اتوار، 12 جولائی، 2015

علوم اور علماء


ہر معاشرت میں لوگ علماء کو پسند کرتے ہیں ۔ کہ یہی انسان کی فطرت ہے ، ۔
جیسا کہ معغربی معاشرت میں میں نے دیکھا ہے ،کسرت کے علوم میں ماہر علماء کو بہت پسند کیا جاتا ہے ، ان میں سے بھی فٹ بال کی کسرت کے علم کے ماہرین علماء کی تو بہت زیادہ پزیرائی کی جاتی ہے ، اسی طرح دیگر علماء کو بھی پسند کیا جاتا ہے ۔
موسیقی کے علماء  کی پذیرائی ان کے کنسرٹ میں ٹکٹ خرید کر شمولیت سے لے کراس کے گانے خرید کر کی جاتی ہے ۔
دیگر علماء ، علم انجنئرنگ ، علم بیالوجی ، علم فزکس وغیرہ کے علماء اتنے مشہور تو نہیں ہوتے لیکن ان کو اچھی خاصی تگڑی تنخواہیں دے کر ان کی عزت کی جاتی ہے ۔
علم سیاست کے علماء جتنی اچھی کوالٹی دیکھائیں ان کو اتنی ہی پرمارمنس کرنے کی مدت بڑھا کر ان کی عزت کی جاتی ہے ۔
علماء سیاست کسی حد تک  علم تقریر کے بھی ماہر ہوتے ہیں ،۔
گپیں مارنے کے ماہرین کو  مواقع مسیر ہیں کہ وہ اپنی لمبی لمبی چھوڑی ہوئی باتون کو “فکشن” کے طور پر لکھ دیں ، اور ان گپی لوگوں کی بھی فکشن رائیٹر کے طور پر اہنی جگہ بہت عزت ہوتی ہے ۔
مخصوص ملموسات پہن کر سٹیج پر مختلف بیانات اور حرکات کے لوگوں کے دلوں کو خوش کرنے والے علماء کو جوکر کہہ کر ان کہ بھی عزت کی جاتی ہے ۔

پاکستان کی بد قسمتی یہ ہے کہ یہاں الفاظ کے معنی تک اور الفاظ کی تاثیر تک میں زہر گھول دیا گیا ہے
اس معاشرے میں علماء صرف اور صرف علم گفتار کے ماہرین کو مانا جاتا ہے ۔
علم تقریر کے یہ ماہرین جب ٹی وی پر آتے ہیں تو  لوگ ان کی بہت واھ واھ رتے ہیں اور ان کی تلقید کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
اس تلقید میں ان فنکاروں کے پہنے ہوئے کپڑون کی نقل کرنے کوشش میں بہت پیسا خرچ کرتے ہیں ۔ علم گفتار کے کچھ ماہریں تو مقلدین کی تسکین کے لئے کام ہی کرتوں کی سلائی کا شروع کر لیتے ہیں ۔
پاکستان میں فلم انڈسٹری کے زوال کی وجہ سے  علم ایکٹنگ کے ماہرین ، چھوٹی سکرین  یعنی یو ٹیوب  کی فلموں میں چلوہ افروز ہوتے ہیں ۔
کم خرچ سے بننے والی یہ ویڈوز اگر کہانی اچھی ہو تو بہت چلتی ہیں ۔
مارکیٹ کی مانگ کہہ  لیں کہ ماہرین کی مہارت  ، پاکستان میں مخصوص لباس ، سٹیج پر پرفارمنس اور فکشن  ،تین چار علوم کو مکس کر کے ایک “یونیک “ علم بنا کر اس علم کے علماء کو “ اصلی اور وڈے “ علماء مانا جاتا ہے ۔
گورے کہتے ہیں
جیک آف آل کائینڈ ماسٹر آف نن
لیکن پاکستان میں ایسے جیک آف آل کائینڈز کو ماسٹر آف آل کائینڈ ہونے کا یقین رکھا جاتا ہے

اور ان ماسٹر اف آل کائینڈ  کی پرفارمنس سے معاشرت اس حد تک سدھر چکے ہے کہ
سارے بیوقوف ویزے لے لے کر فارن کو بھاگ رہے ہیں
لیکن جب فارن میں سیٹ ہو جاتے ہیں تو
ان کو ماسٹر آف آل کائینڈز بہت یاد آتے ہیں اور ان کی حمایت میں بہت بحثیں کرتے ہیں ۔
حاصل مطالعہ
پاکستان میں جو جتنا بڑا نبض شناس ہے وہ کمائی کر رہا ہے
اور جو بیماری کی تشخیص کر دے  وہ قابل ملامت ہے ۔
بلکہ واجب القتل ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts