لبنانی نژاد فرانسیسی کارلوس گوسن ،۔
ایک دن ایک ٹی وی اینکر اس ریسٹورینٹ میں چلا گیا گیا جہان گوسن اکثر کھانا کھانے کے لئے چلا جایا کرتا تھا ،۔
سوال تھا
کہ
اخر اتنی ذیادہ دولت کا شوقین بندہ کھاتا کیا ہے ؟
ریسٹورینٹ والے نے بتایا
کہ
گوسن اکثر اپنی بیوی کے ساتھ آتا تھا ، کبھی کبھی اس کی اولاد میں سے بھی کوئی اس کے ساتھ ہوا کرتا تھا ،۔
اینکر پوچھتا ہے کہ کھاتا کیا تھا ؟
ریسٹورینٹ والا ، سی فوڈ کی ایک دو ڈش کے نام بتاتا ہے
اور کہتا ہے کہ
ہمارے ریسٹورنٹ کا سلاد ،گوسن صاحب کو بہت پسند تھا ،۔
گوسن صاحب سلاد ضرور منگواتے تھے ،۔
اینکر پوچھتا ہے
فی کس کھانے کا بل کتنا بن جاتا تھا ،۔
ریسٹورینٹ والا بتایا ہے کہ
آٹھ سو ین سے تیرہ سو ین تک کا بل بنا کرتا ہے ،۔
یعنی کہ پاکستانی روپے میں ایک وقت کا کھانا ،اپنی پسند کے ریسٹورنٹ میں جا کر کھانے کا بل آٹھ سو روپے سے تیرہ سو روپے !!،۔
یہ ہے بندے کی اوقات ، جو وہ کھا کر زندہ رہتا ہے ،۔
گوسن !۔
کیا آپ گوسن کو جانتے ہیں ؟
ایک بہت ہی امیر لبنانی جو کہ کل جاپانی عدالت سے ضمانت پر رہا ہوا ہے ،۔
اس کی تنخواہ کروڑوں میں تھی ،اس کو نسان کی چئیرمین بنایا گیا ،۔
فرانسیسی کار میکر کمپنی رینالٹ کا بھی چئیرمین تھا،۔
لیکن اس نے پیسے کی کرپشن کی اربوں کے گھپلے کئے ، بیوی کے نام پر کمپنیان بنائیں ، بیٹوں ، دامادوں اور کئی رشتہ داروں کے نام پر پیسے کی ہیرا پھری کی ،۔
پکڑا گیا ، ضمانت ہوئی ، پھر پکڑا گیا ، دوبارہ ضمانت ہوئی ہے ،۔
جاپانی سسٹم اس کو عدالت میں لے کر جائے گا اور قرار واقعی سزا بھی ملے گی ،۔
باقی کا تو مجھے پتہ نہیں
لیکن جاپانی عزت دار لوگ ہیں ، اس لئے کسی مجرم کو سخت شرمندہ کرنا بھی ایک سزا ہی سمجھتے ہیں ،۔
کسی گیت میں سنا ہوا ایک شعر ذہن میں اٹک گیا ۔
کھانے پینے کے لئے ، کتنا پیسہ چاہئے آخر جینے کے لئے ؟؟؟
خاور کھوکھر
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں