاپے
مذہبی خارش زدہ ہر بندہ کو بے رحمی سے کھجلانے لگتا ہے
لٹکتی چیزوں کی کھرک(خارش)
اس مرض میں پاکستان کے مرد حضرات ہی مبتلا ہیں ناقابل تحریر چیزوں کو کھرک کھرک
کر ، اگر انہون نے پتلون پہنی ہو تو کھرک کے نشانات واضع نظر ا رہے ہوتے ہیں
پاکستان سے باہر کے ممالک میں یہ کھرک پاکستانی مردوں کی نشانی بن چکی ہے
روحانی کھرک(خارش)
یہ کھرک مذہبی کھرک کی ہی ایک ذیلی لیکن بڑی زہریلی قسم ہے
اس میں مبتلا بندہ جیسے جیسے مرض بڑہتا جائے خود کو آل اور دوسروں کو امت سمجھنے لگتا ہے
اور امت کو کھرک کھرک کر احساس دلاتا رہتا ہے کہ
جس کھرک میں میں مبتالا ہون اس تک کیسے پہنچا اور
اس کھرک کا مریض جب کسی دوسرے اپنی قسم کے مریض کو دیکھتا ہے تو
اس کی کھرک کو جعلی اور اپنی کھرک کو اصلی کھرک کی کھجلی کرنے لگتا ہے
فوجی کھرک(خارش) !!
نہیں جی اس کھر کے متعلق میں نہیں بتا سکتا
یہ الفاظ تھے جی بھٹی کے جو کہ کمینوں کی اعلی ترین اور حرامیوں کی اصلی ترین چیز ہے
کسی نے پوچھا کہ کیوں
تو بھٹی کا جواب تھا
یہ کمیار بھی سن رہا ہے یہ کہیں لکھ ہی ناں دے جی
اور میں غایب کر دیا جاوں یا مارا جاوں
سیاسی کھرک(خارش)
یہ مرض پاکستان مٰیں کم اور
اور باہر کے پاکستانیوں میں زیادہ پائی جاتی ہے
اس کھرک میں مبتلا سیاسی بندے کے اندر کا کتورا لپک لپک کر کسی کے پاوں چاٹنا چاہتا ہے
کسی کے سامنے لوٹنیاں لگانا چاہتا ہے
کسی کے ساتھ فوٹو بنوا کر اخبار میں لگوانا چاہتا ہے
یہ کھرک بھی خاچی زہریرلی ہوتی ہے
اور اس کا مریض دوسورں پر بھونک بھوک کر پلکان ہوتا رہتا ہے اور اس بھونکنے کو سیاسی بیانات کہتا ہے
لیکن ہوتی یہ بھی ایک قسم کی کھرک ہی ہے
دراڑوں کی کھرک(خارش)
۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ہے
      ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ اور
اس میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔!!،
۔
۔
۔
۔
۔
۔۔
 دیگر کھرکیں
ان اقسام کے علاوہ بھی بہت سی خارشیں ہوتی ہیں جو مختلف لوگوں میں مختلف زمینی حقائق اور حالات مٰیں اثر انداز ہوتی ہیں
 

1 تبصرہ:

Dohra Hai کہا...

بہت اعلی جناب ۔ میں بھی کہوں کہ ہمارا کھُرک کھُرک کر بُرا حال کیوں ہوا پڑا ہے یہ تو اب پتا لگا کہ کھُرک کی بیماری لگی پڑی ہے۔ جناب اِس کھُرک کا کوئی عِلاج ہمارے جاپانی بھائیوں کے پاس تو ہوگا ۔ اُن سے پوچھ کر ہمیں تو بتا دیں

Popular Posts