جمعہ، 23 مارچ، 2007

ابا جی آل ویز رایٹ

پڑهنےوالے دوستوں نے سمجها که میری تحاریر میری آپ بیتی هیں ـ نہیں یه تحاریر جگ بیتیوں کا مکسچر هیں ـ
ہمارے اباجی تو چنگے هی بڑے هیں تہجد گزار پانچ وقت کے نمازی پیر پرست اور تو اور اب لوگوں کو دم بهی کرنے لگے هیں ـ
ہمارے گهر میں اباجی کی ڈکٹیٹر شپ ہے ـ کسی کو دم مارنے کی جاء نہیں ہےـ
آپنے باپوں کے متعلق بات کرتے هوئے لوگ شرم محسوس کرتے هیں لیکن مجھ سے لوگ دکھ سکھ بانٹ لیتے هیں ـ
مجهے جاننے والے مجھ پر اعتماد کرتے هیں که مجھ میں منافقت نہیں هے ـ اور کسی کی بے فائده انسلٹ کر نا میں فضول سمجهتا هوں ـ
میں نے کہیں ایک مکالمه پڑها تها جو کچھ اس طرح تها ـ

وه اندهیری راہوں میں کیوں مارے گئے ؟؟؟

ان کے باپوں نے اِن سے جهوٹ بولا تها !!!ـ

کام چور لوگ اپنے تشنه خواہشوں کی تکمیل کے لیے اولاد کو سولی چڑها دیتے هیں ـ
یونان کے سمندوں میں مشرقی یورپ کے برف زاروں میں اور ترکی کے پہاڑوں میں مرنے والے پاکستانیوں کا کیا قصور تها ؟؟
اِن کے باپوں نے ان سے جهوٹ بولا تها !ـ
ہے که نہیں ؟؟
ایک تو آپنی اولاد کی تربیت نه کرسـکے که آپنے ملک میں کوئی کام کر سکےـ
دوسرا ساری زندگی میں اتنا نه کرسکے که اولاد کے لیے کوئی کاروبار بنادییں ـ
تیسرا یه که جب اولاد نے کمائی کرنا شروع کردیا تو تب هی کوئی سیٹ اپ بنا کرنه دیا که کہیں واپس هی نه آ جائے ـ

چلو جی یه ہوئیں بنیادی باتیں ـ
ان کا کیا کریں گے جن کے باپ منڈے باز هوگئے ـ
جن کے باپ جواری هیں ـ
جن کے باپ شرابی هیں ـ
جن کے باپوںنے رنڈیاں رکهی هوئی هیں ـ

خاندانی زمینیں بیچ کر کها گئے اور اولاد کو کام چور اور ناکاره هونے کے طعنے دے دے کر ان کا جینا حرام کیا هوا ہے ـ

اولاد کو تو مار پیٹ کر بنده بنایا جا سکتا ہے
یا کسی سے دکهڑا کہا جاسکتا ہے
اب اباجی کا بنده کیا کرے ؟؟
آپنے سر میں کوئی چیز مار کر مر جائے؟
شائد میں نے لکهنے کی ترتیب الٹی کر دی هے که مجهے پہلے پناه کیروں کے دکهڑے سنانے چاهییں تهے ـ
پناه گیروں کو بیچاره ثابت کرنا چاهیے تها ـ
مظلوموں کی مظلومیت کا رونا رو رو کر ظالموں کی نشاندهی بعد میں کرنی چاهیے تهی ـ

بہن اور باپ یه دو کردار هیں ہماری سوسائٹی کے جنہوں نے پناه گیروں کو واپس نه انے دینے کا تہیه کیا هوا ہےـ
ماں بیچاری مظلوم
اور
بهائیوں کے ساتھ تو بنده بحث مباحثه بهی کر لیتا ہے ـ

میرا پاکستان والے افضل صاحب نے پوچها ہے
که
اسکا کیا مطلب ہے
دهرم معاشرے میں توازن چاهتے هیں اور جو بهی مذہب غیر متوازن هو گا اس کے بنائے معاشرےکا یہی حال هوگا جو اس وقت ہمارے معاشرے کا ہے ـ

جناب افضل صاحب اس سے میری مراد رسوم روایات اور عادات کا وه مجموعه هے جو ان دنوں پاكستان کے معاشرے میں رچ بس چكا ہےـ
یه اسلام نہیں ہے یه مذہبِ پاكستان ہے
جس طرح كیتهولک دهرم عیسائت نہیں ہے اسی طرح پاکستان کی اکثریت کے عقائد اسلام نہیں هیں ـ
میں اس بات کی وضاحت کے لیے پهر لکهوں گا ـ
که ممالک کے مذاہب کیا هیں اور ان کو نام کیا دیے گیے هیں ـ

1 تبصرہ:

Unknown کہا...

salam ky bad yeh bat to thek hy keh aksar abba ji log larkoon ke gand ya to marna shuroo kar dyty hyn aor ya pher un sy gand marwana shuroo kar dyty hyn magar yeh bhi to batayn keh is umer myn wo aor karyn bhi to kea

Popular Posts