منافق اسلام
بہت سے موضوعات ہوا کرتے تھے
گفتگو کے لئے!
کچھ دہایان پہلے تک
ماہئے ، ٹپے ۔ لوک داستانیں ْ لطیفے، دوسروں کے گلے شکوے اور تعریفیں ، موسم کی باتیں ۔ ہجر و فراق کی باتیں ۔
میلوں کی یادیں ۔ سفروں کی باتیں
بہت سے موضوع ہوا کرتے تھے
پھر پتا نہیں کیا ہوا کہ
ایک ہی موضوع رہ گیا جی پاکستان میں
اسلام!!!!
میرا اسلام ، تیرا اسلام ، اس کا اسلام اور کس کس کا اسلام
دماغ سکڑ کر چھوٹے ہوتے گے
لیکن یار لوگ اس کو اسلام سے وابستگی کا نام دے کر
اپنے اپنے اسلام میں سکڑتے چلے گئے
جب ان دولے شاہ کے چوہوں کو آئینہ دکھائیں مسلمانوں کی حالت زار کا
تو فرماتے ہیں
اس میں اسلام کا کیا قصور یہ تو اسلام کے ماننے والوں کا قصور ہے
تو ؟
گاما پی ایچ ڈی سوال جڑ دیاتا ہے کہ
یعنی کہ اسلام میں یہ نقص ہے کہ اپنے مانے والوں کی اصلاح بھی نہیں کرسکتا؟
یا کہ اس دین میں رہنے والے نقائیص کا شکار ہو کر ہی رہتے ہیں
تو گامے کو کافر اور بے دین اور اس طرح کے الزامات دے کر چپ کروا دیا جاتا ہے اور
اپنی ریا کاری اور کم علمی اور کم سمجھی پر پردہ ڈالنے کے لیے
فیس بک پر اسلام تغرے تعزئے لگا لگا کر اسلام کے للکارے مارے جاتے ہیں
اور مزے کی بات ہے کہ
تغرے لگنے والوں کی اکثریت ، ان تغروں کے معانی مطالب سے کم ہی واقف ہوتی ہے
کیونکہ ان کو بھی یہ تغرے ’’ کہیں اور’’ سے ہی آئے ہوتے ہیں!
یہاں جاپان میں میں جن لوگوں کو منافق سمجھ کر
ان سے بات کرنا پسند نہیں کرتا
جن کے ساتھ دسترخان پر نہیں بیٹھتا
وہ لوگ فیس پک پر تغرے لگا لگا کر اسلامی اور مذہبی اور معزز بنے بیٹھے ہیں
ریاکاروں کی محفلوں میں خاور کا تذکرہ ؟
ناں ای پچھو جی!!
بس اتنا سمجھ لیں کہ کچھ اچھا ذکر نہیں ہوتا جی !!!
گفتگو کے لئے!
کچھ دہایان پہلے تک
ماہئے ، ٹپے ۔ لوک داستانیں ْ لطیفے، دوسروں کے گلے شکوے اور تعریفیں ، موسم کی باتیں ۔ ہجر و فراق کی باتیں ۔
میلوں کی یادیں ۔ سفروں کی باتیں
بہت سے موضوع ہوا کرتے تھے
پھر پتا نہیں کیا ہوا کہ
ایک ہی موضوع رہ گیا جی پاکستان میں
اسلام!!!!
میرا اسلام ، تیرا اسلام ، اس کا اسلام اور کس کس کا اسلام
دماغ سکڑ کر چھوٹے ہوتے گے
لیکن یار لوگ اس کو اسلام سے وابستگی کا نام دے کر
اپنے اپنے اسلام میں سکڑتے چلے گئے
جب ان دولے شاہ کے چوہوں کو آئینہ دکھائیں مسلمانوں کی حالت زار کا
تو فرماتے ہیں
اس میں اسلام کا کیا قصور یہ تو اسلام کے ماننے والوں کا قصور ہے
تو ؟
گاما پی ایچ ڈی سوال جڑ دیاتا ہے کہ
یعنی کہ اسلام میں یہ نقص ہے کہ اپنے مانے والوں کی اصلاح بھی نہیں کرسکتا؟
یا کہ اس دین میں رہنے والے نقائیص کا شکار ہو کر ہی رہتے ہیں
تو گامے کو کافر اور بے دین اور اس طرح کے الزامات دے کر چپ کروا دیا جاتا ہے اور
اپنی ریا کاری اور کم علمی اور کم سمجھی پر پردہ ڈالنے کے لیے
فیس بک پر اسلام تغرے تعزئے لگا لگا کر اسلام کے للکارے مارے جاتے ہیں
اور مزے کی بات ہے کہ
تغرے لگنے والوں کی اکثریت ، ان تغروں کے معانی مطالب سے کم ہی واقف ہوتی ہے
کیونکہ ان کو بھی یہ تغرے ’’ کہیں اور’’ سے ہی آئے ہوتے ہیں!
