شیر اور چوزا
ایک پرانی کہانی ہے که
کہیں کسی ملک میں ایک چوزه کسی طرح ایک اونچی دیوار پر چڑھ گیا
اور لگا اکڑ اکڑ کر چلنے
وہاں سے جنگل کے بادشاھ شیر کا بهی گذر هوا
تو دیوار پر چڑهے چوزے نے اس شیر کو للکار للکار کر گالیاں دینی شروع کردیں ـ
شیر تهوڑی دیر کو رکا ، ایک نظر چوزے کو دیکها اور ایک نظر اس دیوار کو جس پر چوزه چڑها اکڑ رها تها ـ
اور پھر شیر نے چوزے کو مخاطب کر کے کہا
اوئے چُوچے یه تم نہیں هو جو مجھے گالی دے رہے هو بلکه میرے قد سے بڑهی یه دیوار مجهے گالی دے رهی هے جس پر تم چڑهے هوئے هو ـ
مجهے یه کہانی پاکستان میں فوج اور چیف آف آرمی سٹاف کے کردار پر یاد آئی ـ
چیف آف آرمی اسٹاف ایک چوزه هوتا ہے جو پاک فوج نام کی اُونچی دیوار پر چڑھ کر پاکستان کو هی للکارنے لگتا ہے بلکه بِیٹھیں بهی کرنی شروع کردیتا ہے ـ
آپ کسی بهی آرمی چیف کو دیکھ لیں اگر اس کے نیچے سے پاک فوج نام کی دیوارنکال دی جائے تو کسی علاقے کا بی ڈی ممبر کا انتخاب بهی نه جیت سکے ـ
مگر پاکفوج کے کندهوں پر چڑھ کر ڈائریکٹ صدر هی بن جاتے هیں ـ
ڈائریکٹ تو یارو حوالدار بهی نہیں هوتا اس کو بهی سپاهی سے ایک پهیتی پهر دو اور پهر جاکر تین پِھیتی حوالدار هوتا ہے ـ
مگر آرمی چیف سیاست کی معراج ملک کی صدارت کو پاکفوج کی دیوار پر چڑھ کر آپنی پہلی سیڑهی سمجھتا ہے ـ
جنرلگریسی نے قائد آعظم کی حکم عدولی کی اور کشمیر پر حمله کرنے سے انکار کردیا بلکه جب مجاهدین سری نگر کے قریب پہنچنے لگے تو بهارت کو مجاهدین کا راسته روکنے کا کہا ـ
اس دن کے بعد آرمی چیف نے وطیره هی بنا لیا ہے که پاکستان کے هر منتخب عوامی نمائندے کی بے عزتی کرنی ہے
وقت کا منتخب وزیر آعظم چاهے گنگو تیلی هو یا بُلھا کمیار آگر اپنے گهر کے چوکیدار کو فرائض کی کوتاهی پر سرزنش کرتا ہے یا کام سے نکال دیتا ہے تو اس چوکیدار کو کوئی حق نہیں پہنچتا ہے گهر پر هی قبضه کر لے
اور
پهر میرے عزیز ہم وطنو کر دے ـ
یه ایک تصویر ہے وطن واپسی کے منتظر پاکستانیوں کی
بہاری پاکستانیوں کی
جو که بنگال سابقه مشرقی پاکستان کے کمیپوں میں ره رہے هیں ـ
اپنی هی وطن میں ان کو بے وطن کرنے والی بهی پاک فوج هی تهی ـ
بڑکیں مارنے والی پاک فوج نے پاکستان یا پاکستانیوں کی مدد کیا کرنی ہے
یه فوج تو خود جنگی قیدی بن کر غازی کا لقب لینے والی فوج ہے ـ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں