جمعرات، 22 مارچ، 2007

ابا جی لوگ

بهائیوں کی حد تک تو کافی لوگ گلے شکوے کر لیتے هیں مگر جب اباجی کی بات آتی هے تو بہت سے لوگوں کا رویه اس ہم جنس پرست (هومو سیکسول) جیسا هوتا هے جو آپنے عیب کو چهپانے کی کوشش کر رها هوتا ہے ـ
نہیں نہیں جی میں نہیں تم هو تو هو ـ
والی بات هوتی هے ـ
بیچارے پناه گیر کما کما کر جوڑ ڈهیلے کر لیتے هیں اور پاکستان والے گلچهڑے اڑا رہے هوتے هیں ـ
کلف لگے کپڑے پہن کر نکلتے هیں
اور اگر کوئی پوچهے که کاروبار کیا ہوے ؟؟
میرا بهائی فرانس هوتا ہے ـ
اوئے بندے دے پتر تمہاری کیا کوالٹی ہے اس میں ؟؟

یورپ میں ہم مذاق کیا کرتے تهے پاکستان کے گهر والوں کی باتوں پر ـ

اگر کہیں که کوئی کاروبار کرلو تو کہتے هیں که پاکستان کے حالات هی بُرے هیں کاروبار هو هی نہیں سکتا ـ
کاشتکاری کرنے کا کہیں تو خرچوں کی زیادتی کا رونا رونے لگتے هیں اور اگر خرچا باہر سے بهیج دیں تو اس رقم کے کسی کی شادی منگنی یا کسی اور جگه ناک کی شان میں خرچ هو جانے کا حساب کتاب دینے کو تیار هو جاتے هیں ـ
دوکان هی کر لو تو جواب ملتا ہے که دوکان میں تو ادهار هی بہت هو جاتا ہے کرنے فائد کیا ـ
مجاں (بهینسیں )پال لیں ـ
تو کہتے هیں مجوں کو بیماری لگ جاتی هے ـ
فلاں کی بهی بهی مر گئیں هیں اور فلاں کی بهی ـ
غرض ایسے ایسے بہانے بناتے هیں که خدا کی پناه ـ
ہاں چالاک ابا جی کا طریقه کچھ اس طرح کا هوتا ہے که کسی خاندانی جگه پر کسی تعمیر کا کام شروع کر لیتے هیں ـ
مارکیٹ وغیره بنانے کا اور اس کے کرایه سے گزاره چلنے کی امید دلا دلا کر پسے منگواتے رہتے هیں اور میٹریل کے مہنگے هونے کا بهی رونا روتے رہتے هیں ـ
یا کوئی مکان شروع کرلیں گے ـ
پاکستان کے ابا جی صاحبان کی ایک نسل ایسی هوئی ہے جنہوں نے آپنی پہلی عمر آپنے والدین کے سہارے گذاری ہے اور درمیانی کامچوری اور قرضے کے سہارے اوراس کے بعد اولاد کے سہارے ـ
انہوں نے ساری زندگی خود سے کیا کیا ہے ؟ صرف پاخانه !ـ مقام ِعبرت ہے که انہوں نے وٹوانی کے لیے بنده نہیں رکھ لیا ـ
وٹوانی استنجے سے پہلے پیشاب کو صاف کرنے والا مٹی کا ڈهیلا ـ گاؤں دیہات کے لوگ تو اس کو جانتے هیں ـ
آج کے دور میں آپ ٹوائلٹ پیپر کو واٹوانی پیپر کہـ سکتے هیں ـ
والدین کے حقوق کا پرچار کرنے والے لوگوں سے معذرت کے ساتھ که اگر مجهے والدین کے حقوق بتانا چاهیں تو ان کے لیے میری دعوت ہے که والدین کے فرائض بهی ضرور بتائیں ـ
دهرم معاشرے میں توازن چاهتے هیں اور جو بهی مذہب غیر متوازن هو گا اس کے بنائے معاشرےکا یہی حال هوگا جو اس وقت ہمارے معاشرے کا ہے ـ
اور جس کو ہمارے معاشرے میں کجی نظر نہیں آ رہی اس کو دور سے سلام ـ
باقی فیر سہی

8 تبصرے:

گمنام کہا...

خاور بھائی الفاظ زرا ہلکے لکھیں۔

گمنام کہا...

Khwar bhai aaj phir bohat tapay howay hain lagta hay koi naai tazi ho gai hay Pakistan main!
ya phir koi purani bari shidat say yaad agai hay!
kion bhai?
na dil jalaain jo kharch hogaya woh ab wapis to aa naheen sakta or jo bigray howay hain woh ab is omer main aa kar kia sudhrain gay!
bas uon samjhain kay yeh unkay naseeb ka tha jo aap kay hawalay say Allah nay unhain dila dia,
in batoon say aap ka apna amaal nama kharab hoga unhain koi nuqsan na hoga,paisay to aap day hi chukay hain ab naikian to na dain!
Abdullah,

گمنام کہا...