یہاں جاپان میں میں جن لوگوں کو منافق سمجھ کر
ان سے بات کرنا پسند نہیں کرتا
جن کے ساتھ دسترخان پر نہیں بیٹھتا
وہ لوگ فیس پک پر تغرے لگا لگا کر اسلامی اور مذہبی اور معزز بنے بیٹھے ہیں
ریاکاروں کی محفلوں میں خاور کا تذکرہ ؟
ناں ای پچھو جی!!
بس اتنا سمجھ لیں کہ کچھ اچھا ذکر نہیں ہوتا جی !!!
3 تبصرے:
اسلام پر عمل نہ کرنے والوں نے اسلام کو متنازع بنادیا ہے۔۔ اگر آپ اسلام کو اپنی زندگی داخل کریں گے تو پتہ چلے گا کہ اسلام کتنا غیر متنازع ہے، اور جس نے عمل نہیں کرنا وہ اسی چکر میں لگا رہتاہے کہ میں کونسے اسلام کو اختیار کروں ۔۔۔ اصل بات یہی ہے کہ سوال کا جواب تو ہوتا ہے لیکن اعتراض کا جواب نہیں ہوتا۔
آپ کچھ بھی کرلیں لیکن اگر میں نے آپ کو متنازع بنانا ہے تو میں بنا سکتا ہوں۔
اور یہ تو ہمارا قومی مزاج ہے کہ ہم چونکہ پیدائشی مسلمان ہیں اور اسلام ہمارا مذہب ہے تو ہم جو چاہے اس کے ساتھ کرسکتے ہیں۔دو چار کتابیں پڑھ کر مفکر اسلام بن کر مشہور ہوسکتےہیں اور پھر مسلمان کو تو مولویوں نے گمراہ کردیا ہے اس راہ راست پر بھی لانا قومی ذمہ داری ہے۔
جو دن رات اسلام کی گردان کرے اور خود اسلام کے بنیادی فرائض اور خاص کر حقوق العباد پورے کرنے سے قاصر ہو ۔ وہ فاسق و فاجر ہے۔ خواہ وہ کعئی مولوی ہو۔ عام آدمی۔ عالم دین۔ سیاسی پارٹی کا سربراہ یا رکن۔ مذہبی اسکالر یا رہنماء۔ حکموت کا سربراہ۔ یا حکمران۔ کوئی بھی ہو ۔
دین حقوق اللہ کے ساتھ۔ حقوق العباد۔ سادگی ۔ صلہ رحمی ۔ حسن سلوک۔ اعلٰی کردار اور اخلاق کا حکم دیتا ہے۔
’اسلام اپنے ماننے والوں کو ٹھیک بھی نہیں کرسکتا؟‘‘ کرسکتا ہے، اور بالکل کرسکتا ہے- اپنے ماننے والوں کو۔ نام کے مسلمانوں کو نہیں۔ خاور صاحب، آپ کی بہت سی باتیں درست ہیں مثلاً طغرے یا ای میل فارورڈ کرنے والے اکثر لوگوں کو اس کا مطلب نہیں معلوم ہوتا وغیرہ۔ لیکن پھر بات وہیں آجاتی ہے کہ اس میں اسلام کا قصور نہیں بلکہ ’نام نہاد‘ مسلمانوں کا ہی قصور ہے۔ آیات ، احادیث ، اقوال سب سمجھ میں آسکتے ہیں، اگر بندہ اس کے لیے کوشش کرے، اور فارورڈ کرنے سے قبل ان کی تصدیق کرتے ہوئے ان پر خود عمل کرنے کی کوشش کرے۔ چونکہ خود عمل نہیں کرنا ہوتا اس لیے تصدیق کے چکر میں بھی نہیں پڑتے، اور سمجھتے ہیں کہ اگر فارورڈ نہ کیا تو یہ کوئی گناہ ہوگا۔ ہماری اکثریت کا اسلام اتنا ہی رہ گیا ہے کہ آخرت کے تصور سے کچھ ڈر لگتا ہے، اس لئے کبھی کبھار کوئی نیکی کرلینے کو دل کرتا ہے۔ خصوصاً طغرے شیئر کرنے کو تو آسان نیکی سمجھا جاتا ہے، اس لئے دھڑا دھڑ شیئر کئے جاتے ہیں۔
لیکن خاور صاحب، جاہل مسلمانوں کی بیوقوفانہ باتیں آپ کے مذہب کا مذاق اڑانے کا جواز نہیں بن سکتیں۔ اپنی تحریروں پر بھی ذرا نظر ڈالیں، اور اپنے آپ سے سوال کریں کہ آپ مسلمان ہین یا نہیں۔ دوسروں کو چھوڑیں، اگر آپ اسلام پر یقین رکھتے ہیں تو اس پر پورا عمل کرنے کی کوشش کریں۔ اور اگر آپ مسلمان نہیں ہیں تو اسلام کے بارے میں بحث و مباحثہ مسلمانوں پر چھوڑ دیں۔ میں آپ پر کسی قسم کا فتویٰ نہیں لگا رہا، البتہ آپ کو اپنے دل سے اپنے بارے میں فتویٰ لینے کا مشورہ دے رہا ہوں۔
شاید کہ ترے دل میں اتر جائے میری بات - - - - -
ایک تبصرہ شائع کریں