کم مغز لوگ
شاھ دولے کے چوهوں کی طرح سر تو نهیں هیں ان کے که دیکھتے هی ان کے مغز کے سائیز کا علم هو جائے
لیکن سوچ اتنی چھوٹی هے که
بات ان کو سمجھ هی نهیں لگتی
یا داخل هی نهیں هو سکتی ان کے دماغوں میں
کهتے هیں جو هماری نسل سے نهیں هے وه جنت میں نهیں جائے گا
میں یهودیوں کی بات کر رها هوں
ال ابراهیم
اسحق کو بیٹے یعقوب اور اس کے بیٹوں یهودا اور اسرائیل کی اولاد کی بات کر رها هوں
ان کا کهنا هے که باقی سارے لوگ جهنم کا ایندھن هوں کے
ایک علم رکھنے والے یهودی نے مجھے کها که
تم لوگ احمق هو !!ـ
کیا هے تمهارا مذہب اور کیا هے تمهارا اعتقاد؟؟
نماز میں جو درود پڑھتے هو ، سلامتی کی دعا کرتے هو آل ابراهیم کے لیے
یه ال ابراهیم کیا هے؟؟؟؟
هم هیں ناں جی !!ـ
اور هماری مخالفت کرکے تم مسلمانوں نے دنیا کو جهنم بنایا هوا هے
وه عیسی کے ماننے والے کهتے هیں که جنت پر صرف همارا حق هے
که مسیح نے همارے گناهوں کے لیے سولی لی
اس لے جنت مسیح کے ماننے والوںکے لیے هے
اور سارے علوم کی ماخذ کتاب هے بائبل!!ـ
هندو کهتے هیں که بندے کو اواگون کے سلسلے میں هی ازمائیش کر مکت هونا یا نان هونا ڈیسائیڈ هو جاتا هے
یهان جاپان ميں هجویری ٹریڈنگ والے فیاض مغل صاحب کئی دفعه مجھے منه توڑ جواب دے چکے هیں که تینوں کی پته !!ـ جنہے کلمه نئیں پڑھیا
اور جنت وچ جاای نئں سکدا!!ـ
اسی لیے یه سارے لوگ دوسروں کو جهنم کی اگ سے بچانے کے لیے اپنے مذہب میں لانے کی کوشش میں هیں
اور وهان پاکستان میں اج کل هندو کو جهنم سے بچانے کی کوشش میں هیں
میری نظر میں یه سب لوگ چھوٹی سوچ کے لوگ هیں
ان سب کو الله کی ولوهیت ، رب کی ربوبیت کی وسعت کا ادارک هی نهیں هے
ان سب مذهبی جنونیوں نے دنیا کو جهنم بنا کر رکھ دیا هے
جنت کا حق کا دعوا اگر نهیں کرتے تو یه جاپانی نهیں کرتے
لیکن دنیا کو جنت بنانے پر تلے هوئے
8 تبصرے:
دیکھیں خاور پائی ، اس موقع پر اس قسم کی تحریر سے آپ یہ ہی تاثر دے رہے ہیں کہ پاکستان میں ہندوں کو زبردستی مسلمان ، مذہبی جنونی قسم کے لوگ بنا رہے ہیں ۔ حالانکہ یہ سچ نہیں ہے ، لیکن اگر بالفرض اسکو ہم سچ مان بھی لیں کہ کچھ ایسے اُلو کے پٹھے مسلمان موجود ہیں جو تلوار کے زور پر اسلام پھیلا رہے ہیں تو بھی میں یہ کہوں گا کہ ایسے موقع پر اس قسم کے مضامین لکھ کر ہم اُن لوگوں کی مدد کر رہے ہیں جو ویسے ہی پاکستان میں نئے ہونے والے مسلمانوں کا راستہ روکنے پر تُلے ہوئے ہیں ۔
طاقت کے ذریعے دوسروں کو مسلمان کرنے والے ’الو کے پٹھے‘ مسلمانوں کی بھی مذمت کی جانی چاہئے۔ لیکن کیا کسی ہندو کو مسلمان ہونے کا حق نہیں
دیا جانا چاہئے؟ خاور صاحب، اس حق کو سلب کنے والے ہندو جنونیوں کی مذمت کیوں نہیں؟
واقعی ’سب مذهبی جنونیوں نے دنیا کو جهنم بنا کر رکھ دیا هے‘ ۔
مجھے اتنا یہودی پر حیرانی نہیں جتنی آپ پر ہے۔ درود شریف کا ترجمہ کبھی نہیں پڑھا؟ آل ابراہیم پر سلامتی کوئی نہیں بھیجی جاتی بلکہ پہلے حصے میں سلامتی اور دوسرے حصے میں برکت کا حوالہ دیا جاتا ہے کہ وہ سلامتی اور برکت حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کو دے جیسی ابراہیم کی آل اولاد کو دی تھی۔
یہاں آ کر ہم مار کھا جاتے ہیں۔۔۔ اوئے کوئی مجھے یہ بتائے کہ دنیا میں پیار و محبت یا زور زبردستی سے کتنوں کو عیسائی کیا جاتا ہے۔۔۔ کتنے بدھشٹ بن جاتے ہیں۔۔۔ اوئے کوئی ان کا مذہب بدلوانے والوں کو کیوں نہیں پوچھتا۔۔۔ اور اگر ایک مسلمان نے کسی دوجے کو مسلمان کرنے میں مدد کیا کر دی۔۔۔ وہ ولن بن گیا۔۔۔ یہ کہاں کا انصاف ہے خاور بھائی۔۔۔
اس وقت پاکستانی مسلمان مردوں کی اکثریت چاہے وہ برائے نام ہی مسلمان ہو رنکل کو دوبارہ ہندو ہونے سے بچانے پہ کمر بستہ ہے۔
یہاں کچھ سوالوں کے جواب چاہئیں۔
ایسا کیوں ہے کہ ہندءووں کی لڑکیاں یا عورتیں ہی اسلام دھڑا دھڑ قبول کر رہیں، حالانکہ اسلام میں عورت کی گواہی آدھی ہوتی ہے۔ پھر انکے مذہب قبول کرنے پہ انکی حفاظت کا اتنا بند و بست کیوں؟
ایسا کیوں ہوتا ہے کہ اسلام قبول کرنے کے فوراً بعد وہ عورت یا لڑکی کسی مسلمان مرد سے فوراً شادی کر لیتی ہے؟ کیا اسلام قبول کرنے کے بعد یہ عمل ضروری ہے؟ کیونکہ اگر وہ لڑکی یا عورت اسلام کو حق جان کر اسے قبول کرتی ہے تو فوری طور پہ شادی کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ ہونا تو یہ چاہئیے کہ اگر اسے اپنی جان کو کطرہ محسوس ہوتا ہے تو وہ ریاست کا تحفظ لے اور کچھ عرصے تک کسی بہتر ذریعے سے اسلام کا مطالعہ کرے اور اسے اپنی زندگی میں نافذ کر کے دیکھے کہ یہ کس حد تک اسکے لئے مناسب ہے۔ کیونکہ مرتد ہونے کی سزا اسلام میں زیادہ خوفناک ہے۔
یہ بھی سوچنا چاہئیے کہ غیر مسلم مرد اتنی تیزی سے اسلام کی طرف کیوں نہیں آتے۔ جبکہ تھر وغیرپہ کی طرف تو قحط سالی کے زمانے میں یہ بھی ہوتا ہے کہ لوگ مشنری جماعتوں سے پیسے لینے کے لئے اپنا مذہب بدلتے ہیں اور خوشحالی واپس آنے پہ دوبارہ اپنے پرانے مذہب کی طرف لوٹ جاتے ہیں۔
تو یہ غیر مسلم مرد اسلام کی تعلیمات سے کیوں اس رفتار سے متائثر نہیں ہوتے؟
ایک اہم سوال یہ بھی ہے کہ اگر کوئ ہندو لڑکا مسلمان ہو جائے تو کیا یہ ہوگا کہ فوری طور پہ اسکی شادی کسی مسلمان لڑکی سے کرادی جائے؟
سب سے دلچسپ بات جس کا ان حمائیتیوں میں سے کسی کے پاس جواب نہیں کہ جب آپ اپنی لڑکیوں کو پسند کی شادی پہ کاری کر دیتے ہیں، انہیں موت کی گھاٹ اتار دیتے ہیں تو دوسرے مذہب کی لڑکی کو اتنا تحفظ کیوں؟ اگر ایک چیز آپکے لئے درست نہیں تو دوسرے کے لئے درست کیوں قرار دیتے ہیں؟
پاکستان میں غیر مسلم کا اسلام قبول کرنا جرم نہیں لیکن اسکے لئے قانون سازی کی ضرورت ہے۔ جس میں کچھ اہم اصول متعین ہونے چاہئیں۔
اسکے علاوہ عورت کو اپنی فتح اور دوسرے کی ذلت کا ذریعے بنانے سے نہ صرف گریز کرنا چاہئیے بلکہ اس قسم کی تمام سوچوں کی نفی کرنی چاہئیے۔ چاہے وہ ایک مسلم عورت ہو یا غیر م،سلم عورت۔ حیرانی ہوتی ہے کہ ہر سال کتنی درجن عورتیں غیرت کے چکر میں ماری جاتی ہیں۔ انکے تحفظ کے لئے کوئ آواز نہیں اٹھاتا نہ ان واقعات پہ کوئ احتجاج کرتا ہے نہ حکومت پہ زور دیا جاتا ہے کہ وہ اس پہ قانون سازی کر کے ان قوانین کو نافذ کروائے۔ لیکن درد اس وقت اٹھتا ہے جب کسی غیر مسلم عورت کو اغواء کر کے اسے مسلمان کر لیا جائے یا جب کسی مسلمان عورت کو غیر مسلم اغواء کر کے اپنے ملک لے جائیں۔ یا مذہب کی حدوں سے باہر نکل کر ہم بحیثیت انسان کسی عورت کو تحفظ دینے کی صدا بلند نہیں کر سکتے۔ شاید نہیں۔
محترمہ عنیقہ ناز صاحبہ،
آپ بات کو گھما کر دوسری جانب لے جارہی ہیں۔
’لیکن درد اس وقت اٹھتا ہے جب کسی غیر مسلم عورت کو اغواء کر کے اسے مسلمان کر لیا جائے‘
اغواء اور زبردستی کی ہر کوئی مذمت کررہا ہے، لیکن یہاں ہم بات کررہے ہیں اپنی مرضی سے مسلمان ہونے والوں کی۔
ویسے آپ نے خواتین کے زیادہ مسلمان ہونے اور فوراً شادی کی بات کی ہے۔ تو آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ دنیا بھر میں ایسا ہوتا ہے۔ نو مسلموں کی ایک قسم وہ ہوتی ہے ، جن کا اسلام سے علمی تعارف ہوا ہوتا ہے اور وہ پڑھ اور سمجھ کر مسلمان ہوتے ہیں۔ دوسری قسم جو اکثریت میں ہے، ان کا اسلام سے پہلا تعارف کسی شخص کے ذریعے ہوتا ہے۔ خصوصاً خواتین جب کسی مسلمان مرد سے متاثر ہوتی ہیں، تو اس کے مذہب کا کچھ مطالعہ کرتی ہیں اور مسلمان ہو کر فوراً اس مرد سے شادی کرلیتی ہیں۔ اس میں اسلام کا مطالعہ پہلی قسم سے کم ہوتا ہے، اور شادی کے لیے اسلام قبول کرنے کا فیکٹر بھی ہوتا ہے۔ لیکن بہرحال یہ بھی شخصی آزادی کے ضمن میں آتا ہے، جس پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی۔
یہاں جاپان میں کئی جاپانی خواتین اسی طرح کسی پاکستانی یا اور کسی قومیت کے مسلمان سے متاثر ہو کر مسلمان ہوئی ہیں۔ اور ان کی اکثریت آج بہت اچھی مسلمان ہے۔ کچھ وقتی جذبے والی خواتین بھی ہوتی ہیں، جو عشق کا بھوت اترنے کے بعد اسلام سے بیزار ہو جاتی ہیں، لیکن اکثریت ایسی نہیں ہے۔
بھارت میں، یا یورپی ممالک میں بعض اوقات الٹ صورت نظر آتی ہے۔ یعنی مسلمان لڑکیاں ھندویا عیسائی لڑکوں سے شادی کے لیے ہندویا عیسائی ہو جاتی ہیں، یا عملاً اسلام ترک کردیتی ہیں۔ ایسے کیس زیادہ اس لیے نہیں ہوتے، کہ اکثر صورتوں میں بے عمل مسلمان بھی توحید پر ایمان رکھتے ہیں، اور آخرت سے ڈرتے ہیں۔ یعنی ان کا اسلام سے رشتہ، دوسروں کے اپنے مذہب سے رشتے کے مقابلے میں زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔
بات صرف اتنی ہے کہ غیر مسلم دنیا، مسلمانوں کی تعداد میں اضافے سے پریشان ہے، اور اپنے مذہب کے لوگوں کو اسلام کی جانب جانے سے روکنا چاہتی ہے۔ ان کا انصاف یہ ہے کہ کسی غیراسلامی ملک میں کوئی مسلمان اپنا مذہب چھوڑ دے تو اسے شخصی آزادی کہا جاتا ہے۔ لیکن اگر مسلم ملک میں کوئی غیر مسلم، اسلام قبول کرے تو اس پر زبردستی کا الزام لگادیا جاتا ہے۔ غیراسلامی ملک میں ایسا الزام لگانا آسان نہین ہوتا، اس لیے پاکستان ان کا آسان شکار ہے۔
As long as adult men and women change their religion from one to the other without pressure or coersion, they should be free to do so. We must protect the rights of choice for all individuals regardless of their religion, gender, caste or country of origin. All human beings are equal and should be treated with human dignity regardless of differences. People who want to enter or opt out of Islam or any other faith should not be harrassed or humiliated.
I am pleasantly surprized by the writings of Aniqa. The rest of the country has a lot of learning and growing up to do with an open mind before arriving to these conclusions. Please continue to write on these important social issues. Thanks.
ایک تبصرہ شائع کریں