هدوانے
لذتوں کی تلاش میں لذتیں ملتی هی رهتی هیں
لیکن منزلیں مارتے هوئے بندے کو پرانی والی لذتیں یاد اتی هیں اور بھلی لگتی هیں
اسی لیے اپنے گاؤں کے ایک شاعر تھے جی
عبدلحمید عدم
وه کہتے هیں
جوانی ڈھلنے په مائل هو جس حسینه کی
وه اپنے یار پرانے تلاش کرتی هے
بڑی فقیر طبیت هے عدم تیری
یه رانوں کے سرهانے تلاش کرتی هے
اخر والے مصرع پر میرا ایک یار ہے
محمد رمضان عرف بوٹی
وه کها کرتا تھا
که
آہو جی !!!ـ فقیر طبیت جو هوئی
اپنی حالت هےکه شروع جوانی کی وه لذتیں یاد اتی هیں
جن کو بس ایويں سا هی سمجھ کر چھوڑ دیا تھا
که
اب دل مانگے
کوئی موڑ هو که وهیں چلے جائیں
لیکن
پیروں میں اتنے بھنور لیے هوئے هیں که اب
گھمن گھیریاں کھا کھا گھن چکر هو گئے هیں که
مزے کا احساس بھی بدل چکا هے
وه قلفی جو
ایک انے کی اتی تھی اس کا مزه اج کی کسی ملٹی نیشنل کمپنی کی آئس کریم یا فروزن یوگرٹ میں نهیں هے
هدوانه جس کو تربوز کهتے هیں
هماری مادری زبان ميں اس کا لهجه بنتا ہے دوانا
اسی لیے وهاں گوجرانواله میں ایک دیوار پر لکھا تھا
دل دیا تھا یار کو دیوانه سمجھ کر
کھا گیا الو کا پٹھا هدوانہ سمجھ کر
بڑا منافق کا فروٹ هوتا ہے جی یه هدوانه بھی که
اوپر سے کبھی پورا مسلمان کبھی سیاھ دھاری کے ساتھ هلکا شیعه
اور کبھی پورا کالا کر کے شیعه هو جاتا هے لیکن
اندر سے یه سرخا هی نکلتا هے
کیمونسٹ
بلکل منافق فروٹ هے جی
یهاں جاپان میں اندر سے
پیلے هدوانے بھی نکلتے هیں
که ظاہر میں سبز مسلمان لگتے هیں لیکن اندر سے پیلے
اب جی پیلے کی ٹرم
ان قوموں کے لیے بولی جاتی هے جن کو هماری قوم پھینے کهتی هے
حالانکه
جاپانی پیلے سے زیادھ پنک رنگ کے هیں
هدوانے کے اندر باهر کی بات هے که همیشه منافق هوتا هے
ظاهر اس همیشه مسلمان اور اندر همیشه اس کا
کبھی کیمونسٹ اور کبھی کیمونسٹ نما
یملے سے کسی نے پوچھا که که پاکستانی حکمران هدوانے کی کس قسم میں شامل کرو گے؟؟
اس نے کها
کچے هداوانے کی کیٹاگری ميں
اوپر سے مسلمان
اندر سے انگریز (سفید) ــ
منافق بھی اور فضول بھی
ساری قوم ان هدوانوں کو چیر چير کر دیکھتی ہے اور مایوس هوتی هے اور پھر ایک اور چیرتی ہے اور مایوس هوتی ہے که یه سب اندر سے انگریز هیں
کچے هدوانے
اور پاک مولوی ؟؟
چوها کھائے هدوانے
اندر سے خالی
بلکل خالی
5 تبصرے:
well said
مزا ہی آگیا ۔ لیکن سوال یہ ہے کہ قوم کے اندر کب اتنی استعداد پیدا ہو گی کہ دو دن بعد ہی انکو پتا چل جائے کہ چیرنے پر ہدوانہ اندر سے کیسا نکلے گا ۔
ادوانے سے کیا خوبصورت استعارے نکالے ہیں آپ نے۔ واقعی ہماری حکومت کچا ادوانہ ہے۔
السلام اعلیکم
تربوز اتنا بھی منافق نہیں اگر سستا والا لیں گے تو بہت امید ہے کہ پھیکے رنگ کا نکلے۔
مہنگے والا بہت امید کے ساتھ سرخا ہی نکلتا ہے بے شک آپ "ٹاکی" لگوا کرلیں۔
منافقت تو وہ لوگ کرتے ہیں جو سستا والا لے کر سرخے کی امید کرتے ہیں۔
کلاسیک تحریر
ایک تبصرہ شائع کریں