گنوار
میں نےیه دیکها ہے که جب بهی اور جہاں بهی کوئی بحث چل رہی هو تو ان میں ایک سے ایک آدمی دلائل اور مثالیں دے دے کر آپنی باتیں کر رها هو گا ـ اور کچھ لوگ اس دلائل سے باتیں کرنے والے کو حجتیں اور مذاق کر رہے هوں گے ـ
مثال کے طور پر ایک دفعه گاڑی پر میں کام سے واپس آرها تها اور پسنجر سیٹ پر ایک سکھ بیٹها تها فرانس کی کرائی نام کی آبادی سے گزر رہے تهے ـ ٹریفک بلکل سست تهی ـ سڑک کے ساتھ گزرنے والے نالے سے ایک مرغابی نے اڑان بهری ـ
میں نے اس سکھ سے پوچها که اس پرندے کو آپ کے علاقے میں کیا کہتے هیں ؟
میرے خیال میں یه تها که کچھ لوگ مرغابی کو جل ککڑی بهی کہتے هیں شائد یه سکھ بهی اس کو جل ککڑی بتائے ـ
مگر سکھ کا جواب تها ـ
ساڈے پاسے اس کو گالڑ کہتے هیں (هماری طرف اس کو گلہری کہتے هیں ) ـ
میں تو یه سن کر چپ هی هوگيا تها که اب کیا جواب دوں یا کیا بات کروں ـ
بس کچھ لوگ کچھ اس هی طرح کی باتیں کرتے هیں که علم عقل کے کسی ترازو پر تولی نہیں جاسکتی ـ
اور اس بات پر فخر کرتے هیں که ایک اہل علم کو لاجواب کر دیا ـ
توپهر شیخ سعدی کی وه بات یاد آجاتی هے که کسی گنوار کا کسی عالم کو لاجواب کردینا اس عالم کی بي وقتی نہیں ہے که ایک کانٹے کا کهلے هوئے کلاب کے پهول میں چبھ جانے کو گلاب کی نزاکت پر الزام نہیں ہے ـ
ایک کوّا کوی پر رعب ڈالنے کے لیے اونچی اونچی اوڑانیں پهر کر دکها رها تها ـ
اور هر اوڑان پر پوچهتا تها که ہو کوئی مجھ سے اونچا اڑنے والا ؟
شرماتی هوئی کوّی نے پاس سے گزرنے والے ہوائی جہاز کی طرف اشاره کر کے کہا که وه دیکهو وه کیا هے وه تو تم سو اونچا اڑ رهاہے ـ
تو کوے نے کہا که اس کی گانڈ میں آگ بهی تو لگی هوئی هے ناں ـ
یارو نودولتیے کسے کہتے هیں ؟؟ـ
میں سمجها کرتا تها که امیر لوگوں کی حسد بهری باتیں هیں کسی کو نودولتیے کہـ دیتے هیں حالنکه اس آدمی کی منت کو سراہا جانا چاهیے که غریب گهر کا هوتے هوئے آپنی محنت سے ایک مقام پر پہنچا ہے ـ
لیکن جاپان میں مں نے نودولتیوں کی عادات دیکهں هیں تو مجهے اس بات کرنے میں کوئی عار نہیں که کچھ لوگ واقعی آسانی سے آنے والی دولت سے کمینے سے هو جاتے هیں ـ
خود کو عقل سمجهنے لگتے هیں اور پهر جاپانی لوگوں کو بهی بیوقوف سمجهنے لگتے هیں ـ
جب ان کو بتایا جائے که جاپان نے اتنی ترقی جاپانی لوگوں کی محنت سے کی ہے ناں که پاکستانوں کی محنت سے ـ
تو پهر بهی نہیں مانتے اور کوّی کی طرح کہتے هیں که
او جی یه ساری امریکه کی مہربانی ہے که جاپان ترقی کر گيا ـ
اوئے یارو کسی کی محنت کا اعترف کروگے تو کسی دن خود بهی محنتی هو جاؤ گے ـ
میں نه مانوں کا کلچر چهوڑ کر اگر هم رشک کا کلچر متعارف کرواییں تو شائد کبهی خود بهی رشک کروانے کے قابل هوجائیں ـ
ان دنوں پاکستانی حالات کے متعلق لکهنا تو چاهتا هوں مگر
یارو میں ماڑا بنده هوں اور ڈر لگتا ہےکه کہیں ہماری مجهیں (بهینسیں) هی چوری نه کروا دیں ـ
آپنے حاکم لوگ ـ
1 تبصرہ:
آپ کی باتیں حرف بہ حرف صحیح ہیں۔ نودولتیے جب اپنے آپ کو عقل کل سمجھنے لگتے ہیں تو ان کی آکٹر دیکھنے والی ہوتی ہے۔
ایک قسم کے ایسے لوگ بھی ہیں جو باہر آکر محنت مزدوری کررہے ہوتے ہیں لیکن پاکستان میں اپنی چودہراہٹ اور جاگیرداری کے قصے سنانے نھیں تھکتے۔ میں انھیں اکثر کھا کرتا ھوں کھ اگر اتنے ہی امیر تھے تو پھر باہر آکر دھکے کھانے کی کیا ضرورت تھی۔
ایک تبصرہ شائع کریں