جمعرات، 16 اگست، 2007

پاکستان ایسوسی ایشن

میرے بچپن کی گرمیاں مجهے یاد ہے که باغوںمیں بینڈے(ایک قسم کا کیڑا جو کیں کیں کی کرخت آواز نکالتا ہے) بولا کرتے تهے
چلچلاتی گرمی میں پنجاب کی دوپہر میں باہر نکلنا بهی بس بچپن هی کی باتیں هیں ـ
بینڈے کو پکڑنے کے لیے کمهاروں کے قبرستان میں سوانجلے بیری اور ٹاهلی کے درختوں پر چڑهنے اُترنے مں کئی دفعه زخم بهی آجاتے تهے ـ
بحرحال بینڈا پکڑا جاتا تها ، اس کی پشت پر پروں سے اوپر سر پر کچھ اس طرح کی دهاریاں هوتی هیں جو که اردو کی کنتی میں ٦٢ کی طرح نظر آتییں هیں هم بچے اس کو بینڈے کی عمر سمجهتے تهے
یعنی باسٹھ سال ، لیکن یه تو اب پته چلا ہے که اس بیچارے کی عمر تو باسٹھ دن بهی نہیں هوتی ـ
یہاں جاپان کی گرمیاں بهی بینڈے کی آواز سنتے گزرتی هیں
جاپانی میں بینڈے کو '' سیمی '' کہتے هیں ـ
اور سخت گرمی کا تصوّر بهی یہاں سیمی کی آواز سے وابسته ہے
اج جاپان میں ریکارڈ گرمی پڑی ہے گنماں کے شہر تاتے بایاشی میں بیالیس عشاریه دو سینٹی گریڈ ،اور آج میں اسی شہر میں تها ـ

گذرے کل کی بات ہے میں مکڈونلڈ میں بیٹھا تها جب گوگے کا فون ایا که
ڈاڈو (ساجد خان کی عرفیت) فنکاروں کو ساتھ لے کر آ رها ہے ،آپ بهی طوکیو میں گوتنّدا آ جائیں
ساجد خان کا ایک فنکار فیملی سے تعلق ہے
ساجد کا بچپں تلونڈی موسے خاں میں گذرا ہے
اخلاق ، تکلف اور زبان کی شائستگی اگر کسی نے سیکهنی هو تو ان کی فیملی سے ملے ـ
ایک دفعه کا ذکر ہے که منّا کشمیری ڈاڈو پر عاشق هو گیا تها اس دور کی باتیں ڈاڈو بڑے مذاحیه انداز میں سنایا کرتا تها ـ
ہمارے گاؤں کا ایک کردار هے صاحب موچی یه ہم جنس پرست ہے صاحب موچی اڈے پر جوتیاں گانٹھا کرتا تها اور نزدیکی دیہات سے گورنمنٹ هائی سکول تلونڈی موسے خان میں پڑهنے کے لیے آنے والے سوہنے لڑکوں کو پاس بٹھا کر خوش هوتا تها
موکھل سندهواں کے ایک لڑکے کے متعلق کسی نے صاحب موچی سے پوچها که کیا بات ہے اج کل وه لڑکا تمہارے پاس نہیں بیٹھتا؟
تو صاحب موچی بڑے درویشانه انداز میں کہتا ہے
اوؤے صاحب موچی ایک درخت ہے یهاں پرندے آتے هیں اپنی اپنی بولیاں بولتے هیں اور اڑ جاتے هیں ـ
پاس هی ڈاڈو کے والد اختر خاں صاحب کهڑے تهےـ ان کے ایک فقره بولنے پر وهاں وه ہنسی کے فوارے چھوٹ پڑے تهے وه فقره تها
آخو تے جاندے جاندے ویٹھاں کر جاندے نے
(ہاں اور جاتے جاتے بیٹیں کر جاتے هیں )

تیرے شہر کا موسم بڑا سہانا لگے
میں اک شام چُرا لوں گر برا نه لگے
یه نظم میں نے ایک محفل میں ان کی ایک خاله سے سنی تهی ، ایک سماں باندھ دیا تها جی انہوں نے ـ
گوگے کے یه بتانے پر که اس فیملی کے فنکار آرہے هیں پہلے تو میں نے سوچا که کون هے جاپان میں جس کو سُر سنگیت کی سمجھ ہے یا کیا هو کي وه محفل جس میں انترے مُرکیاں اور لے اٹهائیجائے گی ـ
لیکن خان فیملی کی اس نسل کو سنگیت کی سمجھ نه رکھنے والوں کو لبھانے کا بهی فن آتا ہےـ

بحرحال جب میں کوتندا پہنچا تو پته چلا که پروگرام تهاکاناوا میں ہے اب طوکیو میں دو تهاکا ناوا هیں ایک هے تهاکاناوادائی اور دوسر ہے شیرو کهانے تهاکاناوا یه پروگرام تها شیرو کهانے تهاکاناوا میں ،اور کروانے والے تهے پاکستان ایسوسی ایشن والے ـ
پاکستان ایسوسی ایشن کے متعلق لکھ کر میں آپنے لیے کوئی مسئله نہیں بنانا چاهتا
مختصر یه سمجھ لیں که یه لوگ چنگے نہیں هیں ـ
پاکستان ایسوسی ایشن والے لوگ آپني آپنی وڈیائی بنانے کے لیے بغیر کسی ترتیب یا باری کے سٹیج پر آ جا رهے تهے اس دوران تقریریں چل رهی تهیں اور سامعین کی آپس ميں گفتگو بهی ـ
خود هی تماشا اور خود هی تماشائی والی صورت تهی
ہاں خاور خالص تماشائی کے طور پر تماشا دیکھ رہا تها ـ
ان میں سے کچھ لوگوں کی تصویريں کچھ اس طرح هیں

سب سے پہلے تو میرے جاننے والوں کی گوگا لوہار اینڈ کمپنی عبدلرحمان کے ساتھ ، پهول ایک نیا لڑکا ایا ہے تلونڈی سے اس کا جاپان میں جی نهیں لگ رها، پهول میرے ایک اچهے دوست انور گهمن کا بهائی ہے پهول کو اپنی ذمه داریوں کا احساس کرنا چاهیے اور جاپان میں محنت کرنی چاهیے ـ

یه پاکستان سے ایک وزیر صاحب بهی آئے هوئے تهے
غالباً سردار خان سرکی ان کا نام ہے
اور ان کے سٹیج پر انے سے پہلے ان کا تعارف کروایا گیا تها
ـ''بین الاقوامی صوبائی وزیر ''ـ

ایسوسی ایشن کے صدر یه اپنے لہجے سے پٹھان لگ رہے تهے ان کی تقریر کا لب لباب یه تها که میڈیا والے بات کو بگاڑنے کی بجائے سنوارنے کی کوشش کریں اور لوگ اپس ميں رواداری کا مظاهره کریں
اقبال کے ایک شعر کا مصرا ہے
میری سادگی دیکھ میں کیا چاهتا هوں

یه هیں جی ایک قریشی صاحب دهیمے لہجے والے اور علم رکهنے والے لگے هیں جی مجهے تو ـ انہوں نے پاک فوج کے پہلے سربراه جنرل گریسی کی وه بات بتائی که جب مجاهدین سری نگر سے صرف بتیس میل دور ره گیے تو جنرل کریسی نے ہندوستان کو آگاه کر کے مجاهدین کا راسته روکا اور اس کے بعد ساٹھ سال میں ہم یه بتیس میل طے نہیں کر سکے
تو اس بات پر سارا ہال تالیں سے گونج اُٹھا تها

بیچاروں کو یه بهی معلوم نہيں که یه بے عزتی والی بات ـ


یه ایک صاحب تهے یه صاحب بڑی کراری آواز میں تقریر کر کے کسی بٹ کے نام کے نعرے لگوانے آئے تهے ـ

اور جب ثقافتی پروگرام شروع هوا تو گلوکار ماجد علی خان نے سٹیج پر اتے هی خاور کے پروگرام میں آنے کا شکریه اورخوشی کا اظہار کیا
اور پهر خاور کے لیے سب لوکوں سے تالیاں لگوائیں
پیسے لگا لگا کر ایسوسی ایشن والے پهاوے هو گئے هیں اور نمبر بن رہے هیں
پاء جی خاور کے ـ

ماجد خان گانا گاتے هوئے


یه ایک خان صاحب هیں جو فنکاره کے ساتھ سٹیج پر چڑه گئے تهے لیکن ان کے ڈانس میں بہيودگی نہیں تهی لوگوں نے ان کی پرفارمنس کو پسند کیا ـ
ایک اور بابا بهی سٹیج پر ایا تها لیکن فنکاره پر ٹھرک جھاڑنے کی وجه سے سٹیج سے اتار دیا گیا ـ


کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts