ہفتہ، 20 اگست، 2016

کامیابی

جنگل کے بادشاھ شیر نے کہا کامیابی بس اسی چیز کانام ہے اپنے خاندان کے لئے جان لڑا دینااور زمانہ امن میں مکھیوں سے ناک چھپا کر سولینا ،۔
شیرنی نے زبان بے زبانی سے کہا  ، اپنے اور اپنے قبیلے کے لئے شکار مارنا کامیابی شکار پر قابو پا کر کھانے کھلانے کا نام ہے ،۔
گہلری نے کہا ، گٹھلیوں سے گھر بھر لینے کا نام کامیابی ہے ،۔
کتے نے کہا ؛ ہڈیوں کو دوسروں سے چھپا کر زمین میں دفن کر لینا چھوٹی کامیابی ہے اور ہڈی چھپائی کہاں ہے اس کو یاد رکھنا ہی کامیابی ہے ،۔
کوئے نے سیانے پن کی سیانف “گند “ کا حصول بتایا ،۔
اور بلبل نے پھولوں کی صحبت اور محبت کو کامیابی کہا ،۔
لومڑی نے کہا کہ کامیابی کسی دوسرے کے مارے شکار کو لے اڑنے کانام ہے تو دشمن کو چکمہ دینا ہی کامیابی ہے ،۔
اتنے میں ہلکی سی ہوا چلی
کہ
مچھر دہائی دیتا ہوا اڑا کہ اس ہوا سے خود کو سنبھال لیا جس نے وہ بڑا کامیاب ہوا ۔
سپیدہ سحر نمودار ہو کہ الو نے انکھیں میچ لیں
کہ اگر یہ روشنی نہ ہوتی تو میں کامیاب ہوتا ،۔
بھیڑ نے سوچا کہ اون منڈھوانا کامیابی ہے کہ ناکامی ،انسان نے مجھے دھر بنا کر رکھ لیتا ہے
کہ میری قسمت ہی مونڈھے جانا ہے ،۔
بندر کہنے لگا کسی کے ہاتھ نہ  آنا ، چستی ہوشیاری اور پھرتی کامیابی ہے ،۔
وہیں حضرت انسان بھی تو تھے
سب نے ان کی طرف دیکھا
کہ جناب اپ کے نزدیک کامیابی کیا ہے ؟
تو ؟
انسان سوچ میں پڑ گیا ،
اور خود سے پوچھنے لگا کامیابی ہے کیا چیز ؟
پھر حضرت انسان گویا ہوا ۔
دیکھو یارو تم سب جانور اپنی اپنی جگہ ایک مکمل جانور ہو
لیکن میں ابن آدم ایک ایسا جانور ہون جو سب جانوروں کی فطرت لئے ہوئے ہوں ،۔
میں جو کہ عقل رکھتا ہوں ، احساس رکھتاہوں  سوچ رکھتا ہوں  تو انسان ہوتا ہوں ۔
میں اگر ایمانداری سے کہوں تو
یہ ہی کہوں گا کہ
ابن آدم کی ایک بڑی اکثریت نے تو ، تم جانوروں کی طرح جس جس میں  جس جس جانور کی فطرت اوج کو آئی اس نے اسی کو کامیابی ہونے کا یقین رکھ کر گزر گیا ،۔
اب آدم نے اپنے اندر کے جانور کی طلب کو پا کر اپنی طلب کو کامیابی کہا اور دوسروں کی طلب کو حقیر جانا ،۔
ابن آدم  میں جو انسان ہوا
اس انسان نے ابھی کامیابی کی کوئی تعریف مقرر نہیں کی ہے
یارو تم یہ بھی کہہ سکتے ہو کہ انسان ابھی تک کامیابی کی کوئی تعریف مقرر ہی نہیں کر سکا ،۔
انسان  جو کہ اپنی سوچ میں اضطراب رکھتا ہے،۔
کبھی تو ندیوں کی روانی میں  کیدار راگ سن کر لطف لیتا ہے تو
دھوپ کی تپش میں دیپک راگ کو کانوں سے زیادہ مساموں سے سنتا ہے ،۔
چٹانوں کے چٹکنے سے تلنگ راگ کو سن کر یا گا کر اگر کامیابی نہیں تو
کبھی گہلری کی طرح مال اکٹھا کرتا ہے ، کبھی کتے کی طرح اپنے مال کو چھپا کر خود ہی بھول جاتا ہے ،۔
کبھی شیر کی طرح دشمن کو مارنا کامیابی کہتا ہے تو اگلے لمحے بیماری کی مکھیوں سے بچنے کو کامیابی محسوس کرتا ہے ،۔
کبھی کوئے کی طرح سیانا بن کر  گرتا ہے تو گند پر بھی گر جاتا ہے ۔
کبھی بھیڑ کی  طرح مونڈھا جاتا ہے اور اولاد کے ہاتھ مونڈھ منڈوا کر کامیابی کہتا ہے ،۔
کبھی الو کی طرح بے علمی کی سیاہی کو کامیابی اور علم کے نور کو اندھا پن کہہ کر اس کو کامیابی کہتا ہے ،۔
 بندر کی طرح ہوشیاری ،اور پھدکنے کو کامیابی کہنے والے بھی بہت ہیں ،۔
انسان ابن آدم بڑا متلون مزاج ہے ،۔
اس لئے انسانوں کی معاشرت میں کامیابی کی کوئی ڈیفینشنز مقرر نہیں ہوئیں۔
سانپ کی طرح مذاہب کی بین پر جھومنے والے کامیاب ہیں تو سائینس کی چونکا دینے والی  نکتہ چینیوں کے خوشہ چین بھی ہیں ،۔
فلسفے کی موشگافیاں ہیں تو حماقتوں کے قہقہے بھی ہیں ،۔
یارو ! مجھے ، بحثیت انسان  یہ کہنے دیں کہ ابھی انسانوں نے تو کامیابی کی کوئی تعریف مقرر نہیں کی  ، ہاں اپ لوگوں یعنی جانوروں کی برادری کی اپنی اپنی کامیابیاں ضرور ہیں  ۔ْ

کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts