جڑی بوٹیاں
میاں محمد بخش ایک پنجابی شاعر جن کی شاعری کی سب سے اچهی چیز هے که اس میں شرک نہیں هے
جو عموماً عشق حقیقی اور عشق مجازکی بهولبلیوں میں ٹامک ٹویاں مارتا پهرتا ہےـ
کرماں باجھ پیاریا جیون کوئی ناں
بهاویں سر تے لعلاں دی پنڈ هوئے
جائے بازار تے نکلن سب کهوٹے
بهاویں مگر دلالاں دی ڈنڈ هوئے
بیجے کنک دے اُگ باغاٹ پیندا
بهاویں خاص نیائی دی ونڈ هوئے
بهراواں باجھ پیاریا گل کوئی ناں
بهاویں مگر قبیلے دی ترنڈ هوئے
اردو ترجمعه
مقدر کے بغیرپیارے زندگی کوئی نہیں
چاهے سر پر جواهرات کی گٹھری دهری هو
بازار جاکے سب کهوٹے نکلتے هیں
چاهے دلال شور مچا مچا کر ان تعریف کر رہے هوں
گندم کا کهیت تیار کرے تو اس میں باغاٹ (ایک قدرتی بوٹی) اُگ آئے گا
چاهے گاؤں کے نزدیک والی وه زمین هی کیوں نه هو جس میں سارے گاؤں والے پاخانه کر کے کهاد ڈالتے هیں
اور بهائیوں کے بغیر بندے کی بات میں وزن نہیں هوتا
چاهے قبیلے کی ایک بهیڑ ساتھ هو
اس شاعری میں باغاٹ نام کی ایک بوٹی کا ذکر ہے
میں نے یه بوٹی بچپن میں دیکهی هوئی هےپیاز کے کهیتوں میں بہت اُگتی تهی مگر جیسے هی یه بوٹی پیدا هوتی هے اس کو تلف کر دیا جاتا ہے
اس لیے اس پر پهول بهی آتے هیں مجهے اس کا معلوم نهیں تها ـ
کل اس باغاٹ یا باگاٹ کہـ لیں کی بوٹی پر پهول لگا دیکھ کر اس کی تصویر بنا لی ـ
میرے خیال میں کم هی لوگوں نے باغاٹ کا پهول دیکها هو گا ـ
کالا ککڑ بنیرے تے
کاشنی دوپٹے والیے منڈا عاشق تیرے تے
کاشنی نام کی بهی ایک خودرو بوٹی هوتی هے اس کو بهی تلف کردیا جاتا ہے اور جانور بهی شوق سے کھاتےهیں ـ
یه هیں جی کاشنی کے پهول
مونجی جاپان میں صرف ٹیڈی هی هوتی هے پاکستان میں بهی یه ٹیڈی مونجی هوا کرتی تهی مگر پهر حکومت پاکستان نے اس کی کاشت سے منع کردیا تهاه غالباً انیس سو اناسی کی بات ہےـ
که حکومت پاکستان نے اعلان کیا تها که ٹیڈی مونجی کی خریدداری نہیں کرے گی اسلیے اب یه مونجی پاکستان میں نہیں هوتی ـ
ناڑو نام کی یه بوٹی پانی والی جگه پیدا هو جاتی هے
اس کے پهول بهی چهوٹے چهوٹے اور خوبصورت هوتے هیں
پلّی نام کی یه بوٹی پاکستان کے دیہاتی لوگ سب هی جانتے هیں یه بیل کی طرح کسی بهی نزدیکی پودے پر چڑهی هوتی هے
گلابی پهولوں والی اس بوٹی کو جانور بڑے شوق سے کهاتے هیں
1 تبصرہ:
خاور
بہت عمدہ اسطرح ہمیں نہ صرف اپنے اردگرد ماحول سے آگہی حاصل ہورہی ہے ساتھ ہی بھولی بسری یادیں بھی تازہ ہوتی ہیں۔
پچھلی پوسٹ میں انجیر کا ذکر تھا اسکے درخت کو پنجابی میں کھَباڑی کہتے ہیں اور شمالی علاقہ جات، وادی سون سکیسر، پوٹھوہار میں کثرت سے ہوتا ہے پیداوار اور دیکھ بھال کے لیے پھر وہی آگہی والی بات۔۔۔
خوش رہو
ایک تبصرہ شائع کریں