بات کسی حد تک درست بھی ہے مگر تصویر کا دوسرا رخ بھی اچھا نہیں ے ۔ میں نے ابے اور بچے اچھے بھی دیکھے ہیں اور برے بھی ۔ اصل بات ہے کہ ڈھاڈیاں دا ستیں وی سو ۔

میرا پاکستان کہا...

"دهرم معاشرے میں توازن چاهتے هیں اور جو بهی مذہب غیر متوازن هو گا اس کے بنائے معاشرےکا یہی حال هوگا جو اس وقت ہمارے معاشرے کا ہے ـ"
اس فقرے نے تھوڑا کنفیوز کردیا ہے کہ بھلا پاکستانیوں کا مذہب کونسا ہوا۔
اب جہاں ابا جی سیانے ہوگئے ہیں وہاں پتر بھی پاگل نہیں رہے وہ بھی حساب کتاب رکھنے لگے ہیں۔

گمنام کہا...

سلام
شائد ایسا ہی ہو جیسا ٓپ سمجھتے ہیں۔ لیکن میرے خیال سے جس کا جو نصیب ہوتا ہے وہ اس کو مل جاتا ہے۔ کیا پتا ٓپ کی کماءی میں ان کا اتنا ہی حصہ لکھا ہوا ہو۔ اور ٓپ صرف ذریعہ بنے ہوں۔
ہمارے معاشرے میں ایک اور چیز ہے وہ ہے گاڈ فادر بننا۔ ہم میں سے جو ذرا طاقت پکڑ لے وہ دوسروں کو ٓرام پہچانے کی کرتا ہے اور کہتا یہی ہے کہ میں نے محنت کی تم لوگ سکون سے کھاﷺ۔
اس وجہ سے ہر خاندان میں ایک ٹری بن جاتی ہے جس میں ایک پیڑی بیکار ہوتی ہے اور دوسرے کو کام کرنا پڑتا ہے۔ چاہے یہ فرق بہت کم ہو لیکن اگر باپ نے عزت اور دولت کماءی ہے تو بیٹا ویسا نہیں نکلتا یا اس کے الٹ۔
ویسے میرا ایک سوال تھا۔ کہ اگر ابا جی کے بارے میں علم تھا تو کس وجہ سے ان کو مختار کل بنایا گیا؟

گمنام کہا...

سلام
شائد ایسا ہی ہو جیسا ٓپ سمجھتے ہیں۔ لیکن میرے خیال سے جس کا جو نصیب ہوتا ہے وہ اس کو مل جاتا ہے۔ کیا پتا ٓپ کی کماءی میں ان کا اتنا ہی حصہ لکھا ہوا ہو۔ اور ٓپ صرف ذریعہ بنے ہوں۔
ہمارے معاشرے میں ایک اور چیز ہے وہ ہے گاڈ فادر بننا۔ ہم میں سے جو ذرا طاقت پکڑ لے وہ دوسروں کو ٓرام پہچانے کی کرتا ہے اور کہتا یہی ہے کہ میں نے محنت کی تم لوگ سکون سے کھاﷺ۔
اس وجہ سے ہر خاندان میں ایک ٹری بن جاتی ہے جس میں ایک پیڑی بیکار ہوتی ہے اور دوسرے کو کام کرنا پڑتا ہے۔ چاہے یہ فرق بہت کم ہو لیکن اگر باپ نے عزت اور دولت کماءی ہے تو بیٹا ویسا نہیں نکلتا یا اس کے الٹ۔
ویسے میرا ایک سوال تھا۔ کہ اگر ابا جی کے بارے میں علم تھا تو کس وجہ سے ان کو مختار کل بنایا گیا؟

گمنام کہا...

ہماری قوم کا سب سے بڑا مسئلہ منافقت ہے یعنی جو کہا جاتا ہے وہ کیا نہیں جاتا اور جو ظاہر کیا جاتا ہے وہ ہوتا نہیں ہے ۔ کوئی کہے کہ میرے گھر آنا تو آپ کہہ دیں کہ انشاء اللہ آؤں گا ۔ بلانے والا ناراض ہو کر کہے گا کہ اس کا مطلب ہے تم نہیں آؤ گے اور اگر آپ کہہ دیں کہ میں ضرور آؤں گا اور پھر نہ جائیں تو وہ آپ کو کچھ نہیں کہے گا ۔ جب تک حق اور سچ کی پہچان پیدا نہیں کی جائے گی معاشرہ نہیں سُدھرے گا ۔

گمنام کہا...

Ajmal sahab marz to sahih pakra per ilaj kab shro kerahay hain,
sirf dosron ka naheen apna bhi!
Abdullah,

Popular Posts