پیر، 15 اگست، 2016

فوک وژڈم اور وچار


فلوک وژڈم (دیسی دانش) ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاپان کے دورے پر آئے ہوئے  پاکستان کے وزیر خزانہ جناب اسحاق ڈار صاحب سے ،ایمبیسی کے توسط سے ملاقات ہوئی تھی ،۔
ڈار صاحب نے بہت تفصیل سے بتایا کہ جاپان کی حکومت نے اس بات کا بہت تکرار سے شکوہ کیا ہے کہ
جاپان کو لگتا ہے ، پاکستان تو جاپان کو بھول ہی گیا ہے ۔
راقم نے سوال کیا ،  جاپان کے اس شکوے کو دور کرنے کے لئے ، آپ کے ذہن میں کیا لائحہ عمل ہے ؟
تو ڈار صاحب نے بڑا منہ توڑ جواب دیا تھا ۔
پچھلے آدھ گھنٹے سے میں اس بات کی تو تفصیل بتا رہا ہوں  کہ جاپان کیا محسوس کرتا ہے ،۔
سوال چنا ، جواب گندم !!،۔
المیہ : حکمرانوں کی سوچ ہی چائینہ کا مال بن چکی ہے ،۔

چائینہ کا مال !!۔
ناقص کارگردگی کا استعارہ  ہے ۔
اور جاپان کا مال ؟
کوالٹی اور بھروسے کا نام ،۔
پاکستان میں اقتصادی کوریڈور سے لے کر ، ٹرینوں کے انجن ، چاند گاڑی ،بلکہ حکومت تک چائینہ کے مال سے چل رہی ہے ،۔
اور
دشمن پڑوسی ملک  ، کے ایٹمی پلانٹ ، ٹرینیں ، سی پورٹ ! ۔
جاپانی ماہرین بنا کر دے رہے ہیں ،۔
پھر کہتے ہیں ،
بنیا  بہت چالاک ہے ،۔
***************
کھاؤ خصماں دا سر ، تے ؟ سانوں کی !!۔


عید مبارک !!۔
****************
صرف میرے دوستوں ، خیر خواہوں اور پیاروں کو  “* عید مبارک “*۔
اللہ تعالی اپ سب کو بہت زیادہ خوشیاں نصیب فرمائیں ۔
******************
دیگر عوام   ، منافقوں کو ان کی منافقت ، جھوٹوں کو ان کا جھوٹ ، مغروروں کو ان کا ہنکار  مبارک ہو ۔
کتی کے بچوں کو ان کا کت خانہ ،مبارک ہو ۔

میرے طرف سے ،اپنی اپنی مبارک کا تعین خود کر لیں ۔
جزاک اللہ!!!۔

نوٹ : میں نہ تو خدا ہوں کہ سب پر رحمت  ہی کرتا چلوں
اور
نہ ہی منافق  ہوں !،۔


ہندو ایک طرز معاشرت ہے ،
جس میں برہمن ، مذہبی معاملات کو سنبھالنے کے ساتھ ساتھ  کشتھری لوگوں کی “پوتھی “ (شجرہ) بھی لکھتا تھا ۔
اپ اس کو برتھ ریکارڈ رجسٹر سمجھ لیں ۔
اس رجسٹر کو سنبھالنے والے خاندان کو  مراثی کہتے تھے ، ۔
برصغیر میں پرانوں سے یہ رواج چلا آ رہا ہے کہ
اپنی “جاتی “ تبدیل کر کے بڑی “جات “ (ذات) والے بن جاتے ہیں ،۔
یہ مراثی لوگ بھی کبھی کبھی علاقہ تبدیل کر کے  برہمن بن جاتے تھے ۔
لیکن ان کی بد قسمتی کہ ایک دو نسل تک لوگ ان کو “ بنا ہوا “ برہمن ہی کہتے تھے ،۔
پھر اسلام آ گیا ۔ یہی لوگ سید بن  جاتے تھے ،
لیکن برصغیر کے لوگوں کی ذہنیت کہ ان کو  بھی  “ بنا ہوا “ سید ہی کہتے تھے ۔
یہان جاپان میں ۔
پچھلی دو دہائیوں میں جن لوگوں نے جاپان کی شہریت لی ہے ان میں  زیادہ تر وہ پاکستانی وہ ہیں جو  “سید “ ہیں ۔
یہاں جاپان میں بھی یہی مسئلہ سر اٹھائے کھڑا ہے کہ
سارا معاشرہ  ان کو “ بنا ہوا “ جاپانی ہی سمجھتا ہے ۔
مجبوری بھی ہے شکل ہی علیحدہ ہے ۔
لیکن کوئی بات نہیں جیسا کہ برصغیر میں ہوتا تھا
ایک دو نسل بعد تو “ اصلی والے “ ہی ہو جائیں گے ناں جی ۔

کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts