منگل، 28 جولائی، 2015

نیکی اوربدی کا تصور


یہ جو نیکی اور بدی کا تصور ہے ناں ؟
اس کے متعلق ،میرے اردگرد کے کم ہی لوگ جانتے ہیں ۔
یہ جو  نیکیاں ہیں ناں جن کے کمانے کے طریقے مولوی لوگ بتاتے ہیں ۔
اور یہ جو گناھ ہیں ناں جن کے معاف ہوجانے کی نوید سناتے ہیں ۔
یہ ساری نیکیاں اللہ کے لئے کی جانے والی نیکیاں ہوتی ہیں اور ، یہ سارے گناھ اللہ کی نافرمانی کے گناہ ہوتے ہیں ،۔
دس گنا کی نیکیاں ، ستر گنا کی نیکیاں اور عام نیکیوں کی مقدار جو بتائی جاتی ہے
ان کی حثیت یہ ہوتی ہے کہ
اللہ کے پاس ایک اکاؤنٹ اپ کے نام کا کھلا ہوا ہے جس میں اپ کی نیکیاں جمع ہو رہی ہیں ۔ عبادات سے اپ اپنے اس اکاؤنٹ کو بھر رہے ہیں ۔
اور گناھ ہیں جو آپ قرضہ لے رہے ہیں ۔
روز محشر اپ کے اکاؤنٹ کا بیلنس کیا جائے گا ، اگر نیکیان زیادہ ہوئیں تو اپ اللہ کی نظر میں سرخرو ہوئے اور اگر گناھ زہادہ ہوئے تو
اللہ کی رحمت اور بخشش کے ساتھ ساتھ رسول اللہ کی سفارش وغیرہ سے کام چل جانے کی امید ہے ۔
یہ ہو گا اپ کے اللہ کے درمیان معاملہ اور نیکیوں کے اکاؤنٹ کا حسات کتاب ۔

لیکن یارو
اس بات کا کوئی مولوی نہیں بتاتا
کہ
ایک اور آکاؤنٹ بھی کھلا ہوا ہے جس میں انسانوں کے ساتھ کئے گئے معاملات کا حساب کتاب لکھا جا رہا ہے ۔
کس کو کتنی سہولت بہم پہنچائی ، کس کو کتنی دقتیں کھڑی کیں ، کس کو بے عزت کیا اور کسی کی خوشامد کی ، کس کے پیسے مارے اور کس کے پیاروں کو قتل کیا
اس آکاؤنٹ کا کھاتا بڑا الجھا ہوا ہونا ہے
اس میں بڑا وقت لگے گا
اور
اللہ سائیں  اس عدالت کے جج ہوں گے اور جج بھی ایسے کہ چشم دید گواھ  جج !!۔
کوئی معافی نہیں ہو گی کوئی سفارش نہیں ہو گی ، انصاف ہو گا اور کھرا انصاف !!۔
نیکیوں کے اکاؤنٹ بھی خالی ہو جائیں گے اور قرضے پھر بھی باقی ہوں گے ۔
روز محشر جو اس حساب سے سرخرو ہوا
وہی اصلی سرخرو ہوا ۔
حاصل مطالعہ ایک سوال ہے ۔
اس دوسرے حساب کتاب کے لئے بھی کوئی تیاری  کی ہے کہ بس پہلے والا اکاؤنٹ ہی بھرتے چلے جا رہے ہو ؟؟؟

3 تبصرے:

hajisahb کہا...

دین معاملے کا نام ہے۔ آپ نے ھقوق العباد اور انسانی معلاملات اور حسن سلوک کو خوب سمجھایا ہے۔ جزاک اللہ

نکتہ ور کہا...

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : کیا تم جانتے ہو کہ دیوالیہ اور مفلس کون ہے؟
لوگوں نے کہا’’ مفلس ہمارے یہاں وہ شخص کہلاتا ہے جس کے پاس نہ درہم ہو اور نہ کوئی سامان ‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ و سلم نے ارشاد فرمایا: “میری امت کا مفلس شخص وہ ہے جو قیامت کے دن نماز، روزہ، زکوٰۃ تو لیکر آئے گا مگر ساتھ ہی کسی کو گالی بھی دی ہوگی، کسی کو تہمت لگائی ہوگی، اس کا مال نا حق کھایا ہوگا، کسی کا خون بہایا ہوگا، پس ان سب گناہوں کے بدلے میں اس کی نیکیاں لی جائیں گی۔ پس اگر اسکی نیکیاں ختم ہوجائیں اور مزید حقدار باقی ہوں تو ان (یعنی مظلوموں) کے گناہ لیکر بدلے میں اس (یعنی ظالم) پر ڈالے جائیں گے پھر اس (ظالم) شخص کو جہنم میں ڈال دیا جائے گا- صحیح مسلم

Najeeb Alam کہا...

ایک بہترین تحریر

Popular Posts