جمعہ، 21 اگست، 2009

بلاگنگ کیا ہے

بلاگنگ کیا ہے؟؟
وال چاکنگ یعنی دیواروں پر منچلے لوگوں کا لکھ کر چلے جانا ـ
بچھو میری جان اے
طافو بڑا کتا ہے
لیاقو چور ہے
وغرھ وغیرھ
اور لکھنے والا ٹٹی اوجھل !!ـ
اپنا نام نهیں لکھنا کہیں لتر ناں لگ جائیں ـ
نہیں اعتبار تو اس دور کے بلاگروں کو دیکھ لیں
بدتمیز ، ڈفر ، لفنگا ، بلو بلا ، ان ناموں کے پیچھے صنف نازک ہے که کرخت ؟ اس بات کا تو لکھنے والا هی جانتا هے ناں جی !ـ
ٹٹی خانے میں لکھی تحریرں بھی بلاگنگ کی ایک انالاگ کوشش ہے جی اس ڈیجیٹل کے زمانے میں بھی ـ
ایک جگه لکھا تھا
یہان آ کر بڑے بڑے پہلوانوں کی ٹٹی نکل جاتی ہے ـ
بندھ پوچھے که اور کیا نکلے گا ؟؟
ساری دنیا میں هی لٹرینوں میں لکھنے کا رواج هے
مردوں والی میں تو جو لکھا ہے اس کا مردانی دنیا کو معلوم هی ہے زنانه والی جگه میں مردوں کے متعلق لکھا هوتا ہے اس کا مجھے معلوم هوا تھا که اکانوے ميں که ایک لڑکی نےپوچھا تھا مجھ سے که کوگا شهر کے زنانه واش روموں جو بوبی کے متعلق لکھا هوتا ہے تم هی وھ بوبی هو کیا ؟؟
میرا تو تراھ هی نکل گیا که کیا لکھا هو گا ـ
تو جی پھر رات کے وقت اور لوگوں کی نظریں بچا کر میں نے بھی دیکھا ـ
کیا لکھا تھااس کو چھوڑیں ـ لیکن مجھے معلوم هو گیا که میری لڑکیوں میں مقبولیت کی وجه کیا ہے ـ
یه هے جی بلاگنگ !!ـ
جن کی کمپیوٹر تک رسائی هے وھ ڈیجٹل میں لکھ کر ساری دنیا کو دیکھا دیتے هیں اور دوسرے والے انالاگ سے کام چلا لیتے هیں ـ
مرادانگی کی دواؤں کے اشتہارات بلاگروں کو گوگل دے دیتا ہے اور انلاگ والے کسی اور سے لکھوا لیتے هیں ـ

6 تبصرے:

REHAN کہا...

خاور جی آپ کی یہ ایک دس ستارہ تحریر ہے قسم سے ۔۔ کیا خوب لکھا ہے آپ نے واہ ۔۔

واشرومز میں لکھنے والوں کی واقعی کوئی سمجھ نہیں آتی کہ یہ ایسا کیوں کرتے ہیں !

محمد احمد کہا...

دراصل اظہار ہم سب کی مجبوری ہے، ہم سب کو کسی نہ کسی طرح اظہار کی ضرورت رہتی ہی ہے۔

جب معاشرہ فرد کو آزادیٗ اظہار کا موقع نہیں دیتا تو پھر ایسا ہی ہوتا ہے۔ ہم میں سے بہت سے لوگ بہت سی باتیں کرنا چاہتے ہیں لیکن ہمارا معاشرہ ابھی آزادیٗ اظہار کے لئے اتنا ہموار نہیں ہوا ہے کہ ہم جو بات کہنا چاہیں بے دھڑک کہہ دیں۔ پھر تعلیم و تربیت کے فقدان کے باعث طبیعتوں میں تطہیر بھی نہیں ہونے پاتی ، ایسے میں چور راستے ہی ہوتے ہیں جہاں انسان اپنی اُلٹی سیدھی باتیں کہہ ڈالتا ہے اور دل کے بوجھ کو کم کر لیتا ہے۔

میرا خیال ہے مناسب درجہ تک آزادی اظہار کا حق ہر انسان کو ہونا چاہیے اور خود ہمیں بھی چاہیے کہ اپنے ارد گرد موجود لوگوں کو سُنیں بجائے اس کے کہ ہم بھی اور لوگوں کی طرح کوئی اچھا سامع ڈھونڈتے پھریں اور کسی دوسرے کو بات کرنے کا موقع ہی نہ دیں۔

DuFFeR - ڈفر کہا...

ان آفیشلی اتنی بیستی :( ۔
کے لئے شکریہ
:D
واقعی آج سمجھ آ گئی کہ بلاگنگ کیا ہے
قسم سے عنقریب جاپان آکر آپ کے درشن ضرور کروں گا
اگر آپ نے اس قابل سمجھا تو

راشد کامران کہا...

یہ تو ہے جی بلاگنگ ۔۔ یعنی جو دل میں ہے دستیاب سہولیات کا استعمال کر کے دوسروں‌تک پہنچا دی جائے
(:

عمر احمد بنگش کہا...

لاجواب، بلکہ انت کر دی۔ کافی عرصہ پہلے جب ہم یونیورسٹی کی لائبریری چھان رہے تھے تو اجمل خٹک کی ایک کتاب ہاتھ لگی تھی، جس میں انھوں نے واش روم اور جیل کی دیواروں پر لکھی جانے والی تحریروں بارے لوگوں کی نفسیات کا جائزہ لیا تھا۔
بس ایسے سمجھیں کہ آپ نے اس کتاب کا نچوڑ اور ہم بلاگروں کے لیے ایک حد مقرر کر دی، بات وہ راشد صاحب والی کہ میسر زرائع کی ہے۔
ایک گذارش:: جناب اگر مناسب سمجھیں تو علوی نستعلیق یا اردو نسخ فانٹ نصب کر دیں، فدوی کو بڑی تکلیف ہے پڑھنے میں، نوٹ پیڈ میں فانٹ تبدیل کر کے پڑھنا پڑتا ہے۔ نوازش ہو گی

Jafar کہا...

بلاگستان کا اگر کبھی آئین بنے تو یہ تحریر اس آئین کا دیباچہ ہونی چاہئے

Popular Posts