باتیں شکوفے ،چٹکلے
اسلام میں ، روح کی غذا “گانے “ حرام ہیں ۔
اور
میڈیکل سائینس میں ، مریضوں کو سارے مزے کے کھانے حرام ہیں ،۔
یارو ؟ بندہ مسلمان بھی ہو اور مریض بھی تو؟
تسی آپ ای دسو کہ بندہ منجی کتھے ڈائے ؟؟
جواب: تسی بس “بٹ “ ہو جاؤ تھے کھاندے ای جاؤ تے گاؤندے وی جاؤ ۔
مر تے اک دن جانا ای ایں ۔
گرمی دے موسم وچ ،آمبھ!
آمبھ کھان نال بندے وچ حوصلہ پیدا ہوندا اے !،۔
ہور بہتے سارے آمبھ خریدن کا حوصلہ ۔
ہدوانہ کھان نال ٹھنڈ پئے جاندی اے ، ہدوانہ خریدن تے دل ای نئیں کردا !،۔
پینو سیانی ، اچھو ڈنگر کو ہمیشہ “ اچھو کوجا “ (بد صورت) کہہ کر پکارا کرتی تھی ،۔
پھر یہ ہوا کہ ایک دن پینو نے اچھو کی بنک والی پاس بک دیکھ لی ۔
اب
پینو سیانی ، اچھو ڈنگر کو کیا کہہ کر پکارتی ہے ؟
کوجا تے کنگلا!!،۔
اچھو : یار گامیا؟ تم نے کبھی مشاہدہ کیا ہے کہ
یہاں کسی بھی دانش ور کی نسبت کسی بھی کتے کے زیادہ محسن ہوتے ہیں !۔
بھلا کیوں ؟
گاما : کیونکہ کتّے دم ہلاتے ہیں ،۔
اور دانش ور کی دم نہیں ہوتی ۔
ایدھی صاحب کے لئے اللہ سے ان کے “جنت میں درجات” بلند فرمانے کی دعا کرنے والوں کی اطلاع کے لئے عرض ہے
کہ
ایدھی جیسے لوگوں کو جنت میں بھیج کر اللہ تعالی جنت کے درجات بلند فرماتے ہیں ،۔
جس پر جنت بھی اللہ تعالی کی مشکور ہوتی ہے ،۔
مولا خوش رکھے !۔
***************
ایدہی صاحب ، فوت ہو گئے ،۔
صرف بانوے سال کی عمر میں !،۔
ایدھی کے جانے کا پڑھ کر ، میرے ذہن میں ، شدّت کے ساتھ جو الفاظ ابھرے ،۔
وہ یہی ہیں ۔
ایڈھی چھیتی؟؟(اتنی جلدی)۔
اربوں سال عمر کی اس جوان کائینات میں اگر ایدہی کو چند سو سال عطا کر دئے جاتے تو بھی کم ہی تھے ،۔ صرف بانوے سال !۔
دیسی دانش میں ایک محاورہ ہے کہ
جو لوگ خوبصورت فطرت لے کر پیدا ہوتے ہیں ، ان کی عمر بہت کم ہوتی ہے ،۔
ایدہی صاحب ایک بہت ہی خوب فطرت انسان تھے ، اسی لئے ان کو اتنی جلدی بلا لیا ہے رب نے اپنے پاس ،۔
ہر رزو ،لوگوں کے مرنے کی خبریں پڑھتے ہیں ، سنتے ہیں ،ایک فقرہ لکھ کر گزر جاتے ہیں ،۔
انالله و انا الیه راجعون ،۔
وہ بھی کاپی پیسٹ کرتے ہیں ،۔
یہ علم تھا کہ اب ایدھی صاحب کے دن کم ہیں ، سفید ریش ضعیف ، نقاہت جس کی ہر ادا سے جھلک رہی ہے ،۔
اس کے جانے کا زمانہ اب ایا ہی چاہتا ہے ،۔
لیکن پھر بھی دل کو تسلی دیتے تھے ،۔
شائد ابھی نہیں !!،۔
یہ موت ،انالله و انا الیه راجعون کہہ کر گزر جانے والی نہیں ہے ۔ میرے جیسے کٹھور دل کے بندے سے بھی بہت سے انسوؤں کا نذرانہ لے کر جانے والی موت ہے ،۔
ایدھی جیسے لوگ روز روز پیدا نہیں ہوتے ، ایدھی جیسے لوگ ، خدا کے ہونے کا ثبوت لے کر آتے ہیں ۔
اور مذاہب کے منہ پر تھپڑ لگا کر چلے جاتے ہیں ،۔
عبدل ستار ایدھی ، زندہ باد !!۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں