پیر، 20 ستمبر، 2010

نیکی اور بدی

قران میں لکھا ہے
اور قران میں لکھا مذاق نهیں هوتا
حکم هوتا ہے ، سب سے زبردست کا
سب سے بڑے کا
سب کے رب کا
عقل کل کا
لکھا هے که
مومن دنیا میں ہمیشه غالب رهیں گے
کسی اور کو شک هو تو هو مجھے تو اس میں شک نہیں هے
مومن کے پاس علم هوتا ہے
تکنیک هوتی هے
اخلاق هوتا ہے
نظام هوتا ہے
قانون هوتا ہے
اور خلوص نیت هوتی هے
اپنے نظام کے ساتھ اخلاق کے ساتھ ، قانون کے ساتھ
اس لیے مومنوں پر الله کے انعام هوتے هیں
جو نظر بھی اتے هیں
مشرکین کے پاس
بابے هوتے هیں
بزرگ هوتے هیں
قبریں هوتی هیں
اس لیے ان پر
انعام نہیں هوتے
بلکہ
عدل نہیں ملتا
تحفظ نہیں ملتا
روزگار نہیں ملتا
سڑکیں نہین هوتی
نظام نهیں هوتا
بس لوگ هی لوگ هوتے هیں کچھ پوجے جاتے هیں اور کچھ پوجنے والے

لیکن کیوں که یه مشرک بھی انسان هوتے هیں اس لیے اگر ان میں سے کسی کو احساس هو جائے که مومن لوگوں کی زندگی هم سے اسان هے
تو کیوں هے
تو ان کے بابے ان کو بتاتے هیں که
همیں ایسی زندگی مرنے کے بعد ملے گی
---------------------------------
الله نے دو واضع چیزیں بنائی هیں
نیکی
اور
بدی
ان کی جنگ هے ، اور رهے گی
لیکن مزے کی بات یه ہے که بد لوگ بھی خود کو نیک هی بنا کر پیش کرنے کی کوشش کرتے هیں
جو دلیل هے که نیکی هی
خوبصورت هے
سوہنی هے
اور نیکی میں هی انعامات هیں
لیکن یارو
شرک؟؟؟؟؟
یه سب سے بڑی بدی ہے
بائبل یا قران پڑھ کر دیکھیں ، اس شرک کی کسی کس طرح سے عقل کل نے نشاندہی کی هے
اور کسی کسی طرح سے اس سے بچنے سے منع کیا ہے
مجھ پر الله کی مہربانی ہے که
میں مشرک نہیں هوں
میں منافق نهیں هوں
هاں جی
یه
صرف
میرے رب الله عالی شان
کی مہربانی سے هی ممکن هوا هے
کسی بابے ، قبر ، ولی ، دیوتا، اوتار ، غوث ، قطب کی مہربانی سے نهیں
هاں
اور
محمد الله کے رسول هیں

9 تبصرے:

کاشف نصیر کہا...

صاحب مومن تو ہمیشہ غالب رہا اور رہے گا۔ لیکن مومنین میں تمام مسلمان تو نہیں آتے خود قرآن کریم نے مومنین اور عام مسلمانوں کے درمیان فرق واضع کیا ہے۔

افتخار اجمل بھوپال کہا...

کاشف نصير صاحب نے درست لکھا ہے ۔ فضيحتا يہی ہے کہ قرآن شريف ميں جن مسلمانوں کا ذکر ہے کہ غالب رہيں گے وہ فی زمانہ ہيں کہاں ؟
ميرا خيال ہے ميں نے مسلمان کی خواص قرآن شريف کے مطابق ايک بار اپنے بلاگ پر لکھی تھيں

یا سر خوامخواہ جاپانی کہا...

اب تو یہ حال ہے۔فرقاّ فرقاّ مسلمان اور فرداّ فرداّ مومن ہیں۔انہیں غالب ہونے سے کیا غرض۔
مغلوب ہو کر جینا تو مقبول عام ہے ان مومنین میں۔

sarah کہا...

فی زمانہ مومن وہ ہیں جن کی طرف خاور صاحب نے اشارہ کیا ہے۔۔ جن کے پاس علم ہے تکنیک هے اخلاق ہے نظام ہے قانون ہے اور خلوص نیت هے۔۔۔ ان پر اللہ کے انعام ہیں وہ غالب ہیں ۔۔ اور مشرک ہیں ہم جو بابوں اور قبروں پر یقین رکھتے ہیں بنا عمل کے انعام پر یقین رکھتے ہیں ۔۔۔ ہم مغلوب ہیں ۔۔
بہت زبردست لکھا ہے خاور صاحب۔۔

sarah کہا...

فی زمانہ مومن وہ ہیں جن کی طرف خاور صاحب نے اشارہ کیا ہے۔۔ جن کے پاس علم ہے تکنیک هے اخلاق ہے نظام ہے قانون ہے اور خلوص نیت هے۔۔۔ ان پر اللہ کے انعام ہیں وہ غالب ہیں ۔۔ اور مشرک ہیں ہم جو بابوں اور قبروں پر یقین رکھتے ہیں بنا عمل کے انعام پر یقین رکھتے ہیں ۔۔۔ ہم مغلوب ہیں ۔۔
بہت زبردست لکھا ہے خاور صاحب۔۔

جمال کہا...

اب تو صرف جماعت اسلامی والے ہی مومینین ھے اور تو سب کافر و مشرک ھے آن کی نظر میں جئ

Abdullah کہا...

علامہ کاشف نصیر اور ان کے بزرگوار کا مسئلہ ہی یہ ہے کہ مومن اور مسلمان کا فرق ڈھونڈ کر اپنے گناہ معاف کروا لیتے ہیں دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اسی خوش فہمی کا شکار ہیں!!!!!!
جبکہ مومن انبیاء صدیقین اور صالحین ہیں اور مسلمان وہ جو شرک سے پاک ہو اللہ سے محبت رکھے اسکے ڈر کے ساتھ،
اس سے نیچے درجے کے جو لوگ ہیں وہ صرف یہ سوچ کر خوش ہوسکتے ہیں کہ وہ مسلمان ہیں کیونکہ وہ ایک مسلمان گھرانے میں پیدا ہوئے حالانکہ اس میں انکا کوئی کمال نہیں!!!!!!!

Abdullah کہا...

ویسے آپکی اس خوبی کا تو میں بھی معترف ہوں کہ آپ جعلی سیدوں اور منافقوں کو پہچاننے کے بڑے ایکسپرٹ ہیں!!!!
:)

Memon کہا...

جب قران میں لکھا ہے کہ مومن ہی غالب رہیں گے ، تو یقیناً اس میں کوئی شک ہو ہی نہیں سکتا ۔ لیکن قران غور و فکر کی بھی دعوت دیتا ہے ۔ یہ نہیں کہ صرف ایک آیت سے سارا مطلب نکال لیا جائے ۔ قران میں مومنوں پر ابتلاء اور آزمائشیں آنے کا بھی بتایا گیا ہے ۔ اُن آیات کی روشنی میں مذکورہ بالا آیت کا مطلب یہ نکلتا ہے کہ مومن ہر وقت غالب نہیں رہیں گے ، بلکہ ان پر مصائب آئیں گے ۔ اور اگر وہ مصائب کے باوجود مومن ہی رہے تو بالآخر وہی غالب رہیں گے ۔
ویسے بھی قران میں یہ تو ہے کہ مومن ہی غالب رہیں گے ۔ لیکن یہ کہیں نہیں ہے کہ ہر غالب فرد یا قوم مومن ہی ہوگی ۔ وقتی طور سے دوسرے بھی غالب آسکتے ہیں ۔ اور ویسے بھی مومن کی بنیاد ایمان ہے ۔ ایمان کے بغیر اچھے دنیاوی اعمال کے باعث دنیا میں کامیابیاں تو مل سکتی ہیں ، لیکن انہیں مومن نہیں کہا جاسکتا ۔ کافر معاشرے میں بھی اگر ناپ تول میں ڈنڈی نہیں ماری جائے گی ، تو اس کے رزق میں برکت ہوگی ۔ انہیں ان کی اچھائیوں کا انعام ملے گا ، لیکن انہیں مومن نہیں کہا جا سکتا ۔ کیونکہ مومن کے لفظی معنی بھی ’ایمان کا حامل شخص‘ کے ہیں ۔

Popular Posts