مذید وچار اور دیسی دانش
خلافت کے خاتمے سے کچھ دہائیاں پہلے !۔
ترکی میں ینی چری فوج اس کمال کو پہنچ چکی تھی کہ اپنی مرضی کے سلطان لگاتے ،ہٹاتے رہتے تھے ۔
سلطان مصطفٰے نے ان کو بیرکوں میں محدود کیا ،۔
مصطفٰے کمال پاشا کے بعد فوج ترکی کو کنٹرول کرتی تھی ، معاشرتی سمجھ بوجھ کو استعمال کر کے اردگان نے فوج کو کونے لگایا ،۔
اج ترکوں نے تیسری دفعہ فوج کو بیرکوں میں دھکیل کر واپس کیا ہے ،۔
لیکن میری قوم کی بد قسمتی کہ
ان کو اس بات کا بھی علم نہیں ہے کہ فوج ہو یا کہ سیاستدان ، مولوی ہوں یا کہ رائیٹرز ان سب کا اپنی اپنی حدود میں رہنا معاشرے کے لئے کتنا سود مند ہوتا ہے ۔
اگر کو ئی دانش ور ان کو اس بات کے “ سود مند “ ہونے کا بتانے کی کوشش کرئے گا تو؟
یہ احمق ، سود کے حرام حلال پر بحث شروع کر دیں گے ،۔
نواز شریف کو جو بندہ بھی قریب سے دیکھتا ہہے اس کو احساس ہوتا ہے کہ
ایسا ڈھگا بندہ ؟
اگر ایسے کو جنرل جیلانی اور جنرل ضیاء ، اس عروج تک پہنچا سکتے ہیں تو؟
میں بھی کیوں نہ بوٹ پالش کا وظیفہ شروع کر دوں ۔
مثالیں : عمران خان اور مولوی قادری ۔
ایک شعر
ہر پھول کی قسمت میں کہاں ناز عروساں
کچھ پھول تو کھلتے ہیں مزاروں کے لئے ۔
سمجھ تے گئے ہو گئے تسی ؟
فوک وژڈم یعنی دیسی دانش۔
میری قوم کی تین بڑھکیں ۔
پہلی : تہانوں پتہ ای اے
کہ
میں کدی جھوٹ نئیں بولیا !!،۔
**جھوٹ **
دوسری : تہانوں پتہ ای اے
کہ میں گل منہ تے کرنا واں ، مینوں غیبت دی عادت نئیں ،۔
**غیبت **
تیسری : تہانوں پتہ ای اے
کہ
جدوں مینوں غصہ چڑھ جاوے ،تے فیر !!،۔
** بزدل **
مولوی کا رب ! جبار و قہار ہے ، آگ کا ایک لاؤ دھکائے بیٹھا ہے ، جو اس آگ سے بچ گیا وہ کامیاب ہوا ،۔
گامے کا رب ! رحمان و رازق ہے ، ایک باغ لگائے بیٹھا ہے ، جو اس باغ کی بہاریں نہ لوٹ سکا ، وہ بلکل ہی عقل کا اندھا ہو گا ،۔
پنڈت اور مولوی کے رب کا خوفناک ہونا ہی مسجدوں اور مندروں کے چڑھاوے کے کاروبار کی بڑھوتری ہے ،۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں