پاک لوگ
یہان جاپان میں هم پاکستانیوں کی کل ابادی آٹھ هزار سے دس هزار افراد هو گی
جاپان جو که رقبے کے لحاظ سے پاکستان سے تقریباً نصف ہے
دس هزار کی ابادی کچھ بھی تو نهیں هے ناں جی ؟
اور ان دس هزار میں سے تقریباً ایکسو کے قریب لوگ هیں جو بڑھ بڑھ کر سیاست میں حصه لیتے هیں اور سیاست بھی پاک سیاست اور طریقه کار بھی پاک هی هے
جس کو اهل علم ناپاک سیاست کہتے هیں
اور ان ایک سو کے قریب لوگوں میں سے بھی تقریباً پچاس لوگ هیں جن کو انٹر نیٹ پر فوٹولگوانے کا بڑا شوق ہے
پھر ایکسٹرا منافق لوگ هیں جی ـ
جن کے متعلق لکھنا بھی سیاهی ضائع کرنے والی بات ہے ـ
اصل میں ان کا بھی قصور نهیں هے که آپ خود دیکھیں که بزنس کرنے کے لیے کتنی تعلیم کی ضرورت هوتی ہے ؟ ایک بندھ ایم بی اے کرتا ہے !ـ اپنی زندگی کی دودھائیوں سے زیادھ وقت تعلیم میں کزار دیتا ہو راتوں کو جاگ جاگ کر پڑھتا ہے ، کتنی خواهشوں کا گلا گھونٹ کر بھری جوانی میں خشک سی زندگی گزار کر ماسٹر کرتا هے بزنس كی تعلیم میں اور پھر بھی اسکو بزنس کے لیے تجربه حاصل كرنے كے لیے نوكری كرنی پڑتی ہے ـ بی كام یا سی كام یا پھر کوئی بھی ڈگری حاصل کرنے کے لیے کیا کیا پاپر بیلنے پڑتے هیں ـ لیکن جاپان میں آ کر گاڑیوں کے بزنس میں نوے کی دھائی اور اس صدی کی پہلی دھائی ميں اتنی کمائی هو جاتی ہے که ایک دفتر بھی بن جاتا ہے کچھ ملازم بھی رکھ لیے جاتے هیں ـ پاکستان میں اتنی رقم بھیج دیتے هیں که گھر والے بسیار خوری سے شوگر ، بلڈ پریشر اور اس طرح کی امیروں والی بیماریاں بھی لگا لیتے هیں ـجاپان کی کمائی سے ان کے علاج میں کوئی دقت نهیں هوتی ہے ـ بلکه جاپان جیسے ملک میں جہاں لوکل لوگوں کی اوسط عمر ٩٣ سال ہے پاک لوگ چالیس کی عمر میں امیروں والی بیماریاں لگا چکے هوتے هیں ـ
یعنی ایک کامیاب بزنس مین !!ـ
تو جی بندے کے دل میں یه خیال اگر جڑ پکڑ لے که وھ انسانوں سے کچھ علیحدھ نسل سے هے تو اس میں عجب بات کوئی ناں هو ناں جی ـ
دادا کا گدھوں پر ٹرانسپورٹ کا کام کرتے تھے لیکن اب هم رحمانی کہلوا کر اپنے دل کو تسلی دے رهے هوتے هیں که جیسے گوری نسل کے لوگوں کے جین ميں عقل والی کوالٹی هوتی ہے اور کچھ نسلوں کے لوگ بے عقل هوتے هیں اسی طرح سے هم لوگ بھی مینوفیکچرنگ کوالٹی میں هی عام لوگوں سے بہتر هیں ـ
تو جی ایسے لوگوں کا علاج ممکن هی نهیں رھتا
برف کے میدانوں میں پہاڑوں میں کبھی اسکینگ کے لیے جائیں تو کالی عینک پہن کر جاتے هیں که چمک سے بند ھ کھڑوی دو کھڑی کے لیے بینائی سے محروم هو جاتا هے ، سنو بلائنڈ کہتے هیں جی آقاؤں کی زبان انگ رے زی میں ـ اس طرح دولت بلائینڈ لوگ هوتے هیں جی ان کی بینائی واپس هی نهیں اتی ، اس اندھے پن ميں بندے کو انسان نظر هی نهیں آتے صرف دولت مند هی نظر اتے هیں ـ
اور میں نے جاپان میں کتنے هی لوگوں سے یه سنا ہے
او جی میں تو لوگوں سے ملنا هی پسند نهیں کرتا !!ـ فائیدھ هی کیا هے جی لوگوں سے سلام دعا بڑھانے کا ؟؟
جانور
جی انسان بھی تو ایک معاشرتی جانور ہے نان جی سوشل اینیمل !ـ
اور اگر یه جانور معاشرتی اقدار ، سوشل ایکٹویٹی سے دور هو جائے تو باقی جانور هی بچتا ہے ـ
کی خیال اے جی تہاڈا ؟؟
کچھ لوگوں پر مجھے بڑا گله ہے که نہاتے نهیں هیں ، پاس آ کر بیٹھ جاتے هیں اور نیوز(نئی)چھوڑنے لگتے هیں ، بد بوسے ناک بند هو جاتی هے ـان میں بڑے اچھے دوست بھی هیں ، میں ان کو کہـ بھی نهیں سکتا که کام آنے والے بندے هیں ، صرف اگر نہانے لگیں تو کوئی گله نہیں هے
چلو زیادھ نهیں تو عید کے عید هی نہا لیا کریں
3 تبصرے:
ہم جس جگہ اب منتقل ہوئے ہیں وہاں بھی یہ بیماری پائی جاتی ہے اور ہمیں تو سچ مانیں بہت کوفت ہوتی ہے۔ ہم نے تو یہی علاج سوچا ہے کہ ان سے ملنا جلنا محدود کر دیا ہے۔
نہانے والی بات سمجھ نہیں آئی کیونکہ اس ماڈرن دور میں بھی نہ نہانا جہالت ہی کہلائے گی۔
ویلتھ بائیٹ ۔۔ بس لگ ہی جاتی ہے۔۔ سیانے کہتے ہیں دل جما دیتی ہے اور جذبات سکھا دیتی ہے۔ پھر بیمار سے کیا گلہ؟
بڑا ہی عمدہ لکھا ہے جی آپ نے۔۔ ہر طرح کے پردیسیوں کے ایسے بیماروں کو جھیلنا پڑتا ہے جناب۔۔ صرف جاپان ہی کیا۔
کب گئے تھے پاکستان؟
جب سے آیا ہوں نہیں گیا
:o کتنا عرصہ ہو گیا یہاں آئے ہوئے؟
پانچ سال
بڑی کتی نوکری ہے، ایسی نوکری کا کیا فائدہ؟
اور نہیں یار، کتی ناکری نہیں ۔ کتے تو وہ ہیں جن میں سے نکل کر آگیا ہوں
پتہ نہیں کیسےجی لیتے ہیں لوگ وہاں
یعنی جانے کا کوئی پروگرام نہیں؟
جاؤں گا تو سہی لیکن کوئی جانے کی وجہ بھی تو ہو
کیا مطلب وجہ؟ گھر والےہیں وہاں تمہارے۔
وہی تو ، کوئی خبر شبر آئے تو جاؤں نا
ویسے ہی جا کے وقت اور دماغ کی بربادی نہیں مچائی جاتی مجھ سے
ی ہہے جی میرے اس سکولی کلاس فیلو سے ہونے والی گفتگو جو مجھے سالوں بعد سنگاپور میں ملا تھا اور جو خود یہاں پر مجیں نوایا اور چرایا کرتا تھا
اور وہاں جا کر جمال دین سے جیمز بن گیا ہے
ایک تبصرہ شائع کریں