پیر، 12 نومبر، 2012

پانی کا بلبلہ

بی بی سی پر وسعت اللہ صاحب کے کالم کا اخری پیرا ہے

بری خبر یہ ہے کہ اس گلا کاٹ دنیا کو خود ترسی کے مرض میں مبتلا لوگوں اور معاشروں سے اب کوئی دلچسپی نہیں رہی یعنی یا تو ساتھ چلو، یا پھر گمنامی کی دھول میں گم ہوجاؤ۔ فل سٹاپ۔۔۔

یہاں میرا سوال ہے
اردو کے سوشل میڈیا کے جغادری لوگوں یعنی کہ اردو کے بلاگران سے کہ
اپ کے ذہن میں یہ پڑہ کر کیا سوچ آئی یا کہ اپ کو کیا سمجھ لگی؟؟
میں اپنی سمجھ کی بات کرتا ہوں!!۔
مجھے سمجھ لگی ہے کہ
سوشل میڈیا جس نے ملالہ کو ہیرو بنانے کے بی بی سی کے پروگرام میں خلل ڈالا  یا ڈالنے کی کوشش کی
ان کے منہ پر ایک طمانچہ یہ کہ
ملالہ ہیرو بن چکی ہے
اس کو بوبل انعام ، ہاں ہاں وہی والے نوبل صاحب جن کا نام الفریڈ نوبل تھا
جن کی ایجاد ڈائینامائٹ کی دھماکہ خیز امدن ، دھماکہ خیز امن کا انعام دینے کا سلسلہ چلایا ہوا ہے
یہ انعام ملالہ کو دلانے کی کوشش بھی کردی گئی ہے
اور جو کچھ بی بی سی پر لکھ دیا گیا ہے وہی  تاریخ اور وہی حقائق ہیں
باقی سب کچھ ہے جی
پانی کا بلبلہ
جی ہان پانی کا بلبلہ
ٹوئٹ کرنے والوں نے ٹوئٹ کیا!!۔
جس ٹوئت کو بی بی سی نے لکھ دیا وہ ٹویٹ امر ہو گئی
باقی کیا ہوئیں؟
پانی کا بلبلہ
چند لمحے ابھرا پانی  سے سر نکالا ، خود کو منفرد جانا ،خود کو سطح سے بلند دیکھا
پبر بلبلے کی حیاتی ختم !!۔
ملاملہ سے جو کام لینے کی کوشش تھی کامیاب ہوئی کہ نہیں
لیکن سوشل میڈیا کی یہ کوشش کہ ملالہ کے معاملے میں شکوک ہیں
اس بات کو پانی کا بلبلہ بنا دیا گیا ہے
فیس بک کی وال پوسٹیں
کسی گاوں کی وال چاکنگ بنا دی گئی ہیں
بھی ایک پانی کا بلبلہ ہی ہے
اسی لئے کپا گیا ہے
یا تو ساتھ چلو، یا پھر گمنامی کی دھول میں گم ہوجاؤ
میں ٹویٹ نہیں کرتا کہ مجھے ٹویٹ بے وقعت سی لگتی ہے
لیکن فیس بک پر حلقہ احباب رکھتا ہوں
اور اگر چہ کہ ایک کم نام سا بندہ ہوں لیکن بے نام نہیں ہوں
جی میرے کچھ نام ہیں ۔ جن میں ایک نام اردو کا بلاگر بھی ہے
یہ نام اتنا بے نام بھی نہیں ہے
اس لئے میں بلاگ لکھتا ہوں
کہ اگر میں پرنٹڈ اور کمرشل میڈیا کے ساتھ ناں بھی چلوں تو گمنام نہیں ہو جاوں گا
ہاں کم نام ہو سکتا ہوں
بلاگ پوسٹ پانی کا بلبلہ نہیں پے
بلاگ لکھیں ، اس پوسٹ کو جو موضوع سے تعلق  رکھتی ہو اس کو فیس بک پر لگائیں ، کومٹ میں حوالہ دیں
ٹوئٹ کریں ، پوسٹ ٹوئٹ کریں
تو میرے یا اپ کے خیالات پانی کا بلبلہ نہیں رہیں گے
بلاگ کی پوسٹ پر چار یا چالیس سال بعد بھی کوئی تبصرہ ہو سکتا ہے
ٹویٹ اور فیس بک کو چھوڑیں نہیں
لیکن یاد رہے کہ یہان کی گئی بات ایسے ہی ہے جیسے
رات گئی بات گئی
ا انگریزی میں
ون نائٹ سٹینڈ
ہر دو کے معنی بڑے ہی معنی خیز ہیں
 

2 تبصرے:

افتخار اجمل بھوپال کہا...

آپ تو جانتے ہیں کہ میں دو جماعت پاس ناتجربہ کار شخص ہوں ۔ اسلئے اگر میں کہوں کہ مجھے معلوم نہیں کہ ٹویٹر پرندے کے علاوہ کیا ہوتا ہے

اصل بات یہ ہے کہ ہر آدمی اپنی اہمیت خود بناتا ہے اور قوم وہ اہم ہوتی ہے جس کے افراد اپنے آپ کو ایک قوم سمجھیں ۔ نقالی میں اس کوے جیسا حال ہوتا ہے جو اپنی دم میں مور کا پر لگا کر سمجھ بیٹھا تھا کہ وہ مور بن گیا ہے

علی کہا...

خاور بھائی کہیں وسعت اللہ صیب چوہدری -میر گٹھ جوڑ کو وسعت تو نہیں دے رہے؟
کہ لاڑکانے چلو ورنہ تھانے چلو؟؟

Popular Posts