اکیلا بھیڑیا
شیر بڑا طاقتور ہوتا ہے، جنگل کے بادشاھ کو پیٹ کی مجبوریاں سرکس میں مسخروں کی مسخریاں بھی سہنی پڑتی ہیں ۔
جرآت اور بہادری کی مثال شیر ، سرکس میں تماشا کرتا ہے۔
لیکن
کبھی کسی نے بھیڑئے کو بھی سرکس میں تماشا کرتے دیکھا ہے ؟
نہیں ! بھیڑیا انا اور خود داری سے مر جاتا ہے ،غلامی نہیں کرتا۔
جاپانی کاروباری لوگ خود کو بھیڑئے کی مثال دیتے ہیں ۔
بھیڑیا گروہ میں کام کرتا ہے ، بھیڑئے کے شکار کرنے میں ڈسپلن ، اور جارحیت ہوتی ہے ۔ طاقتور شکار کا سامنا ذہانت سے کرتا ہے ۔
خطرے میں گھرے ساتھی کو بچانے کے لئے جان تک کی بازی لگا دیتا ہے ۔
لیکن بھیڑئے کے متعلق ایک روایت یہ بھی ہے کہ اگر کئی دن تک شکار نہ ملے ، بھوک سے برا حال ہو تو بھیڑئے ایک دائرے میں بیٹھ جاتے ہیں ، نقاہت سے جس ساتھی کو اونگ آ جائے سب اس پر حملہ کر کے اس کو کھا جاتے ہیں ۔
انسانی معاشرہ اج بھی قبل از تاریخ کے انسان کی طرح شکار کر کے ہی کھاتا ہے ۔
پہلے زمانے میں جنگل میں جانور مار کر کھاتا تھا
آج ! ابادیوں میں کرنسی کا شکار کرتا ہے
پرانے زمانے میں جو فرد جسمانی طور پر جتنا طاقتور جبلت میں ظالم ہوتا تھا
وہ اتنا کامیاب شکاری اور گروھ کا سردار ہوتا تھا
اج کے دور میں بھی کرنسی کے شکاری لوگوں میں جو جتنا جسمانی اور ذہنی طور ہر طاقور ہے وہی زیادہ شکار کرتا ہے ۔
اس کے بعد انسانوں میں کرنسی کے شکار کرنے میں مختلف جانوروں کی عادات پائی جاتی ہیں ۔
کوئی شیر کی طرح ،شکار کیا کھایا ور سستی سے پڑے رہے ، کوئی گیڈر کی طرح جہاں داء لگا مار کے کھا لیا رونہ بزدلوں کی طرح چھپتے پھرے ،۔ کوئی لومڑی کی طرح چھوٹی موٹی چیز مل گئی تو خود سے کر لیا ورنہ کسی بڑے شکاری کا مارا ہوا بچا کھچا کھا لیا۔
کچھ لوگ گائے بھینسیں ہوتی ہیں ۔
کمیشن، ری سائیکل کا سود اور چندے کی گھاس کھا کر خود کو شیر سمجھنے کے مغالطے میں مبتلا !۔
کمینہ ترین جانور ہوتا ہے لکڑ بھگڑ ، بہت سے لوگوں کا شکار کا طریقہ اس جانور سے بھی ملتا ہے ۔
بھیڑیا ،جس کے شکار کے طریقے کو جاپانی اپناتے ہیں ۔
دو چار افراد یا کہ دو چار کمپنیاں مل کر کام کرتی ہیں ۔
ان کمپنیوں اور افراد میں ایک کوالٹی بدرجہ اتم پائی جاتی ہے کہ یہ لوگ اپنے گروھ کے لوگوں کے ساتھ انتہائی مخلص ہوتے ہیں ۔
پیٹھ پیچے وار نہیں کرتے دوسرے ساتھیوں کا فائدہ سوچتے ہیں ۔
پیٹھ پیچھے دوستوں کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں ۔
لیکن جہاں کسی کمپنی کو سستی پڑی وہیں بھیڑئے کی جبلت کہ دوسرے کمپنیاں اس کو اپنے میں مدغم کر لیتی ہیں ۔
اکیلے کاروباری کو جاپانی اکیلا بھیڑیا کہتے ہیں ۔
اوکامی ایّتتو
اوکامی ایتتو ، اکیلا کام پر نکلتا ہے ۔ خود دار اور انا پرست بھی ہو سکتا ہے ۔
جاپانی کاروبای لوگ ایسے بندے کی بہت رسپکٹ کرتے ہیں ، کوشش کرتے ہیں کہ ایسے بندے کا راستہ نہ کاٹیں ، ایسے بندے کو خود سے طاقتور سا محسوس کرتے ہیں ۔
بھیڑیوں کے ہر گروہ کی امید یہ ہوتی ہے کہ یہ بندہ ہمارے ساتھ مل جائے یا کہ ہمارے ساتھ تعاون کرئے ۔
یہاں جاپان میں بہت کم ہی سہی
لیکن کچھ پاکستانیوں نے بھی خود کو “اوکامی اتتو” کی طرح خود کو منوایا ہوا ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں