جاپان کے اوّلین دن
سن اٹھاسی میں جب جاپان آئے تو اس وقت کے پاکستانی کم ہی لوگ خوش لباس ہوا کرتے تھے ،۔
سب نے ایک ہی جیسی لیدر کی اصلی یا نقل جیکٹ پہنی ہوتی تھی ، تنگ پانچئے والی جین جس کی جیبوں کے پاس تعریز بنے ہوتے تھے ،۔
چھٹی والے دن کچھ خوش لباس لوگ “ انٹری والا “ سوٹ پہن کر نکلتے تھے ،۔
پاکستان سے منگوائی ہوئی بنیانیں اور انڈر وئیر کسی بھی اپارٹ کے سامنے دھو کر لٹاکائے ہوتے تھے اور کئی کئی دن لٹکے رہتے تھے م،۔
تولئے کو دھونے کا رواج کم ہی تھا ، جب تولیے پر میل نظر آنے لگتی تھی تولیہ اس وقت ہی مشین میں ڈالا جاتا تھا ،۔
ورنہ تولئے کو دھونے کی کیا ضرورت ؟ دھلے ہوئے جسم کو پونچنے والا تولیہ بھہ کہیں گندا ہوتا ہے !،۔
جوگر جوتے ایسے پاپولر تھے کہ سوٹ زیب تن کر کے بھی جوگر پہنے ہوتے تھے ،۔
پھر جی زمانہ بدلا
میں تو یہاں جاپان میں تھا نہیں
لیکن 1996ء سے لے کر 2006ء تک جاپان میں اتنی کمائی ہوئی کہ خدا کی پناھ ، سوائے ان لوگون کے جو جھوٹ بولتے ہیں ، جوا کھیلتے ہیں ، سبھی لوگ دولت مند ہو گئے ،۔
یاد رہے میں اس دوڑ میں شامل ہی نہیں تھا
میں سیاحت کے لئے نکلا ہوا تھا ، دنیامیں خجل ہو رہا تھا ،۔
اگر میں بھی جاپان میں رہتا تو ؟
شائد اج میں بھی دولت مند ہوتا
لیکن پھر میں ے انسان نہیں رہنا تھا ،۔
بے تحاشا دولت نے مجھے اس بات کا شدت سے احساس دلا دینا تھا کہ
میرا ڈی این اے دیگر لوگوں سے مختلف ہے ،۔
جیسا کہ اج میں دیکھ رہا ہوں ،۔
ہمارے ساتھ آئے لوگ
بلکہ میرے پیسے لے کر بھاگ گئے لوگ میرے کام پر لگوائے ہوئے لوگ اور جن کو مکانوں کا انتظام کر کے دیا تھا ،۔
وہ سارے لوگ عظیم لوگ بن چکے ہیں ،۔
اللہ تعالی ان کی عزت میں اضافہ فرمائے اور مجھے بھی رب دولت صحت اور خوشیوں سے مالا مال کرئے
آمین!،۔
جب جاپان مقیم پاکستانی لوگ دولت کی دوڑ میں بھاگ رہے تھے میں اس وقت
دنیا کے مشاہدے ، مذاہب کے تقابل اور علاقائی اور غیر علاقائی روایات کی سٹڈی کر رہا تھا ،۔
میرے ساتھ اس دوڑ میں شمال لوگوں میں سے کوئی بھی جاپان میں نہیں ہے ،۔
جو لوگ اس دوڑ میں شامل ہیں ہو سب میرے لئے صاحب عزت ہیں اور ان کے ساتھ دوڑنے کا مزہ بھی آتا ہے ،۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں