بدھ، 15 جولائی، 2015

بابے مراد کا مشورہ


جبری بھرتی یا کہ لام پر جانا کہتے تھے  ، جنگ عظیم  کے لئے فوج جانے کو ۔
ان دنوں کا ایک واقعہ بڑا مشہور ہے کہ
جب جبری بھرتی والی ٹیم  سرگودے کے گاؤں گاؤں گھوم کر جواب بھرتی کر رہی تھی ۔
یہ ٹیم گورے افسر کی سربراہی میں جب ایک گاؤں پہنچی تو اس گاؤں والوں نے گورے صاحب کو بتایا کہ بات کرنی ہے تو بابے مراد سے کر لو !!۔
بابا مراد بھینسیں چرانے  بیلے گیا ہوا تھا ، آدمی دوڑائے گئے کہ بابے مراد کو لایا جائے ۔
بابا مراد جب آیا تو اس کو وہ سب معاملات بتائے گئے کہ ہٹلر ایک ظالم انسان ہے جس کی وجہ سے عالمی امن خطرے میں پڑا ہوا ہے
سرحدیں غیر محفوظ ہیں ، برطانیہ کی شہ رگ جیسے علاقوں پر قبضے کئے ہوئے ہے ، بڑا شرارتی ہے ، شر انداز ہے ، قاتل ہے لٹیرا ، دہشت پسند ہے ، ظالم ہے ۔
بس جی کچھ اس طرح کا نقشہ کھینچا جیسا امریکہ نے طالبان کے متعلق کھینچا تھا
یا کہ صدام حسین کے خلاف کھینچا تھا یا کہ قذافی کے خلاف کھینچا تھا ۔
یا  کہ اپ انڈیا اور پاکستان کی بات کر لیں کہ جیسے کشمیر کے معاملے میں دونوں طرف کے جنگ کی کمائی کھانے والے لوگ کھنیچ رہے ہیں ۔
یہ سب سن کر بابے مراد نے جو جواب دیا تھا
وہ الفاظ بڑے بڑے بورڈوں پر لکھ کر لگانے کے قابل ہیں ،۔ دیواروں پر لکھ کر لگانے کے قابل ہیں ۔
وہ الفاظ تھے
اگر معاملہ ہم پر ہی آ پڑا ہے تو ؟
اس طرح کرو کہ ملکہ معظمہ کو کہو کہ چار بندے درمیان میں ڈال کر ہٹلر سے معاملہ طے کر لے ، ہمارے لڑکے نہ  مروائے ۔
بس جی اسی طرح انڈیا ور پاکستان کی فوجون کو جو معاملے پڑا ہوا ہے
ان کو بھی باے مراد والا مشوہ دینے ولا اگر کوئی ہو تو
کہے کہ
کسی سیانے بندے کو درمیان میں ڈال کر صلح کر لو 
سال ہا سال سے یہ جو دفاع کے نام پر قوم کے سارے سورسز کھا کر ڈکار بھی نہیں لے رہے  اس فضول خرچی کو کچھ کم کرو جی ۔
کچھ اور کام بھی کرنے ہیں ۔ تعلیم ، پانی کا نکاس ، بلڈی سویلین کی روٹی روزی کا انتظام  جیسے اپ کی نظر میں فضول کام  کرنے کی اجازت عطا فرما دیں ۔

1 تبصرہ:

افتخار اجمل بھوپال کہا...

کھوکھر جی ۔ نواز شریف بابے مُراد نُوں مل آیا اے تے چِین نوں وِچ پا کے مودی نوں گل بات تے رازی کِتی بیٹھا اے ۔ دعا کرو رب کامیاب کرے

Popular Posts