منگل، 30 اپریل، 2019

بزدل لوگ



وہ بندہ جو فوراً کسی کی بھی مدد کرنے کو تیار ہو جائے ، ہر کسی کی مدد کرئے  یا کہ خود سے لوگوں کو تعاون کی  مدد کی پیشکش کرئے !!،۔
ایسے بندے کے متعلق سائیکی کے ماہرین بتاتے ہیں کہ
ایسا بندہ بزدل ہوتا ہے !!،۔
اس کے ذہن میں یہ خوف ہوتا ہے کہ اگر میں کہیں کمزور پڑ گیا تو ؟ لوگ میری بھی مدد کریں گے !،۔
سائیکی کے ماہرین کا یہ تجزیہ سن کر جب میں نے اپنے اندر جھانکا ، تو ؟
مجھے بڑی شدّت سے احسا ہوا کہ
ہاں میں ایک بزدل ہوں !!،۔
مجھے اپنے بزدل ہونے کا علم بڑی دیر بعد ہوا  تھا ، ورنہ  میرے اردگرد کے لوگ تو بہت پہلے سے جانتے تھے ،۔

اب یہاں مزے کی بات یہ کہ 
ایسے بزدل لوگوں کے ساتھ زندگی ایک بڑا دلچسپ مذاق کر جاتی ہے ،۔
وہ مذاق کیا ہے ؟
اس کا تب لکھوں گا جب لوگ تقاضا کریں گے ،۔
کومنٹ کریں ، اگر اپ جاننا چاہتے ہیں ،۔

خاور کھوکھر


گزشتہ سے پیوستہ 

سائیکی کے ماہرین کے مطابق جو بزدل بندہ فوراً دوسروں کی مدد کرتا ہے ،۔
اس کے ساتھ زندگی ایک دلچسپ مذاق کرتی ہے ،۔
ہوتا یہ ہے کہ اپنی کمزروی کے احساس سے بندہ دوسروں کی مدد کرتا ہے ، زندگی کی تگ ودو میں پورا زور لگا لگا کر کوشش کرتا رہتا ہے ،۔
تو مذاق یہ ہو جاتا ہے 
کہ
اس بندے کو کبھی دوسروں کی مدد کی ضرورت ہی پڑتی ،۔

اپ نے شائد دیکھا ہو کہ  جب چڑیا اپنے بچوں کے لئے  چوگا لے کر آتی ہے تو ؟
وہ سب سے  پہلے چوگا اس بچے کے منہ میں ڈالتی ہے جس نے زیادہ منہ کھولا ہو ۔
جس کے منہ کے والی پیلی لکیر گہری ہو ،۔
کوئے جیسے چالاک جانور کے ساتھ بھی کوئل  ہینڈ کر جاتی ہے کہ اپنے انڈے اس کے گھونسلے میں دے جاتی ہے ،۔
کوئل کے بچوں کے منہ پر  باچھوں کی پیلی لکیر ، جو کہ ہر پرندے کے بچوں کے منہ پر ہوتی ہے ،۔
اس کا رنگ کوئے کے بچوں  کی نسبت گہرا ہوتا ہے ،۔
کوئل کے بچے کا منہ کوئے کی اپنے بچوں کے منہ سے بڑا نظر آتا ہے 
اور کوّی بی بی کوئل کے بچوں کو زیادہ چوگا  دیتی ہے ،۔
اور کوئے کو رب نے لمبی عمر اور اولاد میں وسعت دی ہے ،۔ کوئل کے مقابلے میں!،۔

بڑا سا منہ کھولے مدد کے طلب گار یا کہ ہاتھ پھلائے مانگنے والے  جس بندے کے پاس جتنے زیادہ آتے ہیں ،۔
وہ بندہ اتنی ہی زیادہ تگ و دو کر کے زیادہ کماتا ہے زیادہ اوزار ، استعمال کی چیزیں بناتا ہے 
کہ 
پتہ نئیں کب کون آئے اور کون سی چیز مستعار مانگ لے !،۔
اخری عمر میں جا کر جب ایسا بندہ پلٹ کر دیکھتا ہے ، تو  ؟
اس کا ہاسا نکل جاتا ہے کہ 
یہ زندگی کیا مذاق کر گئی ،۔
مال کے ، دولت کے ڈھیر لگے ہیں ،۔
رزق کی فراوانی ہے ، مشقت کر کرکے صحت بھی ٹحیک ٹھاک ہے ،۔
اور مدد مانگتے  کمزور لوگ   کچھ مر کھپ گئے کچھ اب  بھی سسکٹی سانسیں جی رہے ہیں م،۔
اور  زندگی کے دلچسپ مذاق سے لطف لینے والے ایسے  لوگ ایک اور بیاھ کھڑکا کر  زندگی کے اور بھی مزے لیتے ہیں ،۔
میں اپنے گاؤں میں چار گھروں  کی تاریخ کا شاہد ہوں ،۔
دو گھورں کے پانچ پانچ بیٹے  تھے اور ایک گھر کے ساتھ بیٹے ،۔
چوتھا گھر 
کہ
جس کے بڑے بیٹے پر پانچ بہنوں کا بوجھ تھا ، اور چھوٹے بھائیوں کا بھی ،۔
مندرجہ بالا تین گھروں کے ٹوٹل پندرہ  مردوں کی ٹوٹل کمائی  اور بنائے ہوئے  مکانات زمییں  اور اثر رسوخ ، پانچ بہنوں کے  بھائی  کی کمائی کا تین فیصد بھی نہیں بنتا ہے ،۔
ہاں جی !۔
یہ بات ہے بڑی باریک  اور سمجھ رکھنے والی 
کہ 
برکت اور خدا کے فضل کو انجوائے کرتے ہیں وہ لوگ ، جو دوسروں کی مدد کرتے ہیں ،۔
ہاں کچھ ایسے کم قسمت لوگ بھی ہوتے ہیں ، جن پر ان کے اپنے ، آکاس بیل کی طرح چڑھ کر ان کی ساری توانائیاں چوس کر رکھ دیتے ہیں ،۔
لیکن 
فرق ہے انسان اور درخت کا کہ 
آکاس بیلوں جیسے لوگوں کے نچوڑے ہوئے انسان بوڑھے وقت میں بڑے چمک دار چہرے اور مسکراہٹ سے سرفراز ہوتے ہیں ،۔
حاصل مطالعہ 
کہ جس کنوئیں سے لوگ پانی نکالتے رہیں وہ خشک نہیں ہوتے اور جو انسان برتے جاتے ہیں استعمال ہو جاتے ہیں ،
 انکو رب سائیں  کچھ اور ہی لذتوں سے سرفراز کرتا ہے ،۔
bz

کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